پاکستان کو بروقت اور شفاف انتخابات ہی دلدل سے نکال سکتے ہیں جس کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کردار اہم ہے۔ اس حوالے سے ای سی پی کی طرف سے ایک ا ہم بات یہ سامنے آئی ہے کہ فروری کے عام انتخابات میں کسی بھی ممکنہ تاخیر کی تمام باتوں کو ادارے نے مسترد کردیا ہے کیوں کہ چند دنوں سے انتخابات میں تاخیر کی افواہوں کی خبریں زور پکڑ رہی تھیں۔ انتخابات میں صرف دو ماہ باقی رہ گئے ہیں، یہ وہ وقت ہے جب ہر طرح کی قیاس آرائیوںسے پانی کا گدلا ہونا فطری ہے۔ لیکن چونکہ کچھ میڈیا ہاؤسز بھی تاخیر کے بارے میں قیاس آرائی کرتے نظر آئے ہیں اورکچھ صحافی حضرات نے اپنے یوٹیوب چینلز پر اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ انتخابات ملتوی ہوتے نظر آرہے ہیں، جسے ای سی پی نے مسترد کرتے ہوئے ان ٹی وی چینلز کے خلاف قدم اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ ای سی پی نے بغیر کسی ثبوت کے گمراہ کن رپورٹس پھیلانے والے چینلز اور صحافیوں کے خلاف ضروری کارروائی کیلئے پیمرا (پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی)سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اور، ہائی وولٹیج سوشل میڈیا چینلز کی غیر معمولی رسائی کے پیش نظر، بہت ساری جعلی خبروں کو مستند معلومات کے طور پر قبول کیا جاتا ہے اور اس کا پرچار کیا جاتا ہے اس سے پہلے کہ معتبر حکام ریکارڈ کو درست کرنے میں کامیاب ہو جائیں، جس سے ایک بے چینی جنم لیتی ہے، اوربعض اوقات تو ان خبروں سے پاکستان کی معیشت بھی ہچکولےکھانا شروع ہوجاتی ہے۔افسوس کہ کم از کم پچھلے کچھ سال سے یہی رجحان غالب رہا ہے۔ لہٰذا، امید ہے کہ، پیمرا نہ صرف انتخابات بلکہ دیگر مسئلوں پر بھی ٹی وی چینلز کوپابند کرے گاکہ ایسی خبریںنہ پھیلائی جائیں جن سے جمہوریت اور معیشت کونقصان ہو۔ای سی پی نے حلقہ بندیوںکے بعد حلقہ بندیوںکی حتمی فہرست جاری کی ہے، جو انتخابات کے لئے حتمی شرط ہے ریٹنگ کےمتوالے ٹی وی چینلز اور میڈیا ہاؤسز عوام کی زیادہ توجہ اسی وقت حاصل کرسکتے ہیں جب وہ عوام کے مسائل پر بات کریں، لیکن بدقسمتی ہے کہ بعض چینل سیاسی جماعتوںکے نمائندہ بن گئےہیں، ماسوائے چند ایسے چینلز کے جن کے مالکان پروفیشنل صحافت میں رہے ہیں، اس وقت میڈیا کو چاہئے کہ سیاستدانوں کو یہ یاد دلائے کہ گزشتہ چند سال کی آزمائشوں اور فتنوں نے ووٹرز کو بہت زیادہ ہوشیار کردیا ہے۔ وہ اب اپنے سب مسائل سمجھتے ہیں، اور ایک بڑی تعداد میں نوجوان ووٹرز ووٹ ڈالنے کو تیار ہیں اور اگر سیاسی جماعتوں نے ان نوجوانوں سے وعدے پورے کئے تو پھر میڈیا میں لاکھوں کے اشتہار دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ سرِدست، ملک کا محنت کش اور نوجوان طبقہ ریکارڈ مہنگائی اور بیروزگاری کے نیچے دبا ہوا ہے جو اپنی پریشان حال زندگی سے وقت نکالنے اور الیکشن میں حصہ لینے کے لالچ میں نہیں آئے گا۔ بعض سیاسی جماعتوں نے بھی ای سی پی کو بدنام کرنے اور اس کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی کیوں کہ ہر سیاسی جماعت جب ناکامی دیکھتی ہے تو وہ کسی نہ کسی طرح اس ناکامی کو الیکشن کمیشن کی ذمہ داری قرار دیتی ہے۔ اگلا پڑاؤ یقینی طور پر ملکی تاریخ کے اہم ترین عام انتخابات میں سے ایک ہے۔ اسے نہ صرف ریاست کو صحیح طریقے سے چلانے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، بلکہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے مالی امداد جاری رکھنے کے لیے ایک ضروری پیشگی شرط کو بھی پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) سے لے کر دوست ممالک تک ، سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں جمہوری نظام ہی اسے ترقی کی راہ پر ڈال سکتا ہےاور یہ صرف ایک آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ لہٰذا، اس عمل پر شبہات پیداکرنے والے ،جو بھی پواینٹ اپنے، اپنی پارٹیوں یا اپنے چینلز کے لیے اسکور کر رہے ہیں، وہ ملک کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں، ان انتخابات کو یقینی طور پر شفاف ہونا چاہئے اور اس کے لیے ای سی پی کو مضبوط کیے بغیر کچھ ممکن نہیں۔ ماسوائے پی پی پی کے تمام سیاسی جماعتیں سیاسی اتحاد بنا رہی ہیں اور ساتھ الیکشن کمیشن پر الزامات بھی لگا رہی ہیں، اگر عوام کے لیے کچھ کیا ہوتا تو نہ آج انتخابی اتحاداور نہ ہی الیکشن کمیشن کے خلاف الزامات کی ضرورت پڑ تی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر کنوینئر مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ہمارے تین ساتھیوں کو پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے شہید کردیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دھمکی آمیز پیغام میں الجزیرہ ٹی وی کے رپورٹر کو کوریج کرنے سے روکا تھا۔

انہوں نے ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کے چیئرمین جمشید حسین اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

کراچی کے علاقے بلال کالونی میں پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک راہگیر خاتون جاں بحق جبکہ ایک ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

پاکستان کی قابل اعتماد ایپ پر عالیہ کو اپنے پسندیدہ ہیرو سے مشابہ لڑکے کی پروفائل نظر آئی تو اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔

نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے امور سے متعلق اجلاس ہوا جس میں چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف اور کرکٹ بورڈ کے دیگر عہدیدار نے شرکت کی۔

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے کئی علاقوں میں اسرائیلی فوج کو پسپا کر دیا

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جواد ایس خواجہ کا سویلینز کے ملٹری کورٹ ٹرائل پر انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ کے سربراہ پر اعتراض مذموم اقدام ہے۔

سعودی عرب کے صدر مقام ریاض کو اہم مغربی ساحلی شہر جدہ سے ملانے کے لیے ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔

بھارتی اداکار، میوزک کمپوزر، لکھاری اور پروڈیوسر منصور علی خان کو مدراس ہائیکورٹ نے ہتک عزت کے مقدمہ میں سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ تریشا کو آپکے خلاف کیس فائل کرنا چاہیئے۔

بلاول بھٹو زرداری اس وقت سب سے فعال سیاسی رہنما ہیں لیکن کچھ لوگوں کو یہ اچھا نہیں لگ رہا، شازیہ مری

ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے اپنے ردعمل میں کہا کہ جماعت اسلامی عدم اعتماد لے کر آئے، مقابلہ کریں گے۔

25 ارب 9 کروڑ 80 لاکھ روپے سے کے پی میں تحفظ خوراک کے منصوبے کی منظوری دی گئی۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے لبنان پر حملے میں امریکی ساختہ وائٹ فاسفورس بم استعمال کیے۔

کشمیریوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخی کی توثیق کا بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

QOSHE - محمد خان ابڑو - محمد خان ابڑو
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد خان ابڑو

9 0
12.12.2023

پاکستان کو بروقت اور شفاف انتخابات ہی دلدل سے نکال سکتے ہیں جس کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کردار اہم ہے۔ اس حوالے سے ای سی پی کی طرف سے ایک ا ہم بات یہ سامنے آئی ہے کہ فروری کے عام انتخابات میں کسی بھی ممکنہ تاخیر کی تمام باتوں کو ادارے نے مسترد کردیا ہے کیوں کہ چند دنوں سے انتخابات میں تاخیر کی افواہوں کی خبریں زور پکڑ رہی تھیں۔ انتخابات میں صرف دو ماہ باقی رہ گئے ہیں، یہ وہ وقت ہے جب ہر طرح کی قیاس آرائیوںسے پانی کا گدلا ہونا فطری ہے۔ لیکن چونکہ کچھ میڈیا ہاؤسز بھی تاخیر کے بارے میں قیاس آرائی کرتے نظر آئے ہیں اورکچھ صحافی حضرات نے اپنے یوٹیوب چینلز پر اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ انتخابات ملتوی ہوتے نظر آرہے ہیں، جسے ای سی پی نے مسترد کرتے ہوئے ان ٹی وی چینلز کے خلاف قدم اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ ای سی پی نے بغیر کسی ثبوت کے گمراہ کن رپورٹس پھیلانے والے چینلز اور صحافیوں کے خلاف ضروری کارروائی کیلئے پیمرا (پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی)سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اور، ہائی وولٹیج سوشل میڈیا چینلز کی غیر معمولی رسائی کے پیش نظر، بہت ساری جعلی خبروں کو مستند معلومات کے طور پر قبول کیا جاتا ہے اور اس کا پرچار کیا جاتا ہے اس سے پہلے کہ معتبر حکام ریکارڈ کو درست کرنے میں کامیاب ہو جائیں، جس سے ایک بے چینی جنم لیتی ہے، اوربعض اوقات تو ان خبروں سے پاکستان کی معیشت بھی ہچکولےکھانا شروع ہوجاتی ہے۔افسوس کہ کم از کم پچھلے کچھ سال سے یہی رجحان غالب رہا ہے۔ لہٰذا، امید ہے کہ،........

© Daily Jang


Get it on Google Play