حال ہی میں امریکہ کی ہائوس کمیٹی برائے خارجہ امور کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان حکومت ،تحریک طالبان پاکستان کو مسلح کر رہی ہے ،اس رپورٹ کے مندر جات سے اتفاق کرنا یا نہ کرنا الگ بات ہے ،تاہم اسے دشمن کی اڑائی ہوئی بات سمجھ کر نظر انداز کر دینا بھی مناسب نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے وقت چھوڑے گئے امریکی ہتھیار طالبان حکومت کی نگرانی میں آگئے جس کے بعد یہ جدید ہتھیار پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچ گئے ۔رپورٹ کے مطابق ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسندوں کو عسکری طور پر مضبوط کیاہے۔امریکی امور خارجہ کمیٹی کے چیئر مین نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ افغان انتظامیہ پاکستان مخالف گروہوں کو مسلح کرنے میں پوری طرح ملوث ہے ۔ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ امریکی انخلاکے وقت لگ بھگ 7ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ افغانستان میں رہ گیا تھا جبکہ امریکہ نے افغان فوج کو 4لاکھ سے زائد ہتھیار فراہم کئے تھے جن میں سے3لاکھ کے قریب انخلا کے وقت افغانستان میں ہی رہ گئے ۔ طالبان انتظامیہ کی کھلی چھوٹ کے باعث ٹی ٹی پی کو ملنے والے ہتھیار وں میں جدید امریکی ہتھیار شامل ہیں ۔ ان ہتھیاروں کے ذریعے ٹی ٹی پی نے لکی مروت ، پشاور ،بنوں،ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک کے کئی شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کیں اور سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جس کی تازہ مثال ڈیرہ اسماعیل خان کا حالیہ خودکش حملہ ہے ،ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز کے مختلف انٹیلی جنس ہیڈ آپریشن کے دوران 27دہشتگرد مارے گئے ،جبکہ سیکورٹی فورسز کی چوکی پر حملے ،خود کش دھماکہ اور فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 25جوان شہید ہو گئے ۔کارروائیوں کے دوران اسلحہ،گولہ باروداور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ۔خود کش حملہ کی ذمہ داری تحریک جہاد نے قبول کر لی ۔پاکستان نے ڈی آئی خان میں دہشتگردی پر افغان ناظم الامورکو دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ۔پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو مضبوط ڈیمارش پیش کیا۔دفتر خارجہ کے مطابق افغان ناظم الامور سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر افغان عبوری حکومت کو آگاہ کریں اور مرتکب افراد کے خلاف مکمل تحقیقات اور سخت کارروائی کرائی جائے۔امن و امان کی یہ صورتحال سنگین نہیں تو پریشان کن ضرور ہے،یہی ایک نکتہ ہے جس کے باعث ملک میں ہونے والے انتخابات کسی حد تک متاثر ہو سکتے ہیں ۔دوسری جانب قومی معیشت کا حال یہ ہے کہ نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے اسلام آباد میں ایک اقتصادی فورم پر اس کی تصویر کشی کی ہے کہ ملک پر واجب الادا قرضوں ،حتیٰ کہ صرف سود کی ادائیگی ناممکن حد تک مشکل دکھائی دیتی ہے ۔وزیر خزانہ بنیادی طور پر ماہر معاشیات ہیں اور وزیز خزانہ ہونے کی حیثیت سے وہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں کا ادراک رکھتی ہیں ۔انہیں پوارا یقین ہے کہ سنجیدہ کوششیں ملک کو معاشی گرداب سے نکال سکتی ہیں۔ملک پر واجب الا دا قرضوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ 1947سے 2008تک پاکستان مجموعی طور پر 6127ارب روپے کا مقروض تھا۔2013تک کے 5سالہ دور میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس میں 133فیصد یعنی 8165ارب روپے کا اضافہ کیا اور یہ 14292ارب روپے پر پہنچ گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے اپنے 5سالہ دور میں اس حجم کو 74.60فیصد یعنی 10661ارب روپے بڑھاتے ہوئے 24953ارب روپے پر پہنچا دیا جو ملکی جی ڈی پی کا 72.5فیصد تھا۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے قرضوں میں کمی لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن 3سال میں 60فیصد یعنی 14907ارب روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور جون 2021میں پاکستان کا اندورنی اور بیرونی قرضہ 39859ارب روپے پر پہنچ گیا جو مجموعی قومی پیداوار کا 83.5فیصد بنتا ہے۔پی ڈی ایم کے دور حکومت 30جون 2022تا 30جون 2023 میںملک پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں 13638ارب روپے کا اضافہ ہوا،اس دوران ڈالر کی قدر 204.4روپے سے بڑھ کر 286.4روپے پر پہنچ گئی جس کے باعث غیر ملکی قرضے 27.3فیصد سے بڑھ کر 28.4فیصد پر پہنچ گئے اور ان پر سود کی شرح 3182ارب روپے سے بڑھ کر5671ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔آج ملک پر واجب الادا قرضے 62000ارب روپے سے متجاوز کرچکے ہیں ۔

دوسری جانب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سرکاری دورے پر امریکہ گئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)سے جاری بیان کے مطابق اپنے دورے کے دوران جنرل سید عاصم منیرنے امریکہ کے اعلیٰ فوجی اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ان کا بطور آرمی چیف امریکہ کا یہ پہلا دورہ ہے ۔اسرائیل فلسطین جنگ کے تناظر میں عالمی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے۔دفاعی حوالے سے پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے ،آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل عاصم منیر برطانیہ کے دورے پر گئے تھے۔لیکن پاکستان میں سازشی تھیوریاں پھیلانے والوں کی طرف سے کہا جانے لگا کہ آرمی چیف خفیہ دورے پر برطانیہ گئے ہیں جس کی تردید کی گئی ۔ ایسی افواہیں پھیلانے والوں کے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں۔ ان دنوں پاکستان میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ اب جنرل عاصم منیر امریکہ گئے ہیں ۔ان کا یہ دورہ پاکستان کے نقطہ نظر سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس دورے کے دوران ،دفاعی امور پر بات ہوگی دفاعی اورحکومتی حکام کے ساتھ ملاقاتیں ہوں گی۔یہ دورہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری لانے ،غلط فہمیاں دور کرنے اور دفاعی معاہدوں کے حوالے سے دوررس نتائج کا حامل ہوگا۔بھارت کے پاکستان کے خلاف جھوٹ اور بے بنیاد اطلاعات پر مبنی پروپیگنڈے کا بھی توڑ ہو سکے گا۔ فلسطین اسرائیل جنگ کے تناظر میں بھی اس دورے کی اپنی اہمیت ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

حکام کا کہنا ہے کہ بچائے گئے افراد کو حراستی مرکز منتقل کرکے طبی امداد دی گئی۔

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 2 فلسطینی شہید ہوئے۔

موٹر وے ایم تھری فیض پور سے سمندری تک بند، اور پشاور سے رشکئی تک موٹر وے دھند کی وجہ سے بند ہے۔

ملزم وسیم نے شادی کی تقریب سے واپسی پر کار پر فائرنگ کردی، گولیاں لگنے سے ملزم کی بیٹی اور دو خواتین زخمی ہوئیں۔

فہرست میں شاہ رخ خان پہلی پوزیشن پر موجود ہیں، اس کے ساتھ وہ اس خطے میں مقبول ترین ایشیائی سلیبریٹری بن گئے۔

عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع بانی پی ٹی آئی نے دی تھی،

لاہور میں دھند سے نمٹنے کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تعاون سے مصنوعی بارش کا تجزیہ کیا گیا۔

کراچی کے علاقے کیماڑی میں جھگڑے کے دوران چھری کے وار سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

عرب میڈیا کے مطابق کویتی کابینہ نے شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کی بطور امیر تقرری کا فیصلہ کیا۔

فیشن شو کے دوران نامور اداکاروں عمران اشرف، کنزا ہاشمی اور فیروز خان سمیت دیگر نے بطور شو اسٹاپر ریمپ واک کی۔

الیکشن میں تاخیر ہوگی تو ریاست اور ن لیگ کو نقصان پہنچے گا۔ الیکشن سے ہی ملکی ترقی کی راہیں کھلتی ہیں، ن لیگی رہنام

عثمان اور انیلا اسکول کے زمانے سے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے،

صارف نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک پلیٹ میں سلاد میں زندہ گھونگھے کو دیکھا جاسکتا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دیروبھائی امبانی انٹرنیشنل اسکول ایونٹ میں بالی ووڈ فنکاروں کے بچوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

کراچی میں آج رات سے سرد ہوائیں چلیں گی اور کل سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

رفتار کا طوفان، مہارت کے امتحان کیساتھ طاقتور گاڑیاں بھی موجود لیکن ان سے بھی مضبوط جذبے کیساتھ جھل مگسی کی ریت سے جاں بازوں کے جنون کا مقابلہ ہوا۔

QOSHE - خلیل احمد نینی تا ل والا - خلیل احمد نینی تا ل والا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

خلیل احمد نینی تا ل والا

10 2
17.12.2023

حال ہی میں امریکہ کی ہائوس کمیٹی برائے خارجہ امور کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان حکومت ،تحریک طالبان پاکستان کو مسلح کر رہی ہے ،اس رپورٹ کے مندر جات سے اتفاق کرنا یا نہ کرنا الگ بات ہے ،تاہم اسے دشمن کی اڑائی ہوئی بات سمجھ کر نظر انداز کر دینا بھی مناسب نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے وقت چھوڑے گئے امریکی ہتھیار طالبان حکومت کی نگرانی میں آگئے جس کے بعد یہ جدید ہتھیار پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچ گئے ۔رپورٹ کے مطابق ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسندوں کو عسکری طور پر مضبوط کیاہے۔امریکی امور خارجہ کمیٹی کے چیئر مین نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ افغان انتظامیہ پاکستان مخالف گروہوں کو مسلح کرنے میں پوری طرح ملوث ہے ۔ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ امریکی انخلاکے وقت لگ بھگ 7ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ افغانستان میں رہ گیا تھا جبکہ امریکہ نے افغان فوج کو 4لاکھ سے زائد ہتھیار فراہم کئے تھے جن میں سے3لاکھ کے قریب انخلا کے وقت افغانستان میں ہی رہ گئے ۔ طالبان انتظامیہ کی کھلی چھوٹ کے باعث ٹی ٹی پی کو ملنے والے ہتھیار وں میں جدید امریکی ہتھیار شامل ہیں ۔ ان ہتھیاروں کے ذریعے ٹی ٹی پی نے لکی مروت ، پشاور ،بنوں،ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک کے کئی شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کیں اور سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جس کی تازہ مثال ڈیرہ اسماعیل خان کا حالیہ خودکش حملہ ہے ،ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز کے مختلف انٹیلی جنس ہیڈ آپریشن کے دوران 27دہشتگرد مارے گئے ،جبکہ سیکورٹی فورسز کی چوکی پر حملے ،خود کش دھماکہ اور فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 25جوان شہید ہو گئے ۔کارروائیوں کے دوران اسلحہ،گولہ باروداور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ۔خود کش حملہ کی ذمہ داری تحریک جہاد نے قبول کر لی ۔پاکستان........

© Daily Jang


Get it on Google Play