|
انور شعورDaily Jang |
بہت اشیا ہیں بازاروں میں لیکن کہاں کچھ بھی ہماری دسترس میں حکومت کس طرح مہنگائی...
موسلادھار بارشوں میں شعورؔ یہ خیال آرہا ہے آج مجھے اِس زمیں پر نزولِ رحمت سے کاش...
کیسے بھلا تمام فرائض ادا کرے یہ خرچ اُٹھائے کوئی کہ وہ خرچ اُٹھائے کوئی ماں باپ...
آنے لگتا ہے خود مجھے رونا دیکھتا ہوں کبھی جو اپنا حال قابلِ رشک تو کہاں لیکن ...
جو پہنچائے دل کو سرور و نشاط وہ منظر یہاں وہ سَماں چاہئے زمیں کو ضرورت نہیں جنگ کی ...
جَواب ان کے بتائے گا بھلا کون ہمارے ذہن میں ہیں جو سوالات اِدھر ہے کیفیت نازک وطن...
کہیں ہیں جان کے دشمن لُٹیرے کہیں سرگرم ہے تخریب کاری تواتر سے دکھائی دے رہا ہے اجل...
کہلائے گی بھلا یہ کوئی راستی کی چال ہوگی کہاں جہان میں ایسی کسی کی چال ’’افسوس ہم...
کیا اپنے درد، اپنے مصائب سُنائیں ہم کِن آزمائشوں میں ہیں، کیسے بتائیں ہم ناقابلِ...
خیریت ہی رہے خدا جانے یا سیاست میں حشر برپا ہو اِس مہینے ذرا سکون رہا عید کے بعد...
گاہکوں نے قیمتیں دیں بالعموم دُگنی تِگنی چَوگنی رمضان میں جس نے کی ہے دونوں...
کھلے دشمن، چھپے دشمن ہیں فعال نہ جانے چل رہا ہے کون، کیا چال بھلا کیسے نہ ہو ہر بات...
چَوگنی کرکے قیمتیں اِس ماہ ظلم کی ظالموں نے حد کر دی اور اب آرہی ہے عیدِ سعید ہے...
سر پر ہیں جو طرح طرح کے وبال جلد ٹلتے نظر نہیں آتے آگیا جمعتہ الوداع مگر دن...
ہائو ہُو رکھتے ہیں جاری رات دن کب تسلسل توڑتے ہیں لوگ باگ روز گھڑتے ہیں کوئی قصّہ...
گھر سے نکلے کوئی بے خوف و خطر یہ نہیں اب اس قدر آسان بھی راستوں میں مال تو لُٹتا ہی...
جا پہنچتا ہے جابجا اُڑ کر تذکرے دور دور ہوتے ہیں جھوٹ کے پائوں تو نہیں ہوتے جھوٹ...
بڑھاتے چلے جائو چیزوں کے دام مروّج ہے بازار میں یہ اصول یہاں سال بھر ہر خریدار کو ...
کس شقاوت کے ساتھ اسرائیل ہے فلسطینیوں سے محوِ نبرد صرف افراد یا گروہ نہیں آج کل...
رات دن کوئی بیکلی کیوں ہے آخر اِس بیکلی سے کیا ہوگا ابتری، انتشار ، شورو شغب اِس...
کس طرح پہنچے کوئی سچّائی تک ہو اگر ہر بات پر کوئی غلاف کیا خبر، کیا ہے حقیقت کے...
بھلا املاک کی کیا فکر ہوگی انہیں ہرگز نہیں جانوں کی پروا اگر تخریب کار انسان ہوتے ...
امتیازی سلوک ہوتا ہے قید خانوں میں، حضرتِ والا! صرف کہنے کی بات ہے یہ بات کوئی...
اس کی کارستانیاں لکھتے ہوئے تنگ ہو کے رہ گیا ہے قافیہ ہے کئی شکلوں میں سرگرمِ عمل ...
کسی جانب کہاں محفوظ کوئی نہ کیوں سہمے رہیں لوگ آتے جاتے محافظ شہر میں گو جابجا...
رو رہے ہیں کھاتے پیتے لوگ بھی بڑھ گیا ہے اس قدر ہر شے کا ریٹ کیوں نہ روزے سے رہیں ہم...
ہر طرح کا دُکھ اٹھاتے ہیں عوام عیش کرتی ہے یہاں اشرافیہ دونوں ہاتھوں سے کماتی ہے...
ہنسیں یا روئیں اپنے حال پر ہم عجب عالم نظر آتا ہے اے بھائی! زوال آمادہ ہے ایک ایک...
غربت کا علاج ہے مساوات پنجاب ہو، سندھ ہو کہ بنگال قارون نہ ہوں معاشرے میں تو کوئی...
جنہیں جلد بازی کا ہے عارضہ وہ بے چین دن رات ہونے لگے حکومت ابھی زیرِ تشکیل ہے مگر...
لے رہے ہیں جب تکلّف کے بغیر دوسرے مُلکوں سے ہم مالی مدد پھر تعجب کیا، اگر آفت کے...
جاری ہے قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ کیسے نہ ہو، یہ وقت انہی ’’حرکتوں ‘‘ کا ہے دن...
مسلسل ہو تذبذب اور تاخیر تو بے چینی تو پھیلے گی فضا میں ضروری اور فوری مسئلے بھی ...
کون سا رخ، کون سا پہلو ہے ٹھیک ہے بَھلا کیا چیز جو ٹیڑھی نہیں کس طرح سُدھرے الٰہی...
رہے وہ نک چَڑھا راضی کسی طور توجّہ ہے اِسی مقصد پہ ساری اگر ہو جائے ناراض آئی ایم...
یہاں کچھ خوش نصیبوں کو بَھلا کیا کیا نہیں حاصل کہ اُن کے ہاتھ میں آسودہ حالی کے...
آمدِ ماہِ صوم نے بے شک مومنوں کو خوشی فراواں دی ہیں خصوصاً گراں فروش نہال چاند...
عیش کرتے ہیں اقتدار میں ہم کب کوئی کام کاج کرتے ہیں اور اگر اقتدار چھن جائے تو فقط...
بھلا تبدیل ہوتا ہے کہاں وقت کہ جاکر بار بار آتی ہے تاریخ جو کل تھے مقتدر وہ آج...
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی ہائے دونوں کا کیا مقدّر ہے دور ہیں اپنے اپنے بانی سے ایک...
نہ ہم تم کر رہے ہیں کام کوئی نہ قسمت کے ستارے کر رہے ہیں کسی سے کہہ رہے تھے ایک صاحب ...
عالمی یومِ خواتین منایا جائے ایک مرکز پہ خواتین کو لایا جائے صوبہ سندھ میں اک شہر...
ہر برس کی طرح، گرانی کا ایک طوفان آنے والا ہے قیمتیں اور بڑھنے والی ہیں کیونکہ...
ہمیں ہیں بُری طرح گھیرے ہوئے الم ہی الم، غم ہی غم، کیا کریں زمیں ہم پہ تنگ، آسماں...
ضرورت ہو نہ ہو گپ ہانکنے کی وہ اکثر عادۃً گپ ہانکتے ہیں یہ خوبی ان کی فطرت میں ہے...
ہمیشہ اہلِ سیاست یہ نکتہ یاد رکھیں کہ اقتضائے سیاست ہے مصلحت کی روش حکومت اور...
ہمیشہ کی طرح اِس بار بھی یہ کسی باعث نہ رہ جائے ادھوری ہماری آرزو ہے، پارلیمان ...
اچھا کہے یا بُرا کہے کوئی جو کچھ بھی خیال ہو کسی کا ہڑ بونگ میں ہوگیا بہرحال آغاز...
شوخیاں کررہا ہے موسم بھی ہم بھی خرمستیوں میں ہیں دن رات اس طرف قدرتی مصائب ہیں اس...
جو اپنا آپ رکھ پائے نہ بس میں وہ کیا حالات پر پائے گا قابو اسی کے ہاتھ میں ہوگا...