وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملکی مسائل اور چیلنجز میں سے بڑا چیلنج مراعات یافتہ طبقے سے ٹیکس وصولیاں ہیں جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔وزیر قانون ٹیکس ٹریبیونلز بنچز کے اجلاس سے خاطب کرتے ہوئے نظام کی کارکردگی پر تشویش ظاہر کی۔بلا شبہ کوئی بھی ملک شفاف اور منصفانہ ٹیکس نظام کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ حکومتوں کا وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لئے پہلے سے ٹیکس دینے والے افراد پر بوجھ بڑھانا وطیرہ رہا ہے جبکہ حکمران اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقہ غریبوں کے ٹیکسوں پر عیاشیاں کرتا ہے جس کا ثبوت حکومت کا بلواسطہ ٹیکس سے آمدنی کا تناسب 70فیصد تک پہنچ جانا ہے جس سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ انہی سطور میں حکومت کی توجہ دلائی گئی کہ ملک میں قابل ٹیکس افراد کی تعداد 50لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ حکومت صرف 20لاکھ سے ٹیکس وصول کر پاتی ہے۔ اسی طرح بجلی پلانٹس کی بااثر اشرافیہ ہیٹ ٹیسٹ نہ کروا کر اربوں کا چونا لگا رہی ہے۔ حکومت صرف پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لے کر 29سو ارب روپے ٹیکس جمع کر سکتی ہے جبکہ وصول شدہ ٹیکس 20ارب سے بھی کم ہے۔ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو وزیر قانون کا یہ کہنا درست معلوم ہوتا ہے کہ بااثر اشرافیہ سے ٹیکس وصولنا چیلنج ہے مگر سوال یہ ہے کہ حکومت کب یہ چیلنج قبول کرے گی؟ بہتر ہو گا حکومت کہانیاں سنانے کے بجائے عملی اقدامات کرے اور منصفانہ ٹیکس اصلاحات پر توجہ دے تاکہ ملک معاشی بحران سے نکل سکے۔
QOSHE - مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس وصولی کا چیلنج! - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس وصولی کا چیلنج!

10 0
22.03.2024




وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملکی مسائل اور چیلنجز میں سے بڑا چیلنج مراعات یافتہ طبقے سے ٹیکس وصولیاں ہیں جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔وزیر قانون ٹیکس ٹریبیونلز بنچز کے اجلاس سے خاطب کرتے ہوئے نظام کی کارکردگی پر تشویش ظاہر کی۔بلا شبہ کوئی بھی ملک شفاف اور منصفانہ ٹیکس نظام کے........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play