سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق شرح سود 22فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو 2سے 3فیصد رہے گی۔ معاشی نمو میں زرعی شعبے کی کارکردگی اہم ہے۔ یہ ایک عالمی معاشی اصول ہے کہ کوئی بھی ملک جب شرح سود میں اضافہ کرتا ہے تو اس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ملک میں اس وقت موجودہ 22فیصد شرح کسی بھی طرح معاشی بہتری کا باعث نہیں بن سکتی، شرح سود کی اتنی بلند سطح میں کوئی نیا سرمایہ کار قرضہ لینا پسند نہیں کرے گا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت بلند شرح سود کی آڑ میں محض اپنے مفاد کے راستے تلاش کر رہی ہے ۔ بلند شرح سود ناصرف سٹاک مارکیٹ کی مندی کا باعث بنے گی بلکہ نئی سرمایہ کاری پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں کمی کی بجائے اضافہ کا سبب بنے گی۔ اس پالیسی سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار سب سے زیادہ متاثر ہونگے کیونکہ بڑھتی شرح سود کے باعث ان کے لئے بینکوں سے قرضہ لینا مشکل ہوگا او جب نئی سرمایہ کاری ہی نہیں ہوگی تو پیداوار میںاضافہ کیسے ممکن ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سود کی موجودہ شرح کو برقرار رکھنے کی بجائے اسے کم سے کم سطح پر رکھا جائے تاکہ چھوٹے سرمایہ کار اس سے فائدہ اٹھا کر نئے کاروبار شروع کر سکیں ۔
QOSHE - نئی مانیٹری پالیسی، شرح سود میں کمی ضروری - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

نئی مانیٹری پالیسی، شرح سود میں کمی ضروری

20 0
21.03.2024




سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق شرح سود 22فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو 2سے 3فیصد رہے گی۔ معاشی نمو میں زرعی شعبے کی کارکردگی اہم ہے۔ یہ ایک عالمی معاشی اصول ہے کہ کوئی........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play