سرمایہ دارانہ نظام: سبق آموز فلمیں۔
عالمی بینک نے غریب ممالک کے لئے ترقی کا ایک اور پیمانہ متعارف کرایا ہے اور ایسا اِس لئے کیا گیا ہے کہ کیونکہ دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک میں سے قریب آدھے ممالک اس صدی کے آغاز کے بعد پہلی بار امیر ترین معیشتوں کے مقابلے آمدنی میں بڑھتے ہوئے فرق کا سامنا کر رہے ہیں‘چند اَمیر لوگوں کے ہاتھوں میں دولت کا اِرتکاز ہوا ہے‘ چودہ اَمیر ترین اَفراد کی فہرست دلچسپ ہے جن کے پاس دولت کی مجموعی مالیت ایک سو ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور اِن میں دس امریکی اور فرانسیسی باشندے شامل ہیں جبکہ بھارت‘ میکسیکو اور اِسپین کا ایک بھی ایسے امیرترین افراد کی فہرست میں شامل ہے۔ ان کی مجموعی دولت تقریباً دو ہزار ارب ڈالر بنتی ہے جو دنیا بھر سے انتہائی غربت اور ناخواندگی کے خاتمے کے لئے کافی ہے۔عالمی بینک کے اِس نتیجہئ خیال کا تعلق بھارت اور پاکستان جیسے ممالک سے بھی ہے جہاں دولت کا ارتکاز ہونا چاہئے کیونکہ بھارت و پاکستان میں معاشی اور سماجی ناانصافیوں کی بدترین مثالیں موجود ہیں اگرچہ بھارت کے پاس دنیا کو دکھانے کے لئے کم از کم کچھ کامیابیاں ہیں اور وہ سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن گیا ہے لیکن یہ تصویر کا صرف ایک پہلو ہے۔ پاکستان کی صورتحال بھارت کے مقابلے بدتر ہے کیونکہ پاکستان کی معیشت سکڑ رہی ہے‘ ترقی کی رفتار رُک گئی ہے اور آبادی میں مسلسل اِضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے غربت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور شرح خواندگی کم ہو رہی ہے۔ بڑے کاروباری مالکان‘ جاگیردار‘ صنعت کار اور سول و ملٹری بیوروکریسی پر مشتمل ’اشرافیہ‘ فطری طور پر........
© Daily AAJ
visit website