یہ سطور میں چین کے سیاحتی اور صنعتی صوبے یونان کے دارالحکومت کنمنگ میں بیٹھ کر سپرد قلم کررہا ہوں۔ یہاں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا(CPC) کے زیراہتمام بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو (BRI)سے متعلق جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے سیاستدانوں کی کانفرنس

Sharing the outcome of the Belt and road forum for international cooperation

کے زیرعنوان منعقد ہورہی ہے۔ درجنوں ممالک کےسیاسی اور حکومتی نمائندے اس میں شریک ہیں۔ پاکستان کی نمائندگی سینیٹر مشاہد حسین سید ، احسن اقبال، عادل شاہزیب اور راقم الحروف کررہے ہیں۔

چینیوں کی فراخدلی یا ہوشیاری کا اندازہ اس سے لگا لیجئے کہ اس کانفرنس میں ہندوستان سے بھی دو نمائندے شریک ہیں۔ یہ کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو یعنی بی آر آئی سے متعلق چینی قیادت مزید صرف حکومتوں پر انحصار نہیں کر رہی بلکہ وہ اس پروجیکٹ کے حصہ دار ڈیڑھ سو سے زائد ممالک کی سیاسی جماعتوں ، تھنک ٹینکس اور میڈیا تک بھی رسائی کی کوشش کررہی ہے تاکہ اس سے متعلق مغرب کے پھیلائے ہوئے شکوک و شبہات کو دور کر سکے۔ کانفرنس کے میزبان اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے منسٹر لیو جیان چاو (Liu Jianchao) نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی آر آئی کا ہدف انتشار نہیں اتفاق ہے، عدم تعاون نہیں بلکہ ممبر ممالک کے مابین تعاون ہے۔ بندشیں نہیں بلکہ کھلا پن ہے اور بدامن نہیں بلکہ عالمی امن کا حصول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ کوئی بھی ملک بی آر آئی سے مستفید ہوئے بغیر نہ رہے۔

اس منصوبے کے جو آٹھ اہداف ہیں ان میں سولیڈیرٹی اوور ڈویژن (Solidarity over division) اور کوآپریشن اوور کنفرنٹیشن (Cooperation over Confrontation) کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سرد جنگ کی نفسیات کو ترک کرنا ہوگا اور باہمی تعاون کیلئے نئی سوچ اپنانی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ کی دائیں سمت میں ہیں۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین دہائیوں نہیں بلکہ مہینوں کے حساب سے بدل رہا ہے۔ میں چند سال بعد چین آیا ہوں لیکن بیجنگ کو بالکل بدلا ہوا پایا ۔ چین کی تیز رفتار ترقی حیران کن ہے اور یہ ترقی ہمہ گیر ہے ۔ یونیورسٹیوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے اور اس میں غیرملکی طلبہ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے ۔ مثلاً یونان یونیورسٹی ،جس کا ہمیں دورہ کرایا گیا، میں سو سے زائدطلبہ جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں، زیرتعلیم ہیں۔ اسی طرح یہ ترقی صرف شہروں تک محدود نہیں بلکہ دیہات کی ترقی بھی قابل دید ہے۔ ہمیں یونان کے ایک گائوں کا دورہ کرایا گیا اور یہ دیکھ کرہماری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ وہاں عوام کو جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں، وہ ہمارے ہاں اسلام آباد کے شہریوں کو بھی میسر نہیں۔

صنعت، سائنس اور خلا کے علاوہ زراعت کی طرف چینی قیادت کی توجہ اور ایجادات کا بھی کوئی ثانی نہیں ۔ اس کا اندازہ اس سے لگا لیجئے کہ یونان یونیورسٹی میں ہمیں اس صوبے کی زرعی ترقی سے متعلق جو ویڈیو دکھائی گئی اس میں دکھایا گیا تھا کہ چاول کا ایک ایسابیج تیار کیا گیاہے کہ اسے ایک بار زمین میں بویا جاتا ہے اور پھر اس سے آٹھ فصلیں حاصل کی جاتی ہیں۔ اسی طرح چین کو کل تک ماحولیاتی آلودگی کا بڑا ذمہ دار قرار دیا جاتا تھا لیکن آج خود چین نے اپنے شہروں اور دیہات کو آلودگی سے تقریباً پاک کردیا ہے۔

مذہب اور سیاست کو چھوڑ کر چین باقی ہر حوالے سے ہمارے لئے قابل تقلید ہے۔ ہم پاکستانی بولتے زیادہ ہیں لیکن کام کم کرتے جبکہ چینی بولتے کم اور کرتے زیادہ ہیں۔ ہر چینی سمجھتا ہے کہ امریکہ اس کا دشمن اور انڈیا چین کے تناظر میں امریکہ کا مہرہ ہے لیکن ان دونوں ممالک کے ساتھ چین کی تجارت حسب معمول زوروں پر ہے۔

اگرچہ اس حوالے سے چین کا پلہ بھاری ہے لیکن اس کے ہر شہر میں امریکی کمپنیوں کے اسٹورز دکھائی دیتے ہیں۔ کاش ہم سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے بلند دوستی کے فقرے کی تکرار پر اکتفا کرنے کی بجائے مذکورہ حوالوں سے چین کے نقش قدم پر چل سکیں۔

نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی قوتوں کی غزہ میں جاری بربریت پر خاموشی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر فلسطینیوں کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے دورۂ سعودی عرب میں اردن کے ہم منصب ایمن الصفدی سے ملاقات کی۔

پاکستان ٹیم کے سابق آل راونڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ بابراعظم کو خود کپتانی چھوڑ دینی چاہیے، ویرات کوہلی نے بھی کپتانی چھوڑ کر اچھا پرفارم کیا ہے۔

ملکی زرمبادلہ ذخائر 3 نومبر کو ختم ہوئے ہفتے میں 3.76 کروڑ ڈالر بڑھ کر 12 ارب 61 کروڑ ڈالر رہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ترجمان نے کہا ہے کہ ایک اعلیٰ عہدیدار کی طرف سے انتخابات کی شفافیت مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) جہلم نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 13 نومبر کو طلب کرلیا ہے۔

دوپہر میں قیلولہ کرنے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ بیٹھے رہنے سے بہتر دوپہر کو قیلولہ کرنا ہے۔

فلسطینی خاتون 5 گھنٹے کا پیدل سفر کرکے غزہ سے 14 کلو میٹر دور اپنے دو کمسن بچوں کے ساتھ منتقل ہوئی ہیں۔

اپنے بیان میں اسلم اقبال نے کہا کہ بھائی امجد اقبال کے سیاسی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں،

لندن پولیس نے جنگ عظم کی یادگار سینو ٹاف کے قریب جانے پر پابندی عائد کر دی۔

بھارت کے معروف شاعر اور گیت نگار جاوید اختر نے فلم نگری کے بھائی جان سلمان خان سے متعلق تعریفی کلمات کہہ دیے۔

مسرورخان نے مزید کہا کہ گیس کی قیمت بڑھائے بغیر چارہ نہ تھا، گیس کمپنیاں خسارے کا شکار ہو رہی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مرکزی الیکشن آفس رازی روڈ کراچی میں ہوا۔

پولیس حکام کے مطابق قانونی کارروائی کے بعد شاہ زیب کی لاش ورثا کے حوالے کردی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ الیکشن آ رہے ہیں، بہت سی باتیں سننے کو ملیں گی۔

QOSHE - سلیم صافی - سلیم صافی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سلیم صافی

28 15
11.11.2023

یہ سطور میں چین کے سیاحتی اور صنعتی صوبے یونان کے دارالحکومت کنمنگ میں بیٹھ کر سپرد قلم کررہا ہوں۔ یہاں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا(CPC) کے زیراہتمام بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو (BRI)سے متعلق جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے سیاستدانوں کی کانفرنس

Sharing the outcome of the Belt and road forum for international cooperation

کے زیرعنوان منعقد ہورہی ہے۔ درجنوں ممالک کےسیاسی اور حکومتی نمائندے اس میں شریک ہیں۔ پاکستان کی نمائندگی سینیٹر مشاہد حسین سید ، احسن اقبال، عادل شاہزیب اور راقم الحروف کررہے ہیں۔

چینیوں کی فراخدلی یا ہوشیاری کا اندازہ اس سے لگا لیجئے کہ اس کانفرنس میں ہندوستان سے بھی دو نمائندے شریک ہیں۔ یہ کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو یعنی بی آر آئی سے متعلق چینی قیادت مزید صرف حکومتوں پر انحصار نہیں کر رہی بلکہ وہ اس پروجیکٹ کے حصہ دار ڈیڑھ سو سے زائد ممالک کی سیاسی جماعتوں ، تھنک ٹینکس اور میڈیا تک بھی رسائی کی کوشش کررہی ہے تاکہ اس سے متعلق مغرب کے پھیلائے ہوئے شکوک و شبہات کو دور کر سکے۔ کانفرنس کے میزبان اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے منسٹر لیو جیان چاو (Liu Jianchao) نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی آر آئی کا ہدف انتشار نہیں اتفاق ہے، عدم تعاون نہیں بلکہ ممبر ممالک کے مابین تعاون ہے۔ بندشیں نہیں بلکہ کھلا پن ہے اور بدامن نہیں بلکہ عالمی امن کا حصول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین چاہتا........

© Daily Jang


Get it on Google Play