لمحہ موجودتک غزہ میں اسرائیلی اورامریکی جارحیت سے16ہزارسے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔غزہ کے6ہزار فرشتوں جیسے معصوم اورپھول کلیاں بچے دل و دماغ سے محو نہیںہو سکتے ہیں،جویہودی درندوں کی سفاکی کا شکار ہوکر جنت کو سدھار ے ۔ اس قتل عام سے دل کا چین چھن چکاہے ۔ ضبط کے پیمانے ٹوٹ چکے ہیں۔ ہر رگ وجاں میں محشر برپا ہے‘ قیامت کی گھڑی اور کب آئے گی۔ نوخیز رعنا‘ موسم بہار میں چہچہانے والے خوش رو اور خوش الحان پرندوں جیسے یہ بچے جو آنکھوں کا نور اور دل کا سرورتھے نہایت بے رحمانہ طریقے سے صیہونی درندوں کی وحشت کا شکار ہو گئے۔5ہزارسے زائدمعصوم فرشتوں کے چہرے آنکھوں کے سامنے میں دکھائی دیتے ہیں جس سے ہرصاحب ضمیر انسان جیسے صلیب پر جھول رہا ہے۔ کون اس بے کلی اور بے چینی پر مرہم رکھ سکتا ہے؟ ہر وقت اس قتل عام پر ذہن و قلب کے ہر درودیوار پر ملین سوالات‘ واہمے اور وسوسے ابھرتے ہیں۔مسلمان ممالک پرمسلط حکمرانوںکے فریب زدہ چہرے اور وحشت زدہ دل ودماغ اور منافق لیڈر صرف خوش نما تقاریرجھاڑنے تک محدودہیں۔ ہرلمحے غزہ ان کے دامن کھینچ کھینچ کر پوچھ رہاہے کہ تم کیوں منافقت اوربزدلی کے نذر ہو گئے ۔غزہ اعلان سنارہاہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب اسکے راج دلاروں کاخون رنگ لائے گا ۔غزہ کہہ رہاہے کہ سفاک صیہونی درندے تو میرے بچوں کاقتل کر تے ہیں مگروہ میری آنکھوںمیں سجے خواب تو نہیں چھین سکتے، میرے جذبوں اورآرزوئوں کا خاتمہ نہیں کرسکتے۔ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے حوالے سے دنیا بطور خاص مغربی ممالک اندھے ہوچکے ہیں۔ نیورلڈ آرڈکی بنیادپر اس نے اپنے اوراپنے اتحادخبیثہ پورے یورپ کے مفادات کی حفاظت کے لئے اقوام متحدہ، عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے ادارے بنائے۔ ان اداروں کے ذریعے وہ دنیاپر اپنی سفاکیت کی دھاک بٹھاچکے ہیں۔گذشتہ دوعشروں سے ہم نے بالخصوص ان اداروں کابدترین اورشرمناک کردار دیکھاہے،امریکہ جوچاہتاہے ان اداروں کے ذریعے برو ئے کارلاتا ہے ۔سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میںصیہونی ریاست اسرائیل کا جبری قیام اقوام متحدہ کی طرف سے ایک سفاکانہ ایکٹ کے ذریعہ عمل میں لایاگیا ۔اقوام متحدہ کو بروئے کار لاکریہودیوںکو ایک آزاد اور خودمختار ملک ارض فلسطین پر زبردستی قبضہ جمانے کے لئے کھلاچھوڑاگیاجبکہ نام نہادامن مذاکرات کے نام پرگھمن گھیریوں میں پھنساکریاسر عرفات کی قیادت میںفلسطینیوں کودھوکہ عظیم میں مبتلارکھاگیا جبکہ مسلمان ممالک کے سیکولر مبلغین اور حکمران اس پر تالیاں بجاتے رہے ہیں ۔ناجائزصیہونی ریاست کے قیام کے بعد اسرائیل نے دسیوں ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا،جوبچ گئے انہیں اپنی ہی سرزمین سے نکال دیاگیاجوگذشتہ پون صد ی سے یہ دربدرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہیں۔ صیہونیت نے امریکہ اورمغرب کی کھلی حمایت کے باعث ارض فلسطین کے سیکڑوں دیہاتوں پرجبری قبضہ کیا گیاانہیں غزہ اور مغربی کنارے میں ٹھونساگیا۔اب تو ڈیڑھ ماہ کی بدترین بربریت کے باعث غزہ صفحہ ہستی سے مکمل طور پر مٹ رہاہے ۔ادھر فسطائی بھارت نے سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دے رہا۔ لاکھوں کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی کے لئے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کررہے ہیں۔ روزاول سے ہی امریکی قیادت میں مغربی حکومتیں صیہونی ریاست کے ساتھ کھڑی ہیں اوراسی سانجھے داری میں حیوانیت اور درندگی کے کھلے مظاہرے جاری ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ مغربی حکومتیں مطلوم فلسطینیوں کے ساتھ بے رحم درند ون کا سا سلوک کر رہی ہیں۔ گذشتہ دوعشروں کے دوران ہم اس کے عینی گواہ ہیں کہ خوئے انتقام سے ان کے ہاتھ مسلمانوںکے خون سے لتھڑے ہوئے ہیں۔ وہ صرف اپنے عوام کو انسان سمجھتے ہیں،دوسری قوموں کونہیں۔مسلمانان عالم کی انکے سامنے کوئی حیثیت اورکوئی عزت اور آبرو نہیں ہے۔دنیائے ارض کے کئی گوشوں میںجب بھی مسلمان اپنی سرزمین اوراپنے گھروں پر قابض، جابرین اوجارحیین کوللکارتے ہیں توامریکی قیادت میں سارامغرب قابض ،جارح اوروجابر قوت کے ساتھ کھڑے ہوکرمظلوم مسلمانوں کو آن واحد میں دہشت گرد قرار دے کر ان کابے دریغ قتل کرنے کے لئے ان پر پر پل پڑتے ہیں۔ حالانکہ حقیقی دہشت گرداور وحشی درندے وہ ہیں جو مسلمانوں کی سرزمین پرجبری طورپرقابض ہیں۔جنہوں نے انسانیت کوپھاڑ کھانے کے لئے اپنے نوکیلے دانت مسوڑوں میں چھپائے رکھے ہیں۔ امریکہ اوراس کے اتحادی اپنے کرداروعمل سے یہ ثابت کررہے ہیں کہ حقیقی دہشت گرد اور بدترین وحشی درندے وہی ہیں۔امریکا نے افغانستان اور عراق میں ایسے بم گرائے،جن سے ان دونوں ممالک کا آب و ہوا اور جین پول مستقل طور پر آلودہ ہوچکے ہیں۔حتیٰ کہ افغانستان پر ’’بموں کی ماں ‘‘کے نام سے دنیاکے سب سے بڑا بم تجرباتی طورپرگرایا۔ امریکہ کے بدنام زمانہ تعذیب خانوں ابوغریب اور گوانتاناموبے کے ٹارچر چیمبرز امریکا کی حقیقت اوراس کااصل تعارف ہیں۔ امریکہ اوراس کے ناٹو اتحادیوں کو عالمی مخالفت اور ناپسندیدگی سے استثنیٰ حاصل ہے امریکہ کے بغل بچے ہونے کے باوصف بھارت اور صہیونی ریاست اسرائیل بھی خود کو عالمی قوانین سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ اسرائیل اور بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیاں کیں۔ کوئی مسلمان ملک اس طرح کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوتا تو اسکے لئے اس کے سنگین فوجی اور سیاسی نتائج بھگتنا پڑجا تیلیکن بھارت کی ہنود ی اوراسرائیل کی یہودی ریاستیں فلسطین اور کشمیر میں قتل عام کرنے کے باوجوامریکہ کے د لاڈلے بچے ہیں اور وہ ان کے ہر ظلم پر آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں۔
QOSHE - غزہ ، جہاں پھول جیسے بچے کچل دیے گئے - عبدالرفع رسول
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

غزہ ، جہاں پھول جیسے بچے کچل دیے گئے

7 0
11.12.2023




لمحہ موجودتک غزہ میں اسرائیلی اورامریکی جارحیت سے16ہزارسے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔غزہ کے6ہزار فرشتوں جیسے معصوم اورپھول کلیاں بچے دل و دماغ سے محو نہیںہو سکتے ہیں،جویہودی درندوں کی سفاکی کا شکار ہوکر جنت کو سدھار ے ۔ اس قتل عام سے دل کا چین چھن چکاہے ۔ ضبط کے پیمانے ٹوٹ چکے ہیں۔ ہر رگ وجاں میں محشر برپا ہے‘ قیامت کی گھڑی اور کب آئے گی۔ نوخیز رعنا‘ موسم بہار میں چہچہانے والے خوش رو اور خوش الحان پرندوں جیسے یہ بچے جو آنکھوں کا نور اور دل کا سرورتھے نہایت بے رحمانہ طریقے سے صیہونی درندوں کی وحشت کا شکار ہو گئے۔5ہزارسے زائدمعصوم فرشتوں کے چہرے آنکھوں کے سامنے میں دکھائی دیتے ہیں جس سے ہرصاحب ضمیر انسان جیسے صلیب پر جھول رہا ہے۔ کون اس بے کلی اور بے چینی پر مرہم رکھ سکتا ہے؟ ہر وقت اس قتل عام پر ذہن و قلب کے ہر درودیوار پر ملین سوالات‘ واہمے اور وسوسے ابھرتے ہیں۔مسلمان ممالک پرمسلط حکمرانوںکے فریب زدہ چہرے اور وحشت زدہ دل ودماغ اور منافق لیڈر صرف خوش نما تقاریرجھاڑنے تک محدودہیں۔ ہرلمحے غزہ ان کے دامن کھینچ کھینچ کر پوچھ رہاہے کہ تم کیوں منافقت اوربزدلی کے نذر ہو گئے ۔غزہ اعلان سنارہاہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب اسکے راج دلاروں کاخون رنگ لائے گا ۔غزہ کہہ رہاہے کہ سفاک صیہونی درندے تو میرے بچوں کاقتل کر تے ہیں مگروہ میری........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play