پورے عالمی معاشرے اور اکثریتی تعداد میں حکومتوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ اوشن بانڈری سمیت چاروں جانب سے اسرائیل پر ہونیوالی حماس کی سرجیکل اسٹرائیک اور نیتن یاہو کی جوابی علانیہ جنگ میں غزہ کی پوری آبادی پر اسرائیلی فضائیہ کی ایک ماہی تباہ کن آتشی کارپیٹڈ بمباری میں اسرائیل اور اس کے پشت پناہ امریکہ کو عملاً شکست ہو گئی ہے امریکہ اور اسرائیل کی یہ مشترکہ شکست غزہ کی محبوس آبادی کے چار ہزار معصوم شہید بچوں کے بہتے خون سے ہوئی جن کا ایک بڑا فیصد شہید مائوں کے ساتھ قبروں میں چلا گیا اور کم و بیش اتنوں کی لاشیں برباد محبوس شہر کے ملبے میں دبی پڑی ہیں جس وحشیانہ مذہبی جنگی جنون سے نیتن یاہو ممنوعہ وسیع تر ہلاکت خیز گندھک کے آتش گیر بموں سے مسلسل سول آبادی، ہسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کے سہولتی مراکز اور مساجد و چرچوں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اس میں عورتوں اور بچوں کی ساڑھے سات ہزار شہادتوں سمیت پبلک سروسز کی فراہمی پر مامور عملہ محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں نکلے پورے گھرانے اور ہسپتالوں اسکولوں میں پناہ لئے شہری اور میڈیکل سروس اسٹاف اور بکھرے عام شہری شامل ہیں جنکی تعداد گیارہ ہزار تک پہنچ گئی اس سے کہیں زیادہ تعداد میں علاج معالجے سے محروم کرب میں کراہتے زخمی ہیں کئی ہفتوں کے بعد غزہ حتیٰ کہ مصر کی بند سرحد پر پہنچے اجڑے دنیا سے کٹ گئے بارود آگ اور دھماکوں تلے نیم جاں فلسطینیوں پر نیم فاقہ کشی کے بعد قحط کی بلا منڈلا رہی ہے اس سارے ہولناک ماحول میں سخت متنازعہ مذہبی جنونی وزیر اعظم نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی رائے عامہ کی سطح پر تو پوری دنیا میں جنگی مجرم قرار دیا جا رہا ہے اور امریکی صدر بھی اپنی رائے عامہ کی 66فیصد کی آرا میں جرم کے معاون قرار دیئے جا رہے ہیں اس کی بازگشت اور اس امریکی عوامی رائے پر اسرائیل کو اسلحے کی بندش کا مطالبہ زور پکڑ گیا اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ اس بحری جہاز کے قریب پہنچ کر بھی سینکڑوں امریکیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس پر اسرائیل کو بھیجنے کے لئے اسلحہ لوڈ کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے حماس، اسرائیل جنگ کے تناظر میں 10اکتوبر کے آئین نو بعنوان یو این چارٹر کے بقا کی جنگ؟ میں شروع ہوئی حماس، اسرائیل جنگ کے حوالے سے اپنی VISUALIZATION (مستقبل بینی) کا اظہار کیا گیا تھا کہ اس معرکہ آرائی میں بین الاقوامی تعلقات کا ایک بڑا تغیر برپا ہو گا یوں حماس کی اسرائیل کی عشروں سے جاری فلسطینیوں کیخلاف دہشت گردانہ اقدامات کے خلاف دیر آید جوابی عسکری کارروائی تاریخ میں نیوز آف دی سنچری مانی جائے گی کہ اس سے دنیا بدلنے کا آغاز ہوا تھا۔ فلسطینیوں اور احساس برتری میں مبتلا مغرور بنیاد پرست سیاست باز یہودیوں کی یہ جنگ جاری رہتے ہی پیرا ڈائم شفٹ کی عملی شکل واضح ہونے کا آغاز ہو گیا ہے۔ بولیویا براعظم جنوبی امریکہ کا وہ پہلا ملک ہےجس نے اپنے ملک سے اسرائیلی سفیر کو واپس بھیج دیا ہے۔ سعودی عرب نے احتیاط سے تل ابیب سے محتاط رابطے فوراً ختم کر دیئے۔چلی، ہونڈوراس، کولمبیا کے بعد اسلامی ممالک بحرین ، ترکی، اردن اور چاڈ نے بھی اپنے سفراء اسرائیل سے واپس بلا لئے ہیں اس کا دوسرا سفارتی مطلب یہ ہی ہوتا ہے کہ اسرائیلی سفیر بھی ان ملکوں سے نکلے۔ عرب لیگ سیکورٹی کونسل میں امریکی قرارداد میں سیز فائر کی اپیل نہ کرنے پر برہم ہے اور دنیا کے اکثریتی ممالک کی حکومتیں فوری جنگ بندی پر مشرق وسطیٰ کے ممالک کی ہمنوا ہیں۔ پاکستان میں شدید سیاسی آئینی بحران کے باوجود پوری قوم اسرائیل کی فلسطینی سول آبادی پر بربریت کے خلاف واضح موقف لئے ہوئے ہے ، جس کی جھلک سینٹ میں منظور قرارداد اور وزا رت خارجہ کی ہونے والی بریفنگ میں تکرار سے ہو رہا ہے، لیکن پاکستان اپنے مطلوب اور متوقع کردار کے حوالےسے داخلی جھمیلوں کے باعث بہت پیچھے چل رہا ہے صد افسوس کہ فلسطین کے حوالے سے اک تاریخی عالمی سیاست کے پیراڈائم شفٹ کے آغاز پر جوہری پاکستان کا کرداراتنا ہی محدود ہوگیا جتنا بنتا تھا۔تاہم قوم کے جذبات و احساسات میں مکمل یکسانیت تو ہے ہم ایک بااعتماد اور قابل قبول الیکشن کے بعد ہی اپنا وہ کردار ادا کرسکیں گے جس کی فلسطینیوں کو ہمیشہ ہم سے توقع رہی، لیکن اب تو وہ ساری دنیا خصوصاً عالم اسلام سے مایوس ہوکر تن تنہا اور ہر حالت میں اپنی آزادی خود مختاری اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لئے موجود موقف پر قائم رہنے کا جتنا اعلان کرسکتے ہیں کر رہے ہیں۔ تاہم اب یہ معاملہ حماس اور اسرائیل یا فلسطینی مسلمانوں اور بنیاد پرست یہودیوں کا نہیں رہا، انسانیت کی جو تباہی و بربادی اسرائیلی حکومت نے غزہ (اور اب مغربی کنارے پر بھی) کردی او ر کررہا ہے، یہ اب دوطرفہ اور علاقائی سے نکل کر عالمی سطح پر انتہائی سنجیدہ اور تشویشناک ہوگیا ہے۔ یہ جو سفارتی محاذ پر سفارت کاری کے پاپڑ بیلےبغیر اسرائیلی بربریت اور فلسطینی مظلومیت سے اسرائیل اورامریکہ کی سفارتی پسپائی شروع ہوئی ہے یا روایتی اتمام حجت سے آگے، بہت نتیجہ خیز معلوم دے رہی ہے۔ دنیا بھر کے ممالک میں خلق خدا اور سیاست کی مکاری کی ماری حکومتیں تقسیم ہیں اور امن کے لئے عالمی اولیگارکی (مافیا راج) بھی نقارہ خدا کی گونج سے ہراساں ، ڈری اور دبائو میں معلوم دے رہی ہے۔

قارئین کرام! جیساکہ ناچیز نے 10 اکتوبر کے ’’آئین نو‘‘ میں بعنوان یو این دسمبر 1979ء میں افغانستان پر روسی جارحیت کے نتیجے کو افغانستان کی بربادی، وسیع تر ہلاکتوں کا نتیجہ سنٹرل ایشیا کی موجود آزاد ریاستوں، جارجیا،بالیٹک ریاستوں، مشرقی یورپ کی ریاستوں سے لے کر مقبوضہ کشمیر اور نیپال میں بادشاہت کے خاتمے اور جمہوریت کے آغاز تک ’’کبڑے کی لات‘‘ کے طور پر جوڑا تھا کہ انہوں نے کوئی عوامی مزاحمت سے حاصل نہیں کی بلکہ ان کی آزادی اور سوویت یونین کی شکست اور خاتمے کے مرہون منت تھی جو خود افغان جہاد سے پیدا ہوئے عالمی پیراڈائم شفٹ سے ممکن ہوا۔ اسی طرح فلسطین کی بربادی اور قربانیوں سے نکلی آزادی (ان شاء اللہ) اب وسیع تر اور طویل ترین نتائج کی حامل ہوگی۔ اسرائیل اور بھارت 75 سال سے اقوام متحدہ کے چارٹر، اس کی قراردادوں اور عالمی برادری کے حتمی فیصلوں پر حملہ آور ہیں۔ اس کے خلاف کمال کا ڈپلومیٹک احتجاج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے کیا ہے کہ وہ سکیورٹی کونسل میں غزہ میں ہلاکت خیز اسرائیلی جنگی جنون کو قابو کرنے اور فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بڑی طاقتوں خصوصاً امریکہ اور یورپ کے معنی خیز ناکام روایتی کردار کے بعد ’’ہاتھ کھڑے کرکے‘‘ نیپال کے چار روزہ معنی خیز دورے پر چلے گئے۔ انہوں نے دنیا کو میسج دے دیا کہ اقوام متحدہ قیام امن کے قابل نہیں بلکہ اس کا کردار اب وہیں تک محدود ہے جو ان کی نیپال میں سرگرمیوں سے عیاں ہے۔ موسمی تبدیلیاں، صحت عامہ اور ٹورازم وغیرہ۔ واضح رہے انہوں نے فلسطینی آبادی پر اسرائیلی جنگ شروع ہونے سے پہلے واضح کردیا تھا کہ ’’حماس کی کارروائی کسی خلا میں نہیں ہوئی (ان کا واضح اشارہ 75 سالہ اسرائیلی جرائم کی طرف تھا ، یعنی یو این چارٹر کے خلاف اس کی جنگ، جسے اسرائیل چارٹر کی بقا کے سوال تک لے آیا) ۔

شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ویرات کوہلی کی طرح بابراعظم بھی ٹاپ لیگ کے ٹاپ کھلاڑیوں میں نظر آنے چاہئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تنازع کے حل کے لیے چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

شہباز شریف کی دعوت پر ایم کیو ایم کا وفد آج نواز شریف سے ملاقات کرے گا، عام انتخابات اور نئی سیاسی صف بندی پر بات ہوگی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں موجود ہوں مگر نئے الیکشن میں حصہ لینے کا قائل نہیں۔

غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ کو مریضوں، غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ کسی امیدوار یا سیاسی جماعت کی نمائندگی کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں دے سکتے۔

کرکٹ ورلڈ کپ میں سری لنکا اور بنگلادیش کے درمیان میچ میں خوب گرما گرمی عروج پر رہی، انجیلو میتھیوز کے ٹائمڈ آؤٹ ہونے کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان آخر تک نوک جھونک چلتی رہی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ غزہ بچوں کا قبرستان بن رہا ہے، ہر روز سیکڑوں بچے، بچیاں مارے جارہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں۔

بلوچستان کے ثقافتی مرکز میں بلوچی شال ، زیور اور کپڑوں کے علاوہ مٹی سے پیار کا بھی اظہار بھی کمال ہے۔

فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ غزہ میں معصوم بچوں کے قتل کا تذکرہ کرتے ہوئے روپڑے۔

بچے کی شادی کروانے والے کو دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ ایوان صدر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو صرف ایک نکتے آزاد شفاف الیکشن پر بلایا جائے۔ صدر عارف علوی سے مجھے اب بھی امید ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے ماہ 3 ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کھِیلنے آسٹریلیا جائے گی، پہلا ٹیسٹ پرتھ میں 14 سے 18 دسمبر تک کھیلا جائے گا۔

وادی تیراہ میں جام شہادت نوش کرنے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شہداء کی نماز جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کی گئی۔

وزیراعظم نے شہیدوں کے لیے بلندی درجات کی دعا کرتے ہوئے شہداء کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا۔

ہمیں اندازہ ہے کہ پیپلز پارٹی سیاسی جماعت ہے اس طرح کی نہیں کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

QOSHE - ڈاکٹر مجاہد منصوری - ڈاکٹر مجاہد منصوری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مجاہد منصوری

12 0
07.11.2023

پورے عالمی معاشرے اور اکثریتی تعداد میں حکومتوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ اوشن بانڈری سمیت چاروں جانب سے اسرائیل پر ہونیوالی حماس کی سرجیکل اسٹرائیک اور نیتن یاہو کی جوابی علانیہ جنگ میں غزہ کی پوری آبادی پر اسرائیلی فضائیہ کی ایک ماہی تباہ کن آتشی کارپیٹڈ بمباری میں اسرائیل اور اس کے پشت پناہ امریکہ کو عملاً شکست ہو گئی ہے امریکہ اور اسرائیل کی یہ مشترکہ شکست غزہ کی محبوس آبادی کے چار ہزار معصوم شہید بچوں کے بہتے خون سے ہوئی جن کا ایک بڑا فیصد شہید مائوں کے ساتھ قبروں میں چلا گیا اور کم و بیش اتنوں کی لاشیں برباد محبوس شہر کے ملبے میں دبی پڑی ہیں جس وحشیانہ مذہبی جنگی جنون سے نیتن یاہو ممنوعہ وسیع تر ہلاکت خیز گندھک کے آتش گیر بموں سے مسلسل سول آبادی، ہسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کے سہولتی مراکز اور مساجد و چرچوں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اس میں عورتوں اور بچوں کی ساڑھے سات ہزار شہادتوں سمیت پبلک سروسز کی فراہمی پر مامور عملہ محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں نکلے پورے گھرانے اور ہسپتالوں اسکولوں میں پناہ لئے شہری اور میڈیکل سروس اسٹاف اور بکھرے عام شہری شامل ہیں جنکی تعداد گیارہ ہزار تک پہنچ گئی اس سے کہیں زیادہ تعداد میں علاج معالجے سے محروم کرب میں کراہتے زخمی ہیں کئی ہفتوں کے بعد غزہ حتیٰ کہ مصر کی بند سرحد پر پہنچے اجڑے دنیا سے کٹ گئے بارود آگ اور دھماکوں تلے نیم جاں فلسطینیوں پر نیم فاقہ کشی کے بعد قحط کی بلا منڈلا رہی ہے اس سارے ہولناک ماحول میں سخت متنازعہ مذہبی جنونی وزیر اعظم نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی رائے عامہ کی سطح پر تو پوری دنیا میں جنگی مجرم قرار دیا جا رہا ہے اور امریکی صدر بھی اپنی رائے عامہ کی 66فیصد کی آرا میں جرم کے معاون قرار دیئے جا رہے ہیں اس کی بازگشت اور اس امریکی عوامی رائے پر اسرائیل کو اسلحے کی بندش کا مطالبہ زور پکڑ گیا اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ اس بحری جہاز کے قریب پہنچ کر بھی سینکڑوں امریکیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس پر اسرائیل کو بھیجنے کے لئے اسلحہ لوڈ کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے حماس، اسرائیل جنگ کے تناظر میں 10اکتوبر کے آئین نو بعنوان یو این چارٹر کے بقا کی جنگ؟ میں شروع ہوئی حماس، اسرائیل جنگ کے حوالے سے اپنی VISUALIZATION (مستقبل بینی) کا اظہار کیا گیا تھا کہ اس معرکہ........

© Daily Jang


Get it on Google Play