یہ صرف حساس ادارے کی رپورٹ نہ تھی بلکہ پاکستان کو لوٹنے والے ان تاجروں اور سرکاری افسران کے کالے کرتوتوں کے انکشافات کا مجموعہ تھا ، جنھوں نے پاکستان کو معاشی طو ر پر تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ میرے سامنے اس وقت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے پاکستان کی معیشت تباہ کرنیوالوں اور انکے طریقہ کار کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ موجود تھی جس میں ان تمام طور طریقوں کا ذکر تھا جس سے ملک دشمن تاجر وںاور کرپٹ سرکاری افسران نے پورے ملک کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا تھا۔افسوس اس بات کا تھا کہ جو تاجر اور سرکاری افسران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر پاکستان کو ہر سال اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں وہ آج بھی پاکستان کی بوٹیاں نوچنے میں مصروف ہیں وہ آج بھی ہر فورم پر پاکستان کے خلاف باتیں کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں دیا ہی کیا ہے ، اس رپورٹ ،جس کا کچھ حصہ قومی اخبارات میں بھی شائع ہوچکا ہے، کے مطابق افغانستان جس کی کل آبادی تقریباََ چار کروڑ کے لگ بھگ ہے اور جہاں سمندری تجارت کا کوئی راستہ موجود نہیں ہے لہٰذا جنگ سے تباہ حال اس ملک کو اپنی ضروریات کی زیادہ تر اشیابیرون ملک سے منگوانا پڑتی ہیں اور کوئی بندرگاہ نہ ہونے کے سبب ان اشیا کی زیادہ تعداد پاکستان کے سمندری راستے سے درآمد کی جاتی ہے جس کے بعد انھیں زمینی راستے سے کراچی کی بندرگاہ سے کنٹینروں کے ذریعے افغانستان تک لے جایا جاتا ہے جبکہ پاکستان بھی عالمی اور دوطرفہ معاہدوں کے تحت اس بات کا پابند ہے کہ افغانستان کیلئے آنے والا تجارتی سامان افغانستان تک پہنچانے میں سہولت فراہم کرے ، لہٰذا اس سہولت کاری کا نہ صرف پاکستان کے بعض کرپٹ تاجر اور سرکاری افسران غلط فائدہ اٹھاکر ملک کی معیشت کو برسوں سے اربوں ڈالر کا نقصان پہنچاتے آرہے ہیں ، جبکہ اگر یہ مال قانونی طریقے سے پاکستانی مارکیٹوں میں فروخت ہو تو پاکستان کو سالانہ ٹیکس کی مد میں ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ کا ریونیو حاصل ہوسکتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان جیسے چوبیس کروڑ آبادی والے ملک میں مجموعی طور پر ٹیکسٹائل فیبرکس کی درآمدی رقم تین سو چوالیس ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی ہےجبکہ پاکستان کے مقابلے میں افغانستان کی آبادی تقریباََ چار کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

افغانستان پاکستان کے راستے دنیا بھر سے ڈھائی ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات امپورٹ کررہا ہے ، یعنی افغانستان غریب اور آباد ی میں چھ گنا کم ہونے کے باوجود ٹیکسٹائل امپورٹ پاکستان سے پانچ گنا زیادہ کررہا ہے لہٰذا مطلب یہ ہوا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال ہورہا ہے اور کرپٹ کسٹم افسران کے باعث افغانستان کے نام پر ہزاروں کنٹینر افغانستان تک صرف کاغذوں میں ہی پہنچ پاتے ہیں،ورنہ اسی فیصد کنٹینر پاکستان میں کھول کر سارا مال پاکستان میں ہی فروخت کردیا جاتا ہے ،یعنی ڈیوٹی کے بغیر پاکستانی مارکیٹوں میں افغان ٹریڈ پر اسمگلنگ کا سامان فروخت ہورہا ہے جس سے ٹیکس کی مد میں پاکستان کو بہت بڑا نقصان پہنچایا جارہا ہے ، صرف ٹیکسٹائل ہی نہیں بلکہ پاکستان جیسے بڑے ملک میں گزشتہ برس چوراسی ملین ڈالر کے ٹائر امپورٹ کیے گئے جبکہ اسی سال افغانستان میں تین سو چوالیس ملین ڈالر کے ٹائر امپورٹ کیے گئے ، رپورٹ کے مطابق یہ ٹائر بھی افغانستان نہیں پہنچ پاتے بلکہ راستے میں ہی کنٹینر کھول کر لوکل مارکیٹوں میں کم قیمت پرفروخت کردیئے جاتے ہیں ان کی ڈیوٹی پاکستان کے سرکاری خزانے میں جمع نہ ہونے کے سبب پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔یہی حال چائے کا ہے پاکستان سالانہ چند سو ملین ڈالر کی چائے امپورٹ کرتا ہے جبکہ افغانستان جہاں چائے پینے کا رواج ہی نہیں ، وہاں پاکستان سے دس گنا زیادہ چائے امپورٹ ہورہی ہے ۔ خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے نام پر آنیوالی چائے بھی افغانستان جائے بغیر ہی پاکستانی مارکیٹوں میں فروخت ہوجاتی ہے جس سے پاکستان کو ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ایسی درجنوں اشیا ہیں جو افغانستان کے نام پر امپورٹ ہو کر بغیر ڈیوٹی پاکستان میں فروخت ہورہی ہیں ، تاہم اب حکومت نے کچھ سختی کی ہے جس سے ہزاروں کنٹینر پورٹ پر روک لیے گئے ہیں تو پاکستانی تاجروں کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں اور وہ افغانستان سے صدائے احتجاج بلند کروارہے ہیں ۔ امید ہے کہ حکومت اس حوالے سے سخت اسٹینڈ لے گی اور پاکستان کی معیشت کی بحالی کیلئےاسمگلنگ پر سخت ترین پابندیاں عائد کرے گی تاکہ پاکستان کی تباہ حال معیشت سنبھل سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حج کرائے میں کمی کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان میں کبھی ایسا نہیں ہوا آنے والا حج پچھلے حج سے سستا ہو۔

پولیس نے لٹنے والے سب انسپکٹر شوکت علی کی مدعیت میں تھانہ نوشہرہ ورکاں میں واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں کا سرغنہ ابراہیم موسیٰ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔

اسرائیلی درخواستوں میں شامل 94 فیصد غزہ جنگ پوسٹوں کو ایپس پر سے ہٹا دیا گیا۔

اداکار سیف علی خان اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ اس وقت چٹھیاں گزارنے کےلیے سیاحتی مقام پر موجود ہیں جس کا انہوں نے نام ظاہر نہیں کیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد عامر نے کہا ہے کہ وسیم اکرم کا گیند پر جو کنٹرول تھا میں چاہتا ہوں مجھ میں بھی ہو۔

افغان طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لوگ پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کر رہے ہیں، نگراں وزیراعظم

ملزمان نے ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینئر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمیں مینڈیٹ ملا تو کراچی کو سنوار دیں گے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اجتماعی کوششوں سے پاکستان کو معاشی بحرانوں سے نکالیں گے،

سوشل میڈیا پر کچھ اسی طرح کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں جن سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ یہاں ایک ریسکیور نے کتے کے پلے کی جان بچالی۔

مقدمے میں نامزد تینوں پولیس اہلکار کراچی کے انڈسٹریل ایریا تھانے میں تعینات ہیں۔

نو منتخب صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آ کر ملک سے بھارتی فوج کو بے دخل کریں گے۔

اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی سابق وائس چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) احسن سلیم حیات تھے۔

اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملے جاری ہیں، جبالیا کیمپ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر فضائی حملہ کیا گیا۔

فائنل آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

QOSHE - محمد عرفان صدیقی - محمد عرفان صدیقی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد عرفان صدیقی

15 15
19.11.2023

یہ صرف حساس ادارے کی رپورٹ نہ تھی بلکہ پاکستان کو لوٹنے والے ان تاجروں اور سرکاری افسران کے کالے کرتوتوں کے انکشافات کا مجموعہ تھا ، جنھوں نے پاکستان کو معاشی طو ر پر تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ میرے سامنے اس وقت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے پاکستان کی معیشت تباہ کرنیوالوں اور انکے طریقہ کار کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ موجود تھی جس میں ان تمام طور طریقوں کا ذکر تھا جس سے ملک دشمن تاجر وںاور کرپٹ سرکاری افسران نے پورے ملک کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا تھا۔افسوس اس بات کا تھا کہ جو تاجر اور سرکاری افسران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر پاکستان کو ہر سال اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں وہ آج بھی پاکستان کی بوٹیاں نوچنے میں مصروف ہیں وہ آج بھی ہر فورم پر پاکستان کے خلاف باتیں کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں دیا ہی کیا ہے ، اس رپورٹ ،جس کا کچھ حصہ قومی اخبارات میں بھی شائع ہوچکا ہے، کے مطابق افغانستان جس کی کل آبادی تقریباََ چار کروڑ کے لگ بھگ ہے اور جہاں سمندری تجارت کا کوئی راستہ موجود نہیں ہے لہٰذا جنگ سے تباہ حال اس ملک کو اپنی ضروریات کی زیادہ تر اشیابیرون ملک سے منگوانا پڑتی ہیں اور کوئی بندرگاہ نہ ہونے کے سبب ان اشیا کی زیادہ تعداد پاکستان کے سمندری راستے سے درآمد کی جاتی ہے جس کے بعد انھیں زمینی راستے سے کراچی کی بندرگاہ سے کنٹینروں کے ذریعے افغانستان تک لے جایا جاتا ہے جبکہ پاکستان بھی عالمی اور دوطرفہ معاہدوں کے تحت اس بات کا پابند ہے کہ افغانستان کیلئے آنے والا تجارتی سامان افغانستان تک پہنچانے میں........

© Daily Jang


Get it on Google Play