رواں سال جولائی میں پاکستان کا IMF سے 9مہینے کیلئے 3ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی قرضے کا معاہدہ ہوا تھا جس کی 1.2ارب ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوچکی ہے جبکہ قرضے کی710 ملین ڈالر کی دوسری قسط کیلئے حکومتی ٹیم نے وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں مشن کو IMF معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد پر بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت نے معاہدے کے تحت گردشی قرضوں پر قابو پانے کیلئے بجلی، گیس اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے نرخوں میں اضافہ کرکے 400ارب روپے کا بنیادی سرپلس حاصل کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کا گیس سیکٹر گزشتہ کئی سال سے سالانہ 400 ارب روپے کا نقصان کررہا تھا جو رواں سال بڑھکر 461ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس سے گیس سیکٹر کے مجموعی گردشی قرضے ریکارڈ 2100 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جس میں کمی کیلئے یکم نومبر سے گیس کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا۔ اسکے علاوہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں حکومت کو 4.5 ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے جو حکومت سعودی عرب اور یو اے ای سے خصوصی سرمایہ کاری کونسل (SIFC) کے سرمایہ کاری منصوبوں سے پورا کرنا چاہتی ہے۔ IMF نے پاکستان سے رئیل اسٹیٹ اور زرعی سیکٹر سے ٹیکسوں کی وصولی، ریٹیلرز کو فکس ٹیکس نظام میں لانے، حکومتی اخراجات میں کمی اور آئندہ بجٹ میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ حال ہی میں بزنس مینوں نے وزیر توانائی محمد علی سے KCCI میں ملاقات میں گیس کی قیمتوں میں ایکسپورٹ سیکٹر کیلئے 86فیصد اور دیگر صنعتوں کیلئے 117 فیصد اضافے کو ملکی صنعت اور ایکسپورٹ کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 1350 روپے فی MMBTU بڑھانے کی سفارش کی تھی جبکہ وزارت توانائی نے ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے 2050روپے اور دیگر صنعتوں کیلئے 2600 روپے فی MMBTU بڑھایا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ وزیر توانائی نے بتایا کہ گیس کے نرخوں میں اضافے سے ملکی صنعت کے گیس ریٹ خطے کے دیگر ممالک کے برابر 8ڈالر فی MMBTU ہو جائینگے جبکہ بھارت میں گیس کے نرخ 9 ڈالر اور بنگلہ دیش میں 8.25ڈالر فی MMBTU ہیں۔ اسکے علاوہ گیس کے نئے نرخوں پر عملدرآمد کے بعد ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں گیس کے نرخ کافی حد تک یکساں ہوجائینگے جبکہ پہلے کراچی اور شمالی علاقوں میں گیس کے نرخوں میں کافی فرق تھا۔ سول ملٹری اقدامات اور کریک ڈائون کی وجہ سے گزشتہ ایک ماہ میں پاکستانی روپیہ انٹربینک میں 8فیصد اور اوپن مارکیٹ میں14 فیصد بڑھ کر 307 روپے سے 276 روپے پر آگیا تھا لیکن IMF مشن کے دورہ پاکستان کے بعد ڈالر کی قدر میں دوبارہ اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی اور ڈالر روپے کے مقابلے میں بڑھ 287 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ امپورٹ میں اضافے اور ادائیگیوں کیلئے ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ متوقع ہے حالانکہ اکتوبر میں ملکی ایکسپورٹ سب سے زیادہ 2.7 ارب ڈالر کی ہوئیں ۔ سالانہ مہنگائی یعنی افراط زر (CPI) 29.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مزید بڑھانے کے بجائے 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ IMF کے جائزہ مشن کے متوقع کامیاب جائزے کے پیش نظر PSX انڈیکس نے پہلی بار 55000 کی حد عبور کرلی ہے اور IMF مشن کے کامیاب جائزے کے بعد اس کے مزید اوپر جانے کی توقع ہے۔ IMF کا مزید مطالبہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کو دستاویزی شکل دی جائے، گردشی قرضے کم کئے جائیں، اشرافیہ کی مراعات اور حکومتی اخراجات میں کمی کی جائے، نقصان میں چلنے والے حکومتی اداروں کی نجکاری کی جائے، امیر پر ٹیکس اور غریبوں کو ریلیف دیا جائے، انرجی اور ٹیکس سیکٹرمیںاصلاحات لائی جائیں، اسمگلنگ اور کرپشن پر قابو پایا جائے۔ حکومت نے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری کونسل (SIFC) کے ذریعے ایران اور افغانستان سے اسمگلنگ، چینی اور دیگر زرعی اجناس کی ذخیرہ اندوزی، ڈالر کی سٹے بازی، پرتعیش اشیا کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ اور غیر قانونی باشندوں کے انخلا پر سخت انتظامی اقدامات کیے ہیں جس سے ان اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی ہے لیکن ملکی معیشت اور ایکسچینج ریٹ ڈنڈے سے نہیں کنٹرول ہوتے بلکہ اس کیلئے ہمیں طویل المیعاد ملکی ایکسپورٹ، بیرونی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو اور ہم وقت پر بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرسکیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ سپریم کورٹ نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور صدر پاکستان کی رضامندی سے آئندہ سال 8 فروری کو عام انتخابات کا اعلان کیا ہے جس سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئیگا۔ میری دعا ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن کے ذریعے نومنتخب حکومت معاشی امور کو سنبھالے اور گڈ گورننس کے ذریعے ملکی معیشت کو بحال کرے جس میں مہنگائی اور بینکوں کی شرح سود میں کمی، کرپشن اور اسمگلنگ پر قابو پانا ترجیحات میں شامل ہوں۔ خصوصی سرمایہ کاری کونسل (SIFC) کے نشاندہی سیکٹرز زراعت، معدنیات، آئی ٹی اور دفاعی پیداوار وہ سیکٹرز ہیں جس میں سعودی عرب، یو اے ای، چین اور قطر زراعت، ریفائنری اور معدنیات کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن نومنتخب حکومت کے منتظر ہیں ۔ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ SIFC کے تحت ان منصوبوں میں حائل رکاوٹیں ختم کرکے بیرونی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں جو مختصر وقت میں پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری لاسکتے ہیں۔

کراچی کے علاقے کورنگی میں شہری نے ہوٹل پر لوٹ مار کرنے والے ڈاکو سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 ڈاکو ہلاک اور ساتھی فرار ہوگیا۔

مسلم لیگ ن کے وفد نے شہید بینظیر بھٹو کے قریبی ساتھی علی نواز شاہ سے ملاقات کی ہے۔

آئی سی سی کی ورلڈکپ کیلئے مختص انعامی رقم میں سے پاکستان کو 2 لاکھ 60 ہزار ڈالرز ملیں گے۔

سیکیورٹی خدشات کے باعث سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہےکہ سارے وسائل اور اختیارات صرف 5 لوگوں کے پاس ہے،

رشمیکا نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اسے جعلی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر لوگوں کو انکا ساتھ دینا چاہیے۔

محکمہ داخلہ نے صوبے کے 32 میں سے اکثر اضلاع میں مقیم افغانوں کا ڈیٹا ارسال کر دیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آج پاکستان کے ایوانوں میں عام پاکستانی بیٹھا ہے تو صرف ایم کیو ایم نے پہنچایا ہے۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 کے اپارٹمنٹ میں فائرنگ سے خاتون ہلاک ہوگئی، پولیس نے شوہر اور ملازم کو حراست میں لے لیا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن میں ہم اپنی چھینی نشستیں واپس لیں گے۔

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ ودیا بالن نے خود شناخت دینے والی ہندی سینما کے حوالے سے بڑا چونکا دینے والا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سائوتھ سینما (جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری) متعبر و مستند ہے۔

اسکواڈ میں شامل 22 ارکان دبئی سے اپنے اپنے شہر روانہ ہوں گے۔

ریڈ کراس کے مطابق وہ فلسطینی وزارت صحت کے حکام اور دوسرے لوگوں سے رابطے میں ہیں۔

بنگلورو میں کھیلے جانے والے اس میچ کو دیکھنے کیلئے ویرات کوہلی کی اہلیہ انوشکا شرما بھی اسٹیڈیم میں موجود تھیں۔

جنوبی غزہ کے شہر خان یونس پر اسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے۔

بھارت نے نیدرلینڈز کو جیت کےلیے 411 رنز کا ہدف دیا تھا، جس کے جواب میں ڈچ ٹیم 250 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

QOSHE - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

12 15
13.11.2023

رواں سال جولائی میں پاکستان کا IMF سے 9مہینے کیلئے 3ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی قرضے کا معاہدہ ہوا تھا جس کی 1.2ارب ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوچکی ہے جبکہ قرضے کی710 ملین ڈالر کی دوسری قسط کیلئے حکومتی ٹیم نے وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں مشن کو IMF معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد پر بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت نے معاہدے کے تحت گردشی قرضوں پر قابو پانے کیلئے بجلی، گیس اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے نرخوں میں اضافہ کرکے 400ارب روپے کا بنیادی سرپلس حاصل کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کا گیس سیکٹر گزشتہ کئی سال سے سالانہ 400 ارب روپے کا نقصان کررہا تھا جو رواں سال بڑھکر 461ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس سے گیس سیکٹر کے مجموعی گردشی قرضے ریکارڈ 2100 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جس میں کمی کیلئے یکم نومبر سے گیس کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا۔ اسکے علاوہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں حکومت کو 4.5 ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے جو حکومت سعودی عرب اور یو اے ای سے خصوصی سرمایہ کاری کونسل (SIFC) کے سرمایہ کاری منصوبوں سے پورا کرنا چاہتی ہے۔ IMF نے پاکستان سے رئیل اسٹیٹ اور زرعی سیکٹر سے ٹیکسوں کی وصولی، ریٹیلرز کو فکس ٹیکس نظام میں لانے، حکومتی اخراجات میں کمی اور آئندہ بجٹ میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ حال ہی میں بزنس مینوں نے وزیر توانائی محمد علی سے KCCI میں ملاقات میں گیس کی قیمتوں میں ایکسپورٹ سیکٹر کیلئے 86فیصد اور دیگر صنعتوں کیلئے 117 فیصد اضافے کو ملکی صنعت اور ایکسپورٹ کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 1350 روپے فی MMBTU بڑھانے کی سفارش کی تھی جبکہ وزارت توانائی نے ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے 2050روپے اور دیگر صنعتوں کیلئے 2600 روپے فی MMBTU بڑھایا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ وزیر توانائی نے بتایا........

© Daily Jang


Get it on Google Play