بہت پہلے سنا تھا کہ کپتان سے بہتر کوئی ٹیم نہیں بنا سکتا۔ پہلے یقین نہیں آیا مگر کپتان نے اپنی لاجواب پرفارمنس سے پوری قوم کو یقین دلا دیا۔ پہلے ہم سمجھے کہ کپتان کی اصل ٹیم جاوید میانداد، وسیم اکرم اور انضمام الحق ہیں لیکن کپتان نے انیس سو بانوے کے ورلڈ کپ کا سارے کے سارا کریڈٹ اپنی جھولی میں ڈال لینے کے بعد قوم کو یہ درس دیا کہ باقی ٹیم تو ’خواہ مخواہ ‘ہے، اصل میں ورلڈ کپ تو تن تنہا کپتان نے جیتا ہے۔ یعنی کپتان نے اپنی بنائی ہوئی ٹیم کا خود ستیاناس کر دیا۔

تب اہل خرد کو پتہ چلا کہ کپتان کی اصل ٹیم یہ نہیں ہے لیکن نعرہ اس وقت بھی یہی معروف تھا کہ کپتان سے بہتر ٹیم کوئی نہیں بنا سکتا۔ یہی ہے وہ جوہر شناس جو مٹی میں سے گوہر کو پہلے تلاش کرتا ہے پھر اس کی تراش خراش کرتا ہے اور پھر بے لوث ہو کر اس کو خراج پیش کرتا ہے۔بانوے کی کرکٹ ٹیم کے بہت سے کھلاڑی آج تک اس خراج کے منتظر ہیں۔ آج تک توصیف کے اس لمحے کے خواہاں ہیں جو ان کا حق تھا مگر کپتان نے ورلڈ کپ کے ساتھ ان کا حق بھی فضا میں اچھال دیا۔

پھر کپتان نے فیصلہ کیا کہ ایک کینسر ہسپتال بنایا جائے۔ ساری قوم کپتان کے ساتھ ہسپتال بنانے میں جت گئی۔ ایک دفعہ پھر نعرہ بلند ہوا کہ کینسر ہسپتال کے لیے کپتان سے بہتر ٹیم کوئی نہیں بنا سکتا۔

عورتوں نے اپنے زیور بیچے، بچوں نے پاکٹ منی جمع کرائی۔ اہل ثروت نے زمین ،خان کے نام کی، کسی نے کروڑوں دان کیے،کسی نے لاکھوں جمع کرائے لیکن کپتان کی لازوال ٹیم سے ستر کروڑ روپے اکٹھے نہ ہوئے جو اس وقت ہسپتال کی لاگت تھی۔عین اس موقع پر میاں نواز شریف سے التماس کی گئی۔ انہوں نے پچاس کروڑ روپے اور زمین شوکت خانم ہسپتال کے لیے عطیہ کی۔ اس عطیے کے بغیر شوکت خانم ہسپتال معرض وجود میں نہیں آ سکتا تھا۔

نواز شریف نے جب اعلان کیا تو سب کو گمان ہوا کہ اب کپتان کی اصل ٹیم سامنے آ چکی ہے۔ اب سیاست میں عمران خان، نواز شریف کے احسانات کا بدلہ چکائے گا، دونوں ساتھ مل کر وطن کی فلاح کے لیے کام کریں گے لیکن یہاں پھر کپتان نے عوام کو سرپرائز دیا۔اپنے محسن کو گالی دی، اس کی شخصیت کو تختہ مشق بنایا، اس کے خلاف علم بغاوت بلند کیا جس کے احسانات کے بغیر شوکت خانم کینسر ہسپتال نہیں بن سکتا تھا۔اس وقت ہمیں پتہ چلا کہ یہ وہ ٹیم نہیں جس کا اس عالم کو انتظار تھا۔ یہ تو بس جزوقتی کام تھا۔ اصل کارہائے نمایاںبعد میں واشگاف ہوں گے لیکن اس وقت بھی کپتان کی چال بازی پر یہی منتر پڑھا گیا کہ ٹیم بنانا بس کپتان ہی کو آتا ہے۔ اس سے بہتر ٹیم کوئی نہیں بنا سکتا۔ لوگ سوچتے رہے کیا اپنے محسن کے خلاف بات کرنے سے ٹیم بنتی ہے؟ یہ عقدہ کچھ عرصہ بعد مزید کھلا۔

دوہزار اٹھارہ کا موسم آ گیا۔ خان صاحب کا جنون جوبن پر تھا۔ ہر محکمہ خان کی خدمت میں جتا ہوا تھا۔ خان کی مسکراہٹ سے میڈیا کی صبح اور خان کے جلال سے شام ہوتی تھی۔

محکمہ بھی اس شدت سے ایک پیج پر تھا کہ اس کی مثال اس چشم فلک نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ جلالی تجزیہ کار خان کی عظمت کے قصیدے پڑھنے پر بضد تھے۔ ہیجانی اینکرز خان کی حقانیت کی دن رات گواہی دے رہے تھے۔ اسد عمر کپتان کے دست راست تھے اور معیشت کے مرد بحران کہلاتے تھے۔ شاہ محمود خارجہ امور کے چیمپئن تھے، علیم خان پنجاب کی سیاست کے شہزادے تھے، جہانگیر ترین خان کے یار غار تھے۔ فواد چوہدری خان کے ہر لمحہ ہم رکاب تھے۔

بتایا گیا خان نے سب سے اچھی ٹیم بنا لی ہے۔ دو سو ماہرین اس میں شامل ہیں۔ یہ اسد عمر وغیرہ تو دیگ کے چند دانے ہیں۔کرنا خدا کا یہ ہوا کہ کپتان برسر اقتدار آ گیا۔ اور پھر اسد عمر کی لیاقت کا پول کھل گیا۔ شاہ محمود خارجہ امورکے محاذ پرناکام ہو گئے، فواد چوہدری بس گالی دینے کے لیے رہ گئے۔ علیم خان کو خان نےبقلم خود جیل میں ڈلوا دیا۔ جہانگیر ترین کو نااہل کروا دیا۔ کپتان کی ٹیم بکھر سی گئی۔ ساری دلیلوں کا دلیہ بن گیا لیکن کہا اس وقت بھی یہی گیا کہ کپتان سے بہتر ٹیم کوئی نہیںبنا سکتا۔

خلقت کئی دہائیاں منتظر رہی کہ آخر وہ کون سی ٹیم ہے جس سے بہتر کوئی اور ٹیم نہیں ہو سکتی۔ ابھی تک تو جو ٹیم بنی تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی۔ جو چال چلی اپنے ہی منہ پر پڑی۔ آخر وہ نابغہ روزگار ٹیم کب منصہ شہود پر آئے گی؟ جس کا وعدہ تھا۔

پھر ہر دور کی طرح کپتان کا دور حکومت بھی ختم ہو گیا۔ برسوں تک مثبت رپورٹنگ کرنے والے میڈیا نے کھل کر سانس لیا۔ عجیب عجیب سے اسکینڈل سامنے آنے لگے۔ کپتان کے وسیم اکرم پلس کی نااہلی کے چرچے ہونے لگے، فرح گوگی کا نام چاروں اطراف گونجنے لگا، بشریٰ بی بی کی فرنٹ مین معروف ہونے لگی۔ بڑے پراپرٹی ٹائیکون کے صاحبزادے پر الزام آنے لگے۔ تب خلق خدا کو سمجھ آئی کہ وہ کون سی ٹیم تھی جس کا انتظار ہو رہا تھا۔غور تو کریں۔ عثمان بزدار جیسے کا انتخاب کوئی اور کر سکتا تھا؟ فرح گوگی کے علاوہ کوئی اور عثمان بزدار کو ’گھگو گھوڑا‘ بنا سکتا تھا۔ فرح کے سارے کام خان کے گھر سے ہو رہے تھے۔ گھر میں کپتان اس سارے دھندے سے بے خبر بھی نہیں تھے کیونکہ اس کی خبر تو ’ادارے‘ کی جانب سے دے دی گئی تھی۔

جناب! یہ تھی وہ ٹیم جس نے چوکھا رنگ چڑھایا، جس نے کرپشن کو ہنر بنایا، جس نے ملک اور معیشت کی کمر پر لات ماری دی مگر کپتان کی ٹیم کی لاج رکھ لی۔

ریحان عزیز نے 1626 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ زبیر احمد ابڑو نے 1600 ووٹ حاصل کیے۔

آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، ڈیفنس اور اطراف کے علاقوں میں بوندا باندی ہوئی، بارش کے بعد شہر میں ٹھنڈ بڑھ گئی ہے۔

اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے مغربی کنارے میں دو فلسطینیوں کو شہید اور 7 کو زخمی کردیا تھا جس سے یرغمالیوں کی رہائی کا عمل خطرے میں پڑ گیا تھا،۔

اسرائیل کی کھوکھلی دھمکیاں ہمارا مؤقف تبدیل نہیں کرسکتیں، اسامہ حمدان

بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آج رات سے مزید موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی فیملی کے ساتھ تصویر سامنے آگئی۔

پولیس کے مطابق ملزم زبیر نے اپنے دوست کو رقم کے لین دین کے تنازع پر قتل کیا۔

خیبرپختونخوا حکومت نے انتخابی مہم سے متعلق قواعد و ضوابط (ایس او پیز) کی کاپی عدالت عالیہ پشاور میں جمع کرادی۔

جہاں اس ٹریلر کو پسند کیا گیا وہیں اسکے ایک سیگمنٹ کو شدید تنقید کا نشانا بنایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ویانا میں نصب کیے جانے والے اس فوارے کی قیمت 20 لاکھ امریکی ڈالر بتائی جارہی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس کو آج 14 یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا۔

پاکپتن میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ غزہ کو جنگی سامان کی ضرورت ہے۔

احسان اللّٰہ اور انکے ساتھیوں نے چارسدہ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔

نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں کراچی وائٹس نے ڈیرا مراد جمالی کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی جبکہ پشاور ریجن نے لاہور وائٹس کو 7 وکٹوں سے مات دے دی۔

بین الاقوامی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق حماس نے اسرائیل پر عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

پاکستان کے قومی پرچم سے مزین اس سٹال کا اہتمام لکسمبرگ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ارکان نے کیا تھا۔

QOSHE - عمار مسعود - عمار مسعود
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عمار مسعود

8 1
26.11.2023

بہت پہلے سنا تھا کہ کپتان سے بہتر کوئی ٹیم نہیں بنا سکتا۔ پہلے یقین نہیں آیا مگر کپتان نے اپنی لاجواب پرفارمنس سے پوری قوم کو یقین دلا دیا۔ پہلے ہم سمجھے کہ کپتان کی اصل ٹیم جاوید میانداد، وسیم اکرم اور انضمام الحق ہیں لیکن کپتان نے انیس سو بانوے کے ورلڈ کپ کا سارے کے سارا کریڈٹ اپنی جھولی میں ڈال لینے کے بعد قوم کو یہ درس دیا کہ باقی ٹیم تو ’خواہ مخواہ ‘ہے، اصل میں ورلڈ کپ تو تن تنہا کپتان نے جیتا ہے۔ یعنی کپتان نے اپنی بنائی ہوئی ٹیم کا خود ستیاناس کر دیا۔

تب اہل خرد کو پتہ چلا کہ کپتان کی اصل ٹیم یہ نہیں ہے لیکن نعرہ اس وقت بھی یہی معروف تھا کہ کپتان سے بہتر ٹیم کوئی نہیں بنا سکتا۔ یہی ہے وہ جوہر شناس جو مٹی میں سے گوہر کو پہلے تلاش کرتا ہے پھر اس کی تراش خراش کرتا ہے اور پھر بے لوث ہو کر اس کو خراج پیش کرتا ہے۔بانوے کی کرکٹ ٹیم کے بہت سے کھلاڑی آج تک اس خراج کے منتظر ہیں۔ آج تک توصیف کے اس لمحے کے خواہاں ہیں جو ان کا حق تھا مگر کپتان نے ورلڈ کپ کے ساتھ ان کا حق بھی فضا میں اچھال دیا۔

پھر کپتان نے فیصلہ کیا کہ ایک کینسر ہسپتال بنایا جائے۔ ساری قوم کپتان کے ساتھ ہسپتال بنانے میں جت گئی۔ ایک دفعہ پھر نعرہ بلند ہوا کہ کینسر ہسپتال کے لیے کپتان سے بہتر ٹیم کوئی نہیں بنا سکتا۔

عورتوں نے اپنے زیور بیچے، بچوں نے پاکٹ منی جمع کرائی۔ اہل ثروت نے زمین ،خان کے نام کی، کسی نے کروڑوں دان کیے،کسی نے لاکھوں جمع کرائے لیکن کپتان کی لازوال ٹیم سے ستر کروڑ روپے اکٹھے نہ ہوئے جو اس وقت ہسپتال کی لاگت تھی۔عین اس موقع پر میاں نواز شریف سے التماس کی گئی۔ انہوں نے پچاس کروڑ روپے اور زمین شوکت خانم ہسپتال کے لیے عطیہ کی۔ اس عطیے کے بغیر شوکت خانم ہسپتال معرض وجود میں نہیں آ سکتا........

© Daily Jang


Get it on Google Play