الحمدللّٰہ! بارش آئی کھل گئے آنکھوں کے روشن طاقچے، لاہور اور پنجاب کے شہر و دیہات پر تنے گرد و غبار کا عذاب ختم۔

قارئین کرام! باغوں بہاروں کے شہر لاہور کا جم پل ہونے کے ناطے غریب القلم کی دو اڑھائی سال خصوصاً چار ماہ سے بڑھتی مایوسی صدمے میں ڈھل گئی تھی، کشمیر و فلسطین کا سوزو ساز، اور اب غزہ پر دجالی غضب، اوپر سے سات آٹھ سال سے ہر آمد سرما پر مہلک غبار کی چادر فضائی آلودگی کا عذاب بن کر پنجاب خصوصاً لاہور شہر پر تن جاتی ہے ۔اس مرتبہ تو آغاز پر ہی آلودگی سے شہر بیمار بن گیا لاہور عالمی آلودگی کے اولین درجے پر آگیا یوں سیاست کی گندگی سے ہونے والی مایوسی اسے عذاب الٰہی کاگماں ہوتےصدمے میں بدلی کہ اصلاح کی صورت نکالنا اور اس پر بات کرنا اور قلم اٹھانا بھی محال ہو گیا کہ خوف کا علاج تو ہو گیا، جب سے حسبنااللہ ونعم الوکیل، کا ورد شروع کیا ہے یقین جانئے ملک کو لپیٹ میں لیتی فسطائیت کے جلد شکست خوردہ ہونے کا یقین اتنا ہی بڑھتا جا رہا ہے جتنی غیر آئینی نگرانوں کی دیدہ دلیری، لیکن کوئی پیر کامل ایسا نہیں مل رہا جومافیا راج (اولیگارکی) کے ’’چھوٹوں‘‘ کی، کمزوروں حتیٰ کہ بچوں اور خواتین شرفا، بزرگوں پر اوئے اوئے کی ابتری سے بھی نجات کا وظیفہ بتائےپاکستان کے مافیا راج کی فنکاری ہے کہ وہ وفا و معاونت سے سرشار ستراسی کے پیٹے کے منشیوں کو بھی اس لیول پر لے آئے ہیںیا وہ خود رضا کارانہ آگئے ہیں کہ صحافت کی آڑ لئے اپنے خوشامدانہ سیاسی ابلاغ میں بھی ’’ووٹ کی عزت‘‘ کو دفن کرکے ووٹر کی عزت پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

یہ آج کی نہیں مافیا راج اور اس کے ’’چھوٹے‘‘ گزرے زمانوں سے چلتی بنتی انسانیت کو نامطلوب طاقتور سیاسی شر کو وسعت اور وقت مافیا راج کے نئے نئے ماڈلز سے ملی جس کی بنیادیں جسمانی طاقت ،بزرگی کے دبدبے، برادری، قبیلے کی وسعت اور دبائو، لائو لشکر اور اسلحہ و وسائل ،علم و ہنر و حکمت کی خرید و فروخت تک بنیں۔ جدید تاریخ میں جب عوام الناس کی اہمیت حیثیت بڑھنے لگی تو روایتی اولیگارکی کی بنیاد کا جو راز بشکل مال و دولت صدیوں پہلے عظیم فلاسفر ارسطو نے پایاتھا آج کی جدید دنیا میں ترقی یافتہ ممالک تک میں اس کی بنیادوں میں اہم ترین عنصر متوسط درجے کا دانشور طبقہ (طبقہ علماء) کی غیر اخلاقی تائیدوحمایت مبنی پر اعتراض و مفادات ہوتا ہے ،مافیا راج اس میں سے چن چن کر ہر صورت حاکموں کی تائیدوحمایت میں آئین قانون اصول و اخلاق سے ماورا CONFIRMISTS(شاہ کے ہر جائز و ناجائز کی تائیدوحمایت میں پیش پیش) پر مشتمل با اعتماد چھوٹوں کا گروہ تیار کرکے اپنے عوام دوست ہونیکا تاثر دیتا من مانی سے جیسے چاہے اور جس قیمت پر چاہے استعمال کرتا ہے، مالش بے لطف ہو جائے تو ’’چھوٹا ٹشو پیپر‘‘ صلاحیت برقرار رہے یا بڑھے تو بقدر خوشامد انعام اس کی منظم ترین اور مستحکم شکل وفا شعار بیورو کریسی کے ریاستی ادارے کی صورت بنتی ہے۔ اولیگارکی حکومتیں آئین قانون کی بجائے کل انحصار اسی طبقے اور چھوٹوں پر کرکے آئین سے جان چھڑا کر من مانا عوام دشمن راج قائم کرتی ہیں پاکستان میں اصلاح و استحکام کی ایک بڑی راہ میڈیا کی ایجنڈا سیٹنگ سے ابلاغ کے زور پر بیوروکریسی اور ’’چھوٹوں‘‘ کو جگانے سمجھانے اور انہیں خود کو پہچاننے کی ترغیب سے ہو سکتی ہے ’’چھوٹے‘‘ ہمت کریں تو بیمار پاکستانی معاشرے کوتیزی سے افاقہ ہو سکتا ہے۔ اب تو آسودگی پالی، کھسک جائیں تو کیا ہے۔

یہ جو ماحول پر تنی آلودگی کو ختم کرنے والی بارش برسی ہے اور اس کے خاتمے سے آنکھوں کے روشن طاقچے کھلے ہیں نظر آ رہا ہے کہ ہماری اولیگارکی کے کور گروپ اور کچھ ’’چھوٹوں‘‘ میں بھی ہل جل ہو رہی ہے۔ بڑے معاونین میں دو روایتی پارٹیوں کے تین چار جواہر مانند پڑی چمک کی بحالی سے آسمان سیاست کی روشنی میں بڑا اضافہ ہوا ہے کہ یہ آلودگی سے اٹا پڑا ہے۔ خاقان عباسی کا بیٹا، بیٹی گھرانہ راج سے منکر ہو کر بدترین سیاسی دھماکہ چوکڑی پر چیخ پڑے۔ چودھری اعتزاز احسن اور سردار لطیف کھوسہ جیسے قانون دان بزرگ اس عمر میں بیمار و بے اعتبار ہوئے ایوان ہائے عدل میں آئین و قانون کا چرچا کرکے باروبنچ کو جھنجھوڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، مصطفیٰ کھوکھر اپنی جواں سالی، آلودہ شاہی و شہزادگی کے حوالے کرنے کو تیار نہیں، اس نے بڑی ہمت سے آئین و قانون کی ڈوری تھامی ہے۔

نظام بد (اسٹیٹس کو) کی ہر بدی کے بے نقاب ہونے پر اسے ’’مٹی پائو‘‘ کے مفاہمانہ جذبےسے نپٹانے کی فلاسفی سے منکر ہو کر چودھری پرویز الٰہی نے تونہ صرف مائل بہ الیکشن بمطابق آئین ہو کر ماضی کے سیاسی گناہوں کا کفارہ ادا کردیا بلکہ انہوں نے اس کیلئےتارکِ اقتدار ہو کر نئی راہ پر آکر انتہائی نامساعد حالت میں اس پر چلتے پنجاب کی سیاسی مزاحمت کی بڑی مثال قائم کی ہے۔

قومی صلح و انصاف :میڈیا کا مطلوب کردار

(گزشتہ سے پیوستہ)

پاکستان علم و عمل و حکمت عقل و ابلاغ کے ممکنہ بہترین استعمال، مکمل واضح نظریے، واضح ہدف، عادت جیسی سیاست اور مطلوب کے عین مطابق قیادت کے باکمال اوصاف سے وجود میں آیا اور مملکت خداداد قرار پایا ۔جب بن گیا تو تشکیل پذیر قوم کی اعلیٰ صلاحیتوں اور قربانیوں کے باوجود ابتدائی اطرافی مسائل کا ناجائز فائدہ اٹھاتے تاریخ میں بے نقا ب ہو گئے انٹرسٹ گروپس کی بالادستی اور ہوس اقتدار کی مسلسل اور بار بار کی ملاوٹ اور شر سے مطلوب قوم کی تعمیر کا عمل آلودہ ہو گیا۔ آئین سازی میں تاخیر اور بننے تک پیدا ہوئی اولیگارکی کی شر انگیزیوں نے ملک نہ چلنے دیا۔ مملکت خداداد ہونے اور قوم کے مجموعی افلاس اور صلاحیتوں سے ترقی کے عمل میں اجارہ داری کی ملاوٹ جاری رہی اور ہم آج کے حال کو پہنچے۔ آج جبکہ ہمارے سب ریاستی ادارے اور سیاسی جماعتیں جاری گھمبیر سیاسی معاشی اور انتظامی بحران حل کرنے میں ناکام ہو کر باہم دست وگریبان ہو کر ملک کو سنبھالنے کی صلاحیت کھو بیٹھیں تو کوئی متفقہ راہ نکلنے کی نظر نہیں آ رہی۔ ماسوائے بمطابق آئین کے ہم اپنے عقیدے کے مطابق کل کائنات کے واحد مقتدر کی طرف رجوع کریں۔ سورہ حجرات کے مفہوم کے مطابق تفرقہ اور جاری قومی سطح کی کدورتیں ختم کرنے کیلئے وسیع البنیاد مفاہمت کی طرف رجوع کریں۔ خصوصاً بدلتی دنیا خطے کی صورتحال اور دہشت گردی کی نئی لہر پر سب جماعتیں اپنی غلطیوں کے غیر علانیہ اعتراف سے ایک میز پر آ جائیں۔ معاشی علم سیاسیات اور اعلیٰ ترین ریاستی انتظامی ماہرین کی مدد سے کچھ ’’آخری حدود کا چارٹر اور کچھ ناگزیر قانون سازی پر پیشگی آمادگی کے ساتھ عام معافی، نئے دور، نئے تقاضوں کے اور عین بمطابق آئین شفاف الیکشن کی طرف چلے جائیں۔ میڈیا کی مشکلات بہت واضح ہیں لیکن اس کے علاوہ اب کوئی اور ملک میں تو نہیں جو اس کی فضا بنانے اور اس روڈ میپ کی بنیاد پر تمام اسٹیک ہولڈرز (مع اسٹیبلشمنٹ) ٹائم بائونڈ مذاکرات اور پری الیکشن نیشن بلڈنگ فریم ورک آرڈر تیار کیا جائے۔ میڈیا پر پابندیاں ختم کرکے اسے یہ کام پورے زور شور سے کرنے دیا جائے۔ وما علینا الالبلاغ

نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی قوتوں کی غزہ میں جاری بربریت پر خاموشی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر فلسطینیوں کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے دورۂ سعودی عرب میں اردن کے ہم منصب ایمن الصفدی سے ملاقات کی۔

پاکستان ٹیم کے سابق آل راونڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ بابراعظم کو خود کپتانی چھوڑ دینی چاہیے، ویرات کوہلی نے بھی کپتانی چھوڑ کر اچھا پرفارم کیا ہے۔

ملکی زرمبادلہ ذخائر 3 نومبر کو ختم ہوئے ہفتے میں 3.76 کروڑ ڈالر بڑھ کر 12 ارب 61 کروڑ ڈالر رہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ترجمان نے کہا ہے کہ ایک اعلیٰ عہدیدار کی طرف سے انتخابات کی شفافیت مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) جہلم نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 13 نومبر کو طلب کرلیا ہے۔

دوپہر میں قیلولہ کرنے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ بیٹھے رہنے سے بہتر دوپہر کو قیلولہ کرنا ہے۔

فلسطینی خاتون 5 گھنٹے کا پیدل سفر کرکے غزہ سے 14 کلو میٹر دور اپنے دو کمسن بچوں کے ساتھ منتقل ہوئی ہیں۔

اپنے بیان میں اسلم اقبال نے کہا کہ بھائی امجد اقبال کے سیاسی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں،

لندن پولیس نے جنگ عظم کی یادگار سینو ٹاف کے قریب جانے پر پابندی عائد کر دی۔

بھارت کے معروف شاعر اور گیت نگار جاوید اختر نے فلم نگری کے بھائی جان سلمان خان سے متعلق تعریفی کلمات کہہ دیے۔

مسرورخان نے مزید کہا کہ گیس کی قیمت بڑھائے بغیر چارہ نہ تھا، گیس کمپنیاں خسارے کا شکار ہو رہی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مرکزی الیکشن آفس رازی روڈ کراچی میں ہوا۔

پولیس حکام کے مطابق قانونی کارروائی کے بعد شاہ زیب کی لاش ورثا کے حوالے کردی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ الیکشن آ رہے ہیں، بہت سی باتیں سننے کو ملیں گی۔

QOSHE - ڈاکٹر مجاہد منصوری - ڈاکٹر مجاہد منصوری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مجاہد منصوری

9 42
11.11.2023

الحمدللّٰہ! بارش آئی کھل گئے آنکھوں کے روشن طاقچے، لاہور اور پنجاب کے شہر و دیہات پر تنے گرد و غبار کا عذاب ختم۔

قارئین کرام! باغوں بہاروں کے شہر لاہور کا جم پل ہونے کے ناطے غریب القلم کی دو اڑھائی سال خصوصاً چار ماہ سے بڑھتی مایوسی صدمے میں ڈھل گئی تھی، کشمیر و فلسطین کا سوزو ساز، اور اب غزہ پر دجالی غضب، اوپر سے سات آٹھ سال سے ہر آمد سرما پر مہلک غبار کی چادر فضائی آلودگی کا عذاب بن کر پنجاب خصوصاً لاہور شہر پر تن جاتی ہے ۔اس مرتبہ تو آغاز پر ہی آلودگی سے شہر بیمار بن گیا لاہور عالمی آلودگی کے اولین درجے پر آگیا یوں سیاست کی گندگی سے ہونے والی مایوسی اسے عذاب الٰہی کاگماں ہوتےصدمے میں بدلی کہ اصلاح کی صورت نکالنا اور اس پر بات کرنا اور قلم اٹھانا بھی محال ہو گیا کہ خوف کا علاج تو ہو گیا، جب سے حسبنااللہ ونعم الوکیل، کا ورد شروع کیا ہے یقین جانئے ملک کو لپیٹ میں لیتی فسطائیت کے جلد شکست خوردہ ہونے کا یقین اتنا ہی بڑھتا جا رہا ہے جتنی غیر آئینی نگرانوں کی دیدہ دلیری، لیکن کوئی پیر کامل ایسا نہیں مل رہا جومافیا راج (اولیگارکی) کے ’’چھوٹوں‘‘ کی، کمزوروں حتیٰ کہ بچوں اور خواتین شرفا، بزرگوں پر اوئے اوئے کی ابتری سے بھی نجات کا وظیفہ بتائےپاکستان کے مافیا راج کی فنکاری ہے کہ وہ وفا و معاونت سے سرشار ستراسی کے پیٹے کے منشیوں کو بھی اس لیول پر لے آئے ہیںیا وہ خود رضا کارانہ آگئے ہیں کہ صحافت کی آڑ لئے اپنے خوشامدانہ سیاسی ابلاغ میں بھی ’’ووٹ کی عزت‘‘ کو دفن کرکے ووٹر کی عزت پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

یہ آج کی نہیں مافیا راج اور اس کے ’’چھوٹے‘‘ گزرے زمانوں سے چلتی بنتی انسانیت کو نامطلوب طاقتور سیاسی شر کو وسعت اور وقت مافیا راج کے نئے نئے ماڈلز سے ملی جس کی بنیادیں جسمانی طاقت ،بزرگی کے دبدبے، برادری، قبیلے کی وسعت اور دبائو، لائو لشکر اور اسلحہ و وسائل ،علم و ہنر و حکمت کی خرید و فروخت تک بنیں۔ جدید تاریخ میں جب عوام الناس کی اہمیت حیثیت بڑھنے لگی تو روایتی اولیگارکی کی بنیاد کا جو راز بشکل مال و دولت صدیوں پہلے عظیم فلاسفر ارسطو نے پایاتھا آج کی جدید دنیا میں ترقی یافتہ ممالک تک میں اس کی بنیادوں میں اہم ترین........

© Daily Jang


Get it on Google Play