امریکہ نے چند روز قبل کو ایک درجن سے زائد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان میں سے تین بھارتی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق صحارا تھنڈر اہم فرنٹ کمپنی ہے جو ان سرگرمیوں کو بروئے کار لانے کے لیے کام کرتی ہے۔ صحارا تھنڈر کی مدد کرنے والی تین بھارتی کمپنیاں زین شپنگ، پورٹ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور سی آرٹ شپ مینجمنٹ (OPC) پرائیویٹ لمیٹڈ ہیں۔ امریکہ کے انڈر سکریٹری برائے خزانہ، دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس، برائن ای نیلسن نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے برطانوی اور کینیڈین شراکت داروں کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد عدم استحکام کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کرتا رہے گا۔ بھارت اور اس کی کمپنیاں دفاعی آلات، تجارتی اشیا اور غیر قانونی فنانسنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہیں۔یہ پہلا واقعہ نہیں کہ بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، اکتوبر 2018 میںکئی بھارتی کمپنیوں اور کچھ بھارتی شہریوں کو عالمی بینک نے دنیا بھر میں اپنے مختلف منصوبوں میں شمولیت سے روک دیا ۔ عالمی بینک نے بدعنوانی سے لڑنے اور عطیہ دہندگان کے وسائل کی حفاظت کے لیے اپنی کوششوں پر پہلی رپورٹ میں کئی انکشافات کئے۔ بھارت کی انجلیک انٹرنیشنل لمیٹڈ کو عالمی بینک نے دھوکہ دہی اور بدعنوانی میں شمار سرگرمیوں کی وجہ سے چار سال چھ ماہ کے لیے پابند کیا۔ بھارتی کمپنی کا ایتھوپیا اور نیپال میں ورلڈ بینک کے ساتھ ایک پروجیکٹ تھا۔عالمی بینک نے بھارت سے فیملی کیئر خدمات حاصل کرنے پر بھی پابندی لگا ئی۔ فروری 2024 میںروس، چین، قازقستان، سربیا، تھائی لینڈ، سری لنکا اور ترکی میں رجسٹرڈ دیگر کمپنیوں کے ساتھ بھارت میں رجسٹرڈ کمپنی کو یورپی یونین کی نئی پابندیوں کے تحت برآمدی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تازہ امر یہ ہے کہ امریکہ نے تین بھارتی کمپنیوں پر غیر قانونی طریقے سے ڈرون ایکسپورٹ کرنے پر پابندی عائد کی ہے ۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت دنیا میں بد امنی پھیلانے کے لئے اپنی دفاعی ٹیکنالوجی برآمد کر رہا ہے۔قبل ازیں ایسے بہت سے واقعات سامنے آ چکے ہین جن میں پرائیویٹ افراد بھارت میں یورینیم فروخت کرتے پکڑے گئے۔ٰپابندی کا سامنا کرنے والی بھارتی کمپنیوں کے نام زین شپنگ، پورٹ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ، اور سی آرٹ شپ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ہیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ بھارتی کمپنیاں امریکی مفادات کے خلاف کام کرتی ہوئی پائی گئیں ۔ساتھ ہی ایران نے بھی ان تین کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ امریکہ نے بھارت کو اپنا سٹریٹجک اتحادی اعلان کر رکھا ہے لیکن بھارت اپنے تمام اتحادیوں، خاص طور پر مغرب، کے لیے انتہائی ناقابل اعتبار ثابت ہو رہا ہے۔حال ہی میں قطر اور آسٹریلیا میں بھی بھارتی خفیہ ایجنٹ ان ممالک کے مفادات کے خلاف کام کرتے ہوئے پکڑے گئے ۔قطر میں اس کے شہریوں کو سنگین جرم پر سزائیں دی گئیں۔ اگرچہ ہم میں سے بیشتر نے طویل عرصے سے سانپوں کی کہانیوں، جادوگروں کے قصوں اور لازوال تصوف کو چھوڑ دیا ہے جس نے ہمارے آباؤ اجداد کو مسحور کر رکھا تھا، لیکن مغرب کی بھارت کو غلط پڑھنے کی صلاحیت اور اسے ایسے کردار تفویض کرنا کسی بڑے سانحے کا باعث بن سکتا ہے جس کی بھارت میں صلاحیت ہے نہ اس کے لیے اس نے آڈیشن نہیں دیا ہے ۔۔ تازہ ترین ورژن یہ ماننا ہے کہ بھارت عالمی مفادات کے لحاظ سے بنیادی طور پر مغرب کا حصہ ہے چاہے وہ اسے تسلیم نہیں کرنا چاہتا۔ بھارت کی سرگرمیاں مگر اسکو امریکہ یا کسی دوسری طاقت کا باضابطہ اتحادی بننے سے روک رہی ہیں۔ امریکہ کا بھارت پر بھروسہکرنا ایک غلطی ہے۔ امریکی عوامی زندگی میں بھارتی نژاد شخصیات کی اہمیت کے بارے میں سوچئے۔ سندر پچائی امریکہ کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک الفابیٹ کے سربراہ ہیں۔ ستیہ ناڈیلا مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ اروند کرشنا IBM کے سربراہ ہیں اور اسی طرح (نیل موہن، یوٹیوب؛ شانتنو نارائن، ایڈوب، راج سبرامنیم، FedEx وغیرہ۔ ماسٹر کارڈ کے سابق چیف ایگزیکٹیو اجے بنگا ورلڈ بینک کے صدر ہیں۔ اب مجھے ملٹی نیشنل کے ایک چین میں پیدا ہونے والے لوکل امریکی چیف ایگزیکٹو کا نام بتائیں۔ ایسے درحقیقت دو نام ہیں ۔ زوم کا ایرک یوآن اور ڈور ڈیش کا ٹونی سو۔ لیکن وہ اپنے بھارتی نژاد ہم منصبوں کے مقابلے تعداد میں بہت کم ہیں۔ جس آسانی کے ساتھ بھارتی نژاد امریکی امریکی معاشرے میں پروان چڑھے ہیں اس سے یہ قیاس کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ ان کی پیدائش کا ملک جغرافیائی، سیاسی میدان میں کچھ ایسا کر رہا ہے جو امریکی شہریوں کو کچھ تاخیر سے سمجھ آئے گا۔بھارت بلاشبہ ان سی ای اوز کے توسط سے اپنے ہاں سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہوا ہے۔ امریکہ وبھارت کے مابین تعاون دیگر چیزوں کے علاوہ دفاع، عالمی صحت، پائیدار ترقی، آب و ہوا اور ٹیکنالوجی پر محیط ہے۔اتنے معاملات میں باہمی تعاون کے باوجود دونوں میںگہرے اختلافاتہیں، بشمول مودی کی قیادت میں بھارتی جمہوریت کا مسخ ہوتا چہرہ،جس کے بارے میں واشنگٹن میں تشویش پائی جاتی ہے، اسی طرح یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنے میں بھارت کی ناکامی۔ دوسرے لفظوں میں، پچھلی چوتھائی صدی کے دوران امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں تبدیلی آئی ہے لیکن اس تبدیلی نے امریکی اتحادوں جیسی شراکت داری یا صف بندی فراہم نہیں کی ہے۔ گزشتہ برس پاکستان نے ایسی چھ ہزار بھارتی ویب سائٹس کا کھوج گایا تھا جو پاکستان کے خلاف منفی خبریں پھیلانے میں ملوث تھیں۔بھارت میں جعلی سائٹس اور سائبر کرائم میں اضافہ اس کی داخلی خرابی کے ساتھ بین الاقوامی تعلقات پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔خودانڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر نے کچھ عرصہ قبل ان ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی نشاندہی کی اور اس کی سفارش کی۔ وہ دھوکہ دہی پر مبنی سرمایہ کاری اسکیموں اور جز وقتی ملازمت کے گھوٹالوں میں ملوث پائے گئے۔مبینہ طور پر یہ ویب سائٹس منظم غیر قانونی سرمایہ کاری اور جْز وقتی ملازمت کی فراڈ پیشکشوں میں مدد کر رہی تھیں۔بیرون ملک سے آنے والے افراد کے ذریعے چلائے جانے والے یہ پلیٹ فارم اپنی سرگرمیوں کے لیے ڈیجیٹل اشتہارات، چیٹ میسنجر اور کرائے کے اکاؤنٹس کا استعمال کرتے تھے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان مالیاتی جرائم سے حاصل ہونے والی رقم کو بھارت سے باہر لانڈر کیا جا رہا ہے جیسے کارڈ نیٹ ورکس، کرپٹو کرنسی، بیرون ملک اے ٹی ایم نکالنے اور بین الاقوامی فنٹیک کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کاری۔بھارت کی غیر قانونی کاروائیوں کے دنیا بھر میں پھیلتے ہوئے نیٹ ورک کے فوری سد باب کی ضرورت ہے۔
QOSHE - بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں - اشرف شریف
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں

28 0
14.05.2024




امریکہ نے چند روز قبل کو ایک درجن سے زائد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان میں سے تین بھارتی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق صحارا تھنڈر اہم فرنٹ کمپنی ہے جو ان سرگرمیوں کو بروئے کار لانے کے لیے کام کرتی ہے۔ صحارا تھنڈر کی مدد کرنے والی تین بھارتی کمپنیاں زین شپنگ، پورٹ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور سی آرٹ شپ مینجمنٹ (OPC) پرائیویٹ لمیٹڈ ہیں۔ امریکہ کے انڈر سکریٹری برائے خزانہ، دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس، برائن ای نیلسن نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے برطانوی اور کینیڈین شراکت داروں کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد عدم استحکام کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کرتا رہے گا۔ بھارت اور اس کی کمپنیاں دفاعی آلات، تجارتی اشیا اور غیر قانونی فنانسنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہیں۔یہ پہلا واقعہ نہیں کہ بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، اکتوبر 2018 میںکئی بھارتی کمپنیوں اور کچھ بھارتی شہریوں کو عالمی بینک نے دنیا بھر میں اپنے مختلف منصوبوں میں شمولیت سے روک دیا ۔ عالمی بینک نے بدعنوانی سے لڑنے اور عطیہ دہندگان کے وسائل کی حفاظت کے لیے اپنی کوششوں پر پہلی رپورٹ میں کئی انکشافات کئے۔ بھارت کی انجلیک انٹرنیشنل لمیٹڈ کو عالمی بینک نے دھوکہ دہی اور بدعنوانی میں شمار سرگرمیوں کی وجہ سے چار سال چھ ماہ کے لیے پابند کیا۔ بھارتی کمپنی کا ایتھوپیا اور نیپال میں ورلڈ بینک کے ساتھ ایک پروجیکٹ تھا۔عالمی بینک نے بھارت سے فیملی کیئر خدمات حاصل کرنے پر بھی پابندی لگا ئی۔ فروری 2024........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play