غزہ کا خوبصورت ساحل
الجزیرہ سے سی این این تک ہر نیوز چینل پر قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کے مناظر دکھائے جا رہے ہیں۔ پہلی عارضی جنگ بندی کے دوران سترہ اسرائیلی اور انتالیس فلسطینی رہا کر دئیے گئے ہیں۔ اسرائیل اور حماس دونوں جنگ جاری رکھنے کی دھمکیوں کیساتھ ساتھ محصوروں کی رہائی کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے بارے میں قطر‘ مصر اور امریکہ کی وساطت سے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔ سفارتکاری کی اس گہری دھند کے پیچہے سترہ لاکھ بے گھرفلسطینی سسک سسک کر دن بھر روٹی اور پانی کی تلاش میں سر گرداں ہیں۔ جس قید خانے میں پہلے ہزاروں ٹرک ہر روز مصر کی سرحد سے خوراک‘ گیس ‘ تیل اور ادویات لیکر آتے تہے اب وہاں سے پچھلے پینتالیس دنوں میں صرف تین سو ٹرک آئے ہیں۔ جنوبی غزہ میں لوگ چھوٹے بچوں اور بوڑھوں کے لئے صرف پانی لینے کے لئے صبح چار بجے سے لائین میں لگ جاتے ہیںاور پھر گھنٹوں بعد باری آنے پر پتہ چلتا ہے کہ باقی کچھ نہیں بچا۔ درختوں کی شاخیں اور جھاڑیاں جلانے کے بعد اب لوگوں نے کھانا پکانے کے لئے کھڑکیاں اور دروازے جلانے شروع کر دئیے ہیں۔ بقا کل وقتی جہدوجہد بن چکی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کا........
© Daily AAJ
visit website