میرے بچوں جب اللہ کے نبی سے ملنا توکہنا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی امت نے ہمیں مایوس کردیا۔یارسول اللہ آپ پر سلام مگر مسلمانوں نے ہمیں مایوس کیا۔ اپنے شہید پوتے پوتیوں اور نواسے ،نواسیوں کو لحد میں اتارتے وقت دھاڑے مارتے ہوئے دلدوزفریاد پرمبنی ویڈیو کلپ فلسطینی بچوں کے ایک بزرگ دادا اورناناکی سوشل میڈیا پر وائرل ہے ۔ اہل غزہ کے عزم و استقلال کو سلام کہ وہ اپنے معصوم بچے اپنے ہاتھوں پر اپنا اور اپنے خاندان کا نام لکھ رہے ہیں تاکہ فرشتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا تعارف دیں ۔واللہ پھول جیسے بچوں کی ننھی لاشوں پرنام لکھنے کا مطلب ومقصد غزہ کے شہید بچوں کے دادا کی دلدوز فریاد نے مجھے سمجھایا۔ واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں5 ہزار فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں۔غزہ پراسرائیل کی درندگی، سفاکیت ا ور جارحیت سے غزہ بچوں کا قبرستان بن چکا ہے ۔درندہ صفت اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری سے ہسپتال، ایمبولینسز، زخمی، ڈاکٹر، مسجدیں، سکول، پناہ گزین فلسطینیوں کے کیمپ میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں ۔ غزہ کی70 فیصدگھروعمارات پوری طرح کھنڈر بن چکی ہیںجبکہ انسانی آبادی ایک وسیع قبرستان میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ غزہ میں بجلی اور پانی بند ہے صرف آسمان سے بم برستے ہیں،تمام عمارتیں خاک کا ڈھیر بن چکی ہیںلیکن فلسطینی مسلمان عصر حاضر کے فرعونوں اور نمردوں کی بربریت سے شہید ہوجانے کو اپنے لئے صد افتخار سمجھتے ہیں کیونکہ وہ قبلہ اول اورسرزمین انبیاء کی بازیابی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ وہی ہمت و حوصلہ ہے کہ غزہ کی ایک صحافی حنان ابو دغیم کہتی ہیں کہ ہم تمام لوگ ایک ساتھ سوتے ہیں تاکہ اگر رات میں کوئی بم گرے تو ہم سب ایک ساتھ شہید ہو جائیں۔ کیا دنیا کا کوئی ترازو، کوئی پیمانہ اس جذبے کو تول سکتا ہے ؟ امریکہ برطانیہ اوردوسرے یورپی ممالک غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے اسرائیل کو عملی مدد فراہم کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ حماس کو زندہ چھوڑا گیا تو پورے خطے کو یہ جنگ لپیٹ میں لے گی، البتہ دو دنوں سے وہ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیلی بمباری میں چھوٹے چھوٹے وقفے دیئے جا رہے ہیں تاکہ مغویان اور غیر ملکیوں کو نکالا جا سکے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری حماس کو خوفزدہ نہیں کر سکی اور نہ حماس کے پائے استقلال میں کوئی لغزش آئی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اپنی سرزمین پر قابض قوت کوللکارنے والوں کو ایسے ہی نیست ونابود ہونا پڑے گا؟۔سوال یہ ہے کہ کیامسلم دنیا اسی طرح فلسطینیوں کے خون ناحق کو بہتا ہوا دیکھتی رہے گی؟ اگرتمام کے تمام مسلمان ممالک بھی اسی امر پر متفق ہوچکے ہیں توپھر عرب ممالک نیست ونابودہونے کے لئے اپنی اپنی باری کا انتظار کریں ۔امریکہ،برطانیہ ،فرانس ، جرمنی اوردیگر اور مغربی ممالک غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنے پرمکمل طور پر یکسو اور سنجیدہ ہیں۔ وہ مسلسل اسرائیل کے حق دفاع کی ڈفلی بجاتے ہوئے اسے ہرقسم کی فوجی امداد بھیج رہے ہیں۔درندہ صفت یہودی صیہونی سے کوئی یہ پوچھے کہ تم ایک ماہ سے اہل غزہ پر فاسفورس بموں سے شب وروزلگا تار حملے،کررہے ہو۔ایک رپورٹ کے مطابق غزہ پر جس قدر بم اور بارود گرایا جا چکاہے وہ ایٹم بم کے برابرہے اب اہل غزہ کے پاس بچاہی کیاہے کہ جس پر ایٹم بم گرانے کی دھمکیاں دے رہے ہو۔ دوسری طرف دنیائے اسلام غزہ پرڈھائی جانے والی قیامتوں کو محض داستان سرائی کے طور پر ہی لئے بیٹھی ہے۔ تادم تحریر کسی بھی مسلمان ملک کے سربراہ مملکت کی طرف سے فلسطینی مسلمانوں کیلئے فوجی امداد بھیجے جانے یاپھرکسی ملک کی اسلامی تنظیم کی طرف سے حماس کی عملی مددکیلئے اپنے رضاکاربھیجنے کا کوئی اشارہ ملا ہے اورنہ ہی اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان سامنے آیا ۔اسرائیل کے خلاف کمربستہ ہونے کا عزم وہ کیسے باندھ سکتے ہیں۔دنیائے اسلام خاموش ہے اور یہ مجرمانہ خاموشی اسرائیل اوراس کے سرپرستوں کاحوصلہ بڑھا رہی ہے۔ مملکت پاکستان جسے ہم مسلمانان عالم کا پشت پناہ سمجھتے تھے کی فوج خاموش ہے البتہ جمعیت علماء پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان 5نومبر2023ء کو دوحہ پہنچے ،جہاں انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہنیہ سے ملاقات کی ۔لیکن یہ صرف ایک تعزیتی نشت تھی جس میں مولانا نے حماس کے رہنمائوں کی ڈھارس بندھائی ۔اس موقع پر اسماعیل ہنیہ کاکہنا تھا کہ امت مسلمہ اسرائیلی مظالم کے خلاف متحد ہو جائے اور فلسطینیوں کی حمایت کیلئے میدان میں نکلے۔حماس کے رہنما خالد مشعل کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین پر عرصہ دراز سے مظالم انسانی حقوق کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔اس موقع پرسربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کی حکومتوں کے ہاتھ معصوم بچوں اور خواتین کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ عملی میدان میں فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین میں مظالم سے قبلہ اول کو ہیکل میں بدلنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ اسرائیل کی فوجی طاقت اورپھر عالم کفر کے امام امریکہ کی طرف سے اسے مل رہی فوجی امدادکو ایک طرف تول لیں تو دوسری طرف حماس کی حربی قوت تو دونوں کے مابین کوئی موازنہ نہیں اس کے باوجود حماس کے بہادر مجاہدین اسرائیل کو اس کی جارحیت کا منھ توڑ جواب دے رہے ہیں،یہ غیرمعمولی امر ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اہلِ غزہ میں یہ جذبہ کیونکر پیدا ہوا؟ تو اس کا جواب قرآن نے حم السجدہ کی آیت نمبر 30 میں دے دیا ہے کہ ’’بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے، پھر اس پر قائم رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو، اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ جو قوم مرنے کا عزم کر لے، موت اس سے دور بھاگتی ہے، اور جو موت سے ڈرنے لگتی ہے وہ جیتے جی مر جاتی ہے۔
QOSHE - غزہ کے شہید بچوں کے داداکی دلدوز فریاد! - عبدالرفع رسول
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

غزہ کے شہید بچوں کے داداکی دلدوز فریاد!

9 0
13.11.2023


میرے بچوں جب اللہ کے نبی سے ملنا توکہنا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی امت نے ہمیں مایوس کردیا۔یارسول اللہ آپ پر سلام مگر مسلمانوں نے ہمیں مایوس کیا۔ اپنے شہید پوتے پوتیوں اور نواسے ،نواسیوں کو لحد میں اتارتے وقت دھاڑے مارتے ہوئے دلدوزفریاد پرمبنی ویڈیو کلپ فلسطینی بچوں کے ایک بزرگ دادا اورناناکی سوشل میڈیا پر وائرل ہے ۔ اہل غزہ کے عزم و استقلال کو سلام کہ وہ اپنے معصوم بچے اپنے ہاتھوں پر اپنا اور اپنے خاندان کا نام لکھ رہے ہیں تاکہ فرشتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا تعارف دیں ۔واللہ پھول جیسے بچوں کی ننھی لاشوں پرنام لکھنے کا مطلب ومقصد غزہ کے شہید بچوں کے دادا کی دلدوز فریاد نے مجھے سمجھایا۔ واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں5 ہزار فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں۔غزہ پراسرائیل کی درندگی، سفاکیت ا ور جارحیت سے غزہ بچوں کا قبرستان بن چکا ہے ۔درندہ صفت اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری سے ہسپتال، ایمبولینسز، زخمی، ڈاکٹر، مسجدیں، سکول، پناہ گزین فلسطینیوں کے کیمپ میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں ۔ غزہ کی70 فیصدگھروعمارات پوری طرح کھنڈر بن چکی ہیںجبکہ انسانی آبادی ایک وسیع قبرستان میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ غزہ میں بجلی اور پانی بند ہے صرف آسمان سے بم برستے ہیں،تمام عمارتیں خاک کا ڈھیر بن چکی ہیںلیکن فلسطینی مسلمان عصر حاضر کے فرعونوں اور نمردوں کی........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play