جب ہمارا پسندیدہ کھلاڑی مکافات ِ عمل کی مطابقت میں زنداں کے اس مقام بلند تک پہنچ چکاہے جو اس کے نزدیک عبادت ہے تو ہمیں بھی تب تک کیلئے قلم روک دینا چاہئے ، کیونکہ یہ خوش آئندبات ہے کہ شاید اسی راستےپر چل کران لغزشوں کا کچھ کفارہ ہوجائے جو باذوق و شوقین لوگ جوانی میں کرتے ہیں ۔درویش کی تو بس یہ تمنا تھی کہ اب جب ایک شخص مکافات عمل کے کارن آئیڈیل منزل مقصود تک پہنچ چکا ہے جسے وہ خود اپنے لیے عباد ت و ریاضت کی جگہ قرار دیتا ہے ۔ بعض بیماریاں انسان کو گناہوں سے اس طرح پاک کردیتی ہیں جیسے آگ زنگ آلود لوہے کو،اس میں ضرور قدر ت کی کوئی بہتری ہوگی جولاڈلے کو مقامِ بلند پر فائز کرنے کیلئے ایسا اہتمام کرچکی اور جیل کو تو مہذب ممالک میں اصلاحی و تربیتی مرکز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے تو وائس چیئر مین فرمارہے ہیں کہ پہلے تو میں محض نام و نسب کا قریشی تھا ، جیل یاترا کے بعد تو مہاتما گاندھی کے مقام پر پہنچ چکا ہوں، جس طرح گاندھی جی کو کسی دنیاوی و حکومتی عہدے کی ضرورت نہ تھی مجھے بھی اب کسی عہدے کی لالچ نہیں رہی ،البتہ اس مایہ ناز عظیم کھلاڑی سے متعلق درویش کو ایک ہلکی سی شکایت ضرور ہے۔‎آپ جیل خانہ کو تمام تر سہولتوں کے ساتھ اپنے لیے عبادت خانہ خیال کرتے ہیں تو یہ ایک قابل ستائش سوچ ہے کیونکہ اسی اپروچ سے بعض اوقات انسانوں کی زندگیاں بدل جاتی ہیں کوئی انسان تنہائی میں بیٹھ کر جب اپنے رنگین ماضی کی غلطیوں اور لغزشوں پر غور کرتا ہے تو ایک نوع کے پچھتاوے کا احساس اسے بہتر بدلاؤ کی طرف لے آتا ہے او ر وہ اپنےماضی سے منہ موڑ کر نیکی اور عاجزی کے محبت بھرے مستقبل کو من میں بسا لینا چاہتا ہے۔لیکن ہماراکھلاڑی جیل کے اندربیٹھ کر بھی حکمرانی کی خواہش سے فارغ نہیں ہوا اس کا ارادہ مضبوط اور عزم زندہ ہے اور سہانے مستقبل کے خواب وہ ہنوز ایسے ہی دیکھ رہا ہے جیسے ٹرمپ سے ملتے ہوئے دیکھے تھے۔‎آپ فرماتے ہیں کہ شیخ مجیب الرحمن کے خلاف ان لوگوں نے کیا کچھ نہیں کیا ،اس سب کے باوجود وہ 162سیٹیں لیکر انتخابی معرکہ بھاری اکثریت سے جیت گئے تھے، میں آج آپ کو واضح کررہا ہوں کہ اگلا الیکشن میری پارٹی جیتے گی، یہ کہتے ہوئے ہمارے ممدوح یہ بھول گئے کہ شیخ صاحب پر تو نہ ایسے اخلاقی، نہ سفارتی، نہ مالی گھناؤنے الزامات تھے اور نہ ہی انہوں نے 9مئی کی واردات ڈالی تھی جس کا آج آپ ایک سو اسی زاویے پر انکار کر رہے ہیں اور یہ فرمارہے ہیں کہ وہ تو لندن پلان کا حصہ تھا جبکہ آج کے ترقی یافتہ میڈیا میں کیا آپ کی ویڈیوز سب کے سامنے نہیں ؟جن میں آپ فرمارہے ہیں کہ جب مجھے طاقتوروں نے گرفتار کیا تو پھر میرے چاہنے والوں نے حملے بھی تو انہی پر کرنے تھے۔ یہ بھی واضح رہے کہ شیخ مجیب بننے کیلئے بڑی بڑی زیادتیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں اپنی جنتا کاہیرو بننا پڑتا ہے، سادہ زندگی اپنانا پڑتی ہے اور اصولوں پر اسٹینڈ لینا پڑتا ہے ‎یہاں تو حالت یہ ہے کہ جس شخصیت کے خلاف نفرت پھیلانے کا آپ کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے ، اسی کے طرز عمل کو آپ نے سیاسی طور پر اپنا رول ماڈل بنا رکھا ہے۔ آخر انسان کوئی بھی دعویٰ کچھ سوچ سمجھ کر ہی کرے ، غلط بیانیوں یا کہہ مکرنیوں کی کچھ حدود و قیود بھی تو ہوتی ہونگی؟‎آپ نے پورے میڈیا کے سامنے کتنے تیقن کے ساتھ یہ فرمادیا کہ میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر یہ قسم کھانے کو تیار ہوں کہ میں نے بشریٰ بی بی کو نکاح کے دن دیکھا حالانکہ آپ کو اتنا بڑا دعویٰ کرنے کی ضرورت ہی نہ تھی اس لیے کہ نکاح کیلئے کسی کو پہلے دیکھنے کا شرعی حکم تو موجود ہے، اس حوالے سے واضح روایات موجود ہیں لیکن دیکھنے دکھانے میں شاید فرق ہوتا ہے،محترمہ بیگم صاحبہ کے سابق شوہر سول عدالت میں باضابطہ طور پر جو بیان دے چکے ہیں اس پر ہم اور آپ جتنا چاہیں واویلا کر لیں مگر اب وہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے اور اب تو انہوں نے چو تھے گواہ کو بھی عدالت کے حضور پیش کردیا ہے پتہ نہیں اس کا کیا نام ہے، لطیف ہے یا کچھ اورلیکن وہ بھی حلف اٹھاتے ہوئے عدالت کے روبرو سب کچھ کہہ گیا ہے، اس نے تو کوئی بات چھوڑی ہی نہیں ہے اس کا بیان حلفی ہے کہ ’’خاور مانیکا کے گھر آپ کا آنا جانا 2015سے ہی شروع ہوگیا تھا درجنوں مرتبہ وہ ہمارے گھر آئے یوں 2017میں مانیکا نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی‘‘ واضح رہے کہ اس سے قبل ہمارے تیس مار خاں کے یار غار عون چوہدری تو کھلاڑی کے بیان کو صدی کا سب سے بڑا جھوٹ قرار دے چکے ہیں اور یہ بھی کہ اس نے اگر پول کھول دیے تو اسے چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔ویسے ہمارے سیکولر اذہان کواگرچہ اس سے فرق نہیں پڑتاکہ نکاح شرعی تھا یا غیر شرعی لیکن ہمارے ملکی قانون کے مطابق طلاق چونکہ 90روز کے بعد موثر قرار پاتی ہے اس دورا ن صلح صفائی کی کوششیں جاری رہتی ہیں اس لیے اس دوران اگر کوئی عورت کسی اور مرد سے نکاح کرتی ہے تو ہمارا پاکستانی قانون بھی اسے نکاح کے اوپر نکا ح گردانتا ہے اور یہ قابل ِ تعزیر جرم ہے۔

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے تصدیق کی ہے کہ ن لیگ نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اصولی اتفاق کرلیا ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے۔

تحریک انصاف کے سینئر رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ قانونی لوازمات پورے کرنے کے باوجود تحریک انصاف کو نوٹس جاری کرنا بالکل مناسب نہیں۔

شجاع آباد کے قاضی ندیم اپنے بچوں کی شادی پر خوشی سے نہال ہیں، اور خاندان کے دیگر افراد کو بھی ”دل کا رشتہ“ ایپ کا مشورہ دے رہے ہیں۔

فائرنگ کے دوران روشن بی بی نے اپنے دونوں بچوں اور شوہر کو بس کےفرش پر لٹایا اور خود انکی ڈھال بن گئیں،

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے خیبر پختونخوا سے اب تک 2 لاکھ 58 ہزار 657 غیرقانونی مقیم غیرملکی اپنے وطن واپس لوٹ گئے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی قرون وسطیٰ کی عمری مسجد کو بمباری سے شہید کردیا۔

چائنیز تائپے میں جاری ایشین بیس بال چیمپئن شپ میں پاکستان نے دوسری کامیابی حاصل کرلی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم مینجمنٹ نے اسپنر ابرار احمد کے متبادل کے حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے، اس حوالے ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ اور چیف سلیکٹر وہاب ریاض کے درمیان رابطہ ہوگیا۔

یہ پروجیکٹ دسمبر 2020 میں سنگہوا یونیورسٹی اور یالونگ ریور ہائیڈرو پاور ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے شروع کیا تھا۔

ریلی کو "گرلز بائیکرز آن روڈ" کا نام دیا گیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی ریفرنس میں شامل کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس جاری ہیں۔

کراچی میں بدھ کے روز ابتدائی رپورٹ میں فی الحال آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ہوتے ہوئے مجھے ٹکٹ مانگنے کی ضرورت ہی نہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کی درخواستوں پر بھی آئندہ ہفتے سماعت ہوگی،ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی عدالتی کارروائی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی۔

QOSHE - افضال ریحان - افضال ریحان
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

افضال ریحان

9 0
09.12.2023

جب ہمارا پسندیدہ کھلاڑی مکافات ِ عمل کی مطابقت میں زنداں کے اس مقام بلند تک پہنچ چکاہے جو اس کے نزدیک عبادت ہے تو ہمیں بھی تب تک کیلئے قلم روک دینا چاہئے ، کیونکہ یہ خوش آئندبات ہے کہ شاید اسی راستےپر چل کران لغزشوں کا کچھ کفارہ ہوجائے جو باذوق و شوقین لوگ جوانی میں کرتے ہیں ۔درویش کی تو بس یہ تمنا تھی کہ اب جب ایک شخص مکافات عمل کے کارن آئیڈیل منزل مقصود تک پہنچ چکا ہے جسے وہ خود اپنے لیے عباد ت و ریاضت کی جگہ قرار دیتا ہے ۔ بعض بیماریاں انسان کو گناہوں سے اس طرح پاک کردیتی ہیں جیسے آگ زنگ آلود لوہے کو،اس میں ضرور قدر ت کی کوئی بہتری ہوگی جولاڈلے کو مقامِ بلند پر فائز کرنے کیلئے ایسا اہتمام کرچکی اور جیل کو تو مہذب ممالک میں اصلاحی و تربیتی مرکز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے تو وائس چیئر مین فرمارہے ہیں کہ پہلے تو میں محض نام و نسب کا قریشی تھا ، جیل یاترا کے بعد تو مہاتما گاندھی کے مقام پر پہنچ چکا ہوں، جس طرح گاندھی جی کو کسی دنیاوی و حکومتی عہدے کی ضرورت نہ تھی مجھے بھی اب کسی عہدے کی لالچ نہیں رہی ،البتہ اس مایہ ناز عظیم کھلاڑی سے متعلق درویش کو ایک ہلکی سی شکایت ضرور ہے۔‎آپ جیل خانہ کو تمام تر سہولتوں کے ساتھ اپنے لیے عبادت خانہ خیال کرتے ہیں تو یہ ایک قابل ستائش سوچ ہے کیونکہ اسی اپروچ سے بعض اوقات انسانوں کی زندگیاں بدل جاتی ہیں کوئی انسان تنہائی میں بیٹھ کر جب اپنے رنگین ماضی کی غلطیوں اور لغزشوں پر غور کرتا ہے تو ایک نوع کے پچھتاوے کا احساس اسے بہتر بدلاؤ کی طرف لے آتا ہے او ر وہ اپنےماضی سے منہ موڑ کر نیکی اور عاجزی کے محبت بھرے مستقبل کو من میں بسا لینا چاہتا ہے۔لیکن ہماراکھلاڑی جیل کے اندربیٹھ کر بھی حکمرانی کی خواہش سے فارغ نہیں ہوا اس کا........

© Daily Jang


Get it on Google Play