مجھے کھلاڑی خان کے انداز سیاست اور جمہوری شعور سے کبھی اتفاق نہیں رہا، وہ کبھی دلی طور پر میڈیا کی آزادی، انسانی حقوق کی آزادی اور عورتوں کے حقوق کے قائل نہیں رہے، وہ اختلاف برداشت نہیں کرتے، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، منتقمانہ رویے کی وجہ سے اپوزیشن کو قید رکھا، کھلاڑی خان جب مقتدرہ کے ساتھ ایک صفحے پر ہوتے تھے میں نے اس وقت ایک کالم ’’یہ کمپنی نہیں چلےگی‘‘ لکھا تھا، جس پر مجھے دھمکیاں ملیں، ٹرولنگ کی گئی، گالیوں بھرے فون آئے، میرے نام سے ٹرینڈ بنا کر برا بھلا کہا گیا۔

میڈیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لئے میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا تو میں نے ’’اَت خدا دا ویر ہوندا‘‘ کے عنوان سے کالم لکھ کر کھلاڑی خان کو خبردار کیا تھا کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اس کا انجام اچھا نہ ہوگا۔ کھلاڑی خان نے اقتدار کے آخری دن تک کسی کی نہ سنی اور پھر یہ کمپنی چل نہ سکی اور اب’’ اَت خدا دا ویر‘‘ والی کہانی چل رہی ہے۔

کھلاڑی خان سے سیاسی اختلاف کے باوجود میں نے کبھی نفرت کا جذبہ نہیں پالا۔

میں سمجھتا ہوں کہ کھلاڑی خان نے یوتھ کو غیر سیاسی سے سیاسی بنا کر جمہوریت کا بھلا کیا، انہوں نے مڈل کلاس کی خواہشوں اور جذبات کی بنیاد پر سیاسی جماعت کھڑی کی اور بڑی کوشش اور محنت سے اس کا بیانیہ بنایا، جس کو بڑی مقبولیت ملی۔ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں آباد پاکستانی کھلاڑی خان کے بیانیے اور سیاسی موقف سے اتفاق کرتے ہیں۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بڑی جماعت کے آدرشوں اور خواہشوں کو کچلنا غلط بات ہے، میری جمہوری تربیت یہ کہتی ہے کہ اپنے مخالف کے جمہوری حق کیلئے بھی اسی طرح جدوجہد کرنی چاہئے جیسے اپنے جمہوری حق کے لئے لڑا جاتا ہے۔

اسی دلیل اور شعور کی بنیاد پر میں بار بار یہ کہہ رہا ہوں کہ اہل سیاست اور اہل بست و کشاد یہ سوچیں کہ کھلاڑی خان کا کیا کرنا ہے؟ اس مسئلے کے حل کے بغیر سیاسی بحران سے نکلا نہیں جا سکتا۔ سیاسی بحران کی سنگینی اپنی جگہ آج بھی موجود ہے لیکن لگ رہا ہے کہ پاکستان معاشی بحران سے نکلنے کی طرف رواں دواں ہے۔

گزشتہ روز نگران وزیر اعظم، چیف آف آرمی اسٹاف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ سمیت ایک وفد خلیجی ممالک کے دورے پر گیا ہے، امید ظاہر کی جارہی ہے کہ دو خلیجی ممالک 20 سے 25 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کریں گے۔

اگر یہ اعلان سامنے آ جاتا ہے تو اس کے بڑے واضح سیاسی اور معاشی اثرات ہوں گے۔ معاشی طور پر اس سے ڈالر کمزور اور روپیہ مضبوط ہوگا، اسٹاک مارکیٹ تیز ہوگی اور مجموعی طور پر پاکستانی معیشت دباؤ سے نکل کر صحت مندی کی طرف چل پڑے گی۔

افواہ یہ بھی ہے کہ معیشت میں بہتری کے بعد فروری الیکشن میں تاخیر ہوسکتی ہے کیونکہ سوچا یہ جا رہا ہے کہ اگر فروری میں الیکشن ہوگیا تو معاشی بہتری میں ایک وقتی وقفہ آسکتا ہے۔ یہ بھی کہا جار ہا ہے کہ ابھی تحریک انصاف کے سیاسی ابھار کا مکمل تدارک نہیں ہوسکا۔

کہا جا رہا ہے کہ انتخابات فروری سے اگست ستمبر تک لے جائے جا سکتے ہیں۔ انتخابات کی تاخیر کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا تو دو رکاوٹیں سامنے آسکتی ہیں پہلی عدالتی اور دوسری سیاسی۔

سننے میں آیا ہے کہ ابھی تک عدالتی رکاوٹ برقرار ہے اور اس سے ڈیل کرنے کی کوشش جاری ہے، سیاسی رکاوٹ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں کو اس تاخیر پر اعتراض نہیں ہوگا۔

یہاں تک تو افواہ تھی، اب اس افواہ کا تجزیہ بھی ضروری ہے۔ اگر واقعی انتخابات ملتوی ہوئے تو جمہوری عناصر کو شدید مایوسی ہوگی، فاضل جج صاحبان پہلے ہی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ نوے دن سے زیادہ تاخیر کی گئی۔ انہوں نے 8 فروری کو بھی طوعاً وکرہاً قبول کیا ہے وہ مزید تاخیر کیسے قبول کر سکیں گے؟۔

معاشی بحران سے نکلنے اور خلیجی ممالک سے اربوں ڈالر ملنے کی خبریں بڑی خوش آئند ہیں لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ معاشی بحران، سیاسی بحران سے جڑا ہوا ہے اگر ہم معاشی بحران سے نکل گئے اور سیاسی بحران بدستور رہا تو ملک عدم استحکام کا شکار ہی رہے گا۔

دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی خوشحالی کا راز یہ ہے کہ عوامی حمایت سے دیرپا معاشی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں دیریا اور دور رس معاشی چارٹر پر متفق ہوں تاکہ اگر کوئی سیاسی بحران آ بھی جائے تو اس سے معیشت متاثر نہ ہو۔

نون ہو یا پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام ہو یا پی ڈی ایم کی دوسری جماعتیں، انہیں اپنے سیاسی مفادات کے ساتھ ساتھ اپنے مخالف کھلاڑی خان کے مستقبل کے بارے میں بھی فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان کا یہ کہنا کہ یہ مقتدرہ اور کھلاڑی کی آپس کی لڑائی ہے، درست موقف نہیں ہے کیونکہ کھلاڑی خان کےساتھ عام لوگ بھی ہیں، ایک بڑی جماعت بھی ہے۔ اس کے مستقبل پر سب کو رائے دینی چاہئے۔

دوسری طرف تحریک انصاف کو بھی سوچنا چاہیے کہ پاکستان میں صرف مقبولیت کافی نہیں قبولیت بھی ضروری ہوتی ہے، اس لئے وہ فوری طور پر انتخابات کے لئے اپنی پالیسی وضع کرے اپنےصلح پسندلیڈروں کو آگے کرے تاکہ وہ مقتدرہ اور دوسری سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرکے کھلاڑی خان اور تحریک انصاف کے لئے راستہ کھولیں۔

تحریک انصاف کو سیاسی جماعت بن کر سیاست کرنا ہوگی وہ اب طاقت میں نہیں ہے، اسے اس بات کا ادراک کرنا ہوگا اور اپنی سیاست اور پارٹی کو بچانے کے لئے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے کہ اسے کچھ نہ کچھ قبولیت تو حاصل ہو جائے .....۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائے دیں00923004647998)

خیبر پختونخوا میں آج دوبارہ منعقد کئے گئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پیپر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، گزشتہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ بلوٹتھ اسکینڈل کے باعث کینسل کیا گیا تھا، جسںکے بعد ٹیسٹ منعقد کرانے کی ذمہ داری ایٹا سے لے کر خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی سپرد کی گئی تھی۔

امریکی شہر برلنگٹن میں فائرنگ کے واقعے میں 3 فلسطینی طلبا شدید زخمی ہوگئے۔

کرکٹر امام الحق کی دعوت ولیمہ میں ٹیسٹ کپتان شان مسعود، ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہین آفریدی اور سابق کپتان بابر اعظم شریک ہوئے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں نامعلوم مقام پر اسرائیلی فوجیوں سے ملاقات میں مقاصد حاصل ہونے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمیں 5 سال مل گئے تو پیپلز پارٹی کا بوریا بستر گول ہوجائے گا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایک طرف کراچی شہر کے پیاسے اور دوسری جانب پانی بیچنے والے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

نارووال کے گاؤں میں شادی کے دوران لوٹ سیل لگ گئی۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میر اعجاز جکھرانی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نواز شریف کو دیے گئے پروٹوکول کا نوٹس لے۔

وزارت مذہبی امور نے حج درخواستوں کی وصولی سے متعلق بڑا اعلان کردیا۔

عالمی ریڈ کراس کمیٹی نے 17 یرغمالیوں کی غزہ سے منتقلی کی تصدیق کردی۔

صوبائی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں کل سے انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا جائے گا۔

لاہور کے علاقے چوہنگ میں میڈیکل کی طالبہ کے قتل کے معاملے میں سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آئی تو عینی شاہدین کے دل دہلادینے والے بیانات بھی آگئے۔

فیصل آباد کے علاقے ڈجکوٹ میں مبینہ مقابلے میں 7 سالہ بچی سے زیادتی کا ملزم ہلاک ہوگیا۔

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ رانی مکھرجی نے انکشاف کیا ہے کہ جس واحد فلم کا حصہ نہ بننے کو وہ اپنی بدقسمتی سمجھتی ہیں وہ اداکار عامر خان کی پروڈیوس کردہ 2001 کی فلم لگان تھی۔

کورنگی کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ یہاں کے عوام ایم کیو ایم کی ایک کال پر پنڈال میں آئے، ڈاکٹر فاروق ستار

QOSHE - سہیل وڑائچ - سہیل وڑائچ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سہیل وڑائچ

43 1
27.11.2023

مجھے کھلاڑی خان کے انداز سیاست اور جمہوری شعور سے کبھی اتفاق نہیں رہا، وہ کبھی دلی طور پر میڈیا کی آزادی، انسانی حقوق کی آزادی اور عورتوں کے حقوق کے قائل نہیں رہے، وہ اختلاف برداشت نہیں کرتے، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، منتقمانہ رویے کی وجہ سے اپوزیشن کو قید رکھا، کھلاڑی خان جب مقتدرہ کے ساتھ ایک صفحے پر ہوتے تھے میں نے اس وقت ایک کالم ’’یہ کمپنی نہیں چلےگی‘‘ لکھا تھا، جس پر مجھے دھمکیاں ملیں، ٹرولنگ کی گئی، گالیوں بھرے فون آئے، میرے نام سے ٹرینڈ بنا کر برا بھلا کہا گیا۔

میڈیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لئے میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا تو میں نے ’’اَت خدا دا ویر ہوندا‘‘ کے عنوان سے کالم لکھ کر کھلاڑی خان کو خبردار کیا تھا کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اس کا انجام اچھا نہ ہوگا۔ کھلاڑی خان نے اقتدار کے آخری دن تک کسی کی نہ سنی اور پھر یہ کمپنی چل نہ سکی اور اب’’ اَت خدا دا ویر‘‘ والی کہانی چل رہی ہے۔

کھلاڑی خان سے سیاسی اختلاف کے باوجود میں نے کبھی نفرت کا جذبہ نہیں پالا۔

میں سمجھتا ہوں کہ کھلاڑی خان نے یوتھ کو غیر سیاسی سے سیاسی بنا کر جمہوریت کا بھلا کیا، انہوں نے مڈل کلاس کی خواہشوں اور جذبات کی بنیاد پر سیاسی جماعت کھڑی کی اور بڑی کوشش اور محنت سے اس کا بیانیہ بنایا، جس کو بڑی مقبولیت ملی۔ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں آباد پاکستانی کھلاڑی خان کے بیانیے اور سیاسی موقف سے اتفاق کرتے ہیں۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بڑی جماعت کے آدرشوں اور خواہشوں کو کچلنا غلط بات ہے، میری جمہوری تربیت یہ کہتی ہے کہ اپنے مخالف کے جمہوری حق کیلئے بھی اسی طرح جدوجہد کرنی چاہئے جیسے اپنے جمہوری حق کے لئے لڑا جاتا ہے۔

اسی دلیل اور شعور کی بنیاد پر میں بار بار یہ کہہ رہا ہوں کہ اہل سیاست اور اہل بست و کشاد یہ سوچیں کہ کھلاڑی خان کا کیا کرنا ہے؟ اس مسئلے کے حل کے بغیر سیاسی........

© Daily Jang


Get it on Google Play