آج جس وقت میں اپنا یہ ہفتہ وار کالم تحریر کررہا ہوں، دنیا بھرسے ہر امن پسند کی نگاہیں ٹی وی چینلز پر ہیں جہاں اسرائیلی کابینہ کی طرف سے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی بازیابی سے متعلق معاہدے کی منظوری بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کی جارہی ہے۔میڈیا اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے تصدیق کردی ہے کہ حماس اگلے چار دن کے دوران پچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے جبکہ عارضی جنگ بندی کاباضابطہ اعلان اگلے چوبیس گھنٹوں میں کیا جائے گا، عالمی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ بھی منظرعام پر آیا ہے کہ خلیجی ملک قطر کی ثالثی کی کوششوں سے ہونے والے معاہدے کی روُ سے مستقبل میں ہر دس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر لڑائی میں ایک روز کاعارضی وقفہ دیا جائے گا۔ قبل ازیں، حماس کا یہ بیان بھی منظرعام پر آیا تھا کہ مشکل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد قطر اور مصر کی سرپرستی میں چار دن کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر عارضی جنگ بندی کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے اورپچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بدلے 150 فلسطینی خواتین اور بچے اسرائیلی جیلوں سے رہا کرائے جائیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن روک دیا جائے گا اورلگ بھگ ڈیڑھ ماہ کی خون ریز کارروائیوں کے بعد غزہ کے تمام جنگ زدہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی سامان کے سینکڑوں ٹرک پہنچائے جائیں گے۔ اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی میں ’سب سے پہلی ضروری چیز محفوظ راستے کی فراہمی ہے جسکے ذریعے انھیں حراست سے نکال کر اسرائیل پہنچایا جا سکے۔‘سعودی عرب کی قیادت میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے دورہ چین کے دوران چینی ہم منصب وانگ ای کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین فلسطینی علاقے غزہ میں قیام امن کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، چینی حکام کے مطابق غزہ میں ہولناک تباہی کے نتیجے میں انسانی المیے نے جنم لیا ہے، یہ جنگ صرف مشرق وسطیٰ نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کرسکتی ہے۔اسی طرح روسی وزیر خارجہ سرگی لیپروف نے مسلم ممالک کے مذکورہ وفد سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیاہے کہ روس اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب امن فارمولے 2022 کے مطابق جامع امن عمل شروع کرنے کی خاطر ماحول سازگار بنانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کا امریکی موقر روزنامے واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے مضمون میں کہناہے کہ ’دو ریاستی حل ہی اسرائیلی اور فلسطینی عوام دونوں کیلئے طویل المدتی دیرپاسلامتی کی ضمانت کا واحد راستہ ہے جبکہ غزہ کے حالیہ بحران نے مسئلہ فلسطین کے حل کو ناگزیر بنا دیا ہے، امریکہ کا ہدف جنگ کو عارضی طور پر روکنا نہیں بلکہ اس جنگ کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہو گا۔‘اس امر میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ ہولناک خون ریزی کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا اطلاق امن کی کوششوں کو تقویت بخشنے کا باعث بنے گا، تاہم اسرائیلی جارحیت میں عارضی تعطل مشکلات میںگھرے غزہ کے مظلوم شہریوں کو وقتی ریلیف فراہم کرکے سُکھ کی چند گھڑیاں ہی فراہم کرسکے گا، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا موقف برحق ہے کہ غزہ کے المیے کو مسئلہ فلسطین کے مکمل اور جامع حل کے موقع کے طور پر بدلا جائے تاکہ علاقے میں بسنے والوں کو ہمیشہ کیلئے امن و سکون سے رہنا نصیب ہوسکے، سیکرٹری جنرل نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ جنگ بندی کے بعد دو ریاستی حل کی راہ پر مضبوطی سے قدم بڑھائے جائیں۔میں سمجھتا ہوں کہ ماضی کے برعکس حالیہ غزہ تنازع عرب مسلمان ممالک اور خود اسرائیل کے اندر دراڑیں ڈالنے کا باعث بھی بنا ہے، حماس کے حملے سے قبل ایسی اطلاعات مل رہی تھیں کہ سعودی عرب متحدہ ،عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں سنجیدہ ہے، تاہم غزہ میں طاقت کے بہیمانہ استعمال سے اسرائیل کی اپنی پوزیشن عالمی سطح پربہت کمزور ہوچکی ہے، خود اسرائیل کے اپنے اندر اور دیگر ممالک میں بسنے والے یہودیوں کی جانب سے غزہ کے بیگناہ شہریوں کو بلا تفریق نشانہ بنانے کے عمل کی مذمت کی جارہی ہے، امریکی صدر ایک طرف اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں تو دوسری طرف غزہ میں انسانی جان کی حرمت کی پامالی پر بے چین بھی نظر آرہے ہیں۔ اسرائیل فیڈ نامی ادارے کے مطابق حالیہ تنازع کے اثرات نہ صرف جنگ کے اگلے مورچوں پر محسوس کیے جا رہے ہیں بلکہ اقتصادی شعبے پر بھی اسکامنفی اثر پڑا ہے، اسرائیل کے سینٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ماہ سے جاری جنگ کی بدولت بے روزگاری میں تشویشناک اضافہ تقریباً 10فیصد ہوچکاہے، غزہ تنازع کے بعد428000سے زیادہ اسرائیلی عارضی ملازمت کے نقصانات سے متاثر ہوئے ہیں، ریزروفوجی ڈیوٹی کیلئے تقریباً چار لاکھ شہریوں کے متحرک ہونے کی وجہ سے روزمرہ کے امور ِزندگی شدید متاثر ہیں جبکہ بیالیس فیصد چھوٹے کاروبار بند ہونے کے دہانے پر ہیں،اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد بے یقینی کی صورتحال اورمتواتر جنگی حملوں کے خدشات کے پیش نظر دوسرے ممالک کی جانب نقل مکانی کرنا چاہتی ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ فلسطینی علاقوں کا کنٹرول حماس سے لیکر فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کردیا جائے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم کسی صورت ایسا نہیں چاہتے، دوسری طرف عالمی میڈیا میں ایسی اطلاعات بھی گردش میں ہیں کہ جنگ بندی کے بعد عرب مسلمان ممالک کی عالمی امن فوج کو غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے کی دعوت دی جائے گی،مذکورہ منصوبے کو امریکی و اسرائیلی حکام کی حمایت حاصل ہے لیکن فی الحال یہ واضح نہیں کہ عرب دنیا کی طرف سے اس تجویز پر کیا ردعمل دیا جائے گااور عالمی برادری ایسے اقدام کو کس نظر سے دیکھے گی؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آج جوڈیشل کمپلیکس میں ہوگی۔

الیکشن کمیشن آج’’پی ٹی آئی بلے کے نشان کیلئے اہل ہے کہ نہیں‘‘ بارے میں فیصلہ آج سنائیگا ۔

اعلامیے کے مطابق دونوں محکموں کے سربراہ الگ الگ ہونگے، ملک کے تمام کمرشل ایئرپورٹس پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کا حصہ ہونگے۔

اسرائیلی حملوں میں اب تک 14 ہزار 532 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جس میں 6 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔

کینیڈا امریکا کی سرحد پر نیاگرا فالز کے قریب رینبو برج پر گاڑی میں دھماکے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

ضلع راجوری کے حملے میں بھارتی ایلیٹ فورس کے 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سائفر کیس کی سماعت کریں گے۔

اسرائیلی فوج نےاب بھی الشفااسپتال پر قبضہ کیا ہوا ہے، غزہ کی تباہ کن صورتحال بدترین رُخ اختیار کر چکی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفٰی کمال نے کہا کہ اتنے سالوں میں کئے گئے وعدے سچ ہوتے تو پاکستان کے یہ حالات نہیں ہوتے۔ بلاول پورے پاکستان میں جلسے کر کے کہتے ہیں کہ ہمیں وزیر اعظم بناؤ۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سیریز پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست پر ملتوی کی گئی ہے۔

شاعر نے الفاظ کے روپ میں ایسا سمویا کہ جس نے سنا، پڑھا یا دیکھا ، وہ جذباتی ہوگیا۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو خط لکھ دیا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 13 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مرغی فروشوں نے ہڑتال کرتے ہوئے اپنی دوکانیں بھی بند کردی اور مطالبہ کیا کہ جبری ریٹ لسٹ ختم کرکے ظالمانہ جرمانے واپس لیے جائیں۔

ویڈیو میں اس کارخانے میں پاپے بنانے کے مکمل عمل کو دیکھا جاسکتا ہے، تاہم یہاں پر صفائی ستھرائی کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے۔

QOSHE - ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی - ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی

10 0
23.11.2023

آج جس وقت میں اپنا یہ ہفتہ وار کالم تحریر کررہا ہوں، دنیا بھرسے ہر امن پسند کی نگاہیں ٹی وی چینلز پر ہیں جہاں اسرائیلی کابینہ کی طرف سے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی بازیابی سے متعلق معاہدے کی منظوری بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کی جارہی ہے۔میڈیا اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے تصدیق کردی ہے کہ حماس اگلے چار دن کے دوران پچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے جبکہ عارضی جنگ بندی کاباضابطہ اعلان اگلے چوبیس گھنٹوں میں کیا جائے گا، عالمی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ بھی منظرعام پر آیا ہے کہ خلیجی ملک قطر کی ثالثی کی کوششوں سے ہونے والے معاہدے کی روُ سے مستقبل میں ہر دس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر لڑائی میں ایک روز کاعارضی وقفہ دیا جائے گا۔ قبل ازیں، حماس کا یہ بیان بھی منظرعام پر آیا تھا کہ مشکل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد قطر اور مصر کی سرپرستی میں چار دن کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر عارضی جنگ بندی کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے اورپچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بدلے 150 فلسطینی خواتین اور بچے اسرائیلی جیلوں سے رہا کرائے جائیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن روک دیا جائے گا اورلگ بھگ ڈیڑھ ماہ کی خون ریز کارروائیوں کے بعد غزہ کے تمام جنگ زدہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی سامان کے سینکڑوں ٹرک پہنچائے جائیں گے۔ اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی میں ’سب سے پہلی ضروری چیز محفوظ راستے کی فراہمی ہے جسکے ذریعے انھیں حراست سے نکال کر اسرائیل پہنچایا جا سکے۔‘سعودی عرب کی قیادت میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے دورہ چین کے دوران چینی ہم منصب وانگ ای کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین فلسطینی علاقے غزہ میں قیام امن کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے........

© Daily Jang


Get it on Google Play