آپ کو کھیل اور کھلاڑیوں سےدلچسپی ہے؟ کرکٹ ، ہاکی، فٹ بال ، کبڈی، بھاگ دوڑ یعنی ایتھلیٹکس سے شغف رکھتے ہیں آپ؟ اسکواش کے کھیل میں ہمارے جہانگیر خان تقریباً بیس برس ورلڈ چیمپئن یعنی عالمی چیمپئن رہ چکے ہیں۔ یادہے نا آپ کو جہانگیر خان کا نام؟ جذبوں کا جنون اور حمیت دیکھ کر میں کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جسے کھیل اور کھلاڑیوں سے کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہ ہو۔ خاص طور پر جب ہماری ٹیم اپنی موروثی حریف ٹیم سے مدمقابل ہوتی ہے ، تب ہمارا جذبہ حب الوطنی دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ سوتے، جاگتے، کھاتے پیتے ایک ورد ہمارے ظاہر اور باطن میں گونجتا رہتا ہے۔ ’’جیتیں گے بھئی جیتیں گے۔ جیتیں گے بھئی جیتیں گے‘‘۔ ہمیں اس بات کی قطعی پروا نہیں کہ ہم نیپال سے ہار جائیں۔ بھوٹان سے پٹ جائیں، مالدیپ سے شکست کھا جائیںمگر ہم اپنی ٹیم کو دشمن ٹیم سے ہارتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ ہماری ٹیم آسٹریلیا کی ٹیم کے چھکے چھڑا دے، ویسٹ انڈیز کو پیٹ ڈالے، سائوتھ افریقا کی ٹیم کو خوار کر دے، ہمیں کسی قسم کی خوشی محسوس نہیں ہوتی۔ ہم بغلیں نہیں بجاتے۔ ہماری خواہش ہے، تمنا ہے کہ جب بھی ہماری ٹیم کا مقابلہ دشمن ٹیم سے ہو ، تب ہماری ٹیم دشمن ٹیم کو دھول چٹا دے۔ ’’دھول چٹا دینا‘‘ ہمارے ٹیلی ویژن اینکر کا پسندیدہ اور ہر دلعزیز جملہ ہے۔

آنے والے وقت پر نظر رکھنے والی برگزیدہ ہستیاں ہمیں ہمیشہ سمجھاتی رہتی ہیں کہ بیٹا، کھیل کو کھیل سمجھا کرو۔ کھیل میں اس قدر غرق مت ہو جایا کرو کہ کھیل کو جنگ کا میدان سمجھ بیٹھو۔ تاریخ میں آج تک کوئی لڑائی کھیل کے میدان میں لڑی نہیں گئی ہے۔ جنگیں پہاڑوں پر سمندروں اور میدانوں میں لڑی جاتی ہیں۔ میں نے نہیں سنا کہ آج تک کوئی جنگ اسٹیڈیم میں لڑی گئی ہو۔

یہاں پر چھوٹا سا پاز لیجیے۔ رکیے۔ سوچئے اور حالات حاضرہ پر نظر ڈالیے۔ ہم تو سمجھتے تھے کہ کھیل اور کھلاڑیوں کا سیاست سے دور کا واسطہ تک نہیں ہوتا۔ سیاست اور کھیل ہمیشہ سے ایک دوسرے کی ضد ہوتے ہیں۔ پہلی مرتبہ میرا ماتھا تب ٹھنکا تھا جب میں نے لیاری میں شہید بے نظیر بھٹو باکسنگ ٹورنامنٹ کے بارے میں سنا تھا۔ پنجاب کسی سے پیچھے نہیں ہوتا۔ پنجاب میں بے نظیر بھٹو کبڈی ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا۔ یہ سب کچھ پہلی مرتبہ ہو رہا تھا۔ میں پہلی مرتبہ کھیل اور کھلاڑیوں کو سیاست سے نتھی ہوتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ رواج ہے اور روایت بھی ہے کہ تعلیمی اداروں کو سیاستدانوں سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ سندھ میں ایک عالیشان کڈنی سینٹر ہے۔ اس ادارے کو اب ایک پیر سائیں کا نام دیا گیا ہے۔ پیر جیلانی انٹرنیشنل کڈنی سینٹر میں پیر سائیں نے کبھی علاج نہیں کروایا۔ کبھی پیر سائیں کڈنی انٹرنیشنل سینٹر اور ہاسپٹل میں داخل نہیں ہوئے۔ مگر اب بین الاقوامی شہرت رکھنے والا کڈنی سینٹر پیر سائیں کے نام سے منسوب ہے۔ سنا ہے کہ علاج کے لئے پیر سائیں اکثر بیرون ملک جایا کرتے تھے اور وہیں پر فوت ہو گئے تھے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ہم اپنے موضوع کھیل اور کھلاڑیوں سے ہٹ کر ایروں غیروں کے قصے لے بیٹھے ہیں۔ ملک کے بڑے بڑے تعلیمی ادارے سیاستدانوں نے اپنے نام سے منسوب کر لیے ہیں۔ کسی کو کوئی پروا نہیں۔ پھر ہم کیوں اور کس لیے کڑھتے رہیں؟ وہ وقت ،دور نہیں جب ریل گاڑیاں سرداروں، وڈیروں اور چوہدریوں کے نام سے چلنے لگیں گی۔ روڈ راستے، چوک اور چوراہے، باغ باغیچے ملک کے بے تاج بادشاہوں سرداروں، چوہدریوں اور وڈیروں نے اپنے اور اپنی ہونہار اولاد کے نام وقف کرا لیے ہیں۔ مگر دیکھا دیکھی، لگتاہے کہ اب سیاستدانوں کی نگاہ کرم کھیل اور کھیل کے میدانوں پر ہے۔ اس سلسلے میں برصغیر کے دو حریف ممالک دنیا پر سبقت لے گئے ہیں۔ آپ امریکہ گئے ہیں؟

میں یقین سے کہہ سکتاہوں کہ آپ نے امریکہ کی پچاس سے زیادہ اسٹیٹس میں کہیں بھی جارج واشنگٹن رگبی اسٹیڈیم نہیں دیکھا ہو گا۔ آپ نےکہیں بھی ابراہام لنکن ساکر اسٹیڈیم نہیں دیکھا ہوگا۔ کھیل اور کھیلوں میں سیاستدانوں کی مداخلت اور دست اندازی حال ہی کی ارتقا ہے۔ زیادہ پرانی بات نہیں ہے۔میں نہیں سمجھتا کہ پورے ہندوستان میں کہیں بھی آپ کو مہاتما گاندھی کرکٹ اسٹیڈیم دکھائی دے گا۔ ڈھونڈے سے آپ کو جواہر لال نہرو اکھاڑا نہیں ملےگا۔ آپ ہندوستان میں کہیں بھی ابوالکلام آزاد کبڈی ٹورنامنٹ ہوتے ہوئے نہیں سنیں گے۔ اس سلسلے میں پہل ہم نے کی جب لیاری میں شہید بے نظیر بھٹو باکسنگ مقابلے منعقد کروائے تھے۔ شہید بے نظیر بھٹو والی بال ٹورنامنٹ میں بھی پہل ہم نے کی تھی۔ مگر میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگلے وقتوں کے لوگ شائستہ، مہذب اور آبرودار ہوتےتھے۔ وہ خود کوکبھی کھیلوں اور کھیل کے میدانوں سےوابستہ ہونے نہیں دیتے تھے۔ آپ نے کبھی نہیں سنا ہو گا کہ پاکستان میں باکسنگ اور کبڈی ٹورنامنٹ کسی نے قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے نام نامی اسم گرامی سے منسوب کیے ہوں۔ یہ توحال ہی کی بات ہے کہ ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم احمد آباد میں بنا ہے اور وہ اسٹیڈیم مودی سے وابستہ کر دیا گیا ہے۔ یہ توایسا ہی ہے کہ جیسے کراچی میں پولیس اسٹیشن سچل سرمست اور شاہ لطیف بھٹائی کے ناموں سے منسوب ہیں۔ روزانہ اخباروں میں سچل سرمست کے علاقہ میں ڈاکہ پڑتا ہے۔ شاہ لطیف کی حدود سے ایک عورت کو چار غنڈے اغوا کر کے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ سچل سرمست اور شاہ لطیف بھٹائی دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ غزہ لڑائی میں وقفے، یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مسلسل دباؤ ڈالا ہے۔

عام انتخابات کے لیے مسلم لیگ ن کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے ارکان کے ناموں کا اعلان کردیا گیا۔

باپ نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر لفٹ توڑی اندر داخل ہوکر بیٹے سمیت کئی افراد کی زندگیاں بچائیں۔

غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج چوتھا دن تھا۔ ادھر حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں سے آج رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کے نام مل گئے۔

اجلاس میں ضلع اٹک سے پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواستیں دینے والے امیدواروں کے انٹرویوز کیے گئے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے خلیج عدن میں کمرشل بحری جہاز کے اغوا کے معاملے پر ردعمل دیا ہے۔

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کامیاب معاہدوں پرعوام کو مبارکباد دی۔

سکھر میں منڈو ڈیرو کے اسٹیشن کے قریب پھاٹک پر جعفر ایکسپریس حادثے سے بال بال بچ گئی۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا ہے کہ کل عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جارہا ہے۔

غزہ جنگ بندی میں دو روز کی توسیع ہوگئی۔ وائٹ ہاؤس نے جنگ بندی میں توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پر ایک لڑکےکی آئی ڈی سے دو لڑکیوں کی تصاویر وائرل ہوئی۔

کیلے کی شکل کا ہتھوڑا بنانے والی جاپانی مینو فیکچرنگ فیکٹری کا نام انٹر نیٹ پر وائرل ہوگیا۔ ہیرو شیما میں واقع آئرن فیکٹری اکیڈا عام سی دھاتی مینو فیکچرنگ پلانٹ کی حامل نہیں۔

کراچی کی مختلف عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات پر میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بڑا فیصلہ کرلیا۔

سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 15 سالوں سے اس صوبے پر قابض ہے، یہ شہر لاقانونیت اور بدترین گورننس کا نمونہ پیش کر رہا ہے۔

دو روز قبل کینیڈا میں گپی گریوال کے گھر پر حملہ ہوا تھا، اس حملے کی ذمہ داری گینگسٹر لارینس بشنوئی نے قبول کی تھی۔

نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے، چار قیدی مر چکے ہیں۔

QOSHE - امر جلیل - امر جلیل
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

امر جلیل

11 0
28.11.2023

آپ کو کھیل اور کھلاڑیوں سےدلچسپی ہے؟ کرکٹ ، ہاکی، فٹ بال ، کبڈی، بھاگ دوڑ یعنی ایتھلیٹکس سے شغف رکھتے ہیں آپ؟ اسکواش کے کھیل میں ہمارے جہانگیر خان تقریباً بیس برس ورلڈ چیمپئن یعنی عالمی چیمپئن رہ چکے ہیں۔ یادہے نا آپ کو جہانگیر خان کا نام؟ جذبوں کا جنون اور حمیت دیکھ کر میں کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جسے کھیل اور کھلاڑیوں سے کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہ ہو۔ خاص طور پر جب ہماری ٹیم اپنی موروثی حریف ٹیم سے مدمقابل ہوتی ہے ، تب ہمارا جذبہ حب الوطنی دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ سوتے، جاگتے، کھاتے پیتے ایک ورد ہمارے ظاہر اور باطن میں گونجتا رہتا ہے۔ ’’جیتیں گے بھئی جیتیں گے۔ جیتیں گے بھئی جیتیں گے‘‘۔ ہمیں اس بات کی قطعی پروا نہیں کہ ہم نیپال سے ہار جائیں۔ بھوٹان سے پٹ جائیں، مالدیپ سے شکست کھا جائیںمگر ہم اپنی ٹیم کو دشمن ٹیم سے ہارتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ ہماری ٹیم آسٹریلیا کی ٹیم کے چھکے چھڑا دے، ویسٹ انڈیز کو پیٹ ڈالے، سائوتھ افریقا کی ٹیم کو خوار کر دے، ہمیں کسی قسم کی خوشی محسوس نہیں ہوتی۔ ہم بغلیں نہیں بجاتے۔ ہماری خواہش ہے، تمنا ہے کہ جب بھی ہماری ٹیم کا مقابلہ دشمن ٹیم سے ہو ، تب ہماری ٹیم دشمن ٹیم کو دھول چٹا دے۔ ’’دھول چٹا دینا‘‘ ہمارے ٹیلی ویژن اینکر کا پسندیدہ اور ہر دلعزیز جملہ ہے۔

آنے والے وقت پر نظر رکھنے والی برگزیدہ ہستیاں ہمیں ہمیشہ سمجھاتی رہتی ہیں کہ بیٹا، کھیل کو کھیل سمجھا کرو۔ کھیل میں اس قدر غرق مت ہو جایا کرو کہ کھیل کو جنگ کا میدان سمجھ بیٹھو۔ تاریخ میں آج تک کوئی لڑائی کھیل کے میدان میں لڑی نہیں گئی ہے۔ جنگیں پہاڑوں پر سمندروں اور میدانوں میں لڑی جاتی ہیں۔ میں نے نہیں سنا کہ آج تک کوئی جنگ اسٹیڈیم میں لڑی گئی ہو۔

یہاں پر چھوٹا سا پاز لیجیے۔ رکیے۔ سوچئے اور حالات حاضرہ پر........

© Daily Jang


Get it on Google Play