مذہب کو طاقت کے حصول کیلئے استعمال کرنے کا سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔عہد وسطیٰ کے یورپ میں چرچ نے یہی کچھ کیا تھا۔صلیبی جنگیںاسی کا اظہار تھیں ۔مذہب کے لبادے میں چھپے ہوئے بدعنوان سیاست دان ،کاروباری حضرات یا فوجی جرنیل زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔طالبان بھی اسی طرح کا ایک بہروپ تھا جو رفتہ رفتہ بے نقاب ہو گیا۔انہوں نے اپنے ذاتی مقاصد کیلئےمذہب کو توڑ مروڑ کر استعمال کیااور دہشت گردی کو فروغ دیا ۔نہ وہ خود پڑھے لکھے ہیں اور نہ علمائے کرام کی بات سننا پسند کرتے ہیں کہ وہ ان کے مقاصد کے مطابق نہیں ہوتی ۔یہی رویہ اسلام میں فتنہ ِخوارج کا تھا۔وہ کہتے تھے دینی معاملات میں انسان کو حاکم بنانا کفر ہے اور جو لوگ ایسے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں وہ واجب القتل ہیں۔ ان کے نزدیک حضرت علیؓ اور امیر معاویہؓ دونوں کے خلاف جہاد لازم تھا۔ان خوارج کا شمار منافقین میں بھی کیا جاتا ہے کہ وہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے قرآن حکیم کی غلط تشریح کرتے تھے ۔طالبان کی بھارت کے ساتھ ہمدردیاں دیکھ کربھی یہی احساس ہوتا ہے کہ یہ بھی منافق ہیں یعنی حقیقی خارجی ہیں۔انہیںبھارت سے کوئی مسئلہ نہیں، جہاں مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے ۔جہاں روزانہ بے شمار مسلمان عورتوں کی عصمت دری ہوتی ہے۔ وہ گائے کی پوجااور جے شری رام کے نعرے لگانیوالوں کو کھلے دل سے قبول کرتے ہیں،سینےسے لگاتے ہیں ،نریندر مودی کے گن گاتے ہیں جس نے گجرات میں مسلم کش فسادات کرائے تھے۔ شایداس کی وجہ صرف اتنی ہے کہ وہاں سے مال و دولت ِ دنیا ہم سے کہیں زیادہ ملنے لگا ہے۔افغانستان کی اسی تحریک طالبان کی ایک شاخ تحریک طالبان پاکستان بھی ہے۔یعنی یہ پاکستانی طالبان انہی کے بغل بچے ہیں۔یہ دہشت گردانہی سے براہ راست ہدایات اور مدد لیتے ہیں ۔ وہی انہیںٹریننگ دے کر پاکستان دہشت گردی کیلئے بھیجتے ہیں وہ اپنے مفادات کیلئے افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں امن و امان کی صورت حال خراب کرتے رہتے ہیں۔تحریک طالبان پاکستان نے بنام ِ اسلام ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا۔مساجد میں اور بزرگوں کے مزارات پر بم دھماکے کرائے ۔ ان کے نزدیک ہم مسلمان ہی نہیں ۔ ان کا عقیدہ وہی خوارج والا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک طالبان پاکستان تحریک طالبان افغانستان کی ذیلی جماعت ہے۔اب دونوں تحریکوں کے وسائل، مقاصد ، منصوبوں کا اشتراک اور میل جول مزید کھل کر سامنے آگیا ہے جب سے حکومت پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ضابطے میں لانے اور غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کو وطن واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔کیونکہ تحریک طالبان افغانستان، افغان مہاجرین کو پاکستان میں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کر رہی ہے۔انہی کے کہنے پر افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہوئی جو اس وقت ایک منفی قوت کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ وجہ صرف اتنی ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کی قیادت کے پاکستان میں بہت سے مفادات وابستہ ہیں جن میں بے نام جائیدادیں، مدرسوں سے بھرتیاں، منشیات کی اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بدعنوانیاں چند ایک مثالیں ہیں۔افغان طالبان چاہتے ہیںکہ پاک افغان بارڈر کبھی بند نہ ہو۔ پاکستانیوں نے اس پر باڑ کیوں لگا دی ہے۔دراصل پاک افغان بارڈر بہت طویل ہے اوروہاں سے دونوں طرف افراد اور اشیاء کی نقل و حمل ممکن رہی ہے۔وہیں سے افغان باشندوں کی اکثریت غیر قانونی طور پر پاکستان آئی اور تحریک طالبان افغانستان کے مفادات کو تقویت پہنچاتی رہی اور یہاں دہشت گردی ہوتی رہی ۔بے گناہ مسلمان مرتے رہے ۔پھر بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کے کہنے پرتحریک طالبان افغانستان نے بلوچ عسکریت پسندوں کے ساتھ مراسم قائم کیے اور انہیں تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کیلئے ذہنی طور پر تیار کیا۔ اب جبکہ پاکستان نے سرحد کی نگرانی، دستاویزات اور پاسپورٹ کی ضرورت، غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی، منشیات اسمگلنگ کی روک تھام اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ضابطہ کاری جیسے کئی راست اقدامات اٹھائے تو ٹی ٹی اے اور ٹی ٹی پی دونوں کے مفادات پر چوٹ پڑی ۔سو دونوں نے را کے ساتھ مل کر ردعمل ظاہر کیا ۔دونوں کی طرف سے میانوالی بیس حملے جیسے واقعات میں پناہ لینے کی کوشش کی گئی۔ تحریک طالبان افغانستان نے دوسرے راستے بھی استعمال کرنا شروع کر دیئے ۔پسنی میں بی ایل اے جیسی دوسری پراکسیز کو استعمال کیاکیونکہ یہ طے ہے کہ بلوچ دہشت گرد تنظیمیں بھی تحریک طالبان افغانستان کی بھرپور سہولت کاری سے کام کر رہی ہیں۔ اہم شخصیات جیسے کہ وزیر اعظم، وزیر دفاع اور دوسرے اہم عہدیداروں کی طرف سے بیانات دلوائے۔دوسرے گروہوں جیسے کہ پی ٹی ایم، پی کے ایم اے پی و دیگر سے کاروباری و سیاسی مقاصد کے روابط شروع کیے۔ ریاست مخالف گروہوں اور خریدی گئی مہموں کے ذریعے سماجی رابطہ کاری کے فورمز کو اثر پذیری کیلئے استعمال کیا۔

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کو یہ بات سمجھائی جائے کہ اب وہ غیر ریاستی تنظیم والا رویہ ترک کر کے ایک ذمہ دار ریاست کا طرز عمل اپنائے اور یہ بات ذہن نشین کر لے کہ پاکستان اور افغانستان دو الگ ریاستیں ہیں جو باہمی عزت و تعاون ہی کے ذریعے ترقی کر سکتی ہیں۔ اوچھے ہتھکنڈوں اور ٹی ٹی پی جیسی پراکسیز کے ذریعے فساد پھیلانے سے کچھ حاصل ہونیوالانہیں۔ہمیں اپنے دفاع کا پورا پورا حق ہے۔

حکام کی جانب سے آئوٹو جزیرے کے قریب نمودار ہونے والے اس نئے جزیرے کی تصاویر اور ویڈیو جاری کردی گئی ہیں۔

کراچی میں سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر ڈیفنس خیابان شہباز میں کارروائی کی تو ملزمان پولیس کی کار، موبائل کو ٹکر مار کر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔

فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف 400 رنز کرے تو چانس ہے، جبکہ آل راؤنڈر عماد وسیم نے کہا کہ اُمید پر دنیا قائم ہے۔

ترجمان جماعت اسلامی بلوچستان کا کہنا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے دھرنے میں شرکت کیلئے چمن جانا تھا۔

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے سیاسی مشیر طاہرال نونو کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا، بات چیت جاری ہے۔

مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان رابطوں میں تیزی آگئی۔

راولپنڈی شہر اور گرد و نواح میں تیز بارش کے بعد سردی بڑھ گئی۔

کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں نے بڑی تعداد میں سوا مچھلیاں پکڑ لیں۔

ترجمان وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سعد نیاز نے کارکردگی کا جائزہ نہ لینے کے لیے اجلاس ملتوی کیا۔

یورپی ملک بیلجیئم کی وزیر برائے ترقیات تعاون کیرولین جینز نے کہا ہے کہ انکا ملک فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

الیکشن میں ثابت کریں گے کہ ہم پنجاب میں اب بھی مقبول ہیں، رہنما ن لیگ

وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہوگی۔

انہیں عالمی سطح پر پُروقار نقوش قائم کرنے کی غیر معمولی قیادت اور ہیوسٹن تا دنیا بھر میں قابل ستائش انسانی خدمات انجام دینے پر اس ایوارڈ کےلیے نامزد کیا گیا تھا۔

ہیکرز 36 ملین ڈالر کا فراڈ کرچکے تھے، چوری شدہ رقم بھی برآمد کروالی گئی، دبئی پولیس

تکبر میں مبتلا چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے کسی کے جانے سے فرق نہیں پڑتا، سربراہ پی ٹی آئی پی

بالی ووڈ کی اپنے عہد کی ڈریم گرل ہیما مالینی کی بیٹی ایشا دیول نے اپنی والدہ کی ایک پرانی تصوی شیئر کی ہے۔

QOSHE - منصور آفاق - منصور آفاق
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

منصور آفاق

16 1
10.11.2023

مذہب کو طاقت کے حصول کیلئے استعمال کرنے کا سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔عہد وسطیٰ کے یورپ میں چرچ نے یہی کچھ کیا تھا۔صلیبی جنگیںاسی کا اظہار تھیں ۔مذہب کے لبادے میں چھپے ہوئے بدعنوان سیاست دان ،کاروباری حضرات یا فوجی جرنیل زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔طالبان بھی اسی طرح کا ایک بہروپ تھا جو رفتہ رفتہ بے نقاب ہو گیا۔انہوں نے اپنے ذاتی مقاصد کیلئےمذہب کو توڑ مروڑ کر استعمال کیااور دہشت گردی کو فروغ دیا ۔نہ وہ خود پڑھے لکھے ہیں اور نہ علمائے کرام کی بات سننا پسند کرتے ہیں کہ وہ ان کے مقاصد کے مطابق نہیں ہوتی ۔یہی رویہ اسلام میں فتنہ ِخوارج کا تھا۔وہ کہتے تھے دینی معاملات میں انسان کو حاکم بنانا کفر ہے اور جو لوگ ایسے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں وہ واجب القتل ہیں۔ ان کے نزدیک حضرت علیؓ اور امیر معاویہؓ دونوں کے خلاف جہاد لازم تھا۔ان خوارج کا شمار منافقین میں بھی کیا جاتا ہے کہ وہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے قرآن حکیم کی غلط تشریح کرتے تھے ۔طالبان کی بھارت کے ساتھ ہمدردیاں دیکھ کربھی یہی احساس ہوتا ہے کہ یہ بھی منافق ہیں یعنی حقیقی خارجی ہیں۔انہیںبھارت سے کوئی مسئلہ نہیں، جہاں مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے ۔جہاں روزانہ بے شمار مسلمان عورتوں کی عصمت دری ہوتی ہے۔ وہ گائے کی پوجااور جے شری رام کے نعرے لگانیوالوں کو کھلے دل سے قبول کرتے ہیں،سینےسے لگاتے ہیں ،نریندر مودی کے گن گاتے ہیں جس نے گجرات میں مسلم کش فسادات کرائے تھے۔ شایداس کی وجہ صرف اتنی ہے کہ وہاں سے مال و دولت ِ دنیا ہم سے کہیں زیادہ ملنے لگا ہے۔افغانستان کی اسی تحریک طالبان کی ایک شاخ تحریک طالبان پاکستان بھی ہے۔یعنی یہ پاکستانی طالبان انہی کے بغل بچے ہیں۔یہ دہشت گردانہی سے براہ راست ہدایات اور مدد لیتے ہیں ۔ وہی انہیںٹریننگ دے کر پاکستان دہشت گردی کیلئے بھیجتے ہیں........

© Daily Jang


Get it on Google Play