دنیا بھر کے مسلمانوں کو اُس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب گزشتہ دنوں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس محض نشستند و گفتند و برخاستندثابت ہوا اور اُنکیOIC وابستہ تمام امیدیں دم توڑ گئیں۔ یہ مشترکہ اجلاس غزہ اسرائیل جنگ کے 35 روز بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں ریاض میں منعقد ہوا جس میں پاکستان سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی لیکن تمام رہنما غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی معاشی و سیاسی کارروائی یا کوئی سخت فیصلہ کرنے میں ناکام رہے اور ان کے درمیان تقسیم کا عنصر غالب رہا۔ بعد ازاں مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کیا گیا کہ وہ اپنے دفاع میں غزہ پر حملے کر رہا ہے جبکہ امریکہ، یورپ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل کی جارحیت روکنے کیلئے فیصلہ کن قرارداد منظور کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ OIC کے بے نتیجہ اجلاس پر مایوسی کا اندازہ حماس کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل محمد الہندی کے بیان سے لگایا جاسکتا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’او آئی سی اور عرب لیگ کے ہنگامی اجلاسوں سے انہیں کوئی توقع نہیں تھی اور نہ ہی ہم ان اجلاسوں سے کوئی امید لگائے بیٹھے تھے کیونکہ ہم ایسے اجلاسوں کے نتائج کئی برسوں سے دیکھتے آرہے ہیں۔‘‘ اجلاس سے خطاب میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی برادری سے غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محاصرے کے خاتمے اور غزہ کے لوگوں کو امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا۔ اسلامی ممالک کے رہنمائوں میں ترکی کے صدر طیب اردوان اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی تقاریر کو مسلمانوں نے سراہا۔ترک صدر طیب اردوان نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس ہماری ریڈ لائن ہے، اسرائیلی فورسز نہتے فلسطینیوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں مگر دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جو مارچ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب پہنچے تھے، نے کہا کہ اسرائیل، غزہ میں دنیا کی تاریخ کے بدترین جرائم کا ارتکاب کررہا ہے، عالم اسلام کو مسئلے کے فوری حل کیلئے متحد ہونا چاہئے۔ اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ میں جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا اور کہا کہ امریکی شہ پر اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی کررہا ہے۔

ایسے میں جب عالم اسلام کے سربراہان او آئی سی اجلاس میں محض تقاریرکرکے اپنی ذمہ داریاں نبھارہے تھے، اُسی دوران لندن میں لاکھوں افراد فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیلی بربریت فوری روکنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔ مظاہرے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں آرتھوڈوکس یہودیوں نے بھی فلسطینیوں کے حق میں ہونیوالے مظاہرے میں شرکت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ایک اندازے کے مطابق مظاہرے میں لگ بھگ 10لاکھ افراد نے شرکت کی جس میں برطانوی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جریمی کوربن اور برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین بھی شریک تھے۔ برطانوی پولیس کے مطابق لندن میں ہونے والا یہ مظاہرہ تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا حالانکہ بھارتی نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے پوری کوشش کی کہ مظاہرے کی اجازت نہ دی جائے مگر لندن پولیس نے وزیراعظم کے احکامات ماننے سے انکار کردیا۔ بعد ازاں برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے ’’آرمسٹائس ڈے‘‘ کے موقع پر فلسطینیوں کے حق میں لاکھوں شہریوں کے مظاہرے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرہ روکنے میں ناکامی پر میٹروپولیٹن پولیس کمشنر سے جواب طلب کرنے کا اعلان کیا۔ اطلاعات ہیں کہ لندن کے علاوہ پیرس، برسلز اور دنیا کے کئی ممالک میں بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کئے گئے۔

غزہ پر او آئی سی کے بے نتیجہ اجلاس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے OIC کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس کے ردعمل میں برسلز میں تعینات پاکستان سمیت OIC سے تعلق رکھنے والے 20 سفیروں نے گزشتہ روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یورپی یونین سمیت دنیا بھر سے مطالبہ کیا کہ ’’غزہ کے لوگوں کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کیلئے انہیں بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے اور اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرتے ہوئے اُسے جنگی جرائم کا مجرم قرار دیا جائے۔‘‘ زیادہ اچھا ہوتا کہ یہ مطالبہ OIC سربراہی اجلاس کے پلیٹ فارم سے کیا جاتا اور وہ اسلامی اور عرب ممالک جنہوں نے حالیہ دنوں میں اسرائیل سے سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار کئے ہیں، اسرائیل سے سفارتی و تجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے۔ امریکہ اور یورپ خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہلواتے ہیں مگر غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی پر امریکی اور یورپی ممالک کی خاموشی نے اُن کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اسلامی اور عرب ممالک اسرائیل سے سفارتی و تجارتی تعلقات ختم اور تیل کی سپلائی فوری طور پر بند کریں تاکہ خلیجی ممالک کے تیل پر چلنے والے اسرائیلی ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور طیارے جو نہتے فلسطینیوں پر بمباری کرکے اُن کی نسل کشی کررہے ہیں، ایندھن کی عدم فراہمی پر قابل استعمال نہ رہیں مگر ایسا لگتا ہے کہ خلیجی ممالک کو اسرائیل سے تجارت اور پیٹرو ڈالر، فلسطینی مسلمانوں کے خون سے زیادہ عزیز ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک میں سرمایہ کاری سے متعلق امور پر غور کیا جائے گا۔

بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان لیگ مرحلے میں بھی ہوم ٹیم نے چار وکٹ سے فتح حاصل کی تھی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق کا پہلے سیمی فائنل سے قبل کہنا ہے کہ اگر نیوزی لینڈ ٹاس جیت کر بیٹنگ کرتا ہے تو جیتنے کے چانس زیادہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 کپتان بابر اعظم اب بطور کھلاڑی کھیلیں گے۔

فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کی جگہ ٹی 20 میں نہیں ہے، میں نے پہلے پروگرام میں کہا تھا بھارت فیورٹ ہےْ

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ سائفر کیس کا اوپن ٹرائل ممکن ہی نہیں۔

ایونٹ کے دونوں سیمی فائنل آج صبح 10 بجے کھیلے جائیں گے۔

سویلا بریورمین نے کہا کہ اب زیادہ وقت نہیں، ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ریاستی ادارے انصاف کا قتل کرتے نظر آرہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اکیلے ہمارے خلاف الیکشن نہیں لڑسکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے درمیان کوئٹہ میں ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ہمیں بھی کافی عرصے بعد یہ احساس ہوا کہ بیٹے کے نام میں آنے والے حروف بھارت کے دو کھلاڑیوں کے ناموں کا حصہ ہیں، والد راچن رویندرا

صدر بائیڈن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایسا ہونے والا ہے لیکن میں تفصیلات میں نہیں جاناچاہتا۔

پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا۔

احسن رمضان نے پری کوارٹر فائنل میں بھارت کے معروف کیوسٹ پنکج ایڈوانی کو پانچ۔صفر سے مات دی تھی۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق صرف صبح نو سے شام سات بجےکے درمیان کھانے پینے والے افراد زیادہ خوش اور مطمئن رہنے کے ساتھ انھیں بھوک بھی کم لگتی ہے اور وہ خود کو زیادہ توانا و مستعد پائیں گے۔

QOSHE - مرزا اشتیاق بیگ - مرزا اشتیاق بیگ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مرزا اشتیاق بیگ

11 9
15.11.2023

دنیا بھر کے مسلمانوں کو اُس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب گزشتہ دنوں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس محض نشستند و گفتند و برخاستندثابت ہوا اور اُنکیOIC وابستہ تمام امیدیں دم توڑ گئیں۔ یہ مشترکہ اجلاس غزہ اسرائیل جنگ کے 35 روز بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں ریاض میں منعقد ہوا جس میں پاکستان سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی لیکن تمام رہنما غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی معاشی و سیاسی کارروائی یا کوئی سخت فیصلہ کرنے میں ناکام رہے اور ان کے درمیان تقسیم کا عنصر غالب رہا۔ بعد ازاں مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کیا گیا کہ وہ اپنے دفاع میں غزہ پر حملے کر رہا ہے جبکہ امریکہ، یورپ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل کی جارحیت روکنے کیلئے فیصلہ کن قرارداد منظور کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ OIC کے بے نتیجہ اجلاس پر مایوسی کا اندازہ حماس کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل محمد الہندی کے بیان سے لگایا جاسکتا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’او آئی سی اور عرب لیگ کے ہنگامی اجلاسوں سے انہیں کوئی توقع نہیں تھی اور نہ ہی ہم ان اجلاسوں سے کوئی امید لگائے بیٹھے تھے کیونکہ ہم ایسے اجلاسوں کے نتائج کئی برسوں سے دیکھتے آرہے ہیں۔‘‘ اجلاس سے خطاب میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی برادری سے غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محاصرے کے خاتمے اور غزہ کے لوگوں کو امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا۔ اسلامی ممالک کے رہنمائوں میں ترکی کے صدر طیب اردوان اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی تقاریر کو مسلمانوں نے سراہا۔ترک صدر طیب اردوان نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس ہماری ریڈ لائن ہے، اسرائیلی فورسز نہتے فلسطینیوں اور معصوم بچوں........

© Daily Jang


Get it on Google Play