دو بڑی پارٹیوں کی سیاسی بھاگ دوڑ

پیپلز پارٹی نے وزارت ِعظمیٰ کی دوڑ میں خاصی تیز دوڑ لگا رکھی ہے دوسری جانب ن لیگ بھی شاید مطمئن ہے اس لئے اس کے گھوڑے دوڑ میں دوسرے نمبر پر ہیں، بھاگ دوڑ ہی ہے ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہما کس کے سر پر بیٹھے گا۔ صورتحال یہ ہے کہ کسی کے بارے میں حتمی بات نہیں کی جاسکتی البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ نوزائیدہ اور پرانی چھوٹی پارٹیاں کسی نہ کسی کو دوتہائی اکثریت دلوانے میں حتمی کردار ادا کر سکتی ہیں، یہ جو دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے اپنے وزرائےاعظم نامزد کرکے ان کے ناموں کے نعرے لگانا شروع کردیئے ہیں تو پھر نتائج کا انتظار کون کرے گا، ایک خودکش بڑی پارٹی بھی ہے اگرچہ وہ ابھی تک برزخ میں ہے لیکن اسے بھی یاران تیز گام پیش نظر رکھیں کہ شاید ’’پلنگ خفتہ باشد‘‘ ( شاید کہ جھاڑیوں میں چیتا اپنا بلا سرہانے رکھ کر سو رہا ہو) کا منظر دیکھنے کو ملے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ موجود ہے یعنی ہمارے ہاں جنگل ، منگل، دنگل کی سہولت دستیاب ہے، اس وقت اگر ووٹر بارے سوچا جائے تو کسی کا بھی صدق دل سے کسی کو ووٹ دینے کو جی نہیں چاہتا تاہم وہ نکلیںگے اور اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں گے کیونکہ وہ کسی ایک سے نہیں تمام پہلوانوں سے ’’بہت خوش ‘‘ ہیں۔ ہمارے 76 برس گزر گئے مگر کوئی تیر نہ مار سکے، خدا کرے کہ کوئی ایسی مکسچر حکومت قائم ہو کہ اس میں گویا ہر فرد کے مقتدر کو ستارہ بنانے کا اہتمام ہو، اکیلے تو شاید کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت نہ بنا سکے، یہ جو ایک تصور ابھرا ہے کہ معمر افراد کو سیاست سے باہر رکھیں اور نوجوانوں کو موقع دیں تو اس تصور کی خالصتاً کہیں بھی اب تک پذیرائی نہیں ہوئی، چونکہ بعض سیاستدان اپنے کسی جوان کو سامنے لانا چاہتے ہیں اس لئے وہ جوان حکمران لانے کا نعرہ لگا رہے ہیں، قوم بوڑھے کو، جوان کو جسے بھی ووٹ دینا چاہے دے۔

٭٭٭٭

گلیوں، محلوںمیں فیکٹریاں

نگران حکومت جہاں کئی شعبوں میں کریک ڈائون کر رہی ہے، وطن عزیز میں گلیوں، محلوں میں چلنے والی فیکٹریوں کو واجبی سہولت دے کر رہائشی علاقوں سے باہر کرے تاکہ آلودگی میں انتہائی مقام حاصل کرنے جیسی بدنامی سے نجات ملے، بالخصوص لاہور شہر میں دیکھیں تو ہر گلی ، ہر محلے میں کوئی فیکٹری نظر آئے گی، پنجاب کے وزیر اعلیٰ ماشا اللہ صوبے کی خوب خدمت کر رہے ہیں وہ ہر برائی کا بروقت نوٹس لیتے ہیں ،ان سے نجانے کیوں یہ رہائشی علاقوں میں پلوشن پھیلانے والی فیکٹریاں اوجھل ہیں، بجلی چوری پکڑنے کے سلسلے میں بھی ان فیکٹریوں پر ہاتھ ڈالا گیا مگر ہنوز یہ گلی کوچوں میں قائم فیکٹریاں چل رہی ہیں، اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو پھر بقول میرؔ یہ حال ہوگا کہ ؎

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا

اس طرح ہم نے کئی بار کوڑا جلانے والی بھٹیوں کا بھی ذکر کیا مگر نہ جانے کیوں پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے ہنوز ان کا بھی نوٹس نہیں لیا، نبی اکرمؐ کا فرمان ہے ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ ذمہ داران شہروں کو پورے ایمان سے کیوں محروم رکھتے ہیں، شہریوں کو بھی صفائی اپنا کر باقی کا نصف ایمان بھی آسانی سے حاصل کرلینا چاہیے۔ بہرصورت شہری آلودگی میں شہری علاقوں سے اگر فیکٹریاں منتقل نہ کی گئیں تو سانس لینا بھی مشکل ہوگا۔ مسلمان کو پانچ وقت صاف ہونے کا پابند اسی لئے کیا گیا کہ معاشرہ آلودگی سے پاک ہو، کم از کم رہائشی علاقوں میں تو ہوا کا انڈیکس تسلی بخش ہو، جو لوگ گلیوں، محلوں میں فیکٹریاں لگاتے ہیں وہ خود وہاں نہیں رہتے۔

٭٭٭٭

نرخ چڑھتے ہیں اترتے نہیں

حکومت وقت آہ و فغاں سن کر کسی نہ کسی چیز کو سستا کردیتی ہے لیکن دکاندار اور تاجر حضرات قیمتوں کو برقرار رکھتے ہیں، اور اس طرح لوگوں کی چیخ و پکار کا استحصال کاروباری طبقہ کرتا ہے، اگر تیل کی قیمت نیچے آتی ہے تو ٹرانسپورٹ کے کرائے برقرار رہتے ہیں کم نہیں ہوتے، اب یہ کام عوام کا نہیں حکمرانوں کا ہے کہ قیمتیں گرتے ہی نرخوں کو کم کرنے کے لئے اقدام کریں ورنہ جو رعایت حکومت دیتی ہے وہ عوام تک نہیں پہنچے گی، ہم تو بار بار مہنگائی کے چڑھنے اترنے پر قلم اٹھاتے مگر ہمارے لکھے کو تاجر لفٹ کراتا ہے نہ حکمران، تیل کی ارزانی ہو یا مہنگائی، اثرات ہر ضرورت کی چیز پر پڑتے ہیں، اس لئے حکومت تیل کو ارزاں کرے اور اپنے اقدام کو عملی جامہ پہنائے، جو چیزیں تیل کی گرانی سے چڑھتی ہیں وہ ارزانی کی صورت میں ارزاں کیوں نہیں ہوتیں، یہ ہے حکومت کا اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کرا سکنے کا کھلا ثبوت ۔ اگر ہمارے حکمرانوں نے بروقت پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر عمل کیا ہوتا، سب کچھ کاغذوں پر لکھ کر نہ کیا ہوتا تو آج بجلی ٹکے یونٹ ہوتی بلکہ ہم اسے برآمد بھی کرسکتے، صنعت کا پہیہ خوب چلتا، مگر حکومت خوشخبری سنانے تک محدود رہتی ہے خوشخبری عملاً پہنچانے کا اہتمام نہیں کرتی، اس وقت ضروری ہے کہ ہر ہم وطن کے پاس موبائل ضرور ہوتا ہے لہٰذا وہ انتخابی مہم چلانے والوں کے بلند بانگ دعوے ریکارڈ کرے اور جب ان میں سے جو برسراقتدار آئے اسے ہر وقت اس کی آواز سنائی جائے کہ آپ نے یہ دعوے کئے تھے، اب پورے کریں جیسے نرخ چڑھتے ہیں اترتے نہیں اسی طرح حکمرانوں کے اثاثے بڑھتے ہیں کم نہیں ہوتے۔ وما علینا الاالبلاغ۔

٭٭٭٭

وڈیرہ اور شہید کی بیٹی

O... شہید کی بیٹی نے آرمی چیف کو شکایت کرتے ہوئے کہا : وڈیرہ سیلاب کا رخ ہمارے گھر کی طرف کردیتا ہے۔ آرمی چیف نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اب پانی آپ کے گھر نہیں پہنچےگا۔ یہ نہایت بہتر طرز عمل ہے کہ آرمی چیف ہر شہید کے گھر پہنچ کر اس کے خاندان کا حال احوال پوچھتے ہیں، اس وڈیرہ شاہی کا رخ پورے ملک اور عوام کی طرف ہے اس سیلاب کا بھی رخ پھیرنے کی ضرورت ہے۔

O... وزیر اعلیٰ محسن نقوی: کچے میں کوئی ڈاکو بچنا نہیں چاہیے، گرینڈ آپریشن کیا جائے۔

بڑی اچھی بات ہے کہ کچہ ڈاکوئوں سے پاک ہو جائے، اس کے ساتھ ہی پکے کے ڈاکوئوں کا بھی نوٹس لیا جائے جو شرافت کے لبادے میں ڈکیتی کرتے ہیں۔

O... امریکی سینیٹر مارک وارنر کہتے ہیں: اسرائیل دنیا بھر کے لوگوں کی ہمدردی کھو چکا ہے۔

کیا اس ’’اعزاز‘‘ میں امریکا اسرائیل کے ساتھ شامل نہیں۔

O... عمران خان: ان افراد کو پارٹی سے نکال دیں گے جو فوج کوبدنام کرتے ہیں۔

بیانیہ بدل گیا لیکن اب بھی مسلمانی دو قدم ہے۔

O... کوئی کہتا ہے اگلے وزیر اعظم نواز شریف ہوں گے کوئی کہتا بلاول کی آمد آمد ہے، ہمارا خیال ہے ،وہ کوئی بھی ہو اگلا وزیر اعظم آل اِن ون ہوگا۔

٭٭٭٭

ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں دھاندلی نہیں، دھاندلا ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب بھر میں تھانوں کی اپ گریڈیشن کا عمل شروع کردیا ہے، تمام اضلاع کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے خریدیں گے۔

دبئی میں کوپ 28 میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی مقاصد جاری رکھے تو بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کا خیال رکھے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق شدید برفباری کے باعث میونخ ایئرپورٹ پر 760 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ گروپس میں پولیس افسران یا اہلکاروں کی موجودگی پر محکمانہ کارروائی ہوگی۔

حماس نائب سربراہ نے کہا کہ جنگ بندی پر اب کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، تمام یرغمالی خواتین، بچوں کو رہا کر دیا ہے۔

قومی کرکٹ سلیکشن کمیٹی کا اجلاس چیف سلیکٹر وہاب ریاض کی سربراہی میں کل کراچی میں ہوگا۔

گھنٹوں میں اسرائیل کے 400 سے زیادہ حملوں میں300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

بالی ووڈ اسٹار رنبیر کپور کی فلم اینمل نے پہلے دن دنیا بھر میں 115 کروڑ کا بزنس کرکے تاریخ رقم کردی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تین نکات پیش کیے ہیں۔

سلطان نشے کا عادی تھا اور گھر بیچ کر پیسے حاصل کرنا چاہتا تھا۔

پاکستان کرکٹ کی کامیابی کےلیے تمام تقرریاں میرٹ پر کریں گے، نگراں وزیراعظم

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج پی ٹی آئی دربدر ہے ان کے رہنما بلوں میں گھسے ہوئے ہیں، آج پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرواسکتی۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بہن سے ملاقات کےلیے واشنگٹن میں حکام سے باضابطہ اجازت لے رکھی تھی۔

گزشتہ ماہ بھی 2 فضائی میزبان کینیڈا میں سلپ ہوئے تھے۔

ایرانی پاسداران انقلاب گارڈز شام میں ملٹری ایڈوائزر کے مشن پر تھے، ایرانی میڈیا

QOSHE - پرو فیسر سید اسرار بخاری - پرو فیسر سید اسرار بخاری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پرو فیسر سید اسرار بخاری

21 1
03.12.2023

دو بڑی پارٹیوں کی سیاسی بھاگ دوڑ

پیپلز پارٹی نے وزارت ِعظمیٰ کی دوڑ میں خاصی تیز دوڑ لگا رکھی ہے دوسری جانب ن لیگ بھی شاید مطمئن ہے اس لئے اس کے گھوڑے دوڑ میں دوسرے نمبر پر ہیں، بھاگ دوڑ ہی ہے ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہما کس کے سر پر بیٹھے گا۔ صورتحال یہ ہے کہ کسی کے بارے میں حتمی بات نہیں کی جاسکتی البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ نوزائیدہ اور پرانی چھوٹی پارٹیاں کسی نہ کسی کو دوتہائی اکثریت دلوانے میں حتمی کردار ادا کر سکتی ہیں، یہ جو دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے اپنے وزرائےاعظم نامزد کرکے ان کے ناموں کے نعرے لگانا شروع کردیئے ہیں تو پھر نتائج کا انتظار کون کرے گا، ایک خودکش بڑی پارٹی بھی ہے اگرچہ وہ ابھی تک برزخ میں ہے لیکن اسے بھی یاران تیز گام پیش نظر رکھیں کہ شاید ’’پلنگ خفتہ باشد‘‘ ( شاید کہ جھاڑیوں میں چیتا اپنا بلا سرہانے رکھ کر سو رہا ہو) کا منظر دیکھنے کو ملے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ موجود ہے یعنی ہمارے ہاں جنگل ، منگل، دنگل کی سہولت دستیاب ہے، اس وقت اگر ووٹر بارے سوچا جائے تو کسی کا بھی صدق دل سے کسی کو ووٹ دینے کو جی نہیں چاہتا تاہم وہ نکلیںگے اور اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں گے کیونکہ وہ کسی ایک سے نہیں تمام پہلوانوں سے ’’بہت خوش ‘‘ ہیں۔ ہمارے 76 برس گزر گئے مگر کوئی تیر نہ مار سکے، خدا کرے کہ کوئی ایسی مکسچر حکومت قائم ہو کہ اس میں گویا ہر فرد کے مقتدر کو ستارہ بنانے کا اہتمام ہو، اکیلے تو شاید کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت نہ بنا سکے، یہ جو ایک تصور ابھرا ہے کہ معمر افراد کو سیاست سے باہر رکھیں اور نوجوانوں کو موقع دیں تو اس تصور کی خالصتاً کہیں بھی اب تک پذیرائی نہیں ہوئی، چونکہ بعض سیاستدان اپنے کسی جوان کو سامنے لانا چاہتے ہیں اس لئے وہ جوان حکمران لانے کا نعرہ لگا رہے ہیں، قوم بوڑھے کو، جوان کو جسے بھی ووٹ دینا چاہے دے۔

٭٭٭٭

گلیوں، محلوںمیں فیکٹریاں

نگران حکومت جہاں کئی شعبوں میں کریک ڈائون کر رہی ہے، وطن عزیز میں گلیوں، محلوں میں چلنے والی فیکٹریوں کو واجبی سہولت دے کر رہائشی علاقوں سے........

© Daily Jang


Get it on Google Play