صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آئینی ضرورت پوری کر دی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کی سربراہی سے مستعفی ہو گئے ہیں،ان کی طرف سے تاخیر کے باعث تنقید ہو رہی تھی اور ہم جیسے حضرات نے بھی توقع کی تھی کہ وہ ایسا کریں گے تاہم ان کی طرف سے تاخیر ہوئی اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا،جو اسی حق میں ہوا۔ تاحال کسی جیالے کی نامزدگی تا تقرری کے بارے میں اعلان نہیں ہوا۔یوں بھی اس کے لئے مرکزی مجلس عاملہ اور جنرل کونسل کے اجلاس میں کوئی حتمی بات کر کے نئی تقرری کریں گے۔اگرچہ تاحال اس کی ضرورت نہیں کہ اصلی تے وڈی پیپلز پارٹی موجود ہے جس کی سربراہی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔یوں جب مجلس عاملہ کا اجلاس ہوتا تو صدارت مشترکہ ہی ہوتی تھی،اِس لئے جماعتی طور پر تو کوئی مشکل نہیں،جلد ہی بلاول کو جاں نشین بنا دیا جائے گا اور پھر ان کو جماعتی طور پر آزادی یا خود مختاری مل جائے گی۔اگرچہ والد مشورہ تو دے ہی سکتے ہیں۔(تاہم کراچی سے خبر دی گئی ہے کہ اگلی باری پھر زرداری، یعنی ہمشیرہ محترمہ فریال تالپور کی لگنے والی، غور شروع ہے)

شاہ رخ خان کی نئی فلم کی شوٹنگ کا آغاز کب ہوگا؟ اداکار نے خود بتا دیا

آصف علی زرداری صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد سے ایوانِ صدر میں مصروف تھے اور ان کی توجہ بھی انہی مصروفیات کی طرف تھی،تاہم گزشتہ دِنوں انہوں نے کراچی جا کر انٹری دی اور ایک ایسا سوال بھی کیا،جو ابھی تک کسی نے نہیں پوچھا یا شاید پوچھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی،امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے انسپکٹر جنرل پولیس سے پوچھا کہ یہ جو موبائل چھینے جاتے، موٹر سائیکلیں اور کاریں چوری ہوتی ہیں یہ کہاں جاتی ہیں، کہاں بکتی ہیں،آپ حضرات (پولیس)ان کو کیوں تلاش نہیں کرتے، پکڑتے نہیں۔یہ ایک عام فہم بات ہے،بلکہ مجھے تو یہ بھی یاد ہے کہ چوری کا مال خریدنے یا رکھنے والے کا چاالان دفعہ411 کے تحت ہوتا ہے اور اکثر ایسی شکایات بھی ہیں کہ کسی گرفتار چور کی نشاندہی پر تفتیشی حضرات چور سمیت متعلقہ مقام پر پہنچ جاتے اور نشاندہی والے کو گرفتار کر لیتے تھے۔لاہور میں اِس حوالے سے تاجر برادری کی شکایات تھیں،خصوصاً سوہا بازار والے سنار کئی بار احتجاج کر چکے تھے کہ پولیس چور کو ساتھ لا کر دکاندار کو پکڑ کر لے جاتی تھی اور پھر مُک مُکا ہوتا تھا، دکاندار مجوزہ زیور بنا کر بھی دیتا اور ”خدمت“ بھی کرتا اور اس کی خلاصی ہوتی تھی،اب تو لاہور میں بھی عرصہ دراز سے ایسی واردات کی کوئی خبر نظر سے نہیں گزری، شاید چوروں نے کوئی طریق بدل لیا جو اتنا پُراسرار ہے کہ اب تک اس کا علم ہی نہیں ہو سکا،اور اب کراچی جا کر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے سوال پوچھا تو یاد آیا کہ یہ بھی تو بڑی حقیقت ہے،جو اب تک اُوجھل چلی آ رہی تھی،آخر کار چھینا ہوا مال کہیں تو بکتا ہے اگر خریدار ہی کا پتہ لگا لیا جائے تو کئی راز کھل سکتے اور ملزم گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

سالی کے ساتھ ناجائز تعلقات کا الزام،سسرالیوں کے ہاتھوں داماد قتل

آصف علی زرداری کا کراچی کا دورہ یوں تو ذاتی نوعیت کا تھا، لیکن وہ صدرِ مملکت بھی ہیں اور انتخابات سے قبل ان کی طرف سے عوام سے کئی وعدے کئے گئے تھے، چنانچہ انہوں نے امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی تو بہت کچھ سامنے آیا۔آصف علی زرداری نے کچے کے علاقے میں سرکاری کارروائی پر بظاہر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا،لیکن ان کی طرف سے سخت کارروائی اور ڈاکوؤں کا قلع قمع کرنے کی ہدایت کی گئی۔اگر کراچی میں سٹریٹ کرائمز ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں تو کچے کا علاقہ بھی معروف معنوں میں علاقہ غیر بن چکا ہے۔یہ بڑا وسیع علاقہ ہے جو پنجاب سے شروع ہو کر حیدر آباد تک چلا جاتا ہے،اس میں ڈاکو حضرات نے ٹھکانوں کے نام پر باقاعدہ گاؤں بسا رکھے ہیں اور دور جدید کی ٹیکنالوجی کی بدولت ان کے پاس جدید اسلحہ بھی نظر آتا ہے۔اس حوالے سے کئی بار کہا گیا کہ یہ اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟یہ سوال پوچھنے والوں پر حیرت ہوتی ہے۔ امن و امان کے قیام کی ذمہ دار فورسز کی اپنی انٹیلی جنس بھی ہوتی ہے اور ان کو ہماری مشہور ایجنسیوں کا تعاون بھی ملتا ہے اس کے باوجود یہ کہنا کہ اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟ مجھے عجیب لگتا ہے۔

ججزتقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ سٹیمپ سے زیادہ نہیں،وزیرقانون اعظم تارڑ

کچا کہلانے والی پٹی اتنی طویل ہے کہ اسے آزاد کرا لیا جائے تو بہت سی زرعی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے اور بے گھر لوگوں کو بھی آباد کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے صرف اور صرف طاقت نہیں، حکمت کی ضرورت ہے کہ اِن حضرات کا جو اب جرائم پیشہ ہیں تعلق بڑے وڈیروں سے ہوتا ہے اور بعض وڈیرے تو ان سے خوفزدہ بھی ہوتے ہیں،اس کے باوجود ان کے اثرات سے صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا،اس سلسلے میں یہ بھی لازم ہے کہ ان ڈاکوؤں کا پس منظر بھی معلوم کیا جائے۔ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ ان نوجوانوں کے آباء ڈاکو نہیں تھے بلکہ81ء کی تحریک ایم آر ڈی کے شدت پسند طالبعلم تھے جو مارشل لاء کے آرڈرز کی زد میں آئے اور بھاگ کر کچے میں چھپ گئے،ابتداء میں وڈیرہ شاہی کی سرپرستی حاصل کی اور پھر خود مختار ہوتے چلے گئے،اور اب تو ان کی اولادیں جوان ہو چکی ہیں،اس لئے لازم ہے کہ حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ پس منظر کے حوالے سے کام کر کے بھی حکمت عملی طے کی جائے کہ کچا باقاعدہ ”علاقہ غیر“ ہے اور کوئی ریاست اپنے اندر ایسے پھوڑے برداشت نہیں کرتی اور آپریشن کرنا پڑتا ہے اِس لئے لازم ہے کہ تمام پہلوؤں پر غور کر لیا جائے۔گورنر ٹیسوری کی طرف سے گزشتہ دِنوں ان سے ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا تھا اور یقین دلایا گیا تھا کہ ان کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر کے برسر روز گار کیا جائے گا تاکہ باعزت زندگی گزار سکیں۔اس کا مثبت جواب نہیں ملا تھا اِس لئے تمام پہلوؤں پر غور کی ضرورت ہے۔یہ بات طویل ہو گئی، سیاسی حالات کے حوالے سے بات نہیں ہوئی،حالانکہ سندھ میں اب ایم کیو ایم نے آصف علی زرداری سے مل کر تعاون کا ہاتھ بڑھا دیا اور وزیر داخلہ محسن نقوی کو صدرِ مملکت نے گلے لگا لیا کہ وہ پہلے ان کو بیٹا بھی کہہ چکے ہوئے ہیں۔ضرورت ہے کہ سب تبدیلیوں پر غور کیا جائے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -      زرداری ان ایکشن! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

     زرداری ان ایکشن!

16 3
04.05.2024

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آئینی ضرورت پوری کر دی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کی سربراہی سے مستعفی ہو گئے ہیں،ان کی طرف سے تاخیر کے باعث تنقید ہو رہی تھی اور ہم جیسے حضرات نے بھی توقع کی تھی کہ وہ ایسا کریں گے تاہم ان کی طرف سے تاخیر ہوئی اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا،جو اسی حق میں ہوا۔ تاحال کسی جیالے کی نامزدگی تا تقرری کے بارے میں اعلان نہیں ہوا۔یوں بھی اس کے لئے مرکزی مجلس عاملہ اور جنرل کونسل کے اجلاس میں کوئی حتمی بات کر کے نئی تقرری کریں گے۔اگرچہ تاحال اس کی ضرورت نہیں کہ اصلی تے وڈی پیپلز پارٹی موجود ہے جس کی سربراہی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔یوں جب مجلس عاملہ کا اجلاس ہوتا تو صدارت مشترکہ ہی ہوتی تھی،اِس لئے جماعتی طور پر تو کوئی مشکل نہیں،جلد ہی بلاول کو جاں نشین بنا دیا جائے گا اور پھر ان کو جماعتی طور پر آزادی یا خود مختاری مل جائے گی۔اگرچہ والد مشورہ تو دے ہی سکتے ہیں۔(تاہم کراچی سے خبر دی گئی ہے کہ اگلی باری پھر زرداری، یعنی ہمشیرہ محترمہ فریال تالپور کی لگنے والی، غور شروع ہے)

شاہ رخ خان کی نئی فلم کی شوٹنگ کا آغاز کب ہوگا؟ اداکار نے خود بتا دیا

آصف علی زرداری صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد سے ایوانِ صدر میں مصروف تھے اور ان کی توجہ بھی انہی مصروفیات کی طرف تھی،تاہم گزشتہ دِنوں انہوں نے کراچی جا کر انٹری دی اور ایک ایسا سوال بھی کیا،جو ابھی تک کسی نے نہیں پوچھا یا شاید پوچھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی،امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطحی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play