ویسے تو ہمارے ہاں انہونیاں ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن بعض انہونیوں کے ملک پر نہایت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں منفی اثرات زیادہ اور دیرپا ہوتے ہیں۔ اب بھی ایسی ہی انہونیاں ہورہی ہیں۔ یہ فیصلہ محترم قارئین کریں کہ ان رونما ہونیوالی انہونیوں کے ملک کے مجموعی حالات پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہاں فی الوقت ہم چند تازہ انہونیوں کا ذکر کریں گے۔

پہلی انہونی یہ ہے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے کوشاں رہتی ہے لیکن ہمارے ہاں حیرت انگیز طور پر اس اہم معاملے میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ کہیں بیورو کریسی، کہیں قانون اور کہیں بزنس کے مفادات دیوار بن جاتے ہیں۔ یوں ملکی ترقی اور روزگار کے فروغ میں بھی جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام قائم دائم ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ’’5Gٹیکنالوجی‘‘ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی کمپنی(Qualcomm)کوالکام کے مطابق اگلے دس سال کے اندر5G ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا میں ڈھائی کروڑ سےزائد نوکریاں اور12کھرب ڈالر سے زیادہ کا کاروبار عمل میں آئے گا۔ پاکستان میں اس وقت لاکھوں لوگ آئی ٹی اور فری لانسنگ کے ذریعے سالانہ کروڑوں ڈالرکماتے ہیں۔ 5Gٹیکنالوجی پر منتقلی اس شعبے میں انقلاب کے مترادف ہے۔ آئی ٹی کے وفاقی وزیر کی جانب سے5Gسپیکٹرم پرایک ہائی لیول کمیٹی کی تشکیل خوش آئند اقدام ہے لیکن پاکستان کو پہلے کچھ حائل رکاوٹوں کو عبور کرناہوگا۔ ان رکاوٹوں میں سب سے بڑی رکاوٹ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم امتناعی ہے۔ جو 25سال پرانے فریکوئنسی ایلوکیشن کے ایک کیس پردیا گیا ہے۔ لاکھوں پاکستانیوں کا آن لائن روزگار سندھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا منتظر ہے۔ دوسری طرف اس رکاوٹ کے نتیجے میں پاکستانیوں کو ملنے والے اربوں ڈالرز کے مواقع ضائع ہورہے ہیں جو بھارتی کمپنیاں لے اڑتی ہیں۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ آن لائن نوکریوں یا فری لائسنگ کے شعبہ میں پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جو ابھی تک 5G ٹیکنالوجی سے محروم ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان کی سالانہ آئی ٹی ایکسپورٹس2.6ارب ڈالر سے دس ارب ڈالر تک جاسکتی ہیں۔امید ہے کہ اس تمام صورتحال کے پیش نظر سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے انصاف پر مبنی فیصلہ جلد آجائے گا۔دوسری انہونی یہ ہے کہ جس ایوان فیلڈریفرنس میں میاں نواز شریف کو11سال قید کی سزا ہوئی تھی۔ اس کیس کی کل107سماعتیں ہوئی تھیں۔ ثبوتوں کی فائلیں اور دستاویزات گاڑیوں میں لائی جاتی تھیں۔10والیوم تھے۔ لیکن اب صرف تین سماعتوں میں ہی فیصلہ ہو گیا جس کے نتیجے میں میاں نواز شریف اس کیس سے بری ہوگئے۔ قانون کی موشگافیاں قانو ن دان ہی سمجھتے ہیں لیکن سادہ لوح قوم حیران ہے کہ اگر ایوان فیلڈ میاں نواز شریف کی ملکیت نہیں تو پھر آخر کون اس عمارت کا مالک ہے جس کی قیمت اربوں میں ہے۔ اگر اس کا کوئی اور پاکستانی مالک ہے تو اس سے پوچھنا چاہیے کہ اس کے پاس اربوں روپے کی یہ عمارت کیسے آئی یعنی اس نے کیسے اور کہاں سے اتنی بڑی رقم حاصل کرکے یہ عمارت خریدی۔کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ عمارت بھی سلائی مشین سے ہی خریدی گئی ہو۔ خدارا قوم کے ساتھ مذاق اب تو ختم کیا جائے۔ دوسری طرف ثبوتوں کا وہ ڈھیر اور10والیوم کہاں گئے؟ کیا وہ سب جھوٹ تھا اور اگر وہ جھوٹ تھا تو پھر اس جھوٹ کی بنیاد پر نوازشریف کوسزا کیوں دی گئی تھی۔ قوم کا یہ بھی سوال ہے کہ پھر اس ناجائز سزا دلانے والوں کو بھی کیا سزا ملے گی۔ لیکن ایون فیلڈ کے اصل مالک کا تعین اور اس سے اس عمارت کی خرید کے بارے میں قوم کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہے اور اگر اس عمارت کا کوئی مالک نہیں ہے تو پاکستان ہی اس کا مالک ہے اس لئےاس کو بحق پاکستان ضبط کیا جانا چاہئے۔

تیسری انہونی ان نامساعدہ حالات میں یہ ہےکہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی کوششوں سے اور نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے رابطوں سے متحدہ عرب امارات اور کویت کے ساتھ اربوں ڈالرزکے معاہدے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری پر نہ صرف رضامند ہوگئے ہیں بلکہ اس ضمن میں ہونیوالے معاہدوں پر دستخط بھی ہوگئے ہیں۔ موجودہ حالات میں سرمایہ کاری کے یہ معاہدے پاکستان میں دوسرے ممالک کیلئے بھی دروازے کھولنے کے مترادف ہیں، اس طرح یہ معاہدے نہ صرف پاکستان کی بڑی کامیابی ہیں بلکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے سنگ میل بھی ثابت ہونگے۔ دوسری طرف سعودی عرب نے بھی پاکستان میں تین ارب ڈالرز کے ڈیپازٹس میں مزید ایک سال کی توسیع کردی ہے۔ جو پاکستانی معیشت کیلئے زبردست فوائد کا باعث ہوگا، امید واثق ہے کہ قوم کوجلد خوشخبری ملے گی۔

چوتھی انہونی یہ ہے کہ 26سال سے پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ کو سینے سے لگانے والے چیئرمین پی ٹی آئی اس اہم ترین عہدے سے ازخود دستبردار ہوگئے ہیں اور پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ ایک وکیل کے حوالے کردی ہے۔ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ اب پی ٹی آئی میں نہ کوئی سیاستدان رہا اور نہ ہی مخلص کارکن۔ اب یہ وکلا کے ایک گروپ کی جماعت بن گئی جن میں اختلافات کی اطلاعات بھی ہیں۔ شنید یہ بھی ہے کہ اب ان میں بھی بٹوارہ ہوگا اور دیگر گروپ اور دھڑے بندی ہوگی۔صاف نظر آرہا ہے کہ تکبر صرف رب کریم کی شان ہے ۔پی ٹی آئی والے دھڑادھڑ اسی طرح دوسری جماعتوں میں جارہے ہیں جس طرح آئے تھے باقی اپنے محبوب چیئرمین کو جیل میں چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔مصنوعی مقبولیت کا یہی انجام ہوتا ہے۔

شکارپور کے قومی شاہراہ جنوں بائی پاس کے مقام پر کار الٹ کر کھائی میں جاگری، حادثے کے نتیجے میں کار میں سوار تمام 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔

پشاور کے علاقے یکہ توت میں پولیس اور رہزنوں کے درمیان فائرنگ سے رہزن ہلاک ہوگیا۔

جان کربی نے کہا کہ اسرائیل دوبارہ حماس کے پیچھے جانے کا فیصلہ کرے گا تو اسے امریکی حمایت حاصل ہوگی۔

ملک بھر میں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے 593 حلقے ہوں گے۔

ویڈیو میں رہائی پانے والے یرغمالی گرم جوشی سے حماس جنگجوؤں کو الوداع کر رہے ہیں۔

نیب نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کچھ ثبوت نہیں تھے، سربراہ جے یو آئی (ف)

ن لیگی رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بڑا تڑکا اپنا بندہ چیئرمین پی ٹی آئی لگواکر لگایا ہے۔ بیرسٹر گوہر پچھلے سال تک پیپلز پارٹی میں تھے۔

اسرائیلی فوج نے الزام لگایا تھا کہ بچوں نے ان پر دھماکا خیز مواد پھینکا تھا، درحقیقت ایک بچے کے ہاتھ میں فائر کریکر تھا۔

ڈومینیکا کو پہلے راؤنڈ کا ایک اور سپر 8 کے دو میچز کی میزبانی کرنا تھی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کی منظوری دے دی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ متعلقہ آفیسر نے پولیس کو گالیاں دیں اور کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالی۔

لطیف نیازی کو محکمہ تعلیم میں غیر قانونی بھرتیوں پر اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا،

برطانیہ ان دنوں شدید سردی کی زد میں ہے۔ لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئر لینڈ کے لیے برفباری کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

نادرا ریکارڈ میں نوجوان کی تین مائیں ہونے کی وجہ سے مستقبل میں مسئلہ ہوسکتا ہے۔

وزارت خزانہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ میں قابل اور تجربہ کار اسٹاف بھرتی کیا جائے گا۔

اداکار انیل کپور نے اداکار رنبیر کپور سے متعلق 16 سال قبل کہے الفاظ دوبارہ دہرادیے۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

10 3
01.12.2023

ویسے تو ہمارے ہاں انہونیاں ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن بعض انہونیوں کے ملک پر نہایت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں منفی اثرات زیادہ اور دیرپا ہوتے ہیں۔ اب بھی ایسی ہی انہونیاں ہورہی ہیں۔ یہ فیصلہ محترم قارئین کریں کہ ان رونما ہونیوالی انہونیوں کے ملک کے مجموعی حالات پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہاں فی الوقت ہم چند تازہ انہونیوں کا ذکر کریں گے۔

پہلی انہونی یہ ہے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے کوشاں رہتی ہے لیکن ہمارے ہاں حیرت انگیز طور پر اس اہم معاملے میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ کہیں بیورو کریسی، کہیں قانون اور کہیں بزنس کے مفادات دیوار بن جاتے ہیں۔ یوں ملکی ترقی اور روزگار کے فروغ میں بھی جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام قائم دائم ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ’’5Gٹیکنالوجی‘‘ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی کمپنی(Qualcomm)کوالکام کے مطابق اگلے دس سال کے اندر5G ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا میں ڈھائی کروڑ سےزائد نوکریاں اور12کھرب ڈالر سے زیادہ کا کاروبار عمل میں آئے گا۔ پاکستان میں اس وقت لاکھوں لوگ آئی ٹی اور فری لانسنگ کے ذریعے سالانہ کروڑوں ڈالرکماتے ہیں۔ 5Gٹیکنالوجی پر منتقلی اس شعبے میں انقلاب کے مترادف ہے۔ آئی ٹی کے وفاقی وزیر کی جانب سے5Gسپیکٹرم پرایک ہائی لیول کمیٹی کی تشکیل خوش آئند اقدام ہے لیکن پاکستان کو پہلے کچھ حائل رکاوٹوں کو عبور کرناہوگا۔ ان رکاوٹوں میں سب سے بڑی رکاوٹ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم امتناعی ہے۔ جو 25سال پرانے فریکوئنسی ایلوکیشن کے ایک کیس پردیا گیا ہے۔ لاکھوں پاکستانیوں کا آن لائن روزگار سندھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا منتظر ہے۔ دوسری طرف اس رکاوٹ کے نتیجے میں پاکستانیوں کو ملنے والے اربوں ڈالرز کے مواقع ضائع ہورہے ہیں جو........

© Daily Jang


Get it on Google Play