”کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری ”
پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے ایک انوکھے اور عجیب بحران کا شکار ہے۔یہ بحران سیاست سیکورٹی اور معیشت تک محدود ہوتا تو شاید کچھ نہیں تھا کہ قوموں پر ایسے مشکل وقت آن پڑتے ہیں خواہ کسی بیرونی سازش کا نتیجہ ہوں یا اپنی حماقت کا شاخسانہ۔ریاستیں اپنے عوام کے دلوں میں زندہ رہنے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی جوت جگا کر مشکل لمحوں سے گزر جا تی ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ آج پاکستان کے عوام نسلِ نواور ریاست ایک دریا کے دوکناروں کی طرح ایک سمت میں بہنے کے ساتھ دوری پر ہیں ۔اس دوری کی وجہ اپنے عوام کے چھہتر برس کے شکوے ہیں جن میںاکثر جائز ہیں ۔وقتی اور شخصی مفاد بیرونی احکامات اور ضرورتوں کے تحت قلیل المیعاد اور عوام کی سوچ اور خواہشات اور ان کے مفادکے تصور سے بے نیاز پالیسیوں نے پاکستانیوں کو یہ دن دکھائے ہیں۔بنگلہ دیش کے عوام آج کے پاکستان کے حالات کو دیکھ کر اپنی قیادت کے فیصلوں پر نازاں وفرحاں ہیں ۔سوشل میڈیا پر بنگالی نوجوان اس بات پر خوشی کا اظہار کررہے ہیں کہ جو بات شیخ مجیب الرحمن مغربی پاکستان والوں کو نہ سمجھا سکا وہ وقت اور حالات نے نصف صدی بعد انہیں سمجھا دی ہے۔وقت سب سے بڑا مرہم بھی ہوتا ہے اور سب سے بڑا اتالیق بھی اور آج وقت پاکستا نیوں کا اتالیق بن گیا ہے ان کی چھہتر برس کی تاریخ نے انہیں نئے اسباق اور نئے” مطالعہ پاکستان” سے آگاہ اورآشنا کیا ہے جس میں نئی تراکیب نئی اصطلاحات نئے محاورے اور پرانے کرداروں کی کردار اور خاکہ نگاری ایک نئے انداز سے ترتیب پارہی ہے۔یوں پاکستانیوں کیلئے ایک نئے پاکستان کی بازیافت ہو رہی ہے۔ بازیافت کے اس سفر میںعظمت کے مینارریت........
© Mashriq
visit website