ہماری معاشی پالیسی یہ ہے کہ ”ہماری کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے“
ایک بڑے قومی روزنامے کے دورے کے دوران طلبہ نے ادارے کے چیف ایگزیکٹو یعنی سربراہ / مالک سے پوچھا کہ آپ کے اخبار کی پالیسی کیا ہے تو انہوں نے بڑی سنجیدگی سے جواب دیا کہ ہماری پالیسی یہ ہے کہ ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔ یہ بات کہنے والا صرف اخبار کا مالک ہی نہیں بلکہ بڑے میڈیا گروپ کا مدارلمہام اور میڈیا انڈسٹری کا گرو کہلاتا ہے ویسے انہوں نے یہ بات مذاقاً نہیں بلکہ انتہائی سنجیدگی سے کہی تھی کیونکہ ہمارے ہاں صحافت، مکمل طور پر ایک کاروبار ہے، یہ کوئی عظیم پیشہ یا مقصد نہیں بلکہ دولت، شہرت اور اختیار حاصل کرنے کا ذریعہ بن چکا ہے۔ قومی مفادات، عوامی مفادات، داد رسی، سچ کی آبیاری وغیرہ سب متروک ہو چکے ہیں زیادہ سے زیادہ اچھی ریٹنگ اور اس کے ذریعے اشتہارات کا حصول مقصدِ وحید بن چکا ہے۔ یہ بات سوشل میڈیا میں مصروف کار وی لاگرز، یوٹیوبر اور دیگر ابلاغی ذرائع سے وابستہ صحافیوں پر بھی لاگو ہوتی ہے زیادہ سے زیادہ ویورشپ، مانیٹائزیشن اور ڈالروں کا حصول ہی اول و آخر ٹارگٹ قرار پا چکا ہے ایک معروف وی لاگر کی بیوی کی نازیبا وڈیو وائرل ہوئی تو وی لاگر نے اس کو بھی اپنی ویورشپ اور ریٹنگ بڑھانے کے لئے استعمال کیا۔
حالیہ بارشوں کے دوران لوگوں کی مدد کرنے پر پاکستانی قونصلیٹ دوبئی کی جانب سے پاکستانی رضاکاروں کو تعریفی اسناد پیش کی گئیںیہ سب کچھ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اس سوال پر کہ ”ہماری معاشی پالیسی کیا ہے“ غور کیا جائے۔ معیشت و سیاست پر شہرت حاصل کرتے رہنے کی جستجو میں یہ پتہ چلا ہے کہ ہماری معاشی پالیسی یہ ہے کہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website