حفیظ! فرشتہ نہیں فرشتے جیسا تو تھا!
بے شک اس معلوم دنیامیں جو کچھ آیا، اس سب نے فنا ہونا اور صرف اور صرف اللہ کی ذات بابرکات ہی نے باقی رہنا ہے، یوں ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اوراس حوالے سے کسی کو رعائت نہیں۔ یہ سب جانتے ہوئے دل کو تسلی ہوتی اور ہونا بھی چاہیے لیکن ہم انسان ہیں، غم اور خوشی ساتھ چلتے ہیں تو ان کا اظہار بھی کرتے ہیں، آج تیسراروز ہے کہ میرے حو اس مکمل بحال نہیں ہو پا رہے، صرف پیشہ ورانہ امور کے موقع پر کوشش کرکے خود کو سنبھالتا ہوں تاہم ذہن کے پردے پر ماضی سے حال تک ایک فلم سی چل رہی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ ابھی وہ ہنستا ہوا سامنے آئے گا اور میرے شکوے کے جواب میں کہے گا ”چل چھڈ ہُن، کوئی ہور گل کر“ اپنا لمبا گورا چٹا، حفیظ جسے ہم ”فیجابھا“ کہتے تھے، مجھ سے فون پر بات کرتے ہوئے بتا رہا تھا کہ اس کا جھوٹا بھائی رشید چند روز علیل رہ کر کوٹ خواجہ سعید کے قبرستان میں دفن ہو گیا، وہ بھی برطانیہ اور پاکستان کی دہری شہریت کا حامل تھا اور پہلی اہلیہ کے انتقال کے بعد لاہور آ بسا تھا، حفیظ دکھی دل سے کہہ رہا تھا کہ یہاں (ایڈبنرگ) میں اس سے چھوٹے بھائی سلیم کا بھی انتقال ہو گیا اور یوں صرف وہ اور ایک چھوٹی بہن رہ گئی ہے، چار بھائیوں اور تین بہنوں میں سے اب یہی کنبہ ہے، جب میں نے پوچھا کہ وہ (حفیظ) تو دبئی میں تھا؟ اس نے بتایا اسے واپس آئے دو ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں کہ دبئی میں طبیعت خراب ہو گئی تھی حالانکہ اس کے چھوٹے بیٹے عاصم حفیظ نے اچھا انتظام کرکے نہ صرف بہتر کمرہ لے کردیا بلکہ کھانا پکانے اور کام کاج کے لئے بھی ایک ملازم کا انتظام کر دیا تھا، خود وہ جمعہ کی ہفتہ وار رخصت کے روز سعودی عرب سے دبئی آ جاتا اور........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website