یہ بات خوش آئند ہے کہ IMF معاہدے کا دوسرا جائزہ منظور ہوگیا ہے اور دسمبر میں آئی ایم ایف بورڈمیٹنگ کے بعد 700 ملین ڈالر کی دوسری قسط پاکستان کو مل جائے گی۔ ملکی معیشت میں بہتری کے اشارے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ اکتوبر کے مہینے میں ملکی ایکسپورٹس اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ روپے کی قدر مستحکم ہوکر 286 پر آنے اور 11 فیصد اضافے کے باعث بیرونی قرضوں میں 7 فیصد کمی آئی ہے جو 6400 ارب روپے سے کم ہوکر 6230 ارب روپے پر آگئے ہیں اور پاکستانی کرنسی خطے میں بہتر کرنسی رہی۔ حکومتی کریک ڈائون اور ڈالر کی طلب میں کمی کی وجہ سے اس سال ستمبر میں فاریکس کمپنیوں نے 900 ملین ڈالر اسٹیٹ بینک کو فروخت کئے۔ ملکی ایکسپورٹس جس میں مسلسل کمی ہورہی تھی، اکتوبر کے مہینے میں بڑھ کر 2.7 ارب ڈالر رہیں جو رواں مالی سال ،ایک مہینے میں سب سے زیادہ ہیں۔ اِسی دوران افراط زر بھی 31.4 فیصد سے کم ہوکر 27.4 فیصد تک آگیا جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے اپنا ڈسکائونٹ ریٹ بڑھانے کے بجائے 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج انڈیکس نے 57700 کی بلند ترین سطح عبور کرلی۔ ملکی ترسیلات زر جو ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹس میں 25 سے 30 روپے کے فرق کے باعث بینکنگ چینل کے بجائے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے پاکستان آرہی تھیں، ہنڈی پر حکومتی کریک ڈائون کے باعث اکتوبر کے مہینے میں 12 فیصد اضافے سے 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ گزشتہ سال اکتوبر میں 2.25 ارب ڈالر تھیں ۔ ترسیلات زر بھیجنے والے ممالک میں سب سے زیادہ سعودی عر ب سے 15 فیصد اضافے کے ساتھ 617 ملین ڈالر، یو اے ای سے 19 فیصد اضافے کے ساتھ 474 ملین ڈالر، برطانیہ سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 330 ملین ڈالر، یورپی یونین سے 10 فیصد اضافے کے ساتھ 258 ملین ڈالر اور امریکہ سے 7 فیصد اضافے کے ساتھ 283 ملین ڈالر موصول ہوئی ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اضافے کی بنیادی وجہ غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی کے خلاف حکومتی کریک ڈائون اور ڈالر کے بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹس کا فرق کم ہونا ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی بینکنگ چینل کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ترسیلات زر میں اضافے نے گزشتہ 10 سال میں کرنٹ اکائونٹ خسارے میں ریکارڈ کمی کی ہے جو ترسیلات زر میں مزید اضافے سے آنے والے مہینوں میں سرپلس ہوسکتا ہے جو IMF کا مطالبہ ہے۔ IMF نے پاکستان سے رئیل اسٹیٹ اور زرعی سیکٹر سے ٹیکسوں کی وصولی، ریٹیلرز کو فکس ٹیکس نظام میں لانے، حکومتی اخراجات میں کمی اور آئندہ بجٹ میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے اور حکومت نے IMF معاہدے کے تحت گردشی قرضے کم کرنے کیلئے بجلی، گیس اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے نرخوں میں اضافہ کرکے 400 ارب روپے کا بنیادی سرپلس حاصل کرلیا ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی بھیجی جانے والی 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہماری بیرونی ادائیگیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جس کی مثال اوورسیز پاکستانیوں کیلئے کھولے جانے والے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ (RDA) ہیں جن کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جس میں گزشتہ 3 سال میں مجموعی 6.75 ارب ڈالر جمع کرائے گئے ہیں جن میں سے 1.49 ارب ڈالر واپس نکال لئے گئے ہیں جبکہ 4.12 ارب ڈالر استعمال کئے گئے اور 1.14 ارب ڈالر کی مختلف اسکیموں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ترسیلات زر ملکوں کی جی ڈی پی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث ہوتی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اس وقت پاکستان کے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 12.61 ارب ڈالر ہیں جس میں 5.1 ارب ڈالر کمرشل بینکوں اور 7.5 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے ہیں جس میں ایکسپورٹس، ترسیلات زر اور بیرونی سرمایہ کاری شامل ہیں۔ پاکستان، دنیا میں ترسیلات زر وصول کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے جبکہ 15 سال سے بھارت دنیا میں ترسیلات زر وصول کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کی ترسیلات زر 100 ارب ڈالر سالانہ سے تجاوز کرچکی ہے۔ دوسرے نمبر پر میکسیکو 60 ارب ڈالر، تیسرے نمبر پر چین 51 ارب ڈالر، چوتھے نمبر پر فلپائن 38 ارب ڈالر، پانچویں نمبر پر مصر 32 ارب ڈالر، چھٹے نمبر پر پاکستان 30 ارب ڈالر، ساتویں نمبر پر فرانس 28 ارب ڈالر اور بنگلہ دیش 21 ارب ڈالر کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہے۔ بھارت اور دیگر ممالک کو ریکارڈ ترسیلات زر ملنے کی وجہ ان کے آئی ٹی اور دیگر شعبوں کے ہنر مند افراد کا پرکشش اجرتوں پر بیرون ملک جانا ہے جبکہ پاکستان سے زیادہ تر غیر ہنر مند افراد کم اجرتوں پر بیرون ملک جاتے ہیں۔ موجودہ حالات میں اس سال پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے جن میں بڑی تعداد ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ماہرین اور تعلیم یافتہ ہنر مند افراد کی ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت کو اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیشنلز کے بڑھتے ہوئے انخلا کو روکنے کیلئے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا کرنا ہوگا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آسٹریلیا کو ورلڈ کپ میں شاندار فتح پر مبارکباد دی اور شکست خوردہ بھارتی ٹیم کی حوصلہ افزائی کی۔

یمن کےحوثیوں نے بحیرہ احمر میں مبینہ اسرائیلی جہاز اغوا کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

خاتون نے الزام لگایا کہ ملزم نے اگلی رات دوبارہ اسے کمرے میں بلایا جہاں ایک ڈاکٹر اور ایک ملازم نے بھی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

عبدالرزاق نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ کے فائنل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کرکٹ جیتی ہے، کرکٹ نے آج بتا دیا جو جان مارے گا وہ جیتے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن کے سربراہ سابق آئی جی اختر علی شاہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔

امریکی میڈيا کے مطابق غزہ میں زمینی آپریشن شروع کرنے کے بعد سے 58 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔

کنوینئر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم 9 فروری کو یوم تشکر منائیں گے۔ آپ کی استقامت جیت گئی ہے، سازشیں دم توڑ چکی ہیں۔

بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں سرکاری ملازمت کیلیے بیٹے نے باپ پر قاتلانہ حملہ کرا دیا۔

سروے میں 18 سے 34 سال کے لوگوں نے حصہ لیا۔ امریکیوں کی اکثریت نے اسرائیلی حملوں کو حد سے متجاوز قرار دیا، میڈیا رپورٹ

ایم کیوایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی وسیم قریشی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

آسٹریلیا نے چھٹی بار ورلڈ کپ جیت لیا، ورلڈ کپ فائنل میں بھارت کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا۔

احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں آسٹریلیا ورلڈکپ کے فائنل میں بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی بار عالمی چیمپئن بن گیا۔

آسٹریلیا نے چھٹی بار ورلڈ کپ جیت لیا، ورلڈ کپ فائنل میں بھارت کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا۔

آسٹریلیا ورلڈکپ کے فائنل میں بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ عالمی چیمپئن بن گیا۔

یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی ٹائیکون (دولت مند بزنس مین) کا بحری جہاز اغوا کر لیا۔

سنچری میکر ٹریوس ہیڈ کو عمدہ سنچری بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ ایونٹ میں ریکارڈ بریکنگ رنز بنانے والے ویرات کوہلی کو مین آف دا ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔

QOSHE - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

11 1
20.11.2023

یہ بات خوش آئند ہے کہ IMF معاہدے کا دوسرا جائزہ منظور ہوگیا ہے اور دسمبر میں آئی ایم ایف بورڈمیٹنگ کے بعد 700 ملین ڈالر کی دوسری قسط پاکستان کو مل جائے گی۔ ملکی معیشت میں بہتری کے اشارے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ اکتوبر کے مہینے میں ملکی ایکسپورٹس اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ روپے کی قدر مستحکم ہوکر 286 پر آنے اور 11 فیصد اضافے کے باعث بیرونی قرضوں میں 7 فیصد کمی آئی ہے جو 6400 ارب روپے سے کم ہوکر 6230 ارب روپے پر آگئے ہیں اور پاکستانی کرنسی خطے میں بہتر کرنسی رہی۔ حکومتی کریک ڈائون اور ڈالر کی طلب میں کمی کی وجہ سے اس سال ستمبر میں فاریکس کمپنیوں نے 900 ملین ڈالر اسٹیٹ بینک کو فروخت کئے۔ ملکی ایکسپورٹس جس میں مسلسل کمی ہورہی تھی، اکتوبر کے مہینے میں بڑھ کر 2.7 ارب ڈالر رہیں جو رواں مالی سال ،ایک مہینے میں سب سے زیادہ ہیں۔ اِسی دوران افراط زر بھی 31.4 فیصد سے کم ہوکر 27.4 فیصد تک آگیا جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے اپنا ڈسکائونٹ ریٹ بڑھانے کے بجائے 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج انڈیکس نے 57700 کی بلند ترین سطح عبور کرلی۔ ملکی ترسیلات زر جو ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹس میں 25 سے 30 روپے کے فرق کے باعث بینکنگ چینل کے بجائے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے پاکستان آرہی تھیں، ہنڈی پر حکومتی کریک ڈائون کے باعث اکتوبر کے مہینے میں 12 فیصد اضافے سے 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ گزشتہ سال اکتوبر میں 2.25 ارب ڈالر تھیں ۔ ترسیلات زر بھیجنے والے ممالک میں سب سے زیادہ سعودی عر ب سے 15 فیصد اضافے کے ساتھ 617 ملین ڈالر، یو اے ای سے 19 فیصد اضافے کے ساتھ 474 ملین ڈالر، برطانیہ سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 330 ملین ڈالر، یورپی یونین سے 10 فیصد اضافے کے ساتھ........

© Daily Jang


Get it on Google Play