آرمی چیف کا دورہ امریکہ
بطور فور اسٹار جنرل ترقی پانے کے بعد عاصم منیر پاکستانی فوج کے 17 ویں سربراہ بن گئے۔پاکستان میں فوج کے سیاسی کردار اور سول و عسکری اداروں کے درمیان جاری اختیارات کی کشمکش کی طویل تاریخ کے باعث اس عہدے پر تقرری کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے۔
قیام پاکستان سے اب تک پاکستان کے سربراہان کی طرف سے امریکہ کے درجنوں دورے کیے جا چکے ہیں جن سے امریکہ پاکستان تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی صورت حال کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستانی سربراہان کی طرف سے امریکہ کے سرکاری دوروں کی ابتدا 1950ء میں ہوئی جب پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین کی دعوت پر خاتون اول بیگم رعنا لیاقت علی خان کے ہمراہ 3 مئی کو تین روزہ دورے پر واشنگٹن پہنچے۔۔
لیاقت علی خان کے اس دورے نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان خصوصی اور قریبی تعلقات کی بنیاد رکھ دی۔
جنرل عاصم منیر ایک ایسے وقت میں امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جب پاکستان کو اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں اور امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد اب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بظاہر گرم جوشی باقی نہیں رہی۔
لیکن دفاعی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتِ حال کے باوجود پاکستانی اور امریکی فوج کے تعلقات ہمیشہ خوش گوار رہے ہیں۔ اگر کبھی ان تعلقات میں کوئی دوری بھی پیدا ہوئی تو پینٹاگان اور جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) نے اس کو دور کیا۔
عموماً پاکستانی فوج کے سربراہ تعیناتی کے فوری بعد چین اور امریکہ جاتے ہیں۔ آرمی چیف نے چین کا دورہ تو کر لیا، لیکن امریکہ کا دورہ ایک برس بعد کر رہے ہیں۔دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان کے پاس امریکی ایف سولہ جہاز استعمال ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بحریہ کی مختلف ضروریات کے لیے بھی ہمارا........
© Nawa-i-Waqt
visit website