دنیا کیا کہے گی!
وطن عزیز پاکستان میں جمہوریت 76سال سے چلی آرہی ہے ‘بلدیاتی ادارے بھی ووٹ سے چلتے ہیں‘ وفاقی اور صو بائی حکومتیں بھی ووٹ سے چلتی ہیں 76سال کے تجربے کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہمارے سیا ستدانوں کا با ہمی تعلق اور رویہ وکیلوں جیسا ہو نا چاہئے، وکلاءعدالت کے سامنے ایک دوسرے کی شدید مخا لفت کر تے ہیں ان کی تندو تیز گفتگو کو دیکھ کر سادہ لو ح لو گوں کو لگتا ہے کہ یہ دشمن بن گئے، مگر عدالت سے با ہر آکر دونوں جگری دوستوں کی طرح ملتے ہیں‘ عدالت کے اندر جو کچھ ہوا وہ ان کی پیشہ ورانہ مجبوری تھی ‘ان کے پیشے کا تقا ضا تھا ‘سماجی زندگی پراس کا اثر کبھی نہیں پڑے گا‘ دوسیا ست دانوں کا بھی ایسا ہی حال ہوتا ہے‘ پا رلیمنٹ کے اندر قانون سازی میں بحث مبا حثہ کی باری آئے تو تندو تیز جملوں کا تبا دلہ کر تے ہیں ‘اسمبلی ہال سے با ہر آکر ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں‘ پارلیمانی بحث مبا حثہ ان کی پیشہ ورانہ زند گی کا خا صہ ہوتا ہے‘ اس کو وہ اپنی معاشرتی زند گی کا حصہ نہیں بنا تے........
© Daily AAJ
visit website