جوں جوں ساعتیں قدم بہ قدم آٹھ فروری کی جانب بڑھ رہی ہیں.... وہ تاریخ جسے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں عام انتخابات کیلئے مقرر کیا ہے، انتخابات سے متعلق غیر یقینی پن میں تکلیف دہ انداز میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس کا اظہاروفاقی سطح پر ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کو انتخابی نشان کی الاٹمنٹ میں ہونے والی تاخیر سے بھی ہوتا ہے ۔ قانون کے مطابق اس عمل میں سہولت فراہم کرنے کی بجائے دانستہ تاخیر کرنے کیلئے رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ۔ بلکہ اس کا راستہ بھی روکا جارہا ہے۔ جماعتوں پر پابندی لگانے یا اُنھیں زبردستی سیاسی کردار ادا کرنے سے روک دینے کی روایت اس ملک میں نئی نہیں ۔ یہ وہ ملک ہے جو ایک حقیقی جمہوری ریاست بننے کی خواہش رکھتا ہے لیکن تاحال یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا۔ ایک قدم آگے ، دوقدم پیچھے کی طرف حرکت نے بے انتہانقصان پہنچاتے ہوئے اسے عالمی برادری میں ایک توانا اور ترقی پسند ملک بننے کی صلاحیت سے محروم کردیا ہے ۔ اس کی بجائے گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ یہ ایک چبھتا ہوا مذاق بن کر رہ گیا ہے جس پر لوگ ہنستے بھی ہیں اور استہزا بھی کرتے ہیں۔ اس سے بھی بدتر یہ کہ کسی گہری خرابی کی مایوس کن علامت سمجھ کر ہمیں زیادہ تر دنیا نے نظر انداز کردیا ہے ۔ تقدیر کو تو ٹالا نہیں جاسکتا، جو ہونا ہے ، ہو کر رہے گا۔ لیکن ایک کام تو ہم کرسکتے ہیں : ایک ملک جو آزاد ہونے کا دعویٰ رکھتا ہے اور جس کی آبادی پچیس کروڑ ہے، اس میں ہم اتحاد اوراتفاق سے ایک شفاف جمہوری نظام قائم کرتے ہوئے موجودہ مایوسی کی فضا ، جس نے زندگی کے ہر پہلو کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، کو دور کرنے کا چارہ کرسکتے ہیں ۔ یہ سوچ بلاجواز نہیں ۔ طویل تاریخ ہے کہ کس طرح لوگوں کے حقوق غصب کیے گئے ، کس طرح اُنکے خواب چکنا چور ہوگئے، کس طرح ایک مجرم ٹولے نے ریاست کی سکت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ وہ ٹولہ جو بے رحمانہ طریقے سے تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرتا رہا ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ انہی لوگوں کو اقتدار کی کرسیوں پر بٹھانے کیلئے واپس لایا جا رہا ہے تاکہ وہ دوبارہ اپنی سرگرمیاں شروع کرسکیں۔ اور اس مقصد کیلئے جو راستہ ہموار کیا جا رہا ہے وہ یا تو انتخابات میں دھاندلی کرنا ہے یا پھر سرے سے ان کے انعقاد سے گریز کرنا ہے۔ اس ماحول میںجو دلیل تقویت پارہی ہے وہ یہ ہے کہ اگر غیر آئینی اور غیر قانونی حکومتیں ریاستی اداروں، خاص طور پر عدلیہ کی حمایت کے بغیر اٹھارہ ماہ تک قائم رہ سکتی ہیں، تو وہ غیر معینہ مدت کیلئے بھی ہوسکتی ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ریاست کی پوری آئینی اور قانونی عمارت کو گرایا جا رہا ہے تاکہ مجرموں کے قبیلے کیلئے جگہ بنائی جا سکے۔ انھوںنے اپنے گزشتہ دور اقتدار میں جس گھناؤنے طریقے سے ملک کو تباہ کیا اور دوبارہ اقتدار میں آنے کی صورت میں اس کا کیا حشر کرسکتے ہیں، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے ارباب اختیار کو کوئی سروکار نہیں دکھائی دیتا۔ جو چیز مجھے ذاتی طور پر حیران کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس مشق کی غیر آئینی اور غیر قانونی جہت کو ایک لمحے کیلئےایک طرف رکھتے ہوئے سوال اٹھتا ہے کہ اگر نئی قیادت لانا مجبور ی تھی تو کیا طاقت ور حلقوں کو250 ملین لوگوں میں کوئی بہتر آپشن نہیں ملا ؟ وہ آزمائے ہوئے گروہ سے آگے کیوں نہیں دیکھ سکے جو ماضی میں متعدد بار ملک کو تباہ کر چکاہے؟ مزید برآں ریاست کیلئے کیا مجبوری ہے کہ وہ جرائم کی محافظ اور اسے فروغ دینے والا بازو بن جائے؟ اس پہیلی کا جواب مستقبل میں ایک دلچسپ افسانے کا ایک زبردست پلاٹ ترتیب دے گا۔فی الحال یہ منصوبہ ریاست کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بن رہا ہے۔ ایک طرف تو ملک معاشی تباہی کے دہانے پر ہے جس میں مستقبل قریب میں کسی بہتری کی کوئی امید نہیں ۔دوسری طرف سیاسی بحران مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کیوں کہ آزاد اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا غیر یقینی پن واضح ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے واقعات پر نظر ڈالیں تومنصفانہ اور جامع انتخابی عمل ،جس میںپی ٹی آئی سمیت تمام امیدواروں کو برابری کا میدان فراہم کیا جانا چاہیے، کے آثار معدوم ہیں ۔ دکھائی دیتا ہے کہ تمام ریاستی بندوقیں پارٹی کے قائدین اور کارکنوں کی طرف ہیں جنھیں ایک منظم طریقے سے اٹھایا جا رہا ہے۔بحیثیت قوم ہم فوراً دوسروں کی طرف انگلیاں اٹھاتے ہیں، لیکن اپنے طرز عمل کا کبھی جائزہ نہیں لیتے۔ اس نے مظلومیت کی جھوٹی نفسیات کو جنم دیا ہے۔ تاہم طاقت کے نشے میںچُور لوگ کسی چیز کے صحیح یا غلط ہونے کی فکر نہیں کرتے۔جب انکے ذاتی مفادات کو حاصل کرنے کی بات آتی ہے تو دونوں آپس میں شیر وشکر ہوجاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک طویل غیر آئینی اور غیر قانونی حکمرانی کا ڈھانچہ بھی ان کیلئے نئی سوچ اپنانے اور اپنی حکمت عملی اور نقطہ نظر میں تبدیلی پر غور کرنے کا سبب نہیں بنتا۔ ہمارے تخمینوں اور منصوبوں کا ہدف جو بھی ہو، وقت کا گھوڑا نہیں رکے گا۔ یہ اپنی رفتار سے آگے بڑھتا رہتا ہے ، بغیر دیکھے کہ اس کی رفتار کا کس پر کیا اثر ہوگا۔ وقت کی نہ کوئی صنف ہے ، نہ رنگ ، نہ نسل ،نہ عقیدہ ۔ اس کا کوئی دوست ہے ، نہ دشمن ۔ لیکن تیرجیسی درستی سے کام کرتا ہے ۔ شیکسپیئر کے لازوال ڈرامے ’کنگ لیئر‘ کی یاد آتی ہے :’’گزشتہ شب کے طوفان میں مجھے ایک شخص دکھائی دیا ۔ اُسے دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ انسان ایک کیڑا ہے ۔ ‘‘وقت بھی ناگزیر ہے ، لمحہ بھی ، بہت کچھ خطرے کی زد میں ہے ۔ دکھائی دیتا ہے کہ قوم کی تقدیر سے کس طرح کھلواڑ کیا جارہا ہے، مستقبل کی راہیں کس طرح تراشی جارہی ہیں ۔ اس وقت ، اس دور میں یہ ایک افسوس ناک منظر نامہ ہے۔

(صاحب تحریرپاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری انفارمیشن ہیں)

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے تصدیق کی ہے کہ ن لیگ نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اصولی اتفاق کرلیا ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے۔

تحریک انصاف کے سینئر رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ قانونی لوازمات پورے کرنے کے باوجود تحریک انصاف کو نوٹس جاری کرنا بالکل مناسب نہیں۔

شجاع آباد کے قاضی ندیم اپنے بچوں کی شادی پر خوشی سے نہال ہیں، اور خاندان کے دیگر افراد کو بھی ”دل کا رشتہ“ ایپ کا مشورہ دے رہے ہیں۔

فائرنگ کے دوران روشن بی بی نے اپنے دونوں بچوں اور شوہر کو بس کےفرش پر لٹایا اور خود انکی ڈھال بن گئیں،

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے خیبر پختونخوا سے اب تک 2 لاکھ 58 ہزار 657 غیرقانونی مقیم غیرملکی اپنے وطن واپس لوٹ گئے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی قرون وسطیٰ کی عمری مسجد کو بمباری سے شہید کردیا۔

چائنیز تائپے میں جاری ایشین بیس بال چیمپئن شپ میں پاکستان نے دوسری کامیابی حاصل کرلی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم مینجمنٹ نے اسپنر ابرار احمد کے متبادل کے حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے، اس حوالے ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ اور چیف سلیکٹر وہاب ریاض کے درمیان رابطہ ہوگیا۔

یہ پروجیکٹ دسمبر 2020 میں سنگہوا یونیورسٹی اور یالونگ ریور ہائیڈرو پاور ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے شروع کیا تھا۔

ریلی کو "گرلز بائیکرز آن روڈ" کا نام دیا گیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی ریفرنس میں شامل کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس جاری ہیں۔

کراچی میں بدھ کے روز ابتدائی رپورٹ میں فی الحال آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ہوتے ہوئے مجھے ٹکٹ مانگنے کی ضرورت ہی نہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کی درخواستوں پر بھی آئندہ ہفتے سماعت ہوگی،ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی عدالتی کارروائی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی۔

QOSHE - رؤف حسن - رؤف حسن
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

رؤف حسن

12 3
09.12.2023

جوں جوں ساعتیں قدم بہ قدم آٹھ فروری کی جانب بڑھ رہی ہیں.... وہ تاریخ جسے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں عام انتخابات کیلئے مقرر کیا ہے، انتخابات سے متعلق غیر یقینی پن میں تکلیف دہ انداز میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس کا اظہاروفاقی سطح پر ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کو انتخابی نشان کی الاٹمنٹ میں ہونے والی تاخیر سے بھی ہوتا ہے ۔ قانون کے مطابق اس عمل میں سہولت فراہم کرنے کی بجائے دانستہ تاخیر کرنے کیلئے رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ۔ بلکہ اس کا راستہ بھی روکا جارہا ہے۔ جماعتوں پر پابندی لگانے یا اُنھیں زبردستی سیاسی کردار ادا کرنے سے روک دینے کی روایت اس ملک میں نئی نہیں ۔ یہ وہ ملک ہے جو ایک حقیقی جمہوری ریاست بننے کی خواہش رکھتا ہے لیکن تاحال یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا۔ ایک قدم آگے ، دوقدم پیچھے کی طرف حرکت نے بے انتہانقصان پہنچاتے ہوئے اسے عالمی برادری میں ایک توانا اور ترقی پسند ملک بننے کی صلاحیت سے محروم کردیا ہے ۔ اس کی بجائے گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ یہ ایک چبھتا ہوا مذاق بن کر رہ گیا ہے جس پر لوگ ہنستے بھی ہیں اور استہزا بھی کرتے ہیں۔ اس سے بھی بدتر یہ کہ کسی گہری خرابی کی مایوس کن علامت سمجھ کر ہمیں زیادہ تر دنیا نے نظر انداز کردیا ہے ۔ تقدیر کو تو ٹالا نہیں جاسکتا، جو ہونا ہے ، ہو کر رہے گا۔ لیکن ایک کام تو ہم کرسکتے ہیں : ایک ملک جو آزاد ہونے کا دعویٰ رکھتا ہے اور جس کی آبادی پچیس کروڑ ہے، اس میں ہم اتحاد اوراتفاق سے ایک شفاف جمہوری نظام قائم کرتے ہوئے موجودہ مایوسی کی فضا ، جس نے زندگی کے ہر پہلو کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، کو دور کرنے کا چارہ کرسکتے ہیں ۔ یہ سوچ بلاجواز نہیں ۔ طویل تاریخ ہے کہ کس طرح لوگوں کے حقوق غصب کیے گئے ، کس طرح اُنکے خواب چکنا چور ہوگئے، کس طرح ایک مجرم ٹولے نے ریاست کی سکت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ وہ ٹولہ جو بے رحمانہ طریقے سے تباہی اور بربادی کی........

© Daily Jang


Get it on Google Play