چین : ہمسایہ اور منفرد دوست
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لندن میں پریس کانفرنس کے دوران ہمسایہ ممالک افغانستان‘ ایران اور بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”چین بھی ایک طرح سے ہمسایہ ہے؟“ اِس حوالے سے وہ جو وضاحت پیش کریں گے وہ ممکنہ طور پر یہ ہو سکتی ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور اِس کی اپنی ترجیحات و اہداف ہیں لیکن ایک ذمہ دار سیاستدان اور سینئر رہنما ہونے کے علاو¿ہ انہیں بطور وزیر خارجہ ہر لفظ کا انتخاب احتیاط سے کرنا چاہئے۔ جو کچھ اسحاق ڈار نے کہا اور جو کچھ وہ کہنا چاہتے تھے وہ سب سچ بھی ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ انہوں نے چین کو ایک ایسا ہمسایہ ملک قرار دیا ہو جو افغانستان‘ ایران اور بھارت سے بالکل اسی طرح مختلف ہو جس طرح کوئی کسی اہم جملے کے بولنے کے دوران کھانستا ہے یا اپنا گلا صاف کرتا ہے یا ایک ایسی بات جس کا کوئی گہرا مطلب نہیں ہوتا اور نہ ہی اُس بات کو کہنے کا ارادہ ہوتا ہے تاہم اُن کے بیان کے مضمرات کو نظر انداز کرنا آسان نہیں ہے۔ وضاحت ضروری ہے اس بیان کے مضمرات کیوں اہم ہیں اُنہیں جاننے کے لئے ہمیں ماضی و حال کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کوکس انداز میں چلا رہا ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے سے ہی نریندر مودی کا لہجہ جابرانہ تھا لیکن دنیا میں بھارت کی ساکھ کے بارے میں ان کا نقطہ نظر مربوط‘ انتہائی نظم و ضبط‘ مستقل‘ مقصد اور دور اندیشی پر مبنی ہے۔وزیر اعظم مودی اکیلے کام نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ ایک مشن سے چلنے والی تنظیم (آر ایس ایس) کا حصہ ہیں جس نے بھارت کو اقلیتوں سے ’صاف‘ کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور اِس مشن کو معاشرے کے تقریباً ہر طبقے کی حمایت حاصل ہے‘ دنیا میں بھارت کی ساکھ کے بارے میں وزیر اعظم مودی کے نقطہ نظر میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات اور اِن میں نمایاں تبدیلی بھی شامل ہے۔ اس کا محرک صرف........
© Daily AAJ
visit website