پرخطر راہداریاں
کراچی ڈکیتی، لوٹ مار اور قتل جیسے سفاکانہ جرائم (سٹریٹ کرائمز) کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ چند روز میں رونما ہونے والے جرائم میں شامل ایک ڈکیتی کے دوران مزاحمت کے نتیجے میں سید تراب حسین زیدی نامی نوجوان قتل ہوا‘ جو سٹریٹ کرائمز کی سنگینی کی دردناک مثال ہے اور اب تو حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں رہیں۔ حال ہی میں کراچی کے علاقے کریم آباد میں واقع ایک مسجد میں تین نمازیوں سے نقدی اور دیگر قیمتی سامان لوٹ لیا گیا۔ اس تشویشناک صورتحال پر جہاں حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت کی کارکردگی پر تنقید کررہی ہیں وہیں حکام سابق نگران سیٹ اپ اور متعدد اسٹیک ہولڈرز پر بھی الزامات عائد کر رہے ہیں جن کی وجہ سے پولیس اور متعلقہ انتظامیہ پر سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق سال دوہزاربائیس سے دو ہزار چوبیس کے درمیان کراچی میں سٹریٹ کرائمز کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں کی تعداد زخمی الگ ہیں۔ لوٹ مار کا اندھا دھند سلسلہ جاری ہے۔ کال سینٹرز اور رات کی شفٹ کرنے والے ملازمین‘ طلبہ‘ گھریلو ملازمین سے لیکر علماء تک‘ دکاندار‘ ریڑھی بان محفوظ نہیں۔ سٹریٹ کرائمز بے قابو ہیں۔ ان........
© Daily AAJ
visit website