”ہمارے ”بھی ہیں مہر باں کیسے کیسے
پنجاب بھر میں گندم کی عدم خریداری پر کاشتکاروں کا احتجاج جاری ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے نگران دور میں 36لاکھ 12 ہزار ٹن گندم بیرون ملک سے منگوانے کی اجازت دیئے جانے پر پیدا شدہ صورتحال کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے۔ گزشتہ روز گندم سکینڈل پر مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی اور سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد سابق نگران وزیراعظم نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ”فارم 47 پر میں نے زبان کھولی تو مسلم لیگ (ن)کو منہ چھپانے کے لئے جگہ بھی نہیں ملے گی ”۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو سوموار کے روز مشاورت کے لے بلالیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کاکہنا ہے کہ گندم بحران پیدا کرنے ولوں کو نہیں چھوڑا جائے گا انہوں نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ کسانوں کے مفادات کا بہرصورت تحفظ کیا جائے۔ ہدف سے زائد گندم پیدا کرکے دربدر ٹھوکریں کھاتے کسانوں کے احتجاج پر دو آراء ہرگز نہیں اسے بدقسمتی ہی کہا جاسکتا ہے کہ سابق نگران حکومت نے اپنے دور میں بعض ایسے فیصلے کئے (گندم بیرون ملک سے منگوانا بھی ان میں شامل ہے) جن سے عوام کا سوا ستیاناس ہوا لیکن چند لوگوں کی ملازمت پکی ہوئی اور 12لاکھ میٹرک ٹن کی بجائے 36لاکھ 12 ہزارمیٹرک ٹن گندم منگوانے کی اجازت دے کر 65........
© Mashriq
visit website