اسحاق ڈار کا بطور نائب وزیراعظم، عجلت میں ہوا تقرر۔
نام نہاد ’’حالاتِ حاضرہ‘‘ پر تبصرہ آرائی سے عرصہ ہوا اکتا چکا ہوں۔پڑھنے والوں کی اکثریت مگر عمر تمام سیاسی اور خارجہ امور پر رپورٹنگ سے ’’کالم نگاری‘‘ کی طرف آئے مجھ ایسے قلم گھسیٹ سے ’’اندر کی خبر‘‘ یا سینہ پھلاکر بیان ہوئے تبصروں کی خواہاں رہتی ہے۔کئی بار ارادہ باندھا کہ سیاسی معاملات کو قطعاََ نظرانداز کرتے ہوئے محض کتابوں اور فلموں کے بارے میں لکھ کر اس کالم میں ’’نئے پکوان‘‘ متعارف کروائے جائیں۔ اس ضمن میں ہوئی کاوشیں عموماََ بارآور ثابت ہوئیں۔ میں البتہ مستقل مزاجی دکھانے میں ناکام رہا۔ اسی باعث کالم نہ لکھنے کے دنوں میں خود کی ملامت کو مجبور ہوجاتا ہوں۔
اتوار کا دن بھی مذکورہ بالا تناظر میں ملال کا دن تھا۔ نامہربان موسم کے خوف سے بھی بستر میں دب کر پڑا رہا۔ سرہانے رکھی کتاب کھولنے کو دل رضا مند نہ ہوا۔ ٹی وی دیکھتا نہیں ہوں اور میرے جی کو بہلانے والی سوشل میڈیا کی ایپ -ایکس-جسے کسی زمانے میں ٹویٹر کہا جاتا تھا گزشتہ کئی مہینوں سے دن کے چند لمحوں ہی کے لئے طویل وقفوں کے بعد دستیاب ہوتی ہے۔ اس کی ’’لوڈشیڈنگ‘‘ کے اوقات بتائے بھی نہیں جاتے۔ ہمیں اگرچہ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر محض ایکس ہی کیوں زیر عتاب ہے۔ اگر پاکستان کے معصوم اور سادہ تصور ہوئے عوام کو ہمارے سلطانوں نے ’’فیک نیوز‘‘ اور ’’مفسدانہ خیالات‘‘ سے واقعتاً محفوظ رکھنا ہے تو یوٹیوب ،انسٹا، ٹک ٹاک اور واٹس ایپ کے ساتھ ’’شفقت‘‘ کیوں برقرار ہے۔ فیس بک بھی ویسے ہی دستیاب ہے جیسے ایکس کی عدم دستیابی سے قبل تھا۔ بہرحال........
© Nawa-i-Waqt
visit website