چال ڈھال میں رکھ رکھائو ،بات چیت میں اعتماد ،ہر موضوع پر بات کرنے کی اہلیت ، دنیا بھر میں پاکستان کو مثبت طور پر پیش کرنے کی صلاحیت اور پھر ریاست کے ہر طبقے کیلئے قابل قبول،یہ ہیں پاکستان کے موجودہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ۔ پاکستانی عوام ہوں یا سیاستداں کبھی کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے انوارالحق کاکڑ پاکستان کے وزیر اعظم تعینات ہوسکیں گے ،حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی درجنوں سیاسی جماعتوں کے ہزاروں سیاستدانوں کی سوچ بھی زیادہ سے زیادہ وفاقی وزیر بننے تک رہتی ہے، وزیر اعظم کے عہدے کیلئےچند ہی سیاستداں سوچنے کی سکت رکھتے ہونگے کیونکہ اس عہدے کیلئے اکثر بہت کچھ قربا ن کرنا پڑجاتا ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ شہید لیاقت علی خان ہوں یا ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو ہوں یا میاں نواز شریف اور اب عمران خان یہ وہ تمام لیڈر ہیں جنھوں نے وزارتِ عظمیٰ کا نہ صرف مزہ چکھا بلکہ وزارتِ عظمیٰ کے وہ سائیڈ افیکٹ بھی دیکھےہیں ،جو اس عہدے کی خواہش رکھنے والے ہر فردکیلئے عبرت سے کم نہیں لیکن اس عہدے پر تعینات رہنے والے کئی نگراں وزرائے اعظم خوش نصیب رہے کہ انھیں باعزت طریقے سے عہدہ سنبھالنے اور رخصت ہونے کا موقع ملا۔انوار الحق کاکڑ سیاست میں متحرک رہے ہیں ، بلوچستان کی سابقہ حکومت کے ترجمان بھی رہےاور بطور سینیٹر اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں لیکن مجھ سمیت پاکستانی عوام کا بہت بڑا طبقہ قومی سیاست میں ان کے کردار سے بہت زیادہ آشنا نہیں رہا یہی وجہ ہے کہ جب انوار الحق کاکڑ کا نام ان کئی ناموں میں سے حتمی طور پر وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلئے فائنل ہوا تو عوام اور سیاستدانوں کا بہت بڑا طبقہ حیران تھا کہ بلوچستان کا ایسا کونسا غیر مقبول سیاستدان ہے جس میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کی صلاحیت اور قابلیت موجود ہے ، لیکن پھر کئی مواقع پر نگراں وزیر اعظم نے اپنے انتخاب کو اپنی بات چیت ، چال ڈھال اور بہترین فیصلوں سے درست ثابت کردکھا یا ، کئی عالمی فورمز پر کی گئی ان کی تقاریر ، حاضر جوابی اور قابل اعتماد انداز نے عوام اور ان کے درمیان

اجنبیت کو ختم کرنے میں مدد فراہم کی ہے ، خاص طو ر پر اوورسیز پاکستانی ہوں یا قوم کا تعلیم یافتہ طبقہ، اس بات پر بہت توجہ دیتا ہے کہ پاکستان کا وزیر اعظم جب غیر ملکی دوروں پر جاتا ہے تو اس کا طرز گفتگو کیسا ہوتا ہے ، اس کا اعتماد غیر ملکی سربراہوں سے ملتے وقت کیسا ہوتا ہے اور چوبیس کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے وقت کیا وہ پاکستان کی عزت میں اضافے کا سبب بنتا ہے یا کمی کا سبب بنتا ہے ، لیکن اپنے گزشتہ تین ماہ کے دور وزارت ِعظمیٰ میں انوار الحق کاکڑ نے کسی جگہ بھی پاکستان اور پاکستانی عوام کی سبکی نہیں ہونے دی ہے ،گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نگراں وزیر اعظم کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جہاں ان کی حاضر جوابی قابل داد نظر آئی ، پھر انھیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کرتے دیکھا ، ترک صدر کے ساتھ ملتے دیکھا ، برطانیہ کے شہزادہ چارلس کے ساتھ گفتگو کرتے دیکھا غرض ہر جگہ نگراں وزیر اعظم پاکستان کی بہترین نمائندگی کرتے نظر آئے ،تو سوچاکہ نگراں وزیر اعظم کے حوالے سے بنیادی معلومات سے عوام کو بھی آگاہی فراہم کی جائے ، انوارالحق کاکڑ پندرہ مئی انیس سو اکہتر کو قلعہ سیف اللہ میں پیدا ہوئے ، ان کے دادا ڈاکٹر نور محمد کاکڑ خان آف قلات کے ذاتی معالج رہے ، ان کے والد احتشام الحق کاکڑ سول سرونٹ رہے جبکہ انکے ماموں ارباب یوسف کاسی اور دیگر رشتہ دار سیاست میں ہیں ،تعلیم یافتہ خاندان سے تعلق ہونے کے سبب انوار الحق کاکڑ کی تعلیم پر بھی اہل خانہ کی جانب سے خصوصی توجہ دی گئی اور ان کی بنیادی تعلیم کوئٹہ میں سینٹ فرانسس اسکول سے ہوئی ،جبکہ کیڈٹ کالج کوہاٹ سے انھوں نے ہائی اسکول کی تعلیم حاصل کی جبکہ بعد میں انھوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا اور برطانیہ کی یونیورسٹی آف لندن سے قانون کی ڈگری کے حصول کی سعی کی لیکن کسی وجہ سے ڈگری مکمل نہ کرسکے۔ دوہزار پانچ میں پاکستان واپس آئے اور عملی سیاست میں قدم رکھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت ایسے ہی محب وطن رہنمائوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان ترقی کی جانب سفر کرے۔

ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں دھاندلی نہیں، دھاندلا ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب بھر میں تھانوں کی اپ گریڈیشن کا عمل شروع کردیا ہے، تمام اضلاع کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے خریدیں گے۔

دبئی میں کوپ 28 میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی مقاصد جاری رکھے تو بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کا خیال رکھے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق شدید برفباری کے باعث میونخ ایئرپورٹ پر 760 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ گروپس میں پولیس افسران یا اہلکاروں کی موجودگی پر محکمانہ کارروائی ہوگی۔

حماس نائب سربراہ نے کہا کہ جنگ بندی پر اب کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، تمام یرغمالی خواتین، بچوں کو رہا کر دیا ہے۔

قومی کرکٹ سلیکشن کمیٹی کا اجلاس چیف سلیکٹر وہاب ریاض کی سربراہی میں کل کراچی میں ہوگا۔

گھنٹوں میں اسرائیل کے 400 سے زیادہ حملوں میں300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

بالی ووڈ اسٹار رنبیر کپور کی فلم اینمل نے پہلے دن دنیا بھر میں 115 کروڑ کا بزنس کرکے تاریخ رقم کردی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تین نکات پیش کیے ہیں۔

سلطان نشے کا عادی تھا اور گھر بیچ کر پیسے حاصل کرنا چاہتا تھا۔

پاکستان کرکٹ کی کامیابی کےلیے تمام تقرریاں میرٹ پر کریں گے، نگراں وزیراعظم

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج پی ٹی آئی دربدر ہے ان کے رہنما بلوں میں گھسے ہوئے ہیں، آج پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرواسکتی۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بہن سے ملاقات کےلیے واشنگٹن میں حکام سے باضابطہ اجازت لے رکھی تھی۔

گزشتہ ماہ بھی 2 فضائی میزبان کینیڈا میں سلپ ہوئے تھے۔

ایرانی پاسداران انقلاب گارڈز شام میں ملٹری ایڈوائزر کے مشن پر تھے، ایرانی میڈیا

QOSHE - محمد عرفان صدیقی - محمد عرفان صدیقی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد عرفان صدیقی

16 0
03.12.2023

چال ڈھال میں رکھ رکھائو ،بات چیت میں اعتماد ،ہر موضوع پر بات کرنے کی اہلیت ، دنیا بھر میں پاکستان کو مثبت طور پر پیش کرنے کی صلاحیت اور پھر ریاست کے ہر طبقے کیلئے قابل قبول،یہ ہیں پاکستان کے موجودہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ۔ پاکستانی عوام ہوں یا سیاستداں کبھی کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے انوارالحق کاکڑ پاکستان کے وزیر اعظم تعینات ہوسکیں گے ،حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی درجنوں سیاسی جماعتوں کے ہزاروں سیاستدانوں کی سوچ بھی زیادہ سے زیادہ وفاقی وزیر بننے تک رہتی ہے، وزیر اعظم کے عہدے کیلئےچند ہی سیاستداں سوچنے کی سکت رکھتے ہونگے کیونکہ اس عہدے کیلئے اکثر بہت کچھ قربا ن کرنا پڑجاتا ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ شہید لیاقت علی خان ہوں یا ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو ہوں یا میاں نواز شریف اور اب عمران خان یہ وہ تمام لیڈر ہیں جنھوں نے وزارتِ عظمیٰ کا نہ صرف مزہ چکھا بلکہ وزارتِ عظمیٰ کے وہ سائیڈ افیکٹ بھی دیکھےہیں ،جو اس عہدے کی خواہش رکھنے والے ہر فردکیلئے عبرت سے کم نہیں لیکن اس عہدے پر تعینات رہنے والے کئی نگراں وزرائے اعظم خوش نصیب رہے کہ انھیں باعزت طریقے سے عہدہ سنبھالنے اور رخصت ہونے کا موقع ملا۔انوار الحق کاکڑ سیاست میں متحرک رہے ہیں ، بلوچستان کی سابقہ حکومت کے ترجمان بھی رہےاور بطور سینیٹر اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں لیکن مجھ سمیت پاکستانی عوام کا بہت بڑا طبقہ قومی سیاست میں ان کے کردار سے بہت زیادہ آشنا نہیں رہا یہی وجہ ہے........

© Daily Jang


Get it on Google Play