انتخابی میلہ

جن کو بھی اپنے علاوہ قوم کی خدمت کا شوق و ذوق ہے وہ ان دنوں خوب سرگرم ہیں، ایک دوسرے کے سر میں جوئیں تلاش کرتے ہیں، نکالتے نہیں۔ اپنی گزشتہ خدمات جتلاتے ہیں اور آئندہ موقع ملنے پر ہر ووٹر کی ہتھیلی پر جنت رکھنے کا وعدہ یوں اچھالتے ہیں کہ سیدھا ان کے ہی آنگن میں کیچ ہو جاتا ہے، خدا کرے کہ سیاست کو کارخیر سمجھ کر اسے کاروبار نہ بنایا جائے، اقتدار ایسی طاقتور چیز ہے کہ حکمرانوں اور ان کے حواریوں کے بے مثال کارنامے لوٹ مار کے، اقتدار سے باہر ہوتے ہی زبان زد عام ہو جاتے ہیں اور اس طرح یہ عوام دشمن واقعات ان کے کام آ جاتے ہیں جو قطارِ اقتدار میں آگے آگے لگے ہوتے ہیں۔گویا ایک کی برائی دوسرے کے کام آ جاتی ہے۔ دنیا بھر میں انتخابات ہوتے ہیں مگر جو رنگ رلیاں ہمارے انتخابی میلے میں ہوتی ہیں وہ کہیں اور کہاں؟ سچ تو یہ ہے کہ حسن اقتدار میں جو کشش اور منفعت ہمارے ہاں ہے اس نے 76برسوں سے یہاں کے غریب عوام کو خوشحال نہیں ہونے دیا، ہر شخص اپنی غلط بات کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش ٹی وی ٹاک شوز میں یوں کرتا ہے کہ انتخابات سے پہلے اور بعد کی صورتحال واضح ہو جاتی ہے، 8فروری کا دن بھی آ ہی جائے گا، ہر پارٹی کویقین ہو نہ ہو کامیابی سے کسی نہ کسی انداز میں ضرورچپکنا ہے، کیونکہ جب قوم کی خدمت کا شوق عام ہو جاتا ہے تو سیاسی پارٹیاں بھی بے شمار ہو جاتی ہیں، کسی کے پاس بھی واضح اکثریت نہیں ہوتی اور ایک ایسی حکومت بنتی ہے جس میں کئی حکومتیں ہوتی ہیں، 76 برس ہوگئے حکومتیں بنتے، ارباب حکومت کی حالت بہترین ہوتے اور عوامی اکثریت کی حالت بد سے بدتر ہوتے، اسی کو انتخابی میلہ کہتے ہیں۔ دیگیں پکتی ہیں، ڈھول بجتے ہیں، ایک طبقۂ سیاست تو جلوۂ سیاست بھی ہے اس کے ہاں بھی بڑی رونقیں ہوتی ہیں، یہ میلہ تو نوے دن کے دوران ہی سج جانا تھا مگر سیاستدانوں کی فیلڈ کچھ اونچی نیچی تھی جوں ہی ہری جھنڈی لہرائی گئی اعلان ہوگیا،تاریخ مل گئی، اور تاریخ رقم ہوگئی۔

٭٭٭٭

یہودیت اور صہیونیت

امریکی صدر جوبائیڈن کہتے ہیں: اسرائیل نے جنگ بندی کی درخواست رد کردی۔ حیرت ہے کہ سپرپاور نے گزارش کی اور کھجور کی گٹھلی نے رد کردی، اب کہیے سپرپاور کون ہے اور کھجور کی گٹھلی کون؟ ہم اسرائیل کو امریکا اور امریکا کو اسرائیل سمجھیں تو شاید بہت سی باتیں سمجھ میں آ جائیں۔ اندرونی کہانی یہ ہے کہ دنیا کی اکانومی یہود کے ہاتھ میں ہے، آج دنیا کا خطرناک ترین اسلحہ بھی یہود کے ہاتھ اور ان ہی کی ایجاد ہے، یہ جوان کے پاس زمین کا ٹکڑا نہیں تھا تو یہ ان کے اسی مذہبی عقیدے کے باعث تھا کہ یہود اپنا ملک بنا کر نہیں رہیں گے مگر اپنی شریعت کو انہوں نے تب چھوڑا جب ان میںصہیونیت نے جنم لیا اورصہیونی لیڈرز نے امریکا کی آڑ لے کر اسرائیل نام کی ایک ریاست 1948ء میں فلسطینیوں سے فلسطین چھین کر قائم کردی۔ اس کو فلسطینی النکبۃالاولیٰ کہتے ہیں، یہودی اسرائیل میں ’’ایلین‘‘ ہیں، درحقیقت تمام اسرائیل مقبوضہ ہے، آج دو ریاستوں کا نظریہ کوئی حقیقت نہیں رکھتا، جہاں آج اسرائیل ہےوہ سارا فلسطین ہے جو وہاں موجودتھا جہاں آج اسرائیل کی مقبوضہ ریاست قائم ہے، امریکا میں اسلحہ اور دولت صہیونیوںکی ہے یہی وجہ ہے کہ امریکا کا صدر اسرائیلی وزیر اعظم سے جنگ بندی کی درخواست نہیں منوا سکتا، امریکا اپنے اس لے پالک اسرائیل کی خاطر مسلسل انسانی دنیا میں بدنام ہوتا رہے گا اور اس کا جمہوریت کا ڈھول ایک روز پھٹ جائے گا، بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ یہودیت اور صہیونیت میں جوہری فرق ہے۔ آج یہودیت جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروکار ہے وہ بھی صہیونیت کے پنجے میں ہے اورصہیونی جو کہیں وہ مانتے ہیں، یہاں تک کہ برطانیہ کی زمام بھی صہیونیت کی باجگزار ہے۔ اس لئے آج فلسطینیوں کو برطانوی حکومت دہشت گرد کہتی ہے، یہ فلسطینیوں کی مہربانی ہوگی اگر وہ اپنے ملک فلسطین کا کچھ حصہ اسرائیل کو دے کر دو ریاستی فارمولے کو مان لیں۔

٭٭٭٭

لاہور کہ اک شہر تھا لاکھوں میں انتخاب

پاکستان کے شہری وجود میں لاہور دل بن کر دھڑکتا ہے، مگر کچھ عرصہ ہوا کہ یہ شہر نگاراں و بہاراں کچھ اس طرح ٹوٹ کر پرستارانِ لاہور کا میزبان بنا کہ اس کا دستر خوان ویران ہوگیا، اب یہاں کی آب و ہوا کی دعوت بھی کیسے دی جائے نوبت یہاں پہنچ گئی کہ حکومت نے کاروبار حیات میں وقفے کا حکم صادر کردیا، شہر تو آلودہ نہیں ہوتا اگر اسے آلودہ نہ کیا جائے، اب لاہوریوں کو ڈھونڈتے ہیں تو رومی والا جواب ملتا ہے کہ ’’نمی یافتہ شود‘‘ (اب دستیاب نہیں)۔ آج کے لاہور کو جنت بنایا جاسکتا ہے اگر اس کے طول و عرض میں آباد انسان انسانیت کو رائج کریں اور یہ اسی صورت ہوسکتا ہے کہ تعلیم بھی اپنی اصل شکل میں رائج ہو، محض کاروبار نہ ہو، شہروں کو صاف اور خوبصورت، تہذیب و تمدن بناتا ہے، بشرطیکہ علم عام کیا جائے، آدمی اور انسان میں اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ پرانے اور نئے لاہور میں ہے، ایک بڑی وجہ شہریوں کی مالی تنگ دستی بھی ہے، جس کے باعث شہر کے خدو خال بگڑ گئے ہیں، دھواں چھوڑتی ہر پہیے والی چیز نے ماحول کجلا دیا ہے، ہریالی، درخت اور باغوں کے دشمن سیمنٹ ہی سیمنٹ کے عاشق ہیں، ایران میں آپ کو مٹی بے سبزہ نظر نہیں آئے گی، مغلوں کے دور میں لاہور بھی ایساہی تھا حکومت بھی کچرے کو ٹھکانے لگانے کا کوئی مربوط نظام متحرک نہیں رکھتی، نظام برائے نام چلتا ہے، تنخواہ لینے کا رندے زحمت کرلیتے ہیں اور گھروں سے بھی ماہانہ رقم بٹور لیتے ہیں مگر کچرا کسی ایسی جگہ لے جاتے ہیں جہاں بھٹیوں میں اسے جلایا جاتا ہے یہ بھی شہر کے بعض علاقوں میں شہر کو آلودہ کرکے پیسہ کمانے کا ذریعہ ہے، سلامت پورہ میں یہ اہتمام موجود ہے، آج کا لاہور نہ جانے انتخابات کے بعد کس بھلے مانس کے زیر انتظام آئے گا جو اسے پھر سے لاکھوں میں انتخاب بنا دے۔

٭٭٭٭

منانے کا شوق عمل سے دوری

O...طاہر اشرفی: فرح گوگی کے اثاثوں میں اضافہ، بے لاگ احتساب کرنا ہوگا۔

طاہر اشرفی قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کیلئے ہر دور میں نہی عن المنکر اور امربالمعروف کرنے کا فریضہ ادا کرتے ہیں کیونکہ وہ خود بھی منکرات سے دور رہتے ہیں اور معروفات پر عمل کرتے ہیں، ان کا وجود ہر حکومت کو برائی کا احتساب کرنے کی تلقین کرتا ہے۔

O...شاعرِ مشرق علامہ اقبالؒ کا یوم پیدائش جوش و جذبے سے منایاگیا۔

جوش و جذبہ ہی تو ہے جس کا اظہار ہم اپنے عظیم قائدین کے یوم پیدائش اور یوم وفات کے موقع کرتے ہیںیہ دو دن ان کے ہوتے ہیں باقی سارے دن ہمارے، فکر اقبالؒ پر عمل کیا ہوتا تو آج غیروں کے محتاج نہ ہوتے، ہم ہر اچھا دن مناتے ہیں اس پر عمل کرتے، کیونکہ عمل سے زندگی بنتی ہے، منانا تو فقط جشن ہے۔

O...بظاہر اسرائیل حضرت موسیٰؑ کا پیروکار، درحقیقت فرعون کے نقش قدم پر کہ قتل سے بچوں کے دل نہیں بھرتا، اسرائیل دراصل بحکم صہیونیت امریکا کی ایجاد ہے، فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام، حق و باطل کی فیصلہ کن جنگ کا آغاز ہے یہ جنگ ہی امت کومتحد کرے گی اور اس کے تن مردہ میں جان بھی ڈالے گی، دنیا دو حتمی بلاکوں حق و باطل میں تقسیم ہونے کی طرف رواں دواں ہے آثار شروع ہو چکے ہیں، غزہ کی پٹی میں غزوات کی روح نظر آ تی ہے۔

٭٭٭٭

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں 2 خواتین، 2 بچے اور 2 مرد شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کی وجہ سامنے نہیں آ سکی، لواحقین کی رپورٹ پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

سابق انچارج بنی گالہ نے کہا کہ تعلق صرف امیر لوگوں سے رکھا جاتا تھا ان سے مختلف چیزیں بھی منگوائی جاتی تھیں،

رپورٹ کے مطابق یہ وہیل برائیڈز کہلاتی ہے اور اس کی نسل خطرے سے دوچار ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کراچی میں پیرپگارا اور فنکشنل لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات کرلی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر غلام علی نگراں وزیر اعلیٰ کی تقرری کیلئے قانونی و آئینی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں۔

پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم نے 10سال قبل پشاور کی رہائشی لڑکی سے شادی کی تھی۔

کوچز ہر میچ میں پلیئرز کو تین سو سے زائد کا اسکور بورڈ پر سجانے کو کہتے ہیں، ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ مسلم حکمران پونے 2 ارب عوام کی حقیقی نمائندگی کا حق ادا کریں۔

لواحقین کے مطابق تینوں بچے کھیلتے ہوئے ٹرنک میں بند ہوگئے تھے، ریسکیو حکام

اعلامیہ میں کہا گیا کہ غزہ میں اسرائیلی قابض حکومت کی جارحیت، جنگی جرائم، غیر انسانی قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ بھرمیں اب تک نیگلیریا سے 12 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

بھارتی فلم انڈسٹری کی خوبرو اداکارہ کی بچپن کی تصویر نے ہر ایک کو حیران کردیا؟ کیا آپ اسے پہنچان سکتے ہیں۔

واپس جا کر کارکردگی کا جائزہ لیں گے، کپتان قومی کرکٹ ٹیم

اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی ڈھال بنالیا۔

ورلڈکپ میں پاکستان اپنے 9 میں سے صرف 4 ہی میچز جیت سکی۔

QOSHE - پرو فیسر سید اسرار بخاری - پرو فیسر سید اسرار بخاری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پرو فیسر سید اسرار بخاری

8 16
12.11.2023

انتخابی میلہ

جن کو بھی اپنے علاوہ قوم کی خدمت کا شوق و ذوق ہے وہ ان دنوں خوب سرگرم ہیں، ایک دوسرے کے سر میں جوئیں تلاش کرتے ہیں، نکالتے نہیں۔ اپنی گزشتہ خدمات جتلاتے ہیں اور آئندہ موقع ملنے پر ہر ووٹر کی ہتھیلی پر جنت رکھنے کا وعدہ یوں اچھالتے ہیں کہ سیدھا ان کے ہی آنگن میں کیچ ہو جاتا ہے، خدا کرے کہ سیاست کو کارخیر سمجھ کر اسے کاروبار نہ بنایا جائے، اقتدار ایسی طاقتور چیز ہے کہ حکمرانوں اور ان کے حواریوں کے بے مثال کارنامے لوٹ مار کے، اقتدار سے باہر ہوتے ہی زبان زد عام ہو جاتے ہیں اور اس طرح یہ عوام دشمن واقعات ان کے کام آ جاتے ہیں جو قطارِ اقتدار میں آگے آگے لگے ہوتے ہیں۔گویا ایک کی برائی دوسرے کے کام آ جاتی ہے۔ دنیا بھر میں انتخابات ہوتے ہیں مگر جو رنگ رلیاں ہمارے انتخابی میلے میں ہوتی ہیں وہ کہیں اور کہاں؟ سچ تو یہ ہے کہ حسن اقتدار میں جو کشش اور منفعت ہمارے ہاں ہے اس نے 76برسوں سے یہاں کے غریب عوام کو خوشحال نہیں ہونے دیا، ہر شخص اپنی غلط بات کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش ٹی وی ٹاک شوز میں یوں کرتا ہے کہ انتخابات سے پہلے اور بعد کی صورتحال واضح ہو جاتی ہے، 8فروری کا دن بھی آ ہی جائے گا، ہر پارٹی کویقین ہو نہ ہو کامیابی سے کسی نہ کسی انداز میں ضرورچپکنا ہے، کیونکہ جب قوم کی خدمت کا شوق عام ہو جاتا ہے تو سیاسی پارٹیاں بھی بے شمار ہو جاتی ہیں، کسی کے پاس بھی واضح اکثریت نہیں ہوتی اور ایک ایسی حکومت بنتی ہے جس میں کئی حکومتیں ہوتی ہیں، 76 برس ہوگئے حکومتیں بنتے، ارباب حکومت کی حالت بہترین ہوتے اور عوامی اکثریت کی حالت بد سے بدتر ہوتے، اسی کو انتخابی میلہ کہتے ہیں۔ دیگیں پکتی ہیں، ڈھول بجتے ہیں، ایک طبقۂ سیاست تو جلوۂ سیاست بھی ہے اس کے ہاں بھی بڑی رونقیں ہوتی ہیں، یہ میلہ تو نوے دن کے دوران ہی سج جانا تھا مگر سیاستدانوں کی فیلڈ کچھ اونچی نیچی تھی جوں ہی ہری جھنڈی لہرائی گئی اعلان ہوگیا،تاریخ مل گئی، اور تاریخ رقم ہوگئی۔

٭٭٭٭

یہودیت اور صہیونیت

امریکی صدر جوبائیڈن کہتے ہیں: اسرائیل نے جنگ بندی کی درخواست رد کردی۔ حیرت ہے کہ سپرپاور نے گزارش کی اور کھجور کی گٹھلی نے رد کردی، اب کہیے سپرپاور کون ہے اور کھجور کی گٹھلی........

© Daily Jang


Get it on Google Play