بعض اوقات انسان ایسی مشکل ترین صورتحال سے دوچار ہوتا ہے کہ غلط اورصحیح میں فرق کرنا دشوار ہوجاتا ہے۔مسخ شدہ حقائق،متضاد معلومات،تشکیک سے بھرپور اطلاعات اور اصولوں کی من مانی تشریحات میں یہ فیصلہ نہیں ہوپاتا کہ جس لڑائی کو حق و باطل کا معرکہ بناکرپیش کیاجارہاہے ،اس میںکس فریق کی تائید وحمایت کی جائے؟یوں تو پاکستان میں اس نوعیت کی کشمکش کا آغاز 9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملوں کے فوری بعد ہی ہوگیا تھا مگر اب فوجی عدالتوںمیں ٹرائل پر دیئے گئے حکم امتناع کو ختم کئے جانے کے عدالتی فیصلے کے بعد یہ بحث ازسرنو شروع ہوگئی ہے۔وہ جمہوریت پسند جو سویلین بالادستی کا پرچار کرتے ہیں ،بنیادی انسانی حقوق پر یقین رکھتے ہیں اور فوجی عدالتوں کے ہمیشہ سے مخالف رہے ہیں، ایک عجیب و غریب مخمصے کاشکار ہیں۔ تذبذب کاسبب یہ ہے کہ اپنے دیرینہ اصولی موقف کی روشنی میں تحریک انصاف کے ان کارکنان کے حق میں بات کریں جو کل تک خود ظالم و جابر شمار ہوا کرتے تھے یا پھر سیاسی مخاصمت کے پیش نظر فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی کڑوی گولی نگل لیں؟مظلومیت کا پرچم تھامے طعنہ زنی کرنیوالے انصافیئے کہتے ہیں اب آپ حق پرستوں کی زبانوں پر چھالے کیوں پڑ گئے ہیں۔ ہمارے حق میں آواز کیوں نہیں اُٹھاتے؟ دیکھو، ہمیں کس طرح مشق ستم بنایا جارہا ہے؟اس کے ساتھ ہی یہ وعید بھی سنائی جاتی ہے کہ آج اگر تم ہمیں نہیں بچائو گے تو کل تمہارے ساتھ بھی یہی سلوک روارکھا جائیگا۔ کبھی کوئی انصافیہ13ویں صدی کے معروف اطالوی شاعر اور ادیب دانتے کا یہ قول سناتا ہے کہ ’’جہنم کی سب سے دہکتی ہوئی جگہیں ان افراد کیلئےمخصوص ہیں جو کسی بڑی اخلاقی کشمکش کے دوران غیر جانبدار رہتے ہیں۔‘‘تو کبھی کپتان کا کوئی متوالاجنوبی افریقہ کی نوبیل ایوارڈ یافتہ مصنفہ اور ادیب ناڈین گورڈیمر کی یہ بات یاد دلاتا ہے کہ ’’کوئی انسان سچ مچ زندہ ہو،نیوٹرل نہیں رہ سکتا۔‘‘اسی مہم جوئی کے دوران غیرت یا اشتعال دلانے کیلئےنوبیل ایوارڈ یافتہ افریقی بشپ ڈیمنڈ ٹوٹو کی یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ ’’اگر آپ ناانصافی کے وقت غیر جانبدار رہتے ہیں تو دراصل آپ ظالم کے ساتھ ہیں ۔اگر ایک ہاتھی کا پائوں چوہے کے اوپر ہو اور آپ کہیں کہ میں غیر جانبدار ہوں تو چوہا آپ کی غیر جانبداریت کو نہیں سراہے گا۔‘‘کوئی انسان خواہ کتنے ہی مضبوط اعصاب کا مالک کیوں نہ ہو،ان دلائل کے بعد یہ سوچنے پر ضرور مجبور ہوجاتا ہے کہ کہیں وہ تاریخ کی غلط سمت میں تو نہیں کھڑا۔چونکہ بہت سے لوگ گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہیں اور اس طر ح کی گفتگو ہر محفل میں سامنے آتی ہے تو میں نے سوچا کیوں نہ اس حوالے سے ابہام اور تشکیک کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔فرض کریں 9مئی کو برپا کی جانے والی بغاوت کامیاب ہوجاتی توایسی صورت میں اسے انقلاب قرار دیا جاتا اور اب جنہیں شرپسند کہہ کر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ،وہ سب انقلابی کہلاتے۔تو ایسی صورت میں کیا ہوتا؟عسکری و سیاسی قیادت کا انجام تو سب کو معلوم ہی ہے ،سیاسی مخالفین اور ناقدین کس حال میں ہوتے؟کیا سابقہ دور کے واقعات و حالات یہ بتانےکیلئے کافی نہیں کہ گلیوں ،چوراہوں اور بازاروں میں عدالتیں لگائی جاتیں،جتھوں کی شکل میں انصافیئے فیصلہ صادر کرتے اور اختلاف کی جسارت کرنے والوں کی لاشیں تک نوچ لی جاتیں؟د نیا بھر میں انقلاب کے بعد نقش کہن مٹانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ہمیں جس کم ظرف انقلابیوں کا سامنا تھا ،کیا وہ کسی قسم کے بنیادی حقوق یا آئینی و قانونی جواز کا تکلف یا تردد کرتے ؟ہرگز نہیں۔لیکن یہ مہم جوئی ناکام ہوگئی اور بغاوت کہلائی تو ایسی صورت میں کیا ہوتا ہے؟بغاوت کرنے والوں کے سرقلم کردیئے جاتے ہیں ،طاقت کے زور پر انہیں کچل دیا جاتا ہے تاکہ آئندہ کوئی سر اُٹھانے کی جرات نہ کرسکے۔لیکن جن باغیوں نے آسمان سر پر اُٹھا رکھا ہے ،انہیں تو ابھی تک اس طرح کے ظلم و ستم کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔وہ جس آئین کو نہیں مانتے،جن بنیادی حقوق کو اپنے دورِ حکومت میں پامال کرتے رہے ہیں،اسی دستور اور قوانین کی بنیاد پر ابھی تک نہ صرف سزا سے بچے ہوئے ہیں بلکہ ان کا ٹرائل شروع ہی نہیں کیا جاسکا۔ایک ممکنہ دلیل یہ ہوسکتی ہے کہ ان کا طرزعمل اپنی جگہ مگر ہمیں تو اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے؟بالکل نہیں کرنا چاہئے لیکن جب کوئی شخص کفر سے تائب ہوکر نیا مذہب اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے ماضی کے گناہوں سے نہ صرف لاتعلقی اور شرمندگی کا اظہار کرتا ہے ،بلکہ معافی کاخواستگار ہوتا ہے اور آئندہ یہ سب کچھ نہ کرنے کا عہد کرتا ہے تب کہیں جاکر اسے پذیرائی ملتی ہے۔کیا تحریک انصاف کے وابستگان کا طرزعمل اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد پھر سے فاشزم کی راہ پر نہیں چلیں گے؟اگر ان کی طرف سے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا تو پھر مظلوم سمجھ کر ان کا ساتھ کیوں دیا جائے؟اینکر عمران ریاض خان جو کئی ماہ لاپتہ رہے ،انہوں نے چند روز قبل اپنے پہلے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ان کا موقف غلط تھا اور وہ اس حوالے سے معافی مانگتے ہیں۔اس بات کا تناظر یہ ہے کہ ماضی میں وہ جبری طور پر لاپتہ کئے جانے کے عمل کو جائز قرار دیاکرتے تھے۔گوانہوں نے یہ بات سمجھنے میں بہت دیر کردی اور ابھی انہیں اپنی بہت سی غلطیوں کا اعتراف کرنا ہے لیکن عشق مرحبا! وہ یہاں تک تو آئے۔لیکن سوال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے دیگر کارکنان یا ان کا بیانیہ آگے بڑھانے والے صحافی کب رجوع کریں گے؟کیا یہ ضروری ہے کہ وہ سب اسی قسم کی آزمائش سے گزرنے کے بعد توبہ کریں جس کا سامنا کرنے کے بعد عمران ریاض خان کو اپنی رائے سے رجوع کر نے کی توفیق ملی ؟میرا خیال ہے یہ نوبت نہیں آنی چاہئے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔

لفٹ میں پھنسے بھارتی شہری کو جان سے زیادہ اپنے چھولے پٹھورے کی فکر لاحق رہی یعنیٰ جان جائے پر چھولے پٹھورے نہ جائیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما بابر اعوان نے پارٹی ٹکٹ کے حوالے پالیسی واضح کردی۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مقدمات ہی نہیں مقدمات بنانے والے بھی جھوٹے نکلے۔

اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم نیتن یاہو سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ڈیرا اسماعیل خان کے عوام کی خواہش ہے مولانا فضل الرحمان کو دوسری بار بھی شکست دوں۔

مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ ایم کیو ایم سہراب گوٹھ کی پارٹی ہے، این اے 235 کا امیدوار ایک پشتون ہے ، بلوچ سندھی، مہاجر اس کے ورکرز ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے ایک اور فوجی کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کی لڑائی میں آج ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ذیشان اپنے والد کی مدد کو پہنچا تو ڈاکوؤں نے اسے بھی گولیاں مار دیں،

غزہ میں نئی جنگ بندی کی قطر اور مصر کی کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے رُکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے۔

حکومت پاکستان نے امیر کویت کے انتقال پر کل ملک بھر میں قومی سوگ کا اعلان کردیا۔

عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں نہتے شہریوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کو دہشت گردی قرار دے دیا۔

نگراں وزیر اعلیٰ مقبول باقر نے کہا کہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کو ملک کے بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔

بھارتی ریاست مہاراشٹر میں دھماکا خیز مواد بنانے والی فیکٹری میں دھماکے سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، فیکٹری میں دھماکے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہوسکا۔

نیوزی لینڈ نے بنگلہ دیش کو پہلے ایک روزہ میچ میں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 44 رنز سے شکست دے دی۔

QOSHE - محمد بلال غوری - محمد بلال غوری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد بلال غوری

12 1
18.12.2023

بعض اوقات انسان ایسی مشکل ترین صورتحال سے دوچار ہوتا ہے کہ غلط اورصحیح میں فرق کرنا دشوار ہوجاتا ہے۔مسخ شدہ حقائق،متضاد معلومات،تشکیک سے بھرپور اطلاعات اور اصولوں کی من مانی تشریحات میں یہ فیصلہ نہیں ہوپاتا کہ جس لڑائی کو حق و باطل کا معرکہ بناکرپیش کیاجارہاہے ،اس میںکس فریق کی تائید وحمایت کی جائے؟یوں تو پاکستان میں اس نوعیت کی کشمکش کا آغاز 9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملوں کے فوری بعد ہی ہوگیا تھا مگر اب فوجی عدالتوںمیں ٹرائل پر دیئے گئے حکم امتناع کو ختم کئے جانے کے عدالتی فیصلے کے بعد یہ بحث ازسرنو شروع ہوگئی ہے۔وہ جمہوریت پسند جو سویلین بالادستی کا پرچار کرتے ہیں ،بنیادی انسانی حقوق پر یقین رکھتے ہیں اور فوجی عدالتوں کے ہمیشہ سے مخالف رہے ہیں، ایک عجیب و غریب مخمصے کاشکار ہیں۔ تذبذب کاسبب یہ ہے کہ اپنے دیرینہ اصولی موقف کی روشنی میں تحریک انصاف کے ان کارکنان کے حق میں بات کریں جو کل تک خود ظالم و جابر شمار ہوا کرتے تھے یا پھر سیاسی مخاصمت کے پیش نظر فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی کڑوی گولی نگل لیں؟مظلومیت کا پرچم تھامے طعنہ زنی کرنیوالے انصافیئے کہتے ہیں اب آپ حق پرستوں کی زبانوں پر چھالے کیوں پڑ گئے ہیں۔ ہمارے حق میں آواز کیوں نہیں اُٹھاتے؟ دیکھو، ہمیں کس طرح مشق ستم بنایا جارہا ہے؟اس کے ساتھ ہی یہ وعید بھی سنائی جاتی ہے کہ آج اگر تم ہمیں نہیں بچائو گے تو کل تمہارے ساتھ بھی یہی سلوک روارکھا جائیگا۔ کبھی کوئی انصافیہ13ویں صدی کے معروف اطالوی شاعر اور ادیب دانتے کا یہ قول سناتا ہے کہ ’’جہنم کی سب سے دہکتی ہوئی جگہیں ان افراد کیلئےمخصوص ہیں جو کسی بڑی اخلاقی کشمکش کے دوران غیر جانبدار رہتے ہیں۔‘‘تو کبھی کپتان کا کوئی متوالاجنوبی افریقہ کی نوبیل ایوارڈ یافتہ مصنفہ اور ادیب ناڈین گورڈیمر کی یہ بات یاد دلاتا ہے کہ ’’کوئی انسان سچ مچ زندہ ہو،نیوٹرل نہیں رہ سکتا۔‘‘اسی مہم جوئی کے دوران........

© Daily Jang


Get it on Google Play