لیول پلیئنگ فیلڈ 2018سے بہتر چاہئے جس میں بلا بھی عمران خان کا ہو،گیند بھی عمران خان کی، پچ بھی مرضی کی اور امپائر بھی گھر کے ہوں جن کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہو اور انگلی مستقل کھڑی رہے۔یہ اس پارٹی کے بانی کا مطالبہ ہے جس نے اپنے اعمال و اطوار سے ثابت کیا کہ نہ وہ سیاسی ہے اور نہ ہی وہ جمہوریت پر ایمان رکھتے ہیں۔ امن پسندی پسند اور نہ ہی انصاف پر یقین۔نہ مذہبی اقدار سے شناسائی اور نہ تہذیب و احترام کی اہمیت اور نہ بات کی تمیز اور انداز بیان سے آگاہی ۔ان کی خواہش ہے کہ احمقوں کی منڈی ہو جس میں صرف عمران خان اکیلا آڑھتی ہو اور اپنی مرضی کی قیمتوں پر مرضی کی سوداگری کرے۔لیکن خان صاحب ایک بارپھر اسی لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کررہے ہیں جس کے تحت وہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے باہمی معاونت سے وقت کے وزیر اعظم کو منظر سے ہٹا کر عمران خان کے لئے پلیئنگ فیلڈ ہموار کی تھی اور انہی قوتوں کے سہارے اقتدار حاصل کیا اور عدلیہ کی بعض ذی اثر شخصیات کے ذریعے اقتدار کو عارضی دوام ملا جسے غیر فطری ہونے کی وجہ سے مستقل دوام نصیب نہیں ہوا۔لیکن جب اسٹیبلشمنٹ کو اپنے ان احسانات کا بدلہ ملا جو قوم و ملک کی منشاء کے خلاف کئے گئے تھے اور اسٹیبلشمنٹ بھی اس وقت "شر" سے محفوظ نہیں رہ سکی جب وہ خود خان صاحب کے نشانے پر آگئے۔لیکن تب تک پانی سر سے گزر چکا تھا اور ماضی کی اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس کا کوئی موثر توڑ نہیں تھا۔مؤرخ نے لکھا ہے غیر فطری طریقوں سے حاصل کئے گئے اقتدار کو دوام نہیں ملتا اسی نظام قدرت کے تحت عمران خان مدت حکمرانی مکمل نہیں کر سکے اور حکومتی نظام معیشت کو تباہی کے دہانے پر چھوڑ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی نذر ہو حکومتوں کی معاشی مدوجزر پر نظر رکھنے والے ناقدین کا خیال ہے کہ اگر عمران خان مدت حکمرانی مکمل کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو ملک ہر شعبہ دیوالیہ ہو جاتا، ویسے تو عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں سی پیک منصوبے کے خاتمے اور قومی ائر لاینز پر صرف یہ جھوٹا بیان دے کر کہ پی آئی اے کا کوئی پائلٹ مستند نہیں اور ان کی تعلیمی ڈگریاں جعلی ہیں، عالمی سطح پر پابندیاں لگوا دیں اور اس جھوٹ اور پاکستان دشمن بیانیہ کی کسی سطح پر تردید بھی نہیں کی گئی۔بلکہ جاتے ہوئے قوم کو توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کے علاوہ نئی نسل کی گمراہی، بدتمیزی، غیر مہذب طرز زندگی، گالی کی سیاست اور بے سلیقہ انداز گفتگو کے "گرانقدر" تحائف عطا کر گئے ۔اس پر طرہ یہ کہ پھر لیول پلیئنگ فیلڈ کیوں جبکہ آپ نے خود نواز شریف کواس کے ہاتھ پیچھے باندھ کر کھیل کا ناہموار گراؤنڈ فراہم کیا۔عمران خان جو خود کے لئے مناسب سمجھتے ہیں اپنے مخالفین کے لئے بھی وہی منتخب کریں لیکن اپنے لئے جیل میں فائیو سٹار ہوٹل کی سہولتیں حاصل کرنے والا اپنے دور اقتدار میں اپنے مخالف سیاسی قیدی کے سیل سے شدید گرمی میں بھی پنکھے اور کولر کی سہولت واپس لینے والا عمران خان اپنے لئے کیونکر آٹھ کمروں کا سوئٹ حاصل کرنے کے علاوہ دیسی گھی، دیسی مرغی، مٹن، فائیو سٹار بریک فاسٹ اور بلا تردد مرضی کی ملاقاتوں کی سہولتیں حق سمجھ کر حاصل کیں لیکن اس سے کہیں کم اپنے مخالف سیاستدانوں کے لئے غلط کیوں ہیں۔خود کو تمام پابندیوں سےمبرا اور اعلیٰ و ارفاء سمجھنا اور اپنے مخالف کو حقیر جاننا بھی رعونت اور تکبر کے زمرے میں آتے ہیں۔صرف گمراہوں کو مزید گمراہ کرنے اور غفلت کے مارے لوگوں کو اپنے سحر میں مبتلا رکھنے کے لئے لغو بیانئے، تصوراتی اور طلسماتی "اقوال زریں" پیش کر کے انہیں قابو میں رکھنے کی جادوگری جاری ہے جس کے پس پشت کسی نہ کسی طرح اقتدار کی کرسی تک پہنچنا اور "اپنے نصب العین" کی تکمیل کے لئے نئی جدوجہد کا آغاز کرنا ہے۔لیکن اس ناقابل فراموش حقیقت کو فراموش کر کے 9 مئی کی باغیانہ وارداتوں سمیت داغدار ماضی کے ساتھ آگے بڑھنا اب صرف مشکل نہیں ناممکن ہو چکا ہے کیونکہ ملک کا ایک سنجیدہ طبقہ جس کے اجداد نے اس ملک کے قیام کے لئے زندگیاں قربان کیں، وطن کے سلامتی کے لئے شہادتیں قبول کیں لیکن ملک کے تقدس پر آنچ نہیں آنے دی۔لیکن عمران خان نے تخریبی طرز سیاست اور باغیانہ سوچ کی صورت میں ان تمام اقدار کو پیروں تلے روند کر دشمن ممالک کا وہ ایجنڈہ پورا کر دیا جس کا انتظار پاکستان مخالف قوتیں مدتوں سے کر رہی تھیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری اور ترجیحات میں شامل ہونا چاہئیے اس کے لئے بلیک میلنگ یا دہشتگردی اور شرانگیزی کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں۔اس طفلانہ خواہش کے طلبگار کو یہ ضرور سوچنا چاہئے کہ انہوں نے 9 مئی کو دہشتگردی کا راستہ کیوں اختیار کیا؟ کیوں جی-ایچ-کیو کے علاوہ فوجی تنصیبات پر حملے کر کے اعلان بغاوت کیا؟؟ اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ملک کی حفاظت کے اہلکار نہیں!

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔

لفٹ میں پھنسے بھارتی شہری کو جان سے زیادہ اپنے چھولے پٹھورے کی فکر لاحق رہی یعنیٰ جان جائے پر چھولے پٹھورے نہ جائیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما بابر اعوان نے پارٹی ٹکٹ کے حوالے پالیسی واضح کردی۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مقدمات ہی نہیں مقدمات بنانے والے بھی جھوٹے نکلے۔

اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم نیتن یاہو سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ڈیرا اسماعیل خان کے عوام کی خواہش ہے مولانا فضل الرحمان کو دوسری بار بھی شکست دوں۔

مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ ایم کیو ایم سہراب گوٹھ کی پارٹی ہے، این اے 235 کا امیدوار ایک پشتون ہے ، بلوچ سندھی، مہاجر اس کے ورکرز ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے ایک اور فوجی کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کی لڑائی میں آج ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ذیشان اپنے والد کی مدد کو پہنچا تو ڈاکوؤں نے اسے بھی گولیاں مار دیں،

غزہ میں نئی جنگ بندی کی قطر اور مصر کی کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے رُکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے۔

حکومت پاکستان نے امیر کویت کے انتقال پر کل ملک بھر میں قومی سوگ کا اعلان کردیا۔

عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں نہتے شہریوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کو دہشت گردی قرار دے دیا۔

نگراں وزیر اعلیٰ مقبول باقر نے کہا کہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کو ملک کے بہترین اداروں میں سے ایک ہے۔

بھارتی ریاست مہاراشٹر میں دھماکا خیز مواد بنانے والی فیکٹری میں دھماکے سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، فیکٹری میں دھماکے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہوسکا۔

نیوزی لینڈ نے بنگلہ دیش کو پہلے ایک روزہ میچ میں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 44 رنز سے شکست دے دی۔

QOSHE - شکیل انجم - شکیل انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

شکیل انجم

9 1
18.12.2023

لیول پلیئنگ فیلڈ 2018سے بہتر چاہئے جس میں بلا بھی عمران خان کا ہو،گیند بھی عمران خان کی، پچ بھی مرضی کی اور امپائر بھی گھر کے ہوں جن کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہو اور انگلی مستقل کھڑی رہے۔یہ اس پارٹی کے بانی کا مطالبہ ہے جس نے اپنے اعمال و اطوار سے ثابت کیا کہ نہ وہ سیاسی ہے اور نہ ہی وہ جمہوریت پر ایمان رکھتے ہیں۔ امن پسندی پسند اور نہ ہی انصاف پر یقین۔نہ مذہبی اقدار سے شناسائی اور نہ تہذیب و احترام کی اہمیت اور نہ بات کی تمیز اور انداز بیان سے آگاہی ۔ان کی خواہش ہے کہ احمقوں کی منڈی ہو جس میں صرف عمران خان اکیلا آڑھتی ہو اور اپنی مرضی کی قیمتوں پر مرضی کی سوداگری کرے۔لیکن خان صاحب ایک بارپھر اسی لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کررہے ہیں جس کے تحت وہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے باہمی معاونت سے وقت کے وزیر اعظم کو منظر سے ہٹا کر عمران خان کے لئے پلیئنگ فیلڈ ہموار کی تھی اور انہی قوتوں کے سہارے اقتدار حاصل کیا اور عدلیہ کی بعض ذی اثر شخصیات کے ذریعے اقتدار کو عارضی دوام ملا جسے غیر فطری ہونے کی وجہ سے مستقل دوام نصیب نہیں ہوا۔لیکن جب اسٹیبلشمنٹ کو اپنے ان احسانات کا بدلہ ملا جو قوم و ملک کی منشاء کے خلاف کئے گئے تھے اور اسٹیبلشمنٹ بھی اس وقت "شر" سے محفوظ نہیں رہ سکی جب وہ خود خان صاحب کے نشانے پر آگئے۔لیکن تب تک پانی سر سے گزر چکا تھا اور ماضی کی اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس کا کوئی موثر توڑ نہیں تھا۔مؤرخ نے لکھا ہے غیر فطری طریقوں سے حاصل کئے گئے اقتدار کو دوام نہیں ملتا اسی نظام قدرت کے تحت عمران خان مدت حکمرانی مکمل نہیں کر سکے اور حکومتی نظام معیشت کو تباہی کے دہانے پر چھوڑ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی نذر ہو حکومتوں کی معاشی مدوجزر........

© Daily Jang


Get it on Google Play