سفارتی پیش بندی
خبر یہ ہے کہ افغا نستان کی امارت اسلا می دریا ئے چترال پر بندھ باندھ کر پا نی کارخ تبدیل کر نے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے منصو بے کا ابتدائی خا کہ تیار کیا گیا ہے جس کے مطا بق کو ناڑ (Kunar) ڈیم سے بنجر زمین بھی سیراب ہو گی‘ سستی بجلی بھی پیدا کی جا ئیگی‘ گویا مجوزہ ڈیم کثیرالمقاصد منصو بہ ہے‘ اس کے نتیجے میں پاکستان کا ورسک ڈیم متاثر ہو گا اور پشاور کی زرخیز مٹی نہری پا نی سے محروم ہو جا ئیگی یہ دونوں کوناڑ ڈیم کے نتا ئج اور اثرات ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ افغا نستان سفارتی محاذ پر کا میابی دکھا رہا ہے پا کستان نے کوئی سفارتی پیش بندی نہیںکی سفارتی زبان میں اس کو پرو ایکٹیو اپروچ (Proactive approach) کہا جا تا ہے بین لاقوامی دریاﺅں کا ایک قانون ہے کسی ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک میں داخل ہونے والے دریا پر دونوں مما لک کے برابر حقوق ہوتے ہیں ‘ایران اور افغانستان کے درمیاں دریاﺅں کا معاہدہ 1973ءمیں ہوا تھا اب تک اُس پر عمل ہورہا ہے........
© Daily AAJ
visit website