کیا کریں جدید دور میں ویڈیو کلپس کی صورت میں ایسے ثبوت سامنے آجاتے ہیں کہ انکار کی صورت ممکن نہیں رہتی۔ ایک سابق امریکی خاتون وزیر خارجہ کا ساڑھے چار منٹ کا ایک ویڈیو کلپ سازشوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ وہ کہتی ہیں’’ہم ویتنام میں جنگ ہار چکے تھے، ہمارے فوجیوں کے حوصلے پست تھے مگر ہم نے سوویت یونین کو سبق سکھانا تھا سو ہم نے ایشیا کے مسلمان نوجوانوں کا کندھا استعمال کیا، القاعدہ بنائی، جہاد کا درس دیا( یقیناً ڈالرز بھی دیے گئے ہوں گے)، سو ہم نے اپنی لڑائی مسلمانوں کے ذریعے جہاد کے نام پر لڑی۔ ہمارا دشمن بکھر کے ٹوٹ گیا۔ وہاں غربت نے ڈیرے ڈال لیے‘‘۔ جہاد کے نام پر لڑی گئی لڑائی پر مغربی دنیا کے بہت اخراجات ہوئے، ان اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ایران، عراق جنگ شروع کروا دی گئی، ظاہر ہے جنگ ہو گی تو اسلحہ بکے گا، سو اس جنگ میں مغربی منڈیوں کا اسلحہ بکا ، احتیاط سے کام لیا گیا کہ جنگ صرف ایران اور عراق تک محدود رہے تاکہ فرقہ واریت کی آڑ میں مسلمانوں کو مسلمانوں سے مروایا جائے۔ جنگ دو ملکوں تک رہی مگر جب پابندیوں میں جکڑا ہوا ایران کھڑا رہا تو پھر ایک اور سازش کی گئی، اس نئی سازش کے تحت دیگر اسلامی ملکوں میں فرقہ واریت کی آگ کو پھیلایا گیا۔ ایران، عراق جنگ کے باعث مغرب کو خاطر خواہ نتائج نہ ملے تو ایران، عراق جنگ کو بند کروا دیا گیا۔ اس کے بعد مغربی دنیا نے سوچا کہ اب کہاں سے کمایا جائے، ان کی نظریں کویت پر پڑیں پھر عراق سے کویت پر حملہ کروایا گیا، قبضے کا ڈرامہ بھی رچایا گیا، کویت کو دس روپے کی چیز دس ہزار ڈالر میں دی گئی، مغرب نے کویت سے بہت کمایا لیکن مگر مچھوں کے پیٹ کہاں بھرتے ہیں۔ پھر وہ لیبیا میں جمہوریت کا بخار لے آئے، کرنل قذافی کو رسوا کیا گیا، لیبیا لٹ گیا، خوشحالی غربت میں بدل گئی، یاد رہے اژدھا جب لپٹتا ہے تو ہڈیاں توڑ دیتا ہے۔ عراق بھی معاشی طور پر مضبوط ملک تھا، اژدھا اس کے گرد لپٹا تو ہڈیاں ٹوٹنے لگیں۔ بہانہ تراشا گیا کہ عراق کے پاس مہلک کیمیائی ہتھیار ہیں، ان ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے نام پر مہلک ہتھیار استعمال کیے گئے، بربادیاں ہوئیں، انہی بربادیوں میں مغرب، عراق سے بہت ساتیل لے گیا، مزید فوائد حاصل کرنے کیلئےعراق میں کٹھ پتلی حکمرانوں کا تماشا لگایا گیا تاکہ مگر مچھوں کے پیٹ بھرے جا سکیں۔ اب ایک نئی سازش تیار ہوئی، 9/11 کو مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا، کہا گیا اسلام دہشت گردی کا مذہب ہے پھر سے افغانستان تختہ مشق بنا اور دہشت گردی کی آڑ میں مسلمانوں کی زندگیاں تنگ کر دی گئیں ، مغربی میڈیا اس پروپیگنڈے پر لگ گیا کہ دنیا میں صرف مسلمان ہی دہشت گرد ہیں۔ محکوم اورمغلوب مسلمان ملکوں کے غلام حکمران یہ گواہیاں دیتے رہے کہ اسلام کا دہشت گردی سے تعلق نہیں مگر نقار خانوں میں طوطی کی آواز کو نہ سنا گیا۔ اور جن جن اسلامی ملکوں میں جذبوں کی آوازیں توانا تھیں وہاں القاعدہ کی تلاش کے بہانے دہشت گردی کی گئی مگر مسلمان ملکوں کے ڈرپوک حکمران یہ کھیل بھی نہ سمجھ سکے کہ لیبیا، عراق، افغانستان تباہ کر دیئے گئے، پاکستانی معیشت پر دہشت گردی کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ مصر میں جمہوری حکومت کا خاتمہ کر کے اسلام پسندوںکیلئے زمین تنگ کر دی گئی، ایران پر تو پہلے سے پابندیاں تھیں پھر آپ کے سامنے یمن کو کس طرح گھیرا گیا، شام کے قلب سے کس طرح دہشت گردی کا آغاز ہوا اس دوران کسی نے چند ایک سوال نہ اٹھائے کہ اگر اسلام کا دہشت گردی سے تعلق ہے تو پھر سب سے زیادہ دہشت گرد انڈونیشیا سے ہونے چاہئےتھے کہ مسلمان ملکوں میں سب سے زیادہ آبادی اسی کی ہے، وہاں سے تو کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ مغرب کو دہشت گرد صرف وہاں نظر آئے جہاں تیل اور دولت کے ڈھیرتھے۔کیااندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قاتل، دہشت گرد نہیں تھے؟ کیا بھارت میں ٹرین دھماکے کرنیوالے مسلمان تھے؟ اگر اسلام کا تعلق دہشت گردوں سے تھا تو پھر غیر مسلم ممالک دہشت گردی کا شکار کیوں نہ ہو سکے۔ پھر ہر طرف مسلمانوں کی لاشیں نظر کیوں آئیں ۔ کیا کوئی اپنے آپ کو مارتا ہے؟یہ سال بڑا عجیب ہے، اس سال نے دنیا کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ مسلمان ملک بھی بے نقاب ہو گئے ہیں اور کچھ مسلمان ملکوں کا پورے کا پورا نظام ہی بے نقاب ہو گیا ہے۔ اب دنیا اصل دہشت گردوں کا چہرہ غزہ میں دیکھ رہی ہے۔ وہ جو ہمیں بلیوں، کتوں اور پرندوں کے حقوق بتاتے تھے، وہ جو انسانی حقوق کا راگ الاپتے تھے، اب وہ سارے سبق بھول گئے، اب وہ مذہب سے دہشت گردی کوجوڑنا ہی بھول گئے، وہ بچوں اور عورتوں کے حقوق بھی بھول گئے، دنیا کے اصل دہشت گردوں کے سامنے بچوں کی چیخیںبلند ہو رہی ہیں۔ یاد رکھنا بچوں کی چیخوں کی زبانیں نہیں ہوتیں، چیخیں ایک ہی طرح کی ہوتی ہیں، بچے ایک ہی طرح روتے ہیں، ایک ہی طرح بلکتے ہیں بقول عباس تابش

ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

غیرملکی میڈیا کے مطابق 22 سالہ ملزم نے جون 2021 میں سلمان افضال کی فیملی پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

نگراں وزیر تعلیم بلوچستان پروفیسر قادر بخش نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے 1964 اسکولوں کی چھت اور چار دیواری نہیں جبکہ 3500 اسکول اساتذہ کی کمی کی وجہ سے بند ہیں۔

کراچی میں ڈاکس مچھر کالونی کے قریب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث تین رکنی ڈکیت گروہ گرفتار کرلیا۔

غزہ میں انڈونیشین اسپتال میں کام مکمل رُک گیا، اسپتال سربراہ نے بتایا کہ غزہ شہر اور شمالی غزہ کے تمام اسپتالوں میں کام رُک چکا ہے۔

فاسٹ بولر وہاب ریاض نے ایک ایسا تباہ کن بولنگ اسپیل کروایا جو مدتوں یاد رکھا جائے گا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اسپیل کے دوران وہاب ریاض کے سامنے شین واٹسن تھے۔

حملہ القسام بریگیڈ نے غزہ کے شہیدوں کا بدلہ لینے کے لیے کیا۔

عماد وسیم نے کہا کہ ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کی ٹیم لڑ کر ہاری۔

اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر لودھراں ساجد اقبال کے مطابق پاک بزنس ایکسپریس کا انجن اور ایک بوگی پٹڑی سے اتر گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اکتوبر میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ضمانت مسترد کی تھی۔

پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کو آج 75 سال پورے ہوگئے۔ اس حوالے سے پاکستان اور بیلجیئم نے اس سال سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کا تاریخی جشن منایا۔

بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کے خطرات کے پیش نظر نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم پاکستان کی سائبر اسپیس کی نگرانی اور تحفظ کی ذمہ دار ہوگی، ڈاکٹر عمر سیف

محکمہ ایکسائز کا مزید کہنا ہے کہ پرندوں کو محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کردیا گیا۔

معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب بالخصوص نیسما کو ہنر مند افرادی قوت فراہم کرے گا۔

پاکستان فٹبال کی تاریخ کا آج اہم دن تھا جہاں فیفا ورلڈکپ کوالیفائر راؤنڈ ٹو میں قومی ٹیم سعودی عرب کے مدمقابل تھی۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اورنگی ٹاؤن والوں نے نظریہ پاکستان کو بچا کر آج بھی رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں حق پرست نئی تاریخ رقم کرینگے۔

اِس قانونی جنگ میں کیا کیا ہوا؟ شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں حقائق بتا دیے۔

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

24 34
17.11.2023

کیا کریں جدید دور میں ویڈیو کلپس کی صورت میں ایسے ثبوت سامنے آجاتے ہیں کہ انکار کی صورت ممکن نہیں رہتی۔ ایک سابق امریکی خاتون وزیر خارجہ کا ساڑھے چار منٹ کا ایک ویڈیو کلپ سازشوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ وہ کہتی ہیں’’ہم ویتنام میں جنگ ہار چکے تھے، ہمارے فوجیوں کے حوصلے پست تھے مگر ہم نے سوویت یونین کو سبق سکھانا تھا سو ہم نے ایشیا کے مسلمان نوجوانوں کا کندھا استعمال کیا، القاعدہ بنائی، جہاد کا درس دیا( یقیناً ڈالرز بھی دیے گئے ہوں گے)، سو ہم نے اپنی لڑائی مسلمانوں کے ذریعے جہاد کے نام پر لڑی۔ ہمارا دشمن بکھر کے ٹوٹ گیا۔ وہاں غربت نے ڈیرے ڈال لیے‘‘۔ جہاد کے نام پر لڑی گئی لڑائی پر مغربی دنیا کے بہت اخراجات ہوئے، ان اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ایران، عراق جنگ شروع کروا دی گئی، ظاہر ہے جنگ ہو گی تو اسلحہ بکے گا، سو اس جنگ میں مغربی منڈیوں کا اسلحہ بکا ، احتیاط سے کام لیا گیا کہ جنگ صرف ایران اور عراق تک محدود رہے تاکہ فرقہ واریت کی آڑ میں مسلمانوں کو مسلمانوں سے مروایا جائے۔ جنگ دو ملکوں تک رہی مگر جب پابندیوں میں جکڑا ہوا ایران کھڑا رہا تو پھر ایک اور سازش کی گئی، اس نئی سازش کے تحت دیگر اسلامی ملکوں میں فرقہ واریت کی آگ کو پھیلایا گیا۔ ایران، عراق جنگ کے باعث مغرب کو خاطر خواہ نتائج نہ ملے تو ایران، عراق جنگ کو بند کروا دیا گیا۔ اس کے بعد مغربی دنیا نے سوچا کہ اب کہاں سے کمایا جائے، ان کی نظریں کویت پر پڑیں پھر عراق سے کویت پر حملہ کروایا گیا، قبضے کا ڈرامہ بھی رچایا گیا، کویت کو دس روپے کی چیز دس ہزار ڈالر میں دی گئی، مغرب نے کویت سے بہت کمایا لیکن مگر مچھوں کے پیٹ کہاں بھرتے ہیں۔ پھر وہ لیبیا میں جمہوریت کا بخار لے آئے، کرنل قذافی کو رسوا کیا گیا، لیبیا لٹ گیا، خوشحالی غربت میں بدل گئی، یاد رہے اژدھا جب........

© Daily Jang


Get it on Google Play