بلوچستان عوامی پارٹی یعنی باپ پارٹی کو ن لیگ نے گلے لگا لیا۔ باپ کے متعلق اپنے تمام گلے شکوے ن لیگ بھول چکی۔ وہ طعنے جو ن لیگ باپ کے حوالے سے تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو دیتی رہی آج وہی طعنے پلٹ کر ن لیگ کو چڑا رہے ہیں، یاد دلایا جا رہا ہے کہ آخر پاکستانی سیاست کے باپ کو نواز شریف نے بھی تسلیم کر لیا۔ نواز شریف حکومت کے خاتمے اور باپ کے کردار اور بعد میں باپ کی عمران خان پروجیکٹ کی کامیابی، تحریک انصاف حکومت کے بنوانے میں کردار سے پیپلز پارٹی کے ساتھ یاری تک، ن لیگ ایک عرصے تک سیخ پا رہی اور باپ اور باپ کے باپ کے بارے میں خوب طعنہ بازی کرتی رہی۔ جب عمران خان کی حکومت کے خاتمہ کا وقت آیا تو پاکستان کی سیاست کے باپ نے پلٹا کھایااور باپ پارٹی عمران خان کے خلاف ہو گئی۔ اب جب نواز شریف ایک لاڈلے کے طور پر پاکستان واپس آئے تو اُن کا سب سے پہلا دورہ بلوچستان کا ہوا جہاں اُنہوں نے ہمارے سیاست کے باپ کو سب کے سامنے گلے لگا لیا۔ یعنی دونوں ایک ہو گئے، شیر و شکر ہو گئے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ن لیگ آئندہ حکومت بنانے جا رہی ہے۔ انتخابات 2018 اگر محض ایک رسمی کارروائی تھے تو اب کی بار بھی ایسا ہی ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ باپ کی سیاست کو دیکھیں تو ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ گزشتہ پانچ چھ سال میں پاکستان کی سیاست کے باپ نے تینوں بڑی سیاسی جماعتوں یعنی تحریک انصاف، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ننگا کردیا۔ جمہوریت تو یہاں محض ایک ڈھکوسلہ ہے۔ سیاستدانوں نے جمہوریت کو بس ووٹوں اور الیکشن تک محدود کردیا ہے اور اس کیلئے وہ کسی بھی قسم کی دو نمبری کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ اگر ایک طرف کوئی بھی سویلین بالادستی کے لیے سنجیدہ نہیں تو دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور کرنے کی بجائے ہر کوئی اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کا طلب گا رہتا ہے اور یہ ہماری سیاست اور ریاست کے دائرہ کا وہ سفر ہے جو رکنے یا بدلنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ پاکستان کی سیاست کے باپ کی یہ تمام سیاسی جماعتیں اُس وقت تک محتاج رہیں گی جب تک ہم جمہوریت کی روح کے مطابق سیاست نہیں کرتے۔ جمہوریت اور آئین کی بات کرنے والوں کو صرف انتخابات اور اقتدار کے بارے میں سوچنے کی بجائے جمہوریت کے اصل مقصد کے حصول کیلئے کام کرنا پڑے گا، آئین کی چند شقوں پر اپنے سیاسی مفادات کیلئے توجہ کی بجائے آئین پر مکمل عمل کرنے کا عزم کرنا پڑے گا۔ جمہوریت اورآئین کے نام پر کسی سیاسی جماعت اور کسی بھی حکومت کو بادشاہت کرنے کا اختیار نہیں ملتا بلکہ جمہوریت اور آئین تو حکومتوں اور حکمرانوں پر یہ ذمہ داری عائد کرتے ہیں کہ وہ عوام کی زندگیوں میں خوشحالی لائیں، اُنہیں بہترین تعلیم ، صحت اور دوسری بنیادی سہولتیں فراہم کریں، روزگار دیں، معاشرہ کے ہر فرد بشمول خواتین، بچوں، اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی اور اُن کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔ ہر سرکاری ادارہ عوام کو بہترین سروسسز فرہم کرنے کا پابند ہو نہ کہ جائز کام بھی رشوت اور شفارش کی بنیاد پر ہوں جوبدقسمتی سے ہمارا ہاں روج بن چکا ہے۔کتنی حکومتیں آئیں اور گئیں، کتنے بڑے بڑے نعرے لگائے گئے، وعدہ کیے گئے لیکن عوام کیلئے دھکے ہی دھکے۔ کسی سرکاری محکمے میں چلے جائیں، بغیر سفارش رشوت جائز سے جائز کام بھی نہیں ہوتا۔ یہ ملک اشرافیہ اورمافیاز کیلئے رہ گیا ہے۔ اس دو نمبر جمہوریت کے ہاتھوںعوام بچارے تو رُل گئےہیں۔ اُن کیلئے جمہوریت کا مطلب صرف الیکشن اور ووٹ ڈالناہے۔ ایک بار پھر ووٹ کا ڈرامہ رچے گا لیکن کیا پاکستان تبدیل ہو گا؟ مجھے کوئی زیادہ امید نہیں۔ سب کچھ ہم نے تباہ کر دیا۔ گزشتہ روز عمران خان کے ایک بڑے وکیل ایک ٹاک شو میں بات کرتے ہوے کہہ رہے تھے کہ اس ملک میں جمہوریت صرف اُس وقت آ سکتی ہے جب ووٹ کو عزت ملے گی۔ اُن کے کہنے کا مطلب تھا کہ جب اسٹیبلشمنٹ ووٹ کو عزت دے گی تو پھر ہی معاملات ٹھیک ہوں گے۔ اُن کی اس بات سے میں جزوی طور پر متفق ہوں وہ اس لیے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اگر ایک طرف ووٹ کو عزت دینی چاہیے تو دوسری طرف سیاستدان جو ووٹ لے کر حکومت بناتے ہیں اُنہیں بھی ووٹ کو عزت دینی ہو گی یعنی جو عوام سے ووٹ لیتے وقت الیکشن میں وعدے کیے جاتے ہیں اُنہیں پورا کرنا اشد ضروری ہے اور یہ ووٹ کی وہ عزت ہے جو اگر ہمارے سیاستدان سمجھ لیں اور اس پر عمل کریں تو پھر اسٹیبلشمنٹ بھی ووٹ کو عزت دینے پر مجبور ہو جائے گی۔ یعنی سیاست دان اگر سویلین بالادستی چاہتے ہیں تو اُنہیں اپنے اقتدار میں دن رات عوام کی فلاح اور خوشحالی کیلئے پرفارمنس دینا ہو گی۔ اس کے علاوہ کوئی شارٹ کٹ نہیں اور یہ ہم بار بار دیکھ چکے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

برطانیہ میں کینسر کا علاج نہ ہونے سے مریض مرنے لگے، برطانوی میڈیا کے مطابق این ایچ ایس کے کینسر کے علاج کا ویٹنگ ٹائم بلند ترین سطح پر ہے۔

قرارداد میں غزہ میں کافی دنوں کے لیے فوری اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفوں اور راہداریوں کا مطالبہ کیا گیا تاکہ محصور علاقے میں عام شہریوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں زیرتعلیم پاکستانی طلباء کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے کئی دن کے محاصرے کے بعد غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال پر دھاوا بول دیا، ڈاکٹروں نے مریضوں کو چھوڑ کر اسپتال سے نکلنے سے انکار کردیا۔

افضل خان، یاسمین قریشی، ناز شاہ اور خالد محمود نے قرارداد پر پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دیا، افضل خان اور یاسمین قریشی سمیت کئی شیڈو وزرا عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

قومی فاسٹ بولر محمد عامر نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ 2023ء کی بھارتی ٹیم میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی، وہ ایونٹ میں 10 میچز جیتا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 4 پیسے فی لیٹر کمی کر دی گئی،

پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیجنڈ آل راونڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ ہمیں غیر ملکی کوچ نہیں رکھنے چاہئے،پاکستانی ٹیم کی کپتانی بہت آسان ہے۔

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کو ریڈ بال کرکٹ میں آگے لے جائیں گے۔

خاتون نے الزام لگایا کہ گاؤں کے 4 لڑکوں نے بیٹے کو 6 ماہ قبل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ویرات کوہلی کے اس زبردست سنگ میل پر ٹینس کی دنیا کے لیجنڈری کھلاڑی نوواک جوکووچ بھی بھارتی بیٹر کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔

نیب ٹیم جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تین روز تک تفتیش کرے گی۔

ویرات کوہلی نے اس اننگز کے دوران ٹنڈولکر کا ہی ایک میگا ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز کرنے کا عالمی ریکارڈ توڑا۔

ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کپتان مقرر کے جانے کے بعد شاہین آفریدی نے بابر اعظم کیلئے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا۔

بحیرہ احمر میں امریکی جنگی جہاز نے یمن سے آنے والا ڈرون مار گرایا۔

ملزم کو برآمدگی کیلئے لے جایا جا رہا تھا، اس کےساتھیوں نے حملہ کر دیا۔

QOSHE - انصار عباسی - انصار عباسی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

انصار عباسی

21 1
16.11.2023

بلوچستان عوامی پارٹی یعنی باپ پارٹی کو ن لیگ نے گلے لگا لیا۔ باپ کے متعلق اپنے تمام گلے شکوے ن لیگ بھول چکی۔ وہ طعنے جو ن لیگ باپ کے حوالے سے تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو دیتی رہی آج وہی طعنے پلٹ کر ن لیگ کو چڑا رہے ہیں، یاد دلایا جا رہا ہے کہ آخر پاکستانی سیاست کے باپ کو نواز شریف نے بھی تسلیم کر لیا۔ نواز شریف حکومت کے خاتمے اور باپ کے کردار اور بعد میں باپ کی عمران خان پروجیکٹ کی کامیابی، تحریک انصاف حکومت کے بنوانے میں کردار سے پیپلز پارٹی کے ساتھ یاری تک، ن لیگ ایک عرصے تک سیخ پا رہی اور باپ اور باپ کے باپ کے بارے میں خوب طعنہ بازی کرتی رہی۔ جب عمران خان کی حکومت کے خاتمہ کا وقت آیا تو پاکستان کی سیاست کے باپ نے پلٹا کھایااور باپ پارٹی عمران خان کے خلاف ہو گئی۔ اب جب نواز شریف ایک لاڈلے کے طور پر پاکستان واپس آئے تو اُن کا سب سے پہلا دورہ بلوچستان کا ہوا جہاں اُنہوں نے ہمارے سیاست کے باپ کو سب کے سامنے گلے لگا لیا۔ یعنی دونوں ایک ہو گئے، شیر و شکر ہو گئے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ن لیگ آئندہ حکومت بنانے جا رہی ہے۔ انتخابات 2018 اگر محض ایک رسمی کارروائی تھے تو اب کی بار بھی ایسا ہی ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ باپ کی سیاست کو دیکھیں تو ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ گزشتہ پانچ چھ سال میں پاکستان کی سیاست کے باپ نے تینوں بڑی سیاسی جماعتوں یعنی تحریک انصاف، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ننگا کردیا۔ جمہوریت تو یہاں محض ایک ڈھکوسلہ ہے۔ سیاستدانوں نے جمہوریت کو بس ووٹوں اور الیکشن تک محدود کردیا ہے اور اس کیلئے وہ کسی بھی قسم کی دو نمبری کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ اگر ایک طرف کوئی بھی سویلین بالادستی کے لیے سنجیدہ نہیں تو........

© Daily Jang


Get it on Google Play