نواز شریف ایک بات پھر خطرناک ہوتے دکھائی دےرہے ہیں۔ اگر اُن سے اپنا غصہ نہیں سنبھل رہا اور وہ اب بھی اپنی گزشتہ تین حکومتوں کے خاتمہ کا احتساب چاہتے ہیں تو آگے رولا ہی رولا ہو گا۔ جبکہ میاں صاحب کی واپسی کے لیے سہولت کاری نہ ہی پرانے کٹے کھولنے اور پرانی لڑائیاں لڑنے کے لیےکی گئی اور نہ اُن کے لیے آئندہ انتخابات کا رستہ اس لیے ہموار کیا جا رہا ہے کہ ہم اُس تاریخ سے ہی نہ نکل سکیں جس نے فوج اور سول کے درمیان لڑائیوں کی وجہ سے ملک اور عوام کی حالت ہی خراب کر دی۔ موجودہ صورتحال میں جو بھی حکومت آئے گی اُس کے لیے ماسوائے معیشت کی بہتری ،کاروباری حالات اور سرمایہ کاری کے فروغ، مہنگائی پر قابو پانے، زراعت، آئی ٹی، مائننگ اور دوسرے شعبوں میں ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین گورننس کے علاوہ کوئی دوسری چوائس نہیں ہو گی۔ ڈیفالٹ سے ہم بمشکل بچے لیکن اگر ملک کو اس خطرے سے بچانا ہے اور معاشی مشکلات سے نکلنا ہے تو پھر میاں صاحب کو واقعی اپنا غصہ، اپنے ذاتی معاملات وغیرہ کو بھلانا پڑے گا۔ جو میاں صاحب کو لا رہے ہیں اُن کی بھی ساری توجہ اس وقت پاکستان کی معیشت، کاروبار، ٹیکس سسٹم وغیرہ کو درست کرنے پر ہے، کھربوں کا نقصان کرنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کو یقینی بنانا ہے تاکہ پاکستان معاشی طور پراستحکام حاصل کر سکے، ہماری ایکسپورٹس میں اضافہ ہو، یہاں کارخانے چلیں، ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ ہو۔ شہباز شریف نے بحیثیت وزیراعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ مل کر معیشت کی بہتری کے لیے ایک روڈ میپ کی بنیاد رکھ دی تھی،جس کا مقصد سب کو مل کر ،فوکس ہو کر پاکستان کے معاشی حالات کو بہتر بنانا ہے تاکہ ہمارا انحصار بیرونی معاشی اداروں اور دوسری قوتوں پرسے ختم ہو سکے اور ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔ اگر میاں صاحب نے بھی واپس آ کر لڑنا ہی ہے تو پھر عمران خان کو بھی الیکشن لڑنے دیں، تحریک انصاف کا رستہ کیوں روکا جائے۔ پھر جو الیکشن جیتے اپنے اپنے بدلے لے۔ تحریک انصاف کو اس لیے روکا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان الیکشن جیتتا ہے تو پھر اُس کا مطلب ہے کہ نئی حکومت کے آتے ہی فوج سے ایک نئی لڑائی شروع ہو جائےگی، جس کے نتیجے میں نہ یہاں سیاسی استحکام آسکے گا اور نہ ہی معاشی استحکام ممکن ہو گا۔ عمران خان کی فوج سے لڑائی جیسی بڑی غلطی نے نواز شریف کی واپسی کا رستہ ہموار کیا۔ اب اگر وہ اپنی پرانی غلطیاں دہرانا چاہیں تو اُن کی مرضی، تاہم انکی اس روش سے نہ اُنہیں کچھ ملے گا نہ پاکستان کو اور نہ ہی عوام کو ۔ اُن کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ فوج کی مدد سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے لیے دن رات کام کریں، گورننس کی بہتری پر توجہ دیں، مہنگائی پر قابو پائیں اور سب سے اہم بات یہ کہ عوام کو اپنے بہترین طرز حکومت سے اس طرح مطمئن کریں کہ لوگ جب حکومتی محکموں میں اپنے کام کے لیے جائیں تو اُن کے کام فوری ہوں، بغیر رشوت بغیر سفارش۔ اُنہیں دھکے نہ پڑیں، اُن کا احترام کیا جائے۔ پولیس، تھانے، کچہری ، محکمہ مال، افسر شاہی، بجلی و گیس کے محکمے سب کو عوام کی خدمت کے لیے بدل دیں تاکہ ہمارے ہاں بھی عوام کے کام میرٹ کے مطابق Smooth طریقے سے ہوں۔ جو حکمران پاکستان کو صحیح معنوں میں بدلے گا عوام اُس کے ساتھ ہی ہوں گے، معیشت اچھی ہو گی، طرز حکمرانی بہترین ہو گا، عوام سرکاری محکموں کی خدمات سے خوش ہوں گے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کو بھی سیاسی معاملات سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ کوئی اور شارٹ کٹ نہیں۔ میاں صاحب جو سپورٹ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مل رہی ہے اُس کو پاکستان اور عوام کے فائدے کے لیے استعمال کریں۔ اپنے غصے پر قابو پائیں اور جو موقع آپ کے لیے پیدا کیا جا رہا ہے اس کو ضائع مت کریں۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ اے ایس آئی شاہد خٹک ڈی آئی جی ساؤتھ آفس میں تعینات ہے،

قطری وزیراعظم نے کہا کہ غزہ سے یرغمالیوں کو اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے نہیں بلکہ مذاکرات کی وجہ سے رہا کیا گیا،

ایران میں سوئیڈن کے شہری پر جاسوسی کی فرد جرم عائد کر دی گئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ الیکشن 8 فروری کو ہوں گے لیکن مولانا فضل الرحمان صدر مملکت نہیں بن سکیں گے۔

لیور پول کے محمد صلاح نے کلب کی جانب سے گولز کی ڈبل سنچری مکمل کرلی۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کے بغیر کوئی بھی یرغمالی رہا نہیں کیا جائے گا۔

محمود مولوی نے کراچی میں 7 جنوری کو جلسہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں سلامتی کونسل کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس تقسیم کی مذمت کی جس کی نے عالمی ادارے کو ’مفلوج‘ کر دیا ہے۔

مصر میں تین روزہ صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کی جیت متوقع ہے۔

اسرائیل نے پہلے شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو جنوبی غزہ بھیجا، اب وہاں سے مصر بھیج رہا ہے۔

بالی ووڈ کی ایکشن فلموں کے معروف اداکار اور ماضی کے لیجنڈری ہیرو دھرمیندر کے بیٹے بوبی دیول نے فلم اینیمل کے ساتھی اداکار رنبیر کپور کے بارے میں کہا کہ وہ کسی عدم تحفظ میں مبتلا نہیں۔

بلال آصف ، بلاول بھٹی، حیدر علی، حارث سہیل اور امام الحق بھی گولڈ کیٹیگری کا حصہ ہیں۔

زمبابوے کرکٹ ٹیم کے کپتان سکندر رضا پر 2 میچوں کی پابندی لگ گئی۔

ملک کے بالائی اور بلوچستان کے شمالی علاقوں میں شدید ٹھنڈ سے لوگوں کی مشکلات بڑھ گئیں۔

تقریباً 30 فضائی حملوں سے رفح کوخان ​​یونس اور غزہ پٹی کے باقی حصوں سے ملانے والی دو اہم سڑکیں تباہ کردی گئیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف نے ملک سے لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا۔

QOSHE - انصار عباسی - انصار عباسی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

انصار عباسی

28 19
11.12.2023

نواز شریف ایک بات پھر خطرناک ہوتے دکھائی دےرہے ہیں۔ اگر اُن سے اپنا غصہ نہیں سنبھل رہا اور وہ اب بھی اپنی گزشتہ تین حکومتوں کے خاتمہ کا احتساب چاہتے ہیں تو آگے رولا ہی رولا ہو گا۔ جبکہ میاں صاحب کی واپسی کے لیے سہولت کاری نہ ہی پرانے کٹے کھولنے اور پرانی لڑائیاں لڑنے کے لیےکی گئی اور نہ اُن کے لیے آئندہ انتخابات کا رستہ اس لیے ہموار کیا جا رہا ہے کہ ہم اُس تاریخ سے ہی نہ نکل سکیں جس نے فوج اور سول کے درمیان لڑائیوں کی وجہ سے ملک اور عوام کی حالت ہی خراب کر دی۔ موجودہ صورتحال میں جو بھی حکومت آئے گی اُس کے لیے ماسوائے معیشت کی بہتری ،کاروباری حالات اور سرمایہ کاری کے فروغ، مہنگائی پر قابو پانے، زراعت، آئی ٹی، مائننگ اور دوسرے شعبوں میں ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین گورننس کے علاوہ کوئی دوسری چوائس نہیں ہو گی۔ ڈیفالٹ سے ہم بمشکل بچے لیکن اگر ملک کو اس خطرے سے بچانا ہے اور معاشی مشکلات سے نکلنا ہے تو پھر میاں صاحب کو واقعی اپنا غصہ، اپنے ذاتی معاملات وغیرہ کو بھلانا پڑے گا۔ جو میاں صاحب کو لا رہے ہیں اُن کی بھی ساری توجہ اس وقت پاکستان کی معیشت، کاروبار، ٹیکس سسٹم وغیرہ کو درست کرنے پر ہے، کھربوں کا نقصان کرنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کو یقینی بنانا ہے تاکہ پاکستان معاشی طور پراستحکام حاصل کر سکے، ہماری ایکسپورٹس میں اضافہ ہو، یہاں کارخانے چلیں، ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ ہو۔........

© Daily Jang


Get it on Google Play