رواں سال 29 جون کو IMF اور پاکستان نے 3 ارب ڈالر کے قرضے کا نیا معاہدہ کیا تھا جس میں سے 1.2ارب ڈالر کی پہلی قسط حکومت کو موصول ہوگئی تھی اور 710ملین ڈالر کی دوسری قسط کے جائزے کیلئے 2نومبر کو IMF کی ٹیم نے اسلام آباد میں وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم سے مذاکرات کئے۔ گیس سیکٹر کے گردشی قرضے جو مارچ 2023ء تک 1230ارب روپے تھے، بڑھ کر 2700 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں اور IMF نے گردشی قرضوں کو کم کرنے کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس سے حکومت کو 666 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوگا اور حال ہی میں وفاقی کابینہ نے یکم نومبر سے گھریلو، تجارتی، CNG، سیمنٹ مینوفیکچررز اور صنعتی صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں 193 فیصد اضافہ کردیا ہے جس سے گیس کمپنیوں SSGC اور SNGC کو 755ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جو گردشی قرضوں کو کم کرے گا۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ گزشتہ 10سالوں میں دونوں گیس کمپنیوں کو مجموعی879 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جو 10 سال پہلے صرف 18 ارب روپے تھا۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) نے SSGC صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں 50 فیصد اور SNGC صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں 45 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے جو 417.23 روپے فی MMBTU بنتا ہے۔ PDM حکومت کے IMF سے نئے معاہدے کے تحت شہباز شریف حکومت نے گیس نرخوں کو بڑھانا تھا لیکن PDM حکومت نے یہ غیر مقبول فیصلہ نگراں حکومت کیلئے چھوڑ دیا اور بالاخر نگراں حکومت نے گھریلو پروٹیکڈ صارفین کیلئے گیس نرخوں میں 193فیصد، کمرشل صارفین کیلئے 137فیصد اور سیمنٹ مینوفیکچررز کیلئے 193فیصد اضافہ کردیا ہے جبکہ کم سے کم گیس استعمال کرنیوالے 57فیصد گھریلو صارفین کے ٹیرف میں 150فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور انکے ماہانہ فکس چارجز 10 روپے سے بڑھاکر 400روپے کردیئے گئے ہیں جبکہ دیگر نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز 460 روپے سے بڑھاکر 2000روپے کردیئے گئے ہیں۔ گیس کے نرخوں میں 193فیصد اضافے سے کمرشل صارفین کے گیس کے نرخ 1650 روپے سے بڑھکر 3900روپے فی MMBTU کردیئے گئے ہیں جبکہ روٹی کے تندوروں کے نرخ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور ان کے گیس کے پرانے نرخ برقرار رہیں گے۔ CNG صارفین کیلئے گیس کے نرخ 144 فیصد اضافے سے 1805روپے سے بڑھاکر 4400روپے کردیئے گئے ہیں جبکہ ایکسپورٹ صنعتوں کا ٹیرف بھی بڑھاکر2300 روپے اور عام صنعتوں کا 2600روپے فی MMBTU کردیا گیا ہے اور گیس کے نرخ بڑھانے کی رپورٹ آئی ایم ایف جائزہ مشن کو دے دی گئی ہے۔

گیس کی قیمتیں بڑھانے سے گردشی قرضے 2700ارب روپے سے کم ہوکر 2100 ارب روپے تک متوقع ہیں۔ گردشی قرضوں میں اضافے کی اہم وجوہات گیس کی چوری، گیس بلوں کی عدم وصولی اور کچھ سیکٹرز کو سبسڈی دینا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قدرتی گیس کے ذخائر عطا کئے ہیں جو ہم صنعت کو مقابلاتی نرخوں پر فراہم کرکے ملکی ایکسپورٹ میں اضافہ کرسکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے قدرتی گیس کو بے جا استعمال کرکے ضائع کیا۔ جنرل مشرف دور حکومت میں پاکستان دنیا میں CNG گاڑیاں استعمال کرنے والا نمبر ون ملک بن گیا تھا حالانکہ گاڑیوں کیلئے CNG کے علاوہ متبادل فیول پیٹرول اور ڈیزل موجود ہے۔ بعد میں حکومت نے اپنی غلط پالیسی پر نظرثانی کرکے CNG سیکٹر کو گیس کی سپلائی کی حوصلہ شکنی کی جس سے CNG سیکٹر کے چھوٹے سرمایہ کاروں کو مالی نقصانات اٹھانا پڑے۔ گیس کی کمی کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے مہنگی RLNG قطر اور دوسرے ممالک سے امپورٹ کی اور صنعت کو امپورٹڈ RLNG پر منتقل کیا لیکن گیس کے مہنگے نرخوں کی وجہ سے ہماری صنعتی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں غیر مقابلاتی ہوگئی ہیں کیونکہ خطے کے دیگر ممالک میں گیس کی قیمتیں ہم سے کم ہیں۔ بھارت میں گیس کی قیمت 6.5ڈالر فی MMBTU، بنگلہ دیش میں 7.4 ڈالر، ویت نام میں 9.8 ڈالر اور پاکستان میں 12.8 ڈالر فی MMBTU ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہمارے ایکسپورٹ آرڈرز خطے کے دیگر ممالک منتقل ہورہے ہیں جبکہ ہماری ٹیکسٹائل اور دیگر ایکسپورٹس بجلی گیس کے مہنگے نرخوں اور بینکوں کے بلند ترین مارک اپ کی وجہ سے غیر مقابلاتی ہوگئی ہیں۔ آنے والی سردیوں میں پاکستان کو یومیہ 400 ملین کیوبک فٹ گیس کی کمی کا سامنا ہوگا جس کو پورا کرنے کیلئے عالمی مارکیٹ سے LNG گیس خریدنا ایک مشکل امر ہوگا۔ پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ملکی قدرتی گیس کے ذخائر ہر سال 5 سے 7 فیصد کم ہورہے ہیں جو آئندہ 15 سالوں میں ختم ہوسکتے ہیں۔

حکومت کیلئے ضروری ہے کہ تیل اور گیس کے نئے ذخائر تلاش کرے کیونکہ گیس کے نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے سے بجلی، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور کیمیکلز کی مصنوعات مہنگی ہوں گی جس سے افراط زر یعنی مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جو ایک عام آدمی برداشت نہیں کرسکتا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ گیس سیکٹر میں اصلاحات کرکے گیس چوری، بلوں کی عدم وصولی اور UFG میں مرحلہ وار کمی کرے اور گیس کی قیمتوں میں ناقابل برداشت اضافے کے بجائے گیس کمپنیوں SSGC اور SNGC کی کارکردگی بہتر بنائے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے بعد عراق کا دورہ کروں گا۔

سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا فوج سے پھڈا نہیں ہوگا، موجودہ ملٹری لیڈر شپ انتہائی ایماندار اور قابل ہے۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اپنی جیت پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے نام کردی اور کہا کہ آج بھی اپنےمؤقف پر قائم ہوں کہ مل کر کراچی کی ترقی کے لیے کام کریں۔

طالبہ نے کہا کہ میڈیا اس طرح رپورٹنگ کر رہا ہے جیسے یہ اسرائیل حماس کی جنگ ہے۔

لبنانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

پولیس نے مین روڈ بلاک ہونے پر جے یو آئی (ف) کی انتظامیہ کو کیمپ تھوڑا پیچھے ہٹانے کےلیے کہا تھا، ترجمان لاہور پولیس

ملبے میں دبی لڑکی کہتی ہے کہ مہربانی کر کے مجھے یہاں سے باہر نکالو۔

دیگر لوگوں کی طرح میری بیٹی کے اس اقدام سے مجھے بہت مایوسی ہوئی، امریکی اداکار

اسرائیلی فوج کی نگرانی میں مقامی اور غیرملکی صحافیوں کو شمالی غزہ کا دورہ کرایا گیا۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی شوبز شخصیات نے صدر جو بائیڈن کے نام کُھلا خط تحریر کیا ہے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی ایوارڈ یافتہ صحافی جیزمین ہیوز سے استعفیٰ لے لیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینئر مصطفٰی کمال نے کہا ہم نے راتوں کو جاگ کر آپ کی صبح بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اللہ نے ہماری بات آپ کے دل میں ڈالی ہے تو رب کو پتا ہے ہماری نیت صاف ہے۔

یہاں دو طبقے ہیں ایک ظالم اور ایک مظلوم، حقوق کی جدوجہد میں ایم کیو ایم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، کنوینر ایم کیو ایم

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیلی پائلٹوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیر کا یہ بیان ثبوت ہے کہ صیہونی ریاست اور ایٹمی قوت انتہاپسند جنونیوں کے ہاتھ میں ہے، شہباز شریف

جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں ویرات کوہلی نے 101 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔

QOSHE - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

16 1
06.11.2023

رواں سال 29 جون کو IMF اور پاکستان نے 3 ارب ڈالر کے قرضے کا نیا معاہدہ کیا تھا جس میں سے 1.2ارب ڈالر کی پہلی قسط حکومت کو موصول ہوگئی تھی اور 710ملین ڈالر کی دوسری قسط کے جائزے کیلئے 2نومبر کو IMF کی ٹیم نے اسلام آباد میں وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم سے مذاکرات کئے۔ گیس سیکٹر کے گردشی قرضے جو مارچ 2023ء تک 1230ارب روپے تھے، بڑھ کر 2700 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں اور IMF نے گردشی قرضوں کو کم کرنے کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس سے حکومت کو 666 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوگا اور حال ہی میں وفاقی کابینہ نے یکم نومبر سے گھریلو، تجارتی، CNG، سیمنٹ مینوفیکچررز اور صنعتی صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں 193 فیصد اضافہ کردیا ہے جس سے گیس کمپنیوں SSGC اور SNGC کو 755ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جو گردشی قرضوں کو کم کرے گا۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ گزشتہ 10سالوں میں دونوں گیس کمپنیوں کو مجموعی879 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جو 10 سال پہلے صرف 18 ارب روپے تھا۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) نے SSGC صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں 50 فیصد اور SNGC صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں 45 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے جو 417.23 روپے فی MMBTU بنتا ہے۔ PDM حکومت کے IMF سے نئے معاہدے کے تحت شہباز شریف حکومت نے گیس نرخوں کو بڑھانا تھا لیکن PDM حکومت نے یہ غیر مقبول فیصلہ نگراں حکومت کیلئے چھوڑ دیا اور بالاخر نگراں حکومت نے گھریلو پروٹیکڈ صارفین کیلئے گیس نرخوں میں 193فیصد، کمرشل صارفین کیلئے 137فیصد اور سیمنٹ مینوفیکچررز کیلئے 193فیصد اضافہ کردیا ہے جبکہ کم سے کم گیس استعمال کرنیوالے 57فیصد گھریلو صارفین کے ٹیرف میں 150فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور انکے ماہانہ فکس چارجز 10 روپے سے بڑھاکر........

© Daily Jang


Get it on Google Play