پاکستانی معاشرے کی دینی و معاشرتی اقدار اور اخلاقیات کی تباہی کا سلسلہ جاری و ساری ہے، جسے روکنے اور درست کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہ ریاست کی سطح پر نظر آ رہی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت، سیاسی جماعتوں، دوسرے ذمہ داروں یا عوام کا کوئی کردار نظر آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پتا چلا کہ حکومت کی اپنی وزارت انسانی حقوق کی طرف سے اسلام آباد میں کچھ ایسے پوسٹرز آویزاں کیے گئے جو دراصل ہم جنس پرستی یا LGBT اور ٹرانسجنڈر کی تشہیر کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس پر میں نے نگراں وزیراعظم کی توجہ دلوائی۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور کچھ دوسرے افراد نے بھی اس مسئلہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے اُٹھایا لیکن اس پر حکومت کی طرف سے جواب میں خاموشی کے علاوہ کچھ نظر نہ آیا۔ ایسی اشتہار بازی جو نہ صرف ہماری دینی تعلیمات اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہے بلکہ پاکستانی معاشرے میں مزید گندگی اور بے حیائی پھیلانے کا ذریعہ ہے اس کیلئے حکومت خود قوم کا پیسہ لگا رہی ہے۔ اگر حکومت کا یہ اقدام کسی انفرادی عمل کا نتیجہ ہے تو پھر نشاندھی کے باوجود کیوں نہ کسی کی کوئی پوچھ گچھ ہوئی، نہ کسی ذمہ دار کو معطل کیا گیا جس سے تاثر یہ مل رہا ہے کہ حکومت مغرب کے دباو میں انسانی حقوق کے نام پر یہاںبھی ہم جنس پرستی کو پروموٹ کررہی ہے ۔افسوس کا مقام یہ ہے کہ ایک طرف اگر ایسے غیر اسلامی عمل کیلئے حکومت کے پاس پیسے کی کمی نہیں تو دوسری طرف میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ پنجاب میں سکولوں کے نصاب میں شامل بنیادی اسلامی تعلیمات سے متعلق نصاب کی اشاعت کیلئے فنڈز کی فراہمی نہیں کی جا رہی۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا کے ذریعے بھی آواز اُٹھائی گئی لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی وضاحت سامنے نہ آئی۔ اگر یہ خبر غلط ہے تو حکومت کو اس کی تردید کرنی چاہیے لیکن کسی صورت بھی تعلیمی نصاب میں شامل بنیادی اسلامی مواد کو پڑھانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں کی جانی چاہیے۔ ذرائع کے مطابق ایسی خبروں کی وجہ سے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھائے جانے والے بنیادی اسلامی نصاب کو قانوناً لازمی قرار دئیے جانے کے باوجود سلیبس سے ڈراپ کیا جا رہا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ پنجاب حکومت اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران اس بارے میں پالیسی بیان جاری کریں اور ایسے پرائیویٹ سکولوںکے خلاف ایکشن لیا جائے جو یا تو بنیادی اسلامی نصاب کو پڑھا ہی نہیں رہے یا اُسے ڈراپ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت ضروری ہے کہ معاشرےکی کردار سازی اور تربیت کا نظام لاگو کیا جائے اور اس سلسلے میں تعلیمی اداروں اور میڈیا کا بہت اہم کردار ہے۔ تاہم افسوس کا مقام یہ ہے کہ ایک طرف اگر تعلیمی اداروں میں کردار سازی اور تربیت کیلئے کوئی نظام موجود نہیں تو دوسری طرف میڈیا معاشرےمیں مزید بگاڑ کا ذریعہ بن رہا ہے۔ مغرب کی نقالی میں ہمارا میڈیا اپنی دینی و معاشرتی اقدار کو بھول کر بے حیائی کو پھیلانے کا بڑا ذریعہ بن چکاہے۔ پیمرا جس کی ذمہ داری ہے کہ ٹی وی چینلز کی ہر قسم کی نشریات آئین و قانون کے مطابق ہوں اور اسلامی اقدار کے خلاف نہ ہوں، اُس کیلئے بھی فحاشی و عریانی کے پیمانے بدل چکے ۔ ٹی وی چینلز انٹرٹینمنٹ، اشتہارات، ڈراموں، مارننگ شوز اور مزاح کے نام پر جو مرضی چائیں چلائیں اُنہیں کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں معاشرتی بُرائیوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ عوام اور معاشرے کو جو کچھ دکھایا جا رہا ہےوہ بھی بلا چون و چرا دیکھے جا رہے ہیں۔ اگر آج کسی چیز پر کسی کو اعتراض ہے تو اُسے ٹی وی چینلز بار بار دکھا کر دیکھنے والوںکیلئے نارمل کر دیتے ہیں اور یوں روشن خیالی، ترقی، ماڈرنٹی اور پاکستان کے سوفٹ امیج کے نام پر ہمارے معاشرےکی تنزلی کا سفر بلا روک ٹوک تیزی سے جاری و ساری ہے۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا کی بوسان بندرگاہ پر پہنچ گئی، خطے میں امریکی جوہری آبدوز کی موجودگی پر شمالی کوریا برہم ہوگیا۔

الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے حالیہ انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت آج ہوگی۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔

لفٹ میں پھنسے بھارتی شہری کو جان سے زیادہ اپنے چھولے پٹھورے کی فکر لاحق رہی یعنیٰ جان جائے پر چھولے پٹھورے نہ جائیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما بابر اعوان نے پارٹی ٹکٹ کے حوالے پالیسی واضح کردی۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مقدمات ہی نہیں مقدمات بنانے والے بھی جھوٹے نکلے۔

اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم نیتن یاہو سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ڈیرا اسماعیل خان کے عوام کی خواہش ہے مولانا فضل الرحمان کو دوسری بار بھی شکست دوں۔

مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ ایم کیو ایم سہراب گوٹھ کی پارٹی ہے، این اے 235 کا امیدوار ایک پشتون ہے ، بلوچ سندھی، مہاجر اس کے ورکرز ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے ایک اور فوجی کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کی لڑائی میں آج ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ذیشان اپنے والد کی مدد کو پہنچا تو ڈاکوؤں نے اسے بھی گولیاں مار دیں،

غزہ میں نئی جنگ بندی کی قطر اور مصر کی کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے رُکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے۔

حکومت پاکستان نے امیر کویت کے انتقال پر کل ملک بھر میں قومی سوگ کا اعلان کردیا۔

عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں نہتے شہریوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کو دہشت گردی قرار دے دیا۔

نگراں وزیر اعلیٰ مقبول باقر نے کہا کہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کو ملک کے بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔

QOSHE - انصار عباسی - انصار عباسی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

انصار عباسی

25 9
18.12.2023

پاکستانی معاشرے کی دینی و معاشرتی اقدار اور اخلاقیات کی تباہی کا سلسلہ جاری و ساری ہے، جسے روکنے اور درست کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہ ریاست کی سطح پر نظر آ رہی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت، سیاسی جماعتوں، دوسرے ذمہ داروں یا عوام کا کوئی کردار نظر آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پتا چلا کہ حکومت کی اپنی وزارت انسانی حقوق کی طرف سے اسلام آباد میں کچھ ایسے پوسٹرز آویزاں کیے گئے جو دراصل ہم جنس پرستی یا LGBT اور ٹرانسجنڈر کی تشہیر کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس پر میں نے نگراں وزیراعظم کی توجہ دلوائی۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور کچھ دوسرے افراد نے بھی اس مسئلہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے اُٹھایا لیکن اس پر حکومت کی طرف سے جواب میں خاموشی کے علاوہ کچھ نظر نہ آیا۔ ایسی اشتہار بازی جو نہ صرف ہماری دینی تعلیمات اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہے بلکہ پاکستانی معاشرے میں مزید گندگی اور بے حیائی پھیلانے کا ذریعہ ہے اس کیلئے حکومت خود قوم کا پیسہ لگا رہی ہے۔ اگر حکومت کا یہ اقدام کسی انفرادی عمل کا نتیجہ ہے تو پھر نشاندھی کے باوجود کیوں نہ کسی کی کوئی پوچھ گچھ ہوئی، نہ کسی ذمہ دار کو معطل کیا گیا جس سے تاثر یہ مل رہا ہے کہ حکومت مغرب کے دباو میں انسانی حقوق کے نام پر یہاںبھی ہم جنس پرستی کو پروموٹ کررہی ہے ۔افسوس کا مقام یہ ہے کہ ایک طرف اگر ایسے غیر اسلامی عمل کیلئے حکومت کے پاس پیسے کی کمی نہیں تو دوسری طرف میڈیا کے ذریعے........

© Daily Jang


Get it on Google Play