دیانت ‘امانت اور پاکیزگی کے ستون
قدرت اللہ شہاب اپنے سفر حج کے دوران ایک مصری سرمایہ دار محمد نوفل کا واقعہ لکھتے ہےں کہ بحری سفر کے دوران یوں بھی بحر احمر میں گرمی اپنے پورے شباب پر تھی سمندر کی لہریں جہاز سے ٹکراتی تھےں تو یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ہمارے چاروں طرف بڑی بڑی دیگوں میں ابلتا ہوا پانی جو ش کھارہا ہے‘ ہوا بھاپ کی طرح گدلی گدلی سی تھی اور فضا کا سارا ماحول گرم پانی میں بھیگتے ہوئے کمبلوں میں لپٹا ہوا تھا دن بھر کیبن کی کھڑکی سے ہوا کے جھونکے کھولتے ہوئے پانی کے پرنالوں کی طرح اندر گرتے تھے رات کو پورٹ ہول کی ہوا نیم گرم بخارات کی صورت اختیار کرلیتی تھی کچھ کمروں میں بجلی کے پنکھے لگے ہوئے تھے لیکن ان کی گردش رطوبت سے لدی ہوئی بوجھل ہوا کو اپنی جگہ سے ہلانے سے قاصر تھی دھوپ میں آفتاب کی کرنیں لوہے کی گرم گرم سلاخوں کی طرح لٹک رہی تھےں اور جہاز کے ہر مسافر کا........
© Daily AAJ
visit website