کیسے بھی حالات ہوں، چاہے جو بھی صورتحال ہو۔ پاکستان کے تابناک مستقبل پر میرا ایمان کبھی ڈگمگایا نہیں۔ میں پاکستان کو ایک مقدس ریاست کے طور پر دیکھتا ہوں۔ اس کی بنیادوں میں بڑے برگزیدہ لوگوں کا خون شامل ہے، اسے ولیوں اور فقیروں کی دعائیں ہیں، یہ خطہ عشق محمدﷺ ہے، یہ ملک اللہ تعالیٰ کی خصوصی کرم نوازی سے وجود میں آیا ہے۔ میں یہ کوئی جذباتی نعرے نہیں لگا رہا۔ میری باتیں ذرا دھیان سے سنیے۔

پاکستان جب وجود میں آیاتووہ ستائیس رمضان البارک کا متبرک دن تھا۔ مسلمان، اْس دن روزے سے تھے اور ہر نماز میں اللہ کے حضور اس ملک کیلئے دعاگو بھی تھے، سجدہ ِ شکر بھی ادا کررہے تھے کہ ایک نئی صبح کا آغاز ہونے والا تھا۔ کچھ بزرگوں نےاس رات لیلۃالقدر کو دیکھنے کی سعادت بھی حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے تخلیق پاکستان کیلئے اس مقدس دن اور اس ہزار مہینوں سے بہتر بتائی گئی رات کا انتخاب کیوں کیا۔ اس ملک کے ساتھ محمدﷺ کے اسم ِ گرامی کو کیوں جوڑ دیا گیا۔ ذرا غور کیجئے۔ محمد کے عدد بانوے ہیں، انہیں جمع کیا جائے تو گیارہ بنتے ہیں۔ گیارہ جو اعداد کی دنیا میں سب سے زیادہ مقدس عدد ہے۔ پہلے بانوے کی بات کرتے ہیں۔ دنیا میں کوئی شخص پاکستان میں کسی کے ساتھ رابطہ کرنا چاہے تو اسے سب سے پہلے بانوے ڈائل کرنا ہو گا۔ یعنی اسم محمد کے بغیر اس ملک میں کسی سے رابطہ ممکن ہی نہیں۔ اب گیارہ پر آتے ہیں۔ قیام پاکستان کیلئے انیس سو سینتالیس کا سال چنا گیا، وہی چار اور سات یعنی گیارہ۔ قائداعظم کی وفات اور علامہ اقبال کی پیدائش میں بھی گیارہ کا عدد موجود ہے۔ قائداعظم کاتو نام ہی محمد علی ہے، محمد اور علی دونوں کے عدد گیارہ ہیں اور یہ دو ہزار تیئس کا گیارہواں مہینہ خوش بختیوں کی تمہید بننے والا ہے۔ یہ پاک سرزمین منزلوں کی طرف رواں دواں ہے۔ مایوسی حرام ہے، کفر ہے۔ اس ملک کی ترقی کی رفتار اور تیز ہوگی، بلکہ بہت جلد بلندیوں کو چھو لے گی۔ کرنسی کی حالت روز بروز بہتری کی طرف جا رہی ہے۔ منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں شاندار رہی ہیں مگر ضروری ہے کہ ان پریہ زمین تنگ ہو جائے۔ ابھی کچھ بڑے منی لانڈرنگ کرنے والے احتساب سے باہر ہیں۔ ان شااللہ بہت جلد وہ بھی گرفت میں آئیں گے۔ ذخیرہ اندوز وں کے خلاف بھی مناسب کارروائی کی گئی ہے مگر ابھی ان کے خلاف اورکارروائیوںکی ضرورت ہے۔ انہیں ایسی سزائیں ملنی چاہئیں کہ نمونہِ عبرت بن جائیں۔ اسمگلروں کے خلاف بھی بڑی بھرپور کارروائی ہوئی ہے۔ خاص طور پر مغربی سرحد پر سخت کنٹرول نے معیشت کو سنبھالا دیا ہے۔ غیر قانونی غیر ملکیوں اور ان سے منسلک مافیاز کی بتدریج گرفتاریاں جاری ہیں۔ ان کی رفتار تیز ترہونی چاہئے۔ آہستہ آہستہ معاشی حالات سدھر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کی کامیابی کے سبب ستر کروڑ ڈالر کسی وقت بھی جاری ہو سکتے ہیں۔ میکرو اکنامک ہیلتھ پر اعتماد اور ایس آئی ایف سی کے کام پر اطمینان کااظہار کیا گیاہے کہ یہ سازگار ماحول فراہم کر رہے ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج بھی مسلسل بلندی کی طرف رواں ہے۔ پٹرول کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، ان شاءاللہ اور کم ہونگی۔ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ جاری ہے، روزگار کے اعداد و شمارمیں بحالی کے آثار ظاہر ہورہے ہیں، اس مرتبہ کپاس کی پیداوارگزشتہ کئی برسوں سے زیادہ ہوئی ہے۔

میرے دوست جو مایوس ہیں اور سوشل میڈیا پر نا امیدی کی باتیں کر رہے ہیں۔ ان سے یہی درخواست ہے کہ پاکستان کامیابی کے ساتھ ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس آ چکا ہے۔ ہمارا ملک تھور کے پودے کی طرح ہے جو انتہائی سخت جان ہوتا ہے۔ صادقین کی مصوری میں تھور کا یہی پودا ایک اہم ترین استعارے کی حیثیت رکھتا ہے صادقین تھور کے پودے کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ یہ ناموافق موسموں میں بھی شاہانہ انداز سے موجود رہتا ہے یہ ناسازگار حالات سے نبردا ٓزما انسانی زندگی کیلئے فتح کی علامت ہے۔ میرے نزدیک یہ پاکستان کی علامت ہے۔ سو کسی بھی صورت حال میں مایوس نہیں ہونا، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ یہی یقین، یہی غیر فانی اعتماد اس ملک کو منزلوں کی طرف لے کر جائے گا۔

ایک آخری بات جو گیارہ کے حوالے سے مجھے معلوم ہوئی۔ میں اسے نہیں کرنا چاہ رہا تھا کہ میرے پڑھنے والے اسے پسند نہیں کریں گے مگر یہ سوچ کر درج کرنے لگا ہوں کہ جو علم کہہ رہا ہے۔ اسے سامنے آنا چاہیے۔ گیارہ کے عدد کے تناظر میں پاکستان کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو نواز شریف اور شہباز شریف کا گیارہ کے عدد سے کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ البتہ مریم کے عدد گیارہ ہیں۔ حسین کے عدد بھی گیارہ ہیں۔ حسن نواز کے اعداد بھی گیارہ ہیں۔ حمزہ شریف کے عدد بھی گیارہ ہیں۔ بے نظیر بھٹو کی اولاد کی طرف جائیں تو بختاور بھٹو کے گیارہ عدد ہیں، آصفہ بھٹو کے بائیس ہیں یعنی اس میں دو مرتبہ گیارہ آتا ہے۔ بے نظیر کے اپنےنام کے بھی گیارہ عدد بنتےہیں، ان کے والد گرامی ذوالفقار کے بھی عدد گیارہ ہیں۔ اب آتے ہیں بلاول بھٹو کی طرف، بلاول کے عدد چھ ہیں، اگلا سال دو ہزار چوبیس ہے۔ چوبیس بھی چھ ہے۔ یعنی چار اور دو، آصف زرداری کے عدد آٹھ بنتے ہیں یعنی پورے دو ہزار چوبیس۔ ان اعداد سے نتائج اب آپ خود نکالیے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

امریکا کے دشمن کے سوال پر 39 فیصد امریکیوں نے پاکستان کو اپنا مخالف کہا جبکہ بھارت کو 11 فیصد امریکیوں نے اپنا دشمن ٹھہرایا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ یہ مختصر وقفہ ہے، وقفہ ختم ہوگا تو لڑائی شدت سے دوبارہ شروع ہوجائے گی۔

انتہائی دائیں بازو کے رہنما کی جماعت پارٹی فار فریڈم حکومت سازی کیلیے اتحاد قائم کرنے کے لیے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔

پولیس نے ملزم روشان، رجب علی خان اور اسکےساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

رپورٹس کے مطابق حدنگاہ میں کمی کی وجہ سے موٹروے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کی گئی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان پر جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ ہم 172 کی لائن کو کراس کرکے اکثریت حاصل کریں۔

غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آغاز آج صبح 7 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے) سے ہوگا۔

ترجمان القسام بریگیڈ نے کہا کہ پچھلے 72 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی مزید 33 گاڑیاں تباہ کیں ہیں۔

میں اس کیس میں پولیس کے سامنے کسی بھی وقت پیش ہونے کے لیے آمادہ ہوں، منصور علی خان

ملاقات میں مجموعی سیاسی صورتِ حال، ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق ارکان قومی اسمبلی کا تعلق وہاڑی اور لودھراں سے ہے۔

نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ سے آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ ریاست کا چوتھا ستون ہیں۔

اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 854 ہوگئی، جس میں 6 ہزار 150 بچے شامل ہیں۔

شاہ رخ کے کردار اور میرے کردار کی عمروں میں بہت بڑا فرق تھا اور شاہ رخ کو سفید بالوں میں دیکھ کر میں ہنس پڑیں، رانی مکھرجی

آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 3 وکٹوں کے نقصان پر 208 رنز کا ٹوٹل بورڈ پر سجادیا، بھارت نے ہدف آخری گیند پر حاصل کرلیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر ردعمل دے دیا۔

QOSHE - منصور آفاق - منصور آفاق
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

منصور آفاق

8 0
24.11.2023

کیسے بھی حالات ہوں، چاہے جو بھی صورتحال ہو۔ پاکستان کے تابناک مستقبل پر میرا ایمان کبھی ڈگمگایا نہیں۔ میں پاکستان کو ایک مقدس ریاست کے طور پر دیکھتا ہوں۔ اس کی بنیادوں میں بڑے برگزیدہ لوگوں کا خون شامل ہے، اسے ولیوں اور فقیروں کی دعائیں ہیں، یہ خطہ عشق محمدﷺ ہے، یہ ملک اللہ تعالیٰ کی خصوصی کرم نوازی سے وجود میں آیا ہے۔ میں یہ کوئی جذباتی نعرے نہیں لگا رہا۔ میری باتیں ذرا دھیان سے سنیے۔

پاکستان جب وجود میں آیاتووہ ستائیس رمضان البارک کا متبرک دن تھا۔ مسلمان، اْس دن روزے سے تھے اور ہر نماز میں اللہ کے حضور اس ملک کیلئے دعاگو بھی تھے، سجدہ ِ شکر بھی ادا کررہے تھے کہ ایک نئی صبح کا آغاز ہونے والا تھا۔ کچھ بزرگوں نےاس رات لیلۃالقدر کو دیکھنے کی سعادت بھی حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے تخلیق پاکستان کیلئے اس مقدس دن اور اس ہزار مہینوں سے بہتر بتائی گئی رات کا انتخاب کیوں کیا۔ اس ملک کے ساتھ محمدﷺ کے اسم ِ گرامی کو کیوں جوڑ دیا گیا۔ ذرا غور کیجئے۔ محمد کے عدد بانوے ہیں، انہیں جمع کیا جائے تو گیارہ بنتے ہیں۔ گیارہ جو اعداد کی دنیا میں سب سے زیادہ مقدس عدد ہے۔ پہلے بانوے کی بات کرتے ہیں۔ دنیا میں کوئی شخص پاکستان میں کسی کے ساتھ رابطہ کرنا چاہے تو اسے سب سے پہلے بانوے ڈائل کرنا ہو گا۔ یعنی اسم محمد کے بغیر اس ملک میں کسی سے رابطہ ممکن ہی نہیں۔ اب گیارہ پر آتے ہیں۔ قیام پاکستان کیلئے انیس سو سینتالیس کا سال چنا گیا، وہی چار اور سات یعنی گیارہ۔ قائداعظم کی وفات اور علامہ اقبال کی پیدائش میں بھی گیارہ کا عدد موجود ہے۔ قائداعظم کاتو نام ہی محمد علی ہے، محمد اور علی دونوں کے عدد گیارہ ہیں اور یہ دو ہزار تیئس کا گیارہواں مہینہ خوش بختیوں کی تمہید بننے والا ہے۔ یہ پاک سرزمین منزلوں کی طرف رواں دواں ہے۔ مایوسی حرام ہے، کفر ہے۔........

© Daily Jang


Get it on Google Play