پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں!!!!
ابن شہاب کی روایت سے کہ عمر بن عبدالعزیز (رح) نے ایک دن (عصر کی) نماز میں دیر کی، پس عروہ بن زبیر کے پاس تشریف لے گئے، اور انہوں نے بتایا کہ (اسی طرح) مغیرہ بن شعبہ نے ایک دن (عراق کے ملک میں) نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں (حاکم) تھے۔ پس ابومسعود انصاری (عقبہ بن عمر) ان کی خدمت میں گئے۔ اور فرمایا، مغیرہ ! آخر یہ کیا بات ہے، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے تو انہوں نے نماز پڑھی اور رسول اللہؐ نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے نماز پڑھی تو نبی کریمؐ نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے نماز پڑھی تو نبی کریم ؐ نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں۔ اس پر عمر بن عبدالعزیز (رح) نے عروہ سے کہا، معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں؟ کیا جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی کریم ؐ کو نماز کے اوقات (عمل کر کے) بتلائے تھے۔ عروہ نے کہا، کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے ۔
عروہ (رح) نے کہا کہ مجھ سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ؐ عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے۔ ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ ؐ کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ ؐ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہوسکتے ہیں، اس لیے آپ ؐ کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے، جسے ہم آپؐ سے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی........
© Nawa-i-Waqt
visit website