اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن اور اسرائیل کے حق میں سابق قراردادوں کو ویتو کرنے والا امریکہ ووٹنگ میں شریک نہ ہوا۔سلامتی کونسل کے بقیہ 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔جنگ بندی کی قرار داد سلامتی کونسل کے 10 منتخب ارکان نے پیش کی۔ اس قرار داد کو سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور عالمی برادری کس قدر اہمیت دیتی ہے اس کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ ووٹنگ کے بعد کونسل کے چیمبر میں دیر تک تالیاں گونجتی رہیں۔ اس قرارداد میں ماہ رمضان کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، سردست جنگ بندی کا مطالبہ دو ہفتوں پر محیط ہے، قرار داد میں 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کی قیادت میں کیے گئے حملے میں پکڑے گئے تمام یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔عرب بلاک کے موجودہ سلامتی کونسل کے رکن اور قرارداد کے اسپانسر، الجزائر کے سفیر، امر بیندجمہ نے کہا کہ ’’خون کی برسات طویل عرصے سے جاری ہے۔‘‘ آخر کار سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔قبل ازیںامریکہ نے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کومتعدد بار روکا جو اسرائیل پر دباؤ ڈالتی ہیں لیکن شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے اور غزہ میں آنے والے قحط سے خبردار کرتے ہوئے اس نے اپنے اتحادی اسرائیل سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ووٹنگ کے بعد خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے حماس کو جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری میں تاخیر کا ذمہ دار ٹھہرایا۔انہوں نے کہا کہ "ہم قرارداد کے ساتھ ہر چیز سے متفق نہیں تھے،" جس کی وجہ سے امریکہ نے انکار کیا۔لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ قرارداد کو ویٹو کرنے میں امریکہ کی ناکامی اپنے سابق موقف سے "واضح پسپائی" ہے اور اس سے حماس کے خلاف جنگی کوششوں کے ساتھ ساتھ غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہیکہ غزہ کے 2.3 ملین باشندوں میں سے 90 فیصد سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں اور اسرائیلی محاصرے و بمباری نے غزہ کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملے میں 32,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔اسرائیلی مظالم سے تعلیمی ادارے ، کھیل کے میدان اور ہسپتال و پناہ گزیں کیمپ تھک محفوظ نہیں۔چند روز قبل ایک رپورٹ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی خواتین کی عصمت دری اور قتل کے واقعات سامنے لائے گئے ہیں۔اسرائیل نے غزہ میں فوجی کارروائی کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد شروع کیا، جس میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں زیادہ تر عام شہری مارے گئے اور تقریباً 250 دیگر کو یرغمال بنا لیا گیا۔اس جانی و مالی نقصان کو نہ روک کر امریکہ اور اس کے دیگر اتحادیوں کا کردار افسوسناک رہا۔ حالیہ قرارداداسرائیلی حکومت کی تنہائی کوبڑھانے کی علامت ہے، اسرائیل ہیوم اخبار نے نیتن یاہو کے قریبی سیاسی اتحادی ڈونلڈ ٹرمپ کا انٹرویو شائع کیا ہے، ٹرمپ نے کہا: ’’آپ کو اپنی جنگ ختم کرنی ہوگی۔‘‘ٹرمپ نے کہا: ’’اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، کیونکہ آپ بہت ساری دنیا کھو رہے ہیں، آپ بہت زیادہ حمایت کھو رہے ہیں۔‘‘ حماس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے فوری تبادلے کے لیے تیار ہے، جس سے دوحہ میں جاری مذاکرات میں پیش رفت کی امید پیدا ہوئی ہے۔ امریکا، مصر اور قطر کے انٹیلی جنس سربراہان اور دیگر حکام ایک معاہدے کی ثالثی کے لیے دوحہ میںکوشاں ہیں۔مجوزہمعاہدے میں حماس کے زیر حراست 130 یرغمالیوں میں سے کم از کم 40 کی رہائی شامل ہوگی جو کئی سو فلسطینی اسیران اور قیدیوں کے بدلے رہا ہوں گے، اس مجوزہ معاہدے کے مطابق جنگ بندی ابتدائی طور پرچھ ہفتوں تک جاری رہے گی۔بین الاقوامی ماہرین کے مطابق سلامتی کونسل میں قرارداد کیحق میںووٹ ایک بہت اہم پیشرفت ہے۔تقریباً چھ ماہ کے بعد، ووٹ نے غزہ میں دیرپا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔امریکہ نے اسرائیل کے حق میں حالیہ عرصے میں ویٹو کا حق تین بار استعمال کیا ہے۔ عالمی برادری کی بڑھتی ہوئء تنقید اور امریکی عوام کے دباو کے باعثاس بار، امریکہ نے قرار داد منطور ہونے میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں بین الاقوامی قانون ہیں۔ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک نے خود کو ہمیشہ ان کا پابند سمجھا ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اس قرارداد پر "عملدرآمد ہونا چاہیے"، انہوں نے مزید کہا کہ "ناکامی ناقابل معافی ہوگی"۔یہ ووٹنگ تقریباً چھ ماہ سے جاری تنازعے کو ختم کرنے کے لیے سامنے آئی ہے۔سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد کا منظور ہونا مشکل مرحلہ تھا لیکن اسے پیچیدہ صورتحال میں ابتدائی درجہ کہا جا سکتا ہے۔اس قرار داد پر عمل درآمد اصل کام ہے،امریکہ کا رویہ ابھی مکمل طور پر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی پر مشتمل نہیں ۔ان حالات میں جنگ بندی اور اس کے بعد مستقل جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد ایک دشوار مرحلہ ہو سکتا ہے ۔
QOSHE - غزہ: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد منظور - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

غزہ: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد منظور

16 0
28.03.2024




اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن اور اسرائیل کے حق میں سابق قراردادوں کو ویتو کرنے والا امریکہ ووٹنگ میں شریک نہ ہوا۔سلامتی کونسل کے بقیہ 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔جنگ بندی کی قرار داد سلامتی کونسل کے 10 منتخب ارکان نے پیش کی۔ اس قرار داد کو سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور عالمی برادری کس قدر اہمیت دیتی ہے اس کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ ووٹنگ کے بعد کونسل کے چیمبر میں دیر تک تالیاں گونجتی رہیں۔ اس قرارداد میں ماہ رمضان کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، سردست جنگ بندی کا مطالبہ دو ہفتوں پر محیط ہے، قرار داد میں 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کی قیادت میں کیے گئے حملے میں پکڑے گئے تمام یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔عرب بلاک کے موجودہ سلامتی کونسل کے رکن اور قرارداد کے اسپانسر، الجزائر کے سفیر، امر بیندجمہ نے کہا کہ ’’خون کی برسات طویل عرصے سے جاری ہے۔‘‘ آخر کار سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔قبل ازیںامریکہ نے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کومتعدد بار روکا جو اسرائیل پر دباؤ ڈالتی ہیں لیکن شہریوں کی........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play